شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن کا بیان
30. مریض آدمی مضر صحت چیزوں سے پرہیز کرے
حدیث نمبر: 180
Save to word مکررات اعراب
حدثنا العباس بن محمد الدوري قال: حدثنا يونس بن محمد قال: حدثنا فليح بن سليمان، عن عثمان بن عبد الرحمن، عن يعقوب بن ابي يعقوب، عن ام المنذر، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه علي، ولنا دوال معلقة، قالت: فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل وعلي معه ياكل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: «مه يا علي، فإنك ناقه» ، قالت: فجلس علي والنبي صلى الله عليه وسلم ياكل، قالت: فجعلت لهم سلقا وشعيرا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لعلي: «من هذا فاصب فإن هذا اوفق لك» حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الدُّورِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ أُمِّ الْمُنْذِرِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ عَلِيٌّ، وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ» ، قَالَتْ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «مِنْ هَذَا فَأَصِبْ فَإِنَّ هَذَا أَوْفَقُ لَكَ»
سیدہ ام المنذر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ہمارے ہاں کچی کھجوروں کے کچھ خوشے لٹکے ہوئے تھے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ کھانے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ، تم ابھی ابھی بیماری سے صحت یاب ہونے کی وجہ سے کمزور ہو، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیٹھے رہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھانے لگے، سیدہ ام المنذر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: پھر میں نے ان کے لیے چقندر اور جو پکائے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اس سے کھاؤ , یہ تیرے لیے زیادہ موافق ہے۔

تخریج الحدیث: «سنده حسن» :
«سنن ترمذي: 2037 وقال: حسن غريب.... المستدرك: 407/4 وصححه الحاكم ووافقه الذهبي. نيز ديكهئے سنن ابي داود: 3856 اور سنن ابن ماجه: 3442»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده حسن
31. نفلی روزہ عذر کی وجہ سے توڑا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 181
Save to word مکررات اعراب
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا بشر بن السري، عن سفيان، عن طلحة بن يحيى، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة، ام المؤمنين قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم ياتيني فيقول: «اعندك غداء؟» فاقول: لا. قالت: فيقول: «إني صائم» . قالت: فاتاني يوما، فقلت: يا رسول الله، إنه اهديت لنا هدية قال: «وما هي؟» قلت: حيس قال: «اما إني اصبحت صائما» قالت: ثم اكلحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَيَقُولُ: «أَعِنْدَكِ غَدَاءٌ؟» فَأَقُولُ: لَا. قَالَتْ: فَيَقُولُ: «إِنِّي صَائِمٌ» . قَالَتْ: فَأَتَانِي يَوْمًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ أُهْدِيَتْ لَنَا هَدِيَّةٌ قَالَ: «وَمَا هِيَ؟» قُلْتُ: حَيْسٌ قَالَ: «أَمَا إِنِّي أَصْبَحْتُ صَائِمًا» قَالَتْ: ثُمَّ أَكَلَ
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لاتے اور فرماتے: کیا تمہارے پاس صبح کے وقت کا کھانا ہے؟ تو (اگر) میں کہتی: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: میں روزہ سے ہوں۔ فرماتی ہیں: ایک دن میرے پاس کچھ آیا تو میں نے کہا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک ہدیہ آیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: حیس (‏‏‏‏پنیر اور خشک کھجوروں کا حلوہ) ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں صبح سے روزہ سے تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«سنن ترمذي:734 وقال: هذا حديث حسن. صحيح مسلم: 1154، ترقيم دار السلام: 2714 - 2715. سنن ابي داود: 2455 من طرق عن طلحة بن يحييٰ به»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
32. کھجور کا استعمال بطور سالن
