حدثنا إسحاق بن موسى قال: حدثنا معن قال: حدثنا مالك، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة: «ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي من الليل إحدى عشرة ركعة يوتر منها بواحدة، فإذا فرغ منها اضطجع على شقه الايمن» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ»
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ رات کو گیارہ رکعت نماز ادا فرماتے جن میں سے ایک وتر ہوتا پھر جب آپ فارغ ہوتے تو اپنے دائیں پہلو کے بل لیٹ جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 440)، موطأ امام مالك (روا ية يحييٰ 120/1 ح261، رواية ابن القاسم: 35)» امام زہری کے سماع کی تصریح صحیح ابن حبان (الاحسان: 2422، دوسرا نسخہ: 2431) میں موجود ہے۔
حدثنا ابن ابي عمر قال: حدثنا معن، عن مالك، عن ابن شهاب، نحوه (ح) وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن ابن شهاب، نحوهحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، نَحْوَهُ (ح) وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، نَحْوَهُ
امام ترمذی فرماتے ہیں ہمیں ابن ابی عمر نے معن سے اور انہیں امام مالک نے امام ابن شہاب سے اسی کی مثل روایت کی ہے۔ نیز ہمیں قتیبہ نے امام مالک سے خبر دی، ان کو ابن شہاب نے اسی طرح خبر دی۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 441)، صحيح مسلم (736)»
حدثنا هناد قال: حدثنا ابو الاحوص، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل تسع ركعات» حَدَّثَنَا هَنَّادٌ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو (9) رکعت نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 443، وقال: حسن غريب)، سنن ابن ماجه (1360)، سنن نسائي (263/3 ح1726)، صحيح ابن حبان (2606)» اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش اور ابراہیم بن یزید النخعی کا عنعنہ ہے، لیکن صحیح مسلم (730) وغیرہ میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا يحيى بن آدم قال: حدثنا سفيان الثوري، عن الاعمش، نحوهحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، نَحْوَهُ
امام ابو عیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ہمیں محمود بن غیلان نے، ان کو یحییٰ بن آدم نے، انہیں سفیان ثوری نے اعمش سے اسی طرح بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 443، وقال: حسن غريب)، سنن ابن ماجه (1360)، سنن نسائي (263/3 ح1726)، صحيح ابن حبان (2606)» اس روایت کی سند میں سلیمان بن مہران الاعمش اور ابراہیم بن یزید النخعی کا عنعنہ ہے، لیکن صحیح مسلم (730) وغیرہ میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي حمزة، رجل من الانصار، عن رجل من بني عبس، عن حذيفة بن اليمان، انه صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم من الليل قال: فلما دخل في الصلاة قال: «الله اكبر ذو الملكوت والجبروت والكبرياء والعظمة» قال: ثم قرا البقرة، ثم ركع ركوعه نحوا من قيامه وكان يقول: «سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم» ثم رفع راسه فكان قيامه نحوا من ركوعه، وكان يقول: «لربي الحمد، لربي الحمد» ثم سجد فكان سجوده نحوا من قيامه، وكان يقول: «سبحان ربي الاعلى، سبحان ربي الاعلى» ثم رفع راسه، فكان ما بين السجدتين نحوا من السجود، وكان يقول: «رب اغفر لي، رب اغفر لي» حتى قرا البقرة وآل عمران والنساء والمائدة او الانعام «شعبة الذي شك في المائدة والانعام» قال ابو عيسى:" وابو حمزة اسمه: طلحة بن زيد، وابو حمزة الضبعي اسمه: نصر بن عمران"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي عَبْسٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ، أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ قَالَ: فَلَمَّا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ ذُو الْمَلَكُوتِ وَالْجَبَرُوتِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْعَظَمَةِ» قَالَ: ثُمَّ قَرَأَ الْبَقَرَةَ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعَهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْعَظِيمِ» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَكَانَ قِيَامُهُ نَحْوًا مِنْ رُكُوعِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «لِرَبِّيَ الْحَمْدُ، لِرَبِّيَ الْحَمْدُ» ثُمَّ سَجَدَ فَكَانَ سُجُودُهُ نَحْوًا مِنْ قِيَامِهِ، وَكَانَ يَقُولُ: «سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى، سُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى» ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَكَانَ مَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ نَحْوًا مِنَ السُّجُودِ، وَكَانَ يَقُولُ: «رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي» حَتَّى قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَالنِّسَاءَ وَالْمَائِدَةَ أَوِ الْأَنْعَامَ «شُعْبَةُ الَّذِي شَكَّ فِي الْمَائِدَةِ وَالْأَنْعَامِ» قَالَ أَبُو عِيسَى:" وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمُهُ: طَلْحَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَأَبُو حَمْزَةَ الضُّبَعِيُّ اسْمُهُ: نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ"
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کی تو فرمایا: ”اللہ سب سے بڑا ہے، وہ حکومت، طاقت، بڑائی اور عظمت والا ہے۔“ فرماتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ پڑھی، پھر رکوع کیا اور رکوع بھی قیام کی طرح طویل تھا۔ رکوع میں «سبحان ربي العظيم، سبحان ربي العظيم» پڑھتے تھے، پھر سر مبارک رکوع سے اٹھایا (اور قومہ کیا) اور قیام بھی رکوع کی طرح تھا اور اس میں «لربي الحمد، لربي الحمد» پڑھتے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ کا سجدہ بھی قیام کی طرح طویل تھا اور اس میں «سبحان ربي الاعلي، سبحان ربي الاعلي» پڑھتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ سے سر مبارک اٹھایا تو آپ دو سجدوں کے درمیان تقریباً سجدہ کے برابر بیٹھے اور «ربِّ اغْفِرْ لِي ربِّ اغْفِرْ لِي» پڑھتے رہے۔ حتی کہ آپ نے سورہ بقرہ، سورہ آل عمران، سورہ نساء، سورہ المائدہ یا سورہ الانعام پڑھی۔ راوی حدیث شعبہ کو شک ہوا ہے کہ آپ نے سورہ المائدہ پڑھی یا سورہ الانعام پڑھی تھی۔ امام ابوعیسٰی ترمذی فرماتے ہیں کہ (سند میں آنے والے) ابوحمزہ کا نام طلحہ بن زید ہے اور ابوحمزہ الضبعی کا نام نصر بن عمران ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ابي داود (874)، سنن نسائي (1070)» فائدہ: اس روایت میں «رجل من بني عبس» سے مراد صلہ بن زفر (ثقہ راوی) ہیں۔ دیکھئے سنن ابن ماجہ (797) اور مسند الطیالسی (416) لہٰذا یہ حدیث صحیح ہے۔
حدثنا ابو بكر محمد بن نافع البصري قال: حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث، عن إسماعيل بن مسلم العبدي، عن ابي المتوكل، عن عائشة، قالت: «قام رسول الله صلى الله عليه وسلم بآية من القرآن ليلة» حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ نَافِعٍ الْبَصْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قرآن مجید کی صرف ایک آیت ہی نماز میں پڑھتے رہے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي 448، وقال: حسن غريب من هذا الوجه)، سنن ابن ماجه (1350)، سنن نسائي (177/2 ح1011)» میں اس حدیث کا ایک حسن لذاتہ شاہد بھی ہے۔
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا سليمان بن حرب قال: حدثنا شعبة، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله بن مسعود قال: «صليت ليلة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يزل قائما حتى هممت بامر سوء» قيل له: وما هممت به؟ قال: «هممت ان اقعد وادع النبي صلى الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: «صَلَّيْتُ لَيْلَةً مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزَلْ قَائِمًا حَتَّى هَمَمْتُ بِأَمْرِ سُوءٍ» قِيلَ لَهُ: وَمَا هَمَمْتَ بِهِ؟ قَالَ: «هَمَمْتُ أَنْ أَقْعُدَ وَأَدَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے ایک رات اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت لمبا قیام کیا حتیٰ کہ میں نے برا ارادہ کر لیا، ان سے پوچھا گیا: آپ نے کیا بُرا ارادہ کیا تھا؟ انہوں نے فرمایا: میں نے ارادہ کیا کہ بیٹھ جاؤں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (1135)، صحيح مسلم (773)»
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري قال: حدثنا معن قال: حدثنا مالك، عن ابي النضر، عن ابي سلمة، عن عائشة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يصلي جالسا فيقرا وهو جالس، فإذا بقي من قراءته قدر ما يكون ثلاثين او اربعين آية، قام فقرا وهو قائم، ثم ركع وسجد، ثم صنع في الركعة الثانية مثل ذلك» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا فَيَقْرَأُ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا بَقِيَ مِنْ قِرَاءَتِهِ قَدْرُ مَا يَكُونُ ثَلَاثِينَ أَوْ أَرْبَعِينَ آيَةً، قَامَ فَقَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ صَنَعَ فِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو قرات بھی بیٹھ کر فرماتے، پھر جب قرات سے اندازاً تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو کر باقی قرات کرتے، پھر رکوع اور سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت بھی پہلی رکعت کی طرح ادا فرماتے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 374، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1119)، صحيح مسلم (731)»
حدثنا احمد بن منيع قال: حدثنا هشيم قال: حدثنا خالد الحذاء، عن عبد الله بن شقيق قال: سالت عائشة، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تطوعه، فقالت: «كان يصلي ليلا طويلا قائما، وليلا طويلا قاعدا، فإذا قرا وهو قائم ركع وسجد وهو قائم، وإذا قرا وهو جالس ركع وسجد وهو جالس» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ، فَقَالَتْ: «كَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، فَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ وَهُوَ جَالِسٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ جَالِسٌ»
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی رات کا طویل حصہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی رات کا طویل حصہ بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، جب آپ صل اللہ علیہ وسلم قرأت کھڑے ہو کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی اسی حالت میں کرتے اور جب بیٹھ کر قرات کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے ہوئے کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 375، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (730)»