-" وددت اني لقيت إخواني، فقال اصحابه: اوليس نحن إخوانك؟ قال: انتم اصحابي ولكن إخواني الذين آمنوا بي ولم يروني".-" وددت أني لقيت إخواني، فقال أصحابه: أوليس نحن إخوانك؟ قال: أنتم أصحابي ولكن إخواني الذين آمنوا بي ولم يروني".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں چاہتا ہوں کہ اپنے بھائیوں کو دیکھوں۔“ صحابہ نے کہا: کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میرے صحابہ ہو، میرے بھائی وہ ہیں جو بن دیکھے مجھ پر ایمان لائیں گے۔“
-" طوبى لمن رآني وآمن بي وطوبى ـ سبع مرات ـ لمن لم يرني وآمن بي".-" طوبى لمن رآني وآمن بي وطوبى ـ سبع مرات ـ لمن لم يرني وآمن بي".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرا دیدار کیا اور مجھ پر ایمان لایا، اس کے لیے ایک دفعہ خوشخبری ہے اور جو (اللہ کا بندہ) بن دیکھے مجھ پر ایمان لائے گا، اس کے لیے سات دفعہ خوشخبری ہے۔“
- (قوم ياتون من بعدكم، ياتيهم كتاب بين لوحين، يؤمنون به ويعملون بما فيه، اولئك اعظم منكم اجرا).- (قوم يأتون من بعدكم، يأتيهم كتاب بين لوحين، يؤمنون به ويعملون بما فيه، أولئك أعظم منكم أجراً).
صالح بن جبیر کہتے ہیں کہ صحابی رسول سیدنا ابوجمعہ انصاری رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بیت المقدس میں نماز پڑھنے کے لیے آئے۔ ہمارے ساتھ رجا بن حیوہ بھی تھے، جب وہ جانے لگے تو ہم ان کو رخصت کرنے کے لیے ان کے ساتھ نکلے۔ جب ہم نے واپس ہونا چاہا تو انہوں نے کہا: تمہارے لیے میرے پاس ایک انعام اور حق ہے۔ میں تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بیان کرتا ہوں۔ ہم نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، بیان کرو۔ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہمارے ساتھ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سمیت دس مزید صحابہ بھی تھے، ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ایسے لوگ بھی ہیں جو اجر و ثواب میں ہم سے بڑھ کر ہوں، ہم تو آپ پر (براہ راست) ایمان لائے ہیں اور آپ کی اطاعت و فرمانبرداری کی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھلا (تم ایمان کیوں نہ لاتے) کون سی چیز تمہارے راستے میں روڑے اٹکا سکتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے اندر موجود ہیں، (تمہارے سامنے) آسمان سے ان پر وحی نازل ہوتی ہے؟ ( اجر و ثواب میں افضل لوگ) وہ ہیں جو تمہارے بعد آئیں گے، انہیں ( یہ قرآن مجید) دو گتوں میں موصول ہو گا، وہ اس پر ایمان لائیں اور اس پر عمل کریں گے ( حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا ہو گا نہ قرآن مجید کو نازل ہوتے ہوئے)، یہ لوگ اجر و ثواب میں تم سے افضل و اعلیٰ ہوں گے۔“
-" عصابتان من امتي احرزهما الله من النار: عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى بن مريم عليه السلام".-" عصابتان من أمتي أحرزهما الله من النار: عصابة تغزو الهند وعصابة تكون مع عيسى بن مريم عليه السلام".
مولائے رسول سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے میری امت کی دو جماعتوں کی آگ سے حفاظت کی ہے: (۱) وہ جماعت جو ہند سے جہاد کرے گی اور (۲) وہ جماعت جو عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے ساتھ ہو گی۔“
- (كان ياخذ اسامة بن زيد والحسن، ويقول: اللهم! إني احبهما فاحبهما).- (كان يأخذ أسامة بن زيد والحسن، ويقول: اللهم! إني أحبهما فأحبهما).
