-" إذا اتيت اهلك فاعمل عملا كيسا".-" إذا أتيت أهلك فاعمل عملا كيسا".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سفر سے لوٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اپنے اہل کے پاس جائے تو کوئی عقلمندانہ اقدام کرنا۔“ جب میں اپنی بیوی کے پاس گیا تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان بتایا: ”جب تو اپنے اہل کے پاس جائے تو کوئی عقلمندانہ اقدام کرنا۔“ وہ کہنے لگی: تو پھر کرو۔
-" المراة عورة وإنها إذا خرجت استشرفها الشيطان، وإنها لا تكون اقرب إلى الله منها في قعر بيتها".-" المرأة عورة وإنها إذا خرجت استشرفها الشيطان، وإنها لا تكون أقرب إلى الله منها في قعر بيتها".
سالم بن عبداللہ بن عمر اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت پردہ کی چیز ہے، جب وہ باہر نکلتی ہے تو اس کو شیطان جھانکتا ہے اور یہ اس وقت اللہ کے زیادہ قریب ہوتی ہے جب وہ گوشہ نشینی میں ہوتی ہے۔“
-" احب الاسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن والحارث".-" أحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن والحارث".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(تین) نام اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں: عبداللہ، عبدالرحمن اور حارث۔“
-" خير الاسماء عبد الله وعبد الرحمن واصدق الاسماء همام وحارث وشر الاسماء حرب ومرة".-" خير الأسماء عبد الله وعبد الرحمن وأصدق الأسماء همام وحارث وشر الأسماء حرب ومرة".
سیدنا عبدالوھاب بن بخت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ اور عبدالرحمن سب سے بہترین اور ہمام اور حارث سب سے سچے نام ہیں، جبکہ بدترین نام حرب اور مرہ ہیں۔“
- (إنهم كانوا يسمون بانبيائهم والصالحين قبلهم).- (إنّهم كانوا يسمون بأنبيائهم والصالحين قبلهم).
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سےکہتے ہیں کہ جب میں نجران آیا تو وہاں کے لوگوں نے مجھ سے سوال کیا کہ تم لوگ (سیدہ مریم علیہا السلام کو)(اے ہارون کی بہن) «يٰٓاُخْتَ هٰرُوْنَ» کہتے ہو، حالانکہ (ہارون کے بھائی) موسی علیہ السلام تو عیسی علیہ السلام سے بہت عرصہ پہلے تھے (تو سیدہ مریم علیہا السلام سیدنا ہارون علیہ السلام کی بہن کیسے ہوئیں)؟ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو اس بارے میں پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے انبیاء اور سلف صالحین کے ناموں پر نام رکھتے تھے (یعنی سیدہ مریم علیہا السلام کے بھائی کا نام بھی ہارون تھا اور موسی علیہ السلام کے بھائی کا نام بھی ہارون تھا)۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے انبیاء اور سلف صالحین کے ناموں پر نام رکھتے تھے (یعنی سیدہ مریم علیہا السلام کے بھائی کا نام بھی ہارون تھا اور موسی علیہ السلام کے بھائی کا نام بھی ہارون تھا)۔“ d
- (إن عشت- إن شاء الله- زجرت ان يسمى: بركة، ونافعا، وافلح، فلا ادري قال: افلح اولا، فقبض النبي - صلى الله عليه وسلم - ولم يزجر عن ذلك).- (إن عشتُ- إن شاء اللهُ- زجرتُ أن يُسمَّى: بركة، ونافعاً، وأفلح، فلا أدري قال: أفلح أولا، فقُبضَ النبي - صلى الله عليه وسلم - ولم يزجُر عن ذلك).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو ان ناموں سے روک دوں گا: برکت، نافع اور افلح۔“ مجھے یہ علم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ”افلح“ کہا تھا یا نہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے اور ان ناموں سے منع نہیں کیا تھا۔
-" خير الاسماء عبد الله وعبد الرحمن واصدق الاسماء همام وحارث وشر الاسماء حرب ومرة".-" خير الأسماء عبد الله وعبد الرحمن وأصدق الأسماء همام وحارث وشر الأسماء حرب ومرة".
سیدنا عبدالوہاب بن بخت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ اور عبدالرحمن سب سے بہترین اور حمام اور حارث سب سے سچے نام ہیں، جبکہ بدترین نام حرب اور مرہ ہیں۔“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی، جسے شہاب کہا جاتا تھا، کا تذکرہ کیا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کا نام تبدیل کرتے ہوئے) فرمایا: ”تو ہشام ہے (شہاب نہیں)۔“
-" بل انت حسانة المزنية".-" بل أنت حسانة المزنية".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک بڑھیا عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”تو کون ہے؟“ اس نے کہا: میں جثامہ مزنی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو (جثامہ نہیں) حسانہ مزنی ہے، تم کیسی ہو تمہارا کیا حال ہے، ہمارے بعد تم کیسے ہو“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، میں خیر و عافیت کے ساتھ رہی۔ جب وہ چلی گئی تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اس بڑھیا پر اس قدر توجہ دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ خدیجہ کے زمانے میں ہمارے پاس آتی تھی اور (اس قسم کے فرد کا) اچھا خیال رکھنا ایمان کا حصہ ہے۔“