حدثنا قتيبة بن سعيد، وغير واحد، عن عبد الله بن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن انس بن مالك قال: «كان خاتم النبي صلى الله عليه وسلم من ورق، وكان فصه حبشيا» حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ خَاتَمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ وَرِقٍ، وَكَانَ فَصُّهُ حَبَشِيًّا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ حبشی پتھر کا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:1739، وقال:حسن صحيح غريب من هذاالوجه)، صحيح مسلم (2094، ترقيم دارالسلام:5486)»
حدثنا قتيبة قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتخذ خاتما من فضة، فكان يختم به ولا يلبسه. قال ابو عيسى:" ابو بشر اسمه جعفر بن ابي وحشيةحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ، فَكَانَ يَخْتِمُ بِهِ وَلَا يَلْبَسُهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى:" أَبُو بِشْرٍ اسْمُهُ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگشتری چاندی کی بنوائی تھی جس کے ساتھ مہر لگاتے تھے، اور اسے پہنتے نہیں تھے۔ ابوعیسیٰ ترمذی فرماتے ہیں: ابوبشر کا نام جعفر بن ابی وحشی ہے۔
حدثنا محمود بن غيلان قال: حدثنا حفص بن عمر بن عبيد هو الطنافسي قال: حدثنا زهير ابو خيثمة، عن حميد، عن انس بن مالك قال: «كان خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة فصه منه» حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عُبَيْدٍ هُوَ الطَّنَافِسِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ خَاتَمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فِضَّةٍ فَصُّهُ مِنْهُ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:1740، وقال:حسن صحيح غريب من هذا الوجه)، صحيح بخاري (5870) وصرح حميد الطويل بالسماع»
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا معاذ بن هشام قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن انس بن مالك قال:" لما اراد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكتب إلى العجم قيل له: إن العجم لا يقبلون إلا كتابا عليه خاتم، فاصطنع خاتما فكاني انظر إلى بياضه في كفه"حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ:" لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكْتُبَ إِلَى الْعَجَمِ قِيلَ لَهُ: إِنَّ الْعَجَمَ لَا يَقْبَلُونَ إِلَّا كِتَابًا عَلَيْهِ خَاتَمٌ، فَاصْطَنَعَ خَاتَمًا فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي كَفِّهِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے امراء عجم کو خطوط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو عرض کیا گیا کہ امراء عجم ان خطوط کو قبول نہیں کرتے جس پر مہر نہ لگی ہو، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوائی، گویا میں اس کی سفیدی کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی مبارک میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي:2718 وقال:هذا حديث حسن صحيح)، صحيح مسلم (2092) من حديث معاذ بن هشام وصحيح بخاري (65) من حديث قتادة به.»
حدثنا محمد بن يحيى قال: حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري قال: حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس بن مالك قال:" كان نقش خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم: محمد سطر، ورسول سطر، والله سطر"حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ:" كَانَ نَقْشُ خَاتَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولٌ سَطْرٌ، وَاللَّهُ سَطْرٌ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نقش (اس طرح تھا کہ) ایک سطر میں ”محمد“ دوسری سطر میں ”رسول“ اور تیسری سطر میں لفظ ”اللہ“ تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 1747. 1748، وقال: حسن صحيح غريب)، صحيح بخاري (5878)»
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ابو عمرو قال: حدثنا نوح بن قيس، عن خالد بن قيس، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم كتب إلى كسرى وقيصر والنجاشي، فقيل له: إنهم لا يقبلون كتابا إلا بخاتم فصاغ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما حلقته فضة، ونقش فيه: محمد رسول الله"حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ أَبُو عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا نُوحُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتَبَ إِلَى كِسْرَى وَقَيْصَرَ وَالنَّجَاشِيِّ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُمْ لَا يَقْبَلُونَ كِتَابًا إِلَّا بِخَاتَمٍ فَصَاغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا حَلْقَتُهُ فِضَّةٌ، وَنُقِشَ فِيهِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسری (شاہ فارس) قیصر (شاہ روم) اور نجاشی (شاہ حبشہ) کی طرف خطوط تحریر فرمائے تو (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے) کہا گیا کہ یقیناً وہ لوگ بلا مہر خط قبول نہیں کرتے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انگوٹھی بنوالی جس کا حلقہ چاندی کا تھا اور اس پر «مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ» نقش تھا۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح مسلم (2092، ترقيم دارالسلام:5482)»
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا سعيد بن عامر، والحجاج بن منهال، عن همام، عن ابن جريج، عن الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل الخلاء نزع خاتمه"حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، وَالْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ نَزَعَ خَاتَمَهُ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنی انگھوٹی اتار لیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي:1746، وقال:حسن صحيح غريب)، سنن ابي داود (19، وقال ابوداود: هذا حديث منكر)، سنن ابن ماجه (303)، سنن نسائي (178/8 ح5216)» اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ ابن جریج مشہور ثقہ مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔ ➋ ابن شہاب الزہری بھی ثقہ مدلس تھے اور یہ روایت عن سے ہے۔ ➌ مشہور ثقہ تابعی امام عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ کے نزدیک جس انگوٹھی پر اللہ کا نام لکھا ہو، اسے پہن کر بیت الخلاء میں داخل ہونا جائز ہے اور اسی طرح یہ انگوٹھی پہنے ہوئے اپنی بیوی سے جماع کرنا بھی جائز ہے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 112/1، ح 1203، وسنده صحيح] ➍ بعض اوقات کاغذ کی کرنسی(نوٹوں) پر اللہ کا نام ہوتا ہے، یا بعض کا غذات پر دینی باتیں لکھی ہوتی ہیں، اگر یہ جیب میں چھپے ہوئے اور محفوظ ہوں تو اس حالت میں بیت الخلاء جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ «والله اعلم»
حدثنا إسحاق بن منصور قال: حدثنا عبد الله بن نمير قال: حدثنا عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر قال:" اتخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم خاتما من ورق، فكان في يده ثم كان في يد ابي بكر، ويد عمر، ثم كان في يد عثمان، حتى وقع في بئر اريس نقشه: محمد رسول الله"حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:" اتَّخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَكَانَ فِي يَدِهِ ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ، وَيَدِ عُمَرَ، ثُمَّ كَانَ فِي يَدِ عُثْمَانَ، حَتَّى وَقَعَ فِي بِئْرِ أَرِيسٍ نَقْشُهُ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ"
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں رہی، پھر وہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں، پھر وہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں آ گئی یہاں تک کہ اریس کے کنویں میں جا گری، اس کا نقش «مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ» تھا۔
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح بخاري (5873)، صحيح مسلم (2091)»