حدثنا احمد بن منيع قال: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم قال: حدثنا ايوب، عن حميد بن هلال، عن ابي بردة قال: اخرجت إلينا عائشة، كساء ملبدا وإزارا غليظا، فقالت: «قبض روح رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذين» حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ قَالَ: أَخْرَجَتْ إِلَيْنَا عَائِشَةُ، كِسَاءً مُلَبَّدًا وَإِزَارًا غَلِيظًا، فَقَالَتْ: «قُبِضَ رُوحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَيْنِ»
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد محترم (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک پیوند لگی چادر اور ایک موٹا تہبند دکھایا اور فرمایا: ان دونوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ترمذي، ح 1733، وقال:حسن صحيح. صحيح بخاري، ح 5818. صحيح مسلم، ح 2080»
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا ابو داود، عن شعبة، عن الاشعث بن سليم قال: سمعت عمتي، تحدث عن عمها قال: بينا انا امشي بالمدينة، إذا إنسان خلفي يقول: «ارفع إزارك، فإنه اتقى وابقى» فإذا هو رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: يا رسول الله إنما هي بردة ملحاء قال: «اما لك في اسوة؟» فنظرت فإذا إزاره إلى نصف ساقيهحَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَمَّتِي، تُحَدِّثُ عَنْ عَمِّهَا قَالَ: بَيْنَا أَنَا أَمشِي بِالْمَدِينَةِ، إِذَا إِنْسَانٌ خَلْفِي يَقُولُ: «ارْفَعْ إِزَارَكَ، فَإِنَّهُ أَتْقَى وَأَبْقَى» فَإِذَا هُوَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا هِيَ بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ قَالَ: «أَمَا لَكَ فِيَّ أُسْوَةٌ؟» فَنَظَرْتُ فَإِذَا إِزَارُهُ إِلَى نِصْفِ سَاقَيْهِ
اشعث بن سلیم کہتے ہیں میں نے اپنی پھوپھی سے سنا وہ اپنے چچا سے بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں ایک دفعہ مدینہ منورہ میں چل رہا تھا کہ ایک شخص میرے پیچھے یہ کہہ رہا تھا: ”اپنی تہبند اوپر کرو، کیونکہ یہ چیز (میل کچیل سے) بچانے والی ہے اور (کپڑے کو دیر تک) باقی رکھنے والی ہے۔“ میں نے کہنے والے کی طرف متوجہ ہو کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ معمولی سی دھاری دار چادر ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میرا عمل تیرے لیے نمونہ نہیں ہے؟“ میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تہبند آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیوں کے نصف تک تھی۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «مسند احمد (364/5). السنن الكبريٰ للنسائي (9682.9683). مسند ابي داود الطيالسي (1195، دوسرا نسخه: 1286)» اس راویت کی راویہ رہم بنت اسود مجہولۃ الحال ہے۔ حافظ ابن حجر نے کہا: «لا تعرف» (تقریب التہذیب: 8593) مسند حمیدی (810) اور مسند احمد (390/4) وغیرہما کی حدیث اس سے بےنیاز کر دیتی ہے۔ «والحمدلله»
حدثنا سويد بن نصر قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن موسى بن عبيدة، عن إياس بن سلمة بن الاكوع، عن ابيه قال: كان عثمان بن عفان، ياتزر إلى انصاف ساقيه، وقال: «هكذا كانت إزرة صاحبي» ، يعني النبي صلى الله عليه وسلمحَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنِ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: كَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، يَأْتَزِرُ إِلَى أَنْصَافِ سَاقَيْهِ، وَقَالَ: «هَكَذَا كَانَتْ إِزْرَةُ صَاحِبِي» ، يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اپنی نصف پنڈلی تک ازار رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہی ہیئت میرے صاحب یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ازار کی تھی۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : اس روایت کی سند میں موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہے۔ دیکھئیے: [تقريب التهذب: 6989]
حدثنا قتيبة بن سعيد قال: حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن مسلم بن نذير، عن حذيفة بن اليمان قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بعضلة ساقي او ساقه فقال: «هذا موضع الإزار، فإن ابيت فاسفل، فإن ابيت فلا حق للإزار في الكعبين» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ نَذِيرٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَضَلَةِ سَاقِي أَوْ سَاقِهِ فَقَالَ: «هَذَا مَوْضِعُ الْإِزَارِ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَأَسْفَلَ، فَإِنْ أَبَيْتَ فَلَا حَقَّ لِلْإِزَارِ فِي الْكَعْبَيْنِ»
سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری یا اپنی پنڈلی کے پٹھے کو پکڑ کر فرمایا: ”یہ ازار اور تہبند کی جگہ ہے۔ اگر تم یہ نصیحت ماننے میں کوتاہی کرو تو تھوڑا سا نیچے کر لو، اگر یہ بھی نہ مانو تو یہ بات جان لو کہ ٹخنوں میں تہبند کا کوئی حصہ نہیں ہے۔ یعنی ٹخنوں کو تہبند سے ڈھانپنا درست اور جائز نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ترمذي: 1783، وقال: حسن صحيح. سنن ابن ماجه: 3572. سنن نسائي: 5331. صحيح ابن حبان (الاحسان:5421، نسخه محققه: 5445). مسند احمد (396/5 ح 23356) وصرح ابواسحاق السبيعي بالسماع عنده»