حدیث نمبر: 182
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا عمر بن حفص بن غياث قال: حدثنا ابي، عن محمد بن ابي يحيى الاسلمي، عن يزيد بن ابي امية الاعور، عن يوسف بن عبد الله بن سلام قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم اخذ كسرة من خبز الشعير فوضع عليها تمرة وقال: «هذه إدام هذه واكل» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَحْيَى الْأَسْلَمِيِّ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ الْأَعْوَرِ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ كِسْرَةً مِنْ خُبْزِ الشَّعِيرِ فَوَضَعَ عَلَيْهَا تَمْرَةً وَقَالَ: «هَذِهِ إِدَامُ هَذِهِ وَأَكَلَ»
سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا لیا اور اس پر کھجور رکھ کر فرمایا: یہ اس روٹی کا سالن ہے اور تناول فرما لیا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«سنن ابي داود: 3830،3260»
اس روایت کی سند یزید بن ابی امیہ الاعور مجہول کی وجہ سے ضیعف ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذيب:7690] اور [انوار الصحيفه ص 119]

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
33. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ثفل پسند تھا
حدیث نمبر: 183
Save to word مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن قال: حدثنا سعيد بن سليمان، عن عباد بن العوام، عن حميد، عن انس: «ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعجبه الثفل» قال عبد الله: «يعني ما بقي من الطعام» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعْجِبُهُ الثُّفْلُ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: «يَعْنِي مَا بَقِيَ مِنَ الطَّعَامِ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو باقی ماندہ (کھانا) بڑا پسند تھا۔ امام ترمذی کے شیخ عبداللہ بن عبدالرحمان فرماتے ہیں باقی ماندہ سے مراد کھانے سے جو بچا ہوا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحيح» :
«المستدرك (155/4.116 ح 711) وصححه الذهبي. مسند احمد (220/3 ح 1300). شعب الايمان للبيهقي (5924، نسخه محققه: 5524). المختارة للضياء المقدسي (2012)»
اس میں کوئی شک نہیں کہ امام حمید الطّویل مدلس تھے، لیکن ان کے شاگرد امام شعبہ نے فرمایا: ” «لم يسمع حميد من انس الا الربعة وعشرين حديثا، والباقي سمعها او اثبته فيها ثابت» حمید نے انس رضی اللہ عنہ سے صرف چوبیس (24) حدیثیں سنیں اور باقی ثابت (البنانی) سے سنیں یا انہوں نے سمجھایا۔ [تاريخ ابن معين، رواية الدوري: 4582 و سنده صحيح]
یہ قول ذکر کر کے حافظ علائی نے فرمایا: پس اس لحاظ سے یہ روایتیں مرسل بنتی ہیں، جن کا واسطہ معلوم ہو چکا ہے اور وہ (واسطہ ثابت البنانی) ثقہ حجت تھے۔ [جامع التحصيل ص 168، رقم 144]
امام حمید کے بھانجے اور شاگرد امام حماد بن سلمہ نے فرمایا: «عامة ما يروي حميد عن انس سمعه من ثابت» حمید نے انس رضی اللہ عنہ سے جو عام روایتیں بیان کیں، وہ انھوں نے ثابت سے سنی تھیں۔ [الجعديات للبغوي: 1469، وسنده حسن، دوسرا نسخه: 1519]
حافظ ابن حبان نے فرمایا: «وكان يدلس، سمع من انس بن مالك ثمانية عشر حديثا وسمع الباقي من فدلس عنه» اور وہ (حمید الطّویل) تدلیس کرتے تھے، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے اٹھارہ حدیثیں سنیں اور باقی ثابت (البنانی) سے سنیں، پھر ان سے تدلیس کر دی۔ [كتاب الثقات 148/4]
امام ابن عدی نے فرمایا: اور انھوں نے باقی (تمام) روایات ثابت (البنانی) سے سنیں، وہ انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیں۔ [الكامل 684/2، دوسرا نسخه 67/3]
ثابت ہوا کہ حمید اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے درمیان تمام مدلس روایات کا واسطہ ثابت البنانی (ثقہ راوی) تھے، لہٰذا حمید کی انس رضی اللہ عنہ سے عن والی روایت بھی صیح ہے۔
تنبیہ: اس سلسلے میں راقم الحروف کا اپنی تمام سابقہ عبارات سے رجوع کا اعلان ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    1    2    3    4    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.