صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وضو کے بیان میں
The Book of Wudu (Ablution)
9. بَابُ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْخَلاَءِ:
9. باب: بیت الخلاء جانے کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہیے؟
(9) Chapter. What to say while going to the lavatory (water closet).
حدیث نمبر: 142
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، عن عبد العزيز بن صهيب، قال: سمعت انسا، يقول: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء، قال:" اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث"، تابعه ابن عرعرة، عن شعبة، وقال غندر، عن شعبة: إذا اتى الخلاء، وقال موسى، عن حماد، إذا دخل، وقال سعيد بن زيد حدثنا عبد العزيز، إذا اراد ان يدخل.(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ"، تَابَعَهُ ابْنُ عَرْعَرَةَ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ: إِذَا أَتَى الْخَلَاءَ، وَقَالَ مُوسَى، عَنْ حَمَّادٍ، إِذَا دَخَلَ، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ.
ہم سے آدم نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے عبدالعزیز بن صہیب کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب (قضائے حاجت کے لیے) بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ (دعا) پڑھتے «اللهم إني أعوذ بك من الخبث والخبائث» اے اللہ! میں ناپاک جنوں اور ناپاک جنیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: Whenever the Prophet went to answer the call of nature, he used to say, "Allah-umma inni a`udhu bika minal khubuthi wal khaba'ith i.e. O Allah, I seek Refuge with You from all offensive and wicked things (evil deeds and evil spirits).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 144


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ وَضْعِ الْمَاءِ عِنْدَ الْخَلاَءِ:
10. باب: بیت الخلاء کے قریب پانی رکھنا بہتر ہے۔
(10) Chapter. Providing water at lavatories (for washing the private parts after answering the call of nature).
حدیث نمبر: 143
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا هاشم بن القاسم، قال: حدثنا ورقاء، عن عبيد الله بن ابي يزيد، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم دخل الخلاء، فوضعت له وضوءا، قال: من وضع هذا؟ فاخبر، فقال: اللهم فقهه في الدين".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْخَلَاءَ، فَوَضَعْتُ لَهُ وَضُوءًا، قَالَ: مَنْ وَضَعَ هَذَا؟ فَأُخْبِرَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ فَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہاشم ابن القاسم نے، کہا کہ ان سے ورقاء بن یشکری نے عبیداللہ بن ابی یزید سے نقل کیا، وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت الخلاء میں تشریف لے گئے۔ میں نے (بیت الخلاء کے قریب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا۔ (باہر نکل کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا یہ کس نے رکھا؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتلایا گیا تو آپ نے (میرے لیے دعا کی اور) فرمایا «اللهم فقهه في الدين» اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet entered a lavatory and I placed water for his ablution. He asked, "Who placed it?" He was informed accordingly and so he said, "O Allah! Make him (Ibn `Abbas) a learned scholar in religion (Islam).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 145


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ لاَ تُسْتَقْبَلُ الْقِبْلَةُ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ إِلاَّ عِنْدَ الْبِنَاءِ جِدَارٍ أَوْ نَحْوِهِ:
11. باب: اس مسئلہ میں کہ پیشاب اور پاخانہ کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہیں کرنا چاہیے، لیکن جب کسی عمارت یا دیوار وغیرہ کی آڑ ہو تو کچھ حرج نہیں۔
(11) Chapter. While urinating or defecating, never face the Qiblah except when you are screened by a building or a wall or something like that.
حدیث نمبر: 144
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا ابن ابي ذئب، قال: حدثنا الزهري، عن عطاء بن يزيد الليثي، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا اتى احدكم الغائط فلا يستقبل القبلة ولا يولها ظهره، شرقوا او غربوا".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ فَلَا يَسْتَقْبِل الْقِبْلَةَ وَلَا يُوَلِّهَا ظَهْرَهُ، شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا".
ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن ابی ذئب نے، کہا کہ ہم سے زہری نے عطاء بن یزید اللیثی کے واسطے سے نقل کیا، وہ ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء میں جائے تو قبلہ کی طرف منہ کرے نہ اس کی طرف پشت کرے (بلکہ) مشرق کی طرف منہ کر لو یا مغرب کی طرف۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: Allah's Apostle said, "If anyone of you goes to an open space for answering the call of nature he should neither face nor turn his back towards the Qibla; he should either face the east or the west."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 146