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اور سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر کہتے: ”اے اللہ! میں ان دونوں سے محبت کرتا ہوں، تو بھی ان سے محبت کر۔“
-" اسامة احب الناس، ما حاشا فاطمة ولا غيرها".-" أسامة أحب الناس، ما حاشا فاطمة ولا غيرها".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے سب سے زیادہ محبوب اسامہ ( بن زید) ہے، فاطمہ وغیرہ سے بھی زیادہ۔“
-" لو كان اسامة جارية لكسوته وحليته حتى انفقه".-" لو كان أسامة جارية لكسوته وحليته حتى أنفقه".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ دروازے کی دہلیز سے پھسلے اور گر پڑے، ان کا چہرہ زخمی ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اس سے (خون وغیرہ) صاف کرو۔ مجھے گھن سی محسوس ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ان کے چہرے سے خون چوس کر تھوک دیتے اور فرماتے: ”اگر اسامہ لڑکی ہوتا تو میں اسے پوشاک اور زیور پہناتا۔“
-" رايتني دخلت الجنة، فإذا انا بالرميصاء امراة ابي طلحة، وسمعت خشفا امامي، فقلت: من هذا يا جبريل؟ قال: هذا بلال".-" رأيتني دخلت الجنة، فإذا أنا بالرميصاء امرأة أبي طلحة، وسمعت خشفا أمامي، فقلت: من هذا يا جبريل؟ قال: هذا بلال".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے خواب میں دیکھا کہ میں جنت میں داخل ہوا، اچانک وہاں میری نگاہ ابوطلحہ کی بیوی رمیصا پر پڑی اور مجھے اپنے سامنے والی جانب سے کسی کے حرکت کرنے کی آواز سنائی دی۔ میں نے کہا: جبریل! یہ کون ہے؟ اس نے کہا: یہ بلال ہے۔ پھر میں نے ایک سفید محل دیکھا، اس کے صحن میں ایک لڑکی بھی موجود تھی۔ میں نے پوچھا: یہ کس کا محل ہے؟ اس نے جواب دیا: یہ عمر بن خطاب کا ہے۔ میں نے چاہا کہ اس میں داخل ہو جاؤں اور (اندر سے) دیکھ لوں، لیکن عمر! مجھے تیری غیرت یاد آ گئی۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ پر غیرت کر سکتا ہوں؟۔
- عن انس بن مالك: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى ام حرام، فاتيناه بتمر وسمن فقال:" ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم".- عن أنس بن مالك: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى أم حرام، فأتيناه بتمر وسمن فقال:" ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم".
ثابت، سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، ہم کھجور اور گھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (کھجور) برتن میں اور یہ ( گھی) مشکیزے میں واپس کر دو، کیونکہ میں روزے دار ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفلی نماز پڑھائی، ام حرام اور ام سلیم کو ہمارے پیچھے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، جیسا کہ ثابت نے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چٹائی پر نفلی نماز پڑھائی۔ جب نماز مکمل کی تو ام سلیم نے کہا: یہ آپ کا پیارا سا خادم انس ہے، اس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں۔ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دنیا و آخرت کی ہر خیر و بھلائی کی دعا کی۔ پھر فرمایا: ” اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں کثرت فرما اور پھر اس کے لیے اس میں برکت فرما۔“ انس کہتے ہیں: مجھے میری بیٹی نے بتلایا کہ میری اولاد میں نوے سے زائد افراد ہو چکے ہیں اور انصار کا کوئی آدمی مجھ سے زیادہ مال والا نہیں تھا۔ پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ثابت! میں سونے اور چاندی کا مالک نہیں ہوں، مگر اس انگوٹھی کا۔
-" اللهم اكثر ماله وولده واطل عمره واغفر له. يعني انسا رضي الله عنه".-" اللهم أكثر ماله وولده وأطل عمره واغفر له. يعني أنسا رضي الله عنه".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میری ماں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئی اور کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آپ کا چھوٹا سا ( اور پیارا سا) خادم ہے، اس کے حق میں دعا فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اس کے مال اور اولاد میں فراوانی پیدا کر، اس کو طویل عمر عطا فرما اور اسے بخش دے۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرا مال بہت زیادہ ہو گیا، مجھے لمبی عمر نصیب ہوئی، حتیٰ کہ میں اپنے اہل سے شرمانے لگتا اور میرے پھل پک گئے، چوتھی چیز مغفرت تھی۔