شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کا بیان
1. سوتے وقت دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھنا
حدیث نمبر: 253
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن يزيد، عن البراء بن عازب، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اخذ مضجعه وضع كفه اليمنى تحت خده الايمن، وقال: «رب قني عذابك يوم تبعث عبادك» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ وَضَعَ كَفَّهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ الْأَيْمَنِ، وَقَالَ: «رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ»
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر میں تشریف لے جاتے تو اپنی دائیں ہتھیلی اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یوں دعا کرتے: «رب قني عذابك يوم تبعث عبادك» اے اللہ! جس دن تو اپنے بندوں کو (حشر میں) زندہ کرے تو مجھے اپنے عذاب سے محفوظ رکھنا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«السنن الكبريٰ للنسائي (10591)»
روایت مذکورہ میں اگرچہ ابواسحاق السبیعی مدلس ہیں، لیکن سنن ترمذی (3398) اور مسند الحمیدی (444) میں اس کے صحیح شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 254
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا عبد الرحمن قال: حدثنا إسرائيل، عن ابي إسحاق، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، مثله وقال: «يوم تجمع عبادك» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَهُ وَقَالَ: «يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ»
ابوعبیدہ نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث کی مثل روایت کی ہے اور اس میں «يوم تبعث عبادك» کے بجائے «يوم تجمع عبادك» کے الفاظ ہیں کہ جس دن تو اپنے بندوں کوجمع کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«السنن الكبريٰ للنسائي (10591)»
روایتِ مذکورہ میں اگرچہ ابواسحاق السبیعی مدلس ہیں، لیکن سنن ترمذی (3398) اور مسند الحمیدی (444) میں اس کے صحیح شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی صحیح ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
2. سونے اور سو کر اٹھتے وقت کی دعا ئیں
حدیث نمبر: 255
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا عبد الرزاق قال: حدثنا سفيان، عن عبد الملك بن عمير، عن ربعي بن حراش، عن حذيفة قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه قال: «اللهم باسمك اموت واحيا» ، وإذا استيقظ قال: «الحمد لله الذي احيانا بعدما اماتنا وإليه النشور» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: «اللَّهُمَّ بِاسْمِكَ أَمُوتُ وَأَحْيَا» ، وَإِذَا اسْتَيْقَظَ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَحْيَانًا بَعْدَمَا أَمَاتَنَا وَإِلَيْهِ النُّشُورُ»
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کا ارادہ فرماتے تو یوں دعا کرتے «اللهم باسمك اموت واحيا» اے اللہ! میں تیرے نام سے سوتا ہوں اور تیرے نام سے ہی بیدار ہوں گا۔ اور جب بیدار ہوتے تو یوں دعا کرتے: «الحمد لله الذى احيانا بعد ما اماتنا واليه النشور» تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں سونے کے بعد بیدار کیا اور مرنے کے بعد اس کی طرف ہی جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«صحيح بخاري (6312)، سنن ترمذي (3417) من حديث عبدالملك بن عمير به وقال: ”حسن صحيح“»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
3. سونے سے پہلے کون سے اذکار مسنون ہیں؟
حدیث نمبر: 256
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا المفضل بن فضالة، عن عقيل، اراه عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه فنفث فيهما، وقرا فيهما قل هو الله احد وقل اعوذ برب الفلق وقل اعوذ برب الناس ثم مسح بهما ما استطاع من جسده، يبدا بهما راسه ووجهه وما اقبل من جسده يصنع ذلك ثلاث مرات» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، أُرَاهُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ فَنَفَثَ فِيهِمَا، وَقَرَأَ فِيهِمَا قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَقُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ، يَبْدَأُ بِهِمَا رَأْسَهُ وَوَجْهَهُ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ يَصْنَعُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب بستر پر لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکھٹا کر کے ان میں پھونکتے اور پھر ان میں سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھتے، پھر جس حد تک ممکن ہوتا جسم پر ہاتھ پھیرتے اور اس کی ابتداء سر اور چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے کرتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا تین بار کرتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 3402 وقال: حسن غريب صحيح)، صحيح بخاري (5017) عن قتيبة به.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سوتے وقت خراٹے لینا
حدیث نمبر: 257
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس: «ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ فاتاه بلال فآذنه بالصلاة، فقام وصلى ولم يتوضا» وفي الحديث قصة"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ فَأَتَاهُ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَامَ وَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ» وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (ایک دفعہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے ہوئے تھے حتی کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی سوتے تو خراٹے لیتے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور نماز کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور بغیر وضو کیے نماز پڑھی۔ اس حدیث میں ایک واقعہ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(وعلقه الترمذي فى سننه: 3419 مختصرا)، صحيح بخاري (6316) صحيح مسلم (763)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
5. سوتے وقت کی ایک اور دعا
حدیث نمبر: 258
Save to word مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا عفان قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس بن مالك، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه قال: «الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا، فكم ممن لا كافي له ولا مؤوي» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِي»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے تو یقیناً یہ دعا پڑھتے: تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور ہمیں (ہماری ضرورتوں میں) کفایت کی اور ہمیں (رہنے کے لیے) جگہ دی۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جنہیں کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی جگہ دینے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي 3396، وقال: حسن غريب صحيح)، صحيح مسلم (2715)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
6. تھوڑی دیر کے لیے سونا ہو تو کیسے لیٹے
حدیث نمبر: 259
Save to word مکررات اعراب
حدثنا الحسين بن محمد الجريري قال: حدثنا سليمان بن حرب قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن بكر بن عبد الله المزني، عن عبد الله بن رباح، عن ابي قتادة: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا عرس بليل اضطجع على شقه الايمن، وإذا عرس قبيل الصبح نصب ذراعه، ووضع راسه على كفه» حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُرَيْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا عَرَّسَ بِلَيْلٍ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ، وَإِذَا عَرَّسَ قُبَيْلَ الصُّبْحِ نَصَبَ ذِرَاعَهُ، وَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى كَفِّهِ»
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کے وقت پڑاؤ ڈالتے تو اپنے دائیں پہلو پر لیٹتے اور جب صبح سے تھوڑی دیر پہلے پڑاؤ ڈالتے تو اپنے بازو کو کھڑا کر کے ہتھیلی پر سر رکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح» ‏‏‏‏ :
«(شرح السنة للبغوي عن الترمذي 325/13)، صحيح مسلم (683)، نيز ديكهئے اضواء المصابيح (4716)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.