شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خوشبواستعمال کرنے کے بیان میں
1. حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عطر دان
حدیث نمبر: 215
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن رافع، وغير واحد قالوا: حدثنا ابو احمد الزبيري قال: حدثنا شيبان، عن عبد الله بن المختار، عن موسى بن انس بن مالك، عن ابيه قال: «كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم سكة يتطيب منها» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: «كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكَّةٌ يَتَطَيَّبُ مِنْهَا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عطر دان تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو لگاتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«سنن ابي داود (4162)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن
2. خوشبو کو رد نہیں کرنا چاہئیے
حدیث نمبر: 216
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي قال: حدثنا عزرة بن ثابت، عن ثمامة بن عبد الله قال: كان انس بن مالك، لا يرد الطيب، وقال انس: «إن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يرد الطيب» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، لَا يَرُدُّ الطِّيبَ، وَقَالَ أَنَسٌ: «إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَرُدُّ الطِّيبَ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پوتے ثمامہ بن عبد اللہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ خوشبو کے ہدیہ (‏‏‏‏تحفہ) کو واپس نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ (‏‏‏‏یہ اس لیے کہ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (‏‏‏‏بھی) خوشبو کے ہدیہ کو واپس نہیں فرمایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده صحيح» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2789 وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (5929)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
3. تین چیزیں رد نہ کی جائیں
حدیث نمبر: 217
Save to word مکررات اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا ابن ابي فديك، عن عبد الله بن مسلم بن جندب، عن ابيه، عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاث لا ترد: الوسائد، والدهن، واللبن"حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثٌ لَا تُرَدُّ: الْوَسَائِدُ، وَالدُّهْنُ، وَاللَّبَنُ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تین چیزیں رد نہیں کرنی چاہئیں: تکیہ، تیل (خوشبو) اور دودھ۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2790 وقال: غريب)، المعجم الكبير للطبراني (336/12 ح 13279) من حديث اسماعيل بن ابي فديك به.»

وضاحت:
تیل سے مراد خوشبو ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن
4. عورتوں اور مردوں کی خوشبو
حدیث نمبر: 218
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو داود الحفري، عن سفيان، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن رجل، عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «طيب الرجال ما ظهر ريحه وخفي لونه، وطيب النساء ما ظهر لونه وخفي ريحه» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طِيبُ الرِّجَالِ مَا ظَهَرَ رِيحُهُ وَخَفِيَ لَوْنُهُ، وَطِيبُ النِّسَاءِ مَا ظَهَرَ لَوْنُهُ وَخَفِيَ رِيحُهُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مردانہ خوشبو وہ ہے کہ اس کی خوشبو ظاہر ہو اور رنگ ظاہر نہ ہو، اور زنانہ خوشبو وہ ہے کہ اس کی خوشبو ظاہر نہ ہو اور رنگ ظاہر ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2787 وقال: حسن...)»
اس روایت کی سند میں طفاوی نامی راوی مجہول الحال ہے، جس کی تو ثیق سوائے ترمذی کے کسی نے نہیں کی، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ مثلاً دیکھئے انوار الصحیفہ (ص269)

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
حدیث نمبر: 219
Save to word مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر قال: انبانا إسماعيل بن إبراهيم، عن الجريري، عن ابي نضرة، عن الطفاوي، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله بمعناهحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنِ الطُّفَاوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ بِمَعْنَاهُ
طفاوی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کی مثل اس کے ہم معنی روایت بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2787 وقال: حسن...)»
اس روایت کی سند میں طفاوی نامی راوی مجہول الحال ہے، جس کی تو ثیق سوائے ترمذی کے کسی نے نہیں کی، لہٰذا یہ سند ضعیف ہے۔
اس روایت کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔ مثلاً دیکھئے انوار الصحیفہ (ص269)

