شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا بیان
1. عبادت کی وجہ سے قدم مبارک پر ورم آ جانا
حدیث نمبر: 260
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، وبشر بن معاذ، قالا: حدثنا ابو عوانة، عن زياد بن علاقة، عن المغيرة بن شعبة قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى انتفخت قدماه فقيل له: اتتكلف هذا وقد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال: «افلا اكون عبدا شكورا» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ: أَتَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک متورم ہو گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ کیا آپ اتنی تکلیف برداشت کرتے ہیں حالانکہ آپ کے لئے اگلی اور پچھلی تمام لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم گناہوں سے پاک ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 412، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (819) عن قتيبه به، صحيح مسلم (1130)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
2. کیا میں اللہ تعالی کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟
حدیث نمبر: 261
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حتى ترم قدماه قال: فقيل له: اتفعل هذا وقد جاءك ان الله قد غفر لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال: «افلا اكون عبدا شكورا» حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَتَّى تَرِمَ قَدَمَاهُ قَالَ: فَقِيلَ لَهُ: أَتَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ جَاءَكَ أَنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی نماز پڑھتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک متورم ہو جاتے۔ تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں جب کہ آپ کو تو یہ نوید مل چکی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو کیا میں (اللہ تعالیٰ کا) شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح ابن خزيمه (1184)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
حدیث نمبر: 262
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عيسى بن عثمان بن عيسى بن عبد الرحمن الرملي قال: حدثنا عمي يحيى بن عيسى الرملي، عن الاعمش عن ابي صالح، عن ابي هريرة قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقوم يصلي حتى تنتفخ قدماه فيقال له: يا رسول الله، تفعل هذا وقد غفر الله لك ما تقدم من ذنبك وما تاخر؟ قال: «افلا اكون عبدا شكورا» حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرَّمْلِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَمِّي يَحْيَى بْنُ عِيسَى الرَّمْلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ يُصَلِّي حَتَّى تَنْتَفِخَ قَدَمَاهُ فَيُقَالُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَفْعَلُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ قَالَ: «أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اتنا لمبا قیام کرتے کہ آپ کے دونوں قدم مبارک سوج جاتے تو آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ (اتنی مشقت کے ساتھ) ایسا کرتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے لئے اگلے اور پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«سنن ابن ماجه (1420)»
اس سند میں اگرچہ سلمان بن مہران الاعمش ثقہ مدلس ہیں اور ابوصالح سے بھی ان کی معنعن روایت مشکوک ہوتی ہے، لیکن یہ حدیث اپنے شواہد کے ساتھ صحیح ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 260

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انداز عبادت
حدیث نمبر: 263
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن الاسود بن يزيد قال: سالت عائشة، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالليل؟ فقالت: «كان ينام اول الليل ثم يقوم، فإذا كان من السحر اوتر، ثم اتى فراشه، فإذا كان له حاجة الم باهله، فإذا سمع الاذان وثب، فإن كان جنبا افاض عليه من الماء، وإلا توضا وخرج إلى الصلاة» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ: «كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا كَانَ مِنَ السَّحَرِ أَوْتَرَ، ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ، فَإِذَا كَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ مِنَ الْمَاءِ، وَإِلَّا تَوَضَّأَ وَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ»
اسود بن یزید سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصہ میں سو جاتے تھے۔ پھر اٹھ کر قیام کرتے اور سحری کرتے اور سحری کے قریب وتر پڑھتے، پھر اپنے بستر پر تشریف لاتے اگر حاجت ہوتی تو اپنے گھر والوں کے پاس جاتے، پھر جب اذان (صبح) سنتے تو تیزی سے اٹھ پڑتے، اگر جنبی ہوتے تو اپنے بدن پر پانی بہاتے ورنہ وضو کر کے نماز کے لیے چلے جاتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (1146)، صحيح مسلم (739)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
4. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا حصول دین کے لیے ذوق و شوق
حدیث نمبر: 264
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن انس، ح وحدثنا إسحاق بن موسى الانصاري قال: حدثنا معن، عن مالك، عن مخرمة بن سليمان، عن كريب، عن ابن عباس، انه اخبره انه بات عند ميمونة وهي خالته قال: «فاضطجعت في عرض الوسادة، واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا انتصف الليل او قبله بقليل او بعده بقليل، فاستيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجعل يمسح النوم عن وجهه، ثم قرا العشر الآيات الخواتيم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلق فتوضا منها، فاحسن الوضوء، ثم قام يصلي» قال عبد الله بن عباس:" فقمت إلى جنبه فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي ثم اخذ باذني اليمنى ففتلها فصلى ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين، ثم ركعتين - قال معن: ست مرات - ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن فقام فصلى ركعتين خفيفتين، ثم خرج فصلى الصبح"حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَهِيَ خَالَتُهُ قَالَ: «فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ، وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِيمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ:" فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى فَفَتَلَهَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ - قَالَ مَعْنٌ: سِتَّ مَرَّاتٍ - ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں وہ ایک رات ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں سوئے۔ اور وہ ان کی خالہ ہیں، فرماتے ہیں: میں بستر کے عرض میں لیٹ گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے طول میں لیٹ گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے حتی کہ جب نصف رات ہوئی یا اس سے تھوڑی دیر پہلے یا تھوڑی دیر بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو آپ اپنے چہرے سے نیند دور کرنے لگے اور سورت آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں۔ پھر آپ ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف اٹھے اس سے اچھی طرح وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک طرف کھڑا ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دائیں ہاتھ مبارک میرے سر پر رکھا پھر میرا دائیں کان پکڑ کر مروڑا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ روای معن کہتے میں چھ مرتبہ (دو دو رکعتیں پڑھیں) پھر وتر پڑھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے حتی کہ مؤذن آیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو ہلکی پھلکی رکعتیں پڑھیں پھر آپ (مسجد کی طرف) نکلے اور نماز فجر پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(صحيح بخاري: 183)، صحيح مسلم (763)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 121/1. 112 ح264، رواية ابن القاسم: 193)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
5. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام اللیل تیرہ رکعت
حدیث نمبر: 265
Save to word مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء قال: حدثنا وكيع، عن شعبة، عن ابي جمرة، عن ابن عباس قال: «كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل ثلاث عشرة ركعة» حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: «كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ (13) رکعت پڑھا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 442 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (1138)، صحيح مسلم (764)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
6. جو رات کو نماز نہ پڑھ سکے اس کی قضاء کیسے کرے؟
حدیث نمبر: 266
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا ابو عوانة، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن سعد بن هشام، عن عائشة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا لم يصل بالليل منعه من ذلك النوم، او غلبته عيناه صلى من النهار ثنتي عشرة ركعة» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا لَمْ يُصَلِّ بِاللَّيْلِ مَنَعَهُ مِنْ ذَلِكَ النَّوْمُ، أَوْ غَلَبَتْهُ عَيْنَاهُ صَلَّى مِنَ النَّهَارِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی رات کو نماز نہ پڑھ سکتے، آپ کو نیند نے روک لیا ہوتا یا آنکھوں پر نیند غالب آ گئی ہوتی تو آپ دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 445 وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (746)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
7. تہجد کی ابتداء دو ہلکی پھلکی رکعتوں سے کی جائے
حدیث نمبر: 267
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن العلاء قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام يعني ابن حسان، عن محمد بن سيرين، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا قام احدكم من الليل فليفتتح صلاته بركعتين خفيفتين» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي ابْنَ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلْيَفْتَتِحْ صَلَاتَهُ بِرَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایک رات کو قیام کرے تو دو ہلکی پھلکی رکعتیں شروع میں پڑھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (768)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
8. تیرہ رکعت قیام اللیل کی دوسری روایت
حدیث نمبر: 268
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد، عن مالك بن انس، ح وحدثنا إسحاق بن موسى قال: حدثنا معن قال: حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، ان عبد الله بن قيس بن مخرمة، اخبره عن زيد بن خالد الجهني، انه قال: لارمقن صلاة النبي صلى الله عليه وسلم، فتوسدت عتبته، او فسطاطه «فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ركعتين خفيفتين، ثم صلى ركعتين طويلتين، طويلتين، طويلتين، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم صلى ركعتين وهما دون اللتين قبلهما، ثم اوتر فذلك ثلاث عشرة ركعة» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: لَأَرْمُقَنَّ صَلَاةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَوَسَّدْتُ عَتَبَتَهُ، أَوْ فُسْطَاطَهُ «فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، طَوِيلَتَيْنِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دَونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُمَا دُونَ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا، ثُمَّ أَوْتَرَ فَذَلِكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً»
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دل میں یہ بات ٹھان لی کہ آج رات میں ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز دیکھوں گا، تو میں نے آپ کی دہلیز یا خیمہ پر ٹیک لگا لی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں لمبی لمبی پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں پڑھیں، پھر ان سے کم لمبی دو رکعتیں اور پڑھیں پھر وتر پڑھا تو یہ کل تیرہ رکعتیں ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح مسلم (765)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 122/1 ح265، رواية ابن القاسم: 312)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
9. رمضان اور غیر رمضان میں تعداد رکعات؟
حدیث نمبر: 269
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى قال: حدثنا معن قال: حدثنا مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه اخبره انه سال عائشة، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت: ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي اربعا لا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا لا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا، قالت عائشة: قلت: يا رسول الله، اتنام قبل ان توتر؟ فقال: «يا عائشة، إن عيني تنامان ولا ينام قلبي» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَزِيدَ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا لَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا لَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: «يَا عَائِشَةُ، إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي»
سعید بن ابی سعدی مقبری، ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت کرتے ہیں انہوں نے خبر دی کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں (رات کی) نماز کی کیفیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زائد نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت پڑھتے تو ان کی حسن ادائیگی اور طوالت قیام کے بارے میں سوال ہی نہ کر۔ (کہ بہت اچھے طریقے اور لمبی قرات کے ساتھ پڑھتے تھے) پھر تین رکعتیں (وتر) پڑھتے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 439 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (2013)، صحيح مسلم (738)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 120/1 ح262، رواية ابن القاسم: 417)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.