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ مَنْ تَبَرَّزَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ:
12. باب: اس بارے میں کہ کوئی شخص دو اینٹوں پر بیٹھ کر قضائے حاجت کرے (تو کیا حکم ہے؟)۔
(12) Chapter. Defecating while sitting over two bricks.
حدیث نمبر: 145
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن عمه واسع بن حبان، عن عبد الله بن عمر، انه كان يقول: إن ناسا، يقولون: إذا قعدت على حاجتك فلا تستقبل القبلة ولا بيت المقدس، فقال عبد الله بن عمر:" لقد ارتقيت يوما على ظهر بيت لنا، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على لبنتين مستقبلا بيت المقدس لحاجته، وقال: لعلك من الذين يصلون على اوراكهم، فقلت: لا ادري والله، قال مالك: يعني الذي يصلي ولا يرتفع عن الارض، يسجد وهو لاصق بالارض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: إِنَّ نَاسًا، يَقُولُونَ: إِذَا قَعَدْتَ عَلَى حَاجَتِكَ فَلَا تَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَا بَيْتَ الْمَقْدِسِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ:" لَقَدِ ارْتَقَيْتُ يَوْمًا عَلَى ظَهْرِ بَيْتٍ لَنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلًا بَيْتَ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ، وَقَالَ: لَعَلَّكَ مِنَ الَّذِينَ يُصَلُّونَ عَلَى أَوْرَاكِهِمْ، فَقُلْتُ: لَا أَدْرِي وَاللَّهِ، قَالَ مَالِكٌ: يَعْنِي الَّذِي يُصَلِّي وَلَا يَرْتَفِعُ عَنِ الْأَرْضِ، يَسْجُدُ وَهُوَ لَاصِقٌ بِالْأَرْضِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے خبر دی۔ وہ محمد بن یحییٰ بن حبان سے، وہ اپنے چچا واسع بن حبان سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ وہ فرماتے تھے کہ لوگ کہتے تھے کہ جب قضاء حاجت کے لیے بیٹھو تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرو نہ بیت المقدس کی طرف (یہ سن کر) عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لیے بیٹھے ہیں۔ پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے (واسع سے) کہا کہ شاید تم ان لوگوں میں سے ہو جو اپنے چوتڑوں کے بل نماز پڑھتے ہیں۔ تب میں نے کہا اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا (کہ آپ کا مطلب کیا ہے) امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے وہ شخص مراد لیا جو نماز میں زمین سے اونچا نہ رہے، سجدہ میں زمین سے چمٹ جائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: People say, "Whenever you sit for answering the call of nature, you should not face the Qibla or Baitul-Maqdis (Jerusalem)." I told them. "Once I went up the roof of our house and I saw Allah's Apostle answering the call of nature while sitting on two bricks facing Baitul-Maqdis (Jerusalem) (but there was a screen covering him. ' (Fath-al-Bari, Page 258, Vol. 1).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 147


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْبَرَازِ:
13. باب: عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے باہر نکلنے کا کیا حکم ہے؟
(13) Chapter. The going out of women for answering the call of nature.
حدیث نمبر: 146
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان ازواج النبي صلى الله عليه وسلم كن يخرجن بالليل إذا تبرزن إلى المناصع وهو صعيد افيح، فكان عمر يقول للنبي صلى الله عليه وسلم: احجب نساءك، فلم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل، فخرجت سودة بنت زمعة زوج النبي صلى الله عليه وسلم ليلة من الليالي عشاء، وكانت امراة طويلة، فناداها عمر: الا قد عرفناك يا سودة حرصا على ان ينزل الحجاب، فانزل الله آية الحجاب.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنَّ يَخْرُجْنَ بِاللَّيْلِ إِذَا تَبَرَّزْنَ إِلَى الْمَنَاصِعِ وَهُوَ صَعِيدٌ أَفْيَحُ، فَكَانَ عُمَرُ يَقُولُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْجُبْ نِسَاءَكَ، فَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ، فَخَرَجَتْ سَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنَ اللَّيَالِي عِشَاءً، وَكَانَتِ امْرَأَةً طَوِيلَةً، فَنَادَاهَا عُمَرُ: أَلَا قَدْ عَرَفْنَاكِ يَا سَوْدَةُ حِرْصًا عَلَى أَنْ يَنْزِلَ الْحِجَابُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ الْحِجَابِ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے عقیل نے ابن شہاب کے واسطے سے نقل کیا، وہ عروہ بن زبیر سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں اور مناصع ایک کھلا میدان ہے۔ تو عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کرتے تھے کہ اپنی بیویوں کو پردہ کرائیے۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ایک روز رات کو عشاء کے وقت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ جو دراز قد عورت تھیں، (باہر) گئیں۔ عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں آواز دی (اور کہا) ہم نے تمہیں پہچان لیا اور ان کی خواہش یہ تھی کہ پردہ (کا حکم) نازل ہو جائے۔ چنانچہ (اس کے بعد) اللہ نے پردہ (کا حکم) نازل فرما دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The wives of the Prophet used to go to Al-Manasi, a vast open place (near Baqi` at Medina) to answer the call of nature at night. `Umar used to say to the Prophet "Let your wives be veiled," but Allah's Apostle did not do so. One night Sauda bint Zam`a the wife of the Prophet went out at `Isha' time and she was a tall lady. `Umar addressed her and said, "I have recognized you, O Sauda." He said so, as he desired eagerly that the verses of Al-Hijab (the observing of veils by the Muslim women) may be revealed. So Allah revealed the verses of "Al-Hijab" (A complete body cover excluding the eyes).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 148


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 147
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زكرياء، قال: حدثنا ابو اسامة، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" قد اذن ان تخرجن في حاجتكن"، قال هشام: يعني البراز.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" قَدْ أُذِنَ أَنْ تَخْرُجْنَ فِي حَاجَتِكُنَّ"، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي الْبَرَازَ.
ہم سے زکریا نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے ہشام بن عروہ کے واسطے سے بیان کیا، وہ اپنے باپ سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی بیویوں سے) فرمایا کہ تمہیں قضاء حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہے۔ ہشام کہتے ہیں کہ حاجت سے مراد پاخانے کے لیے (باہر) جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: The Prophet said to his wