-" نهى عن اكل المجثمة، وهي التي تصبر بالنبل".-" نهى عن أكل المجثمة، وهي التي تصبر بالنبل".
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «مجثمه» کھانے سے منع فرمایا اور یہ وہ (پرندہ یا شکار) ہوتا ہے جس کو باندھ کر تیر مارا جاتا ہے۔
-" نهى النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الاهلية، واذن في لحوم الخيل".-" نهى النبي صلى الله عليه وسلم يوم خيبر عن لحوم الحمر الأهلية، وأذن في لحوم الخيل".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع کر دیا اور گھوڑوں کے گوشت میں اجازت (برقرار رکھی)۔
-" لا تاكل الحمار الاهلي ولا كل ذي ناب من السباع".-" لا تأكل الحمار الأهلي ولا كل ذي ناب من السباع".
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے بتلائیں کہ میرے لیے کون سی چیز حلال اور کون سی چیز حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھریلو گدھے اور ہر کچلی والے درندے کا گوشت نہ کھایا کر۔“
-" من اطعمه الله طعاما فليقل: اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإني لا اعلم شيئا يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن".-" من أطعمه الله طعاما فليقل: اللهم بارك لنا فيه وارزقنا خيرا منه ومن سقاه الله لبنا فليقل: اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإني لا أعلم شيئا يجزئ من الطعام والشراب إلا اللبن".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اور خالد بن ولید خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! جنگل میں مقیم میرے بھائی نے جو ہدیہ پیش کیا ہے، کیا میں وہ آپ کو کھلاؤں؟ پھر انہوں نے کھجوروں کے گچھے پر لٹکا کر بھونی ہوئی دو عدد سانڈے پیش کئے۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ میری قوم کے ماکولات میں سے نہیں ہے اور مجھے اس سے گھن آتی ہے۔“ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے ان کو کھا لیا، لیکن سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جو کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کھاتے، میں بھی وہ نہیں کھاتی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب طلب کیا، دودھ کا پیالہ پیش کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بائیں جانب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فرمایا: ”کیا آپ مجھے اجازت دیں گے کہ میں خالد کو پلاؤں؟“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جھوٹے کے سلسلے میں کسی کو اپنے نفس پر ترجیح نہیں دوں گا۔ پس ابن عباس رضی اللہ عنہما نے برتن پکڑا اور دودھ پیا، پھر خالد نے پیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو اللّٰہ تعالیٰ کھانا کھلائے وہ کہے: اے اللّٰہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما، ہمیں اس سے بہتر رزق عطا فرما۔ اور جس کو اللہ تعالیٰ دودھ پلائے وہ کہے: اے اللہ! ہمارے لیے اس میں برکت عطا فرما اور ہمیں زیادہ عطا فرما، کیونکہ میرے علم میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کھانے اور پینے دونوں میں کفایت کرے سوائے دودھ کے۔“