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
5. چنبیلی جنت کا پودا ہے
حدیث نمبر: 220
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمد بن خليفة، وعمرو بن علي، قالا: حدثنا يزيد بن زريع قال: حدثنا حجاج الصواف، عن حنان، عن ابي عثمان النهدي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اعطي احدكم الريحان فلا يرده، فإنه خرج من الجنة» قال ابو عيسى: «ولا نعرف لحنان غير هذا الحديث» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلِيفَةَ، وَعَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ الصَّوَّافُ، عَنْ حَنَانٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُعْطِيَ أَحَدُكُمُ الرَّيْحَانَ فَلَا يَرُدُّهُ، فَإِنَّهُ خَرَجَ مِنَ الْجَنَّةِ» قَالَ أَبُو عِيسَى: «وَلَا نَعْرِفُ لِحَنَانٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثَ»
ابوعثمان نہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم میں سے کسی کو ریحان (چنبیلی) دی جائے تو وہ اسے رد نہ کرے بلاشبہ یہ پودا جنت سے آیا ہوا ہے۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس حدیث کے علاوہ ہم حنان کی کسی اور روایت کو نہیں جانتے۔ نیز فرماتے ہیں کہ امام عبدالرحمٰن بن ابی حاتم اپنی کتاب الجرح و التعدیل میں فرماتے ہیں: حنان اسدی اسد بن شریک کے خاندان میں سے ہیں اور وہ صاحب رفیق مسدد کے والد کے چچا تھے (صاحب رقیق سے مراد یہ ہے کہ وہ غلاموں کی خرید و فروخت کا کاروبار کرتے تھے) انہوں نے ابو عثمان نہدی سے روایت کی ہے کہ ان سے حجاج بن ابی عثمان صواف نے روایت کی ہے، عبدالرحمان بن ابی حاتم کہتے ہیں کہ میں نے یہ بات اپنے والد ابو حاتم سے سنی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 2791 وقال: غريب حسن...)، كتاب المراسيل لابي داود (501)»
حسن ابوعثمان (عبدالرحمٰن بن مل) النہدی ثقہ تابعی تھے اور انہوں نے سند میں صحابہ کا نام نہیں لیا، یعنی یہ سند مرسل ہے اور مرسل جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہوتی ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
6. سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کی خوبصورتی
حدیث نمبر: 221
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عمر بن إسماعيل بن مجالد بن سعيد الهمداني قال: حدثنا ابي، عن بيان، عن قيس بن ابي حازم، عن جرير بن عبد الله قال: عرضت بين يدي عمر بن الخطاب، فالقى جرير رداءه ومشى في إزار، فقال له: خذ رداءك. فقال عمر للقوم: «ما رايت رجلا احسن صورة من جرير إلا ما بلغنا من صورة يوسف عليه السلام» حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُجَالِدِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: عُرِضْتُ بَيْنَ يَدَيْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَأَلْقَى جَرِيرٌ رِدَاءَهُ وَمَشَى فِي إِزَارٍ، فَقَالَ لَهُ: خُذْ رِدَاءَكَ. فَقَالَ عُمَرُ لِلْقَوْمِ: «مَا رَأَيْتُ رَجُلًا أَحْسَنَ صُورَةً مِنْ جَرِيرٍ إِلَّا مَا بَلَغَنَا مِنْ صُورَةِ يُوسُفَ عَلَيْهِ السَّلَامُ»
سیدنا جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مجھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے سامنے (معائنہ کے لیے) پیش کیا گیا۔ جریر نے اوپر والی چادر اتار دی اور تہبند میں چلنے لگے تو (‏‏‏‏سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے) فرمایا: اپنی چادر پکڑ لو۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قوم کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: میں نے جریر سے زیادہ حسین کسی شخص کو نہیں دیکھا سوائے یوسف علیہ السلام کی صورت کے جیسا کہ ہمیں ان کے متعلق معلومات حاصل ہوئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنده ضعيف جدًا» ‏‏‏‏ :
اس کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے:
➊ عمر بن اسماعیل بن مجالد بن سعید متروک (یعنی سخت مجروح) راوی ہے۔ (دیکھئے تقریب التہذیب: 4866)
➋ اسماعیل بن مجالد جمہور کے نزدیک ضعیف راوی ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف جدا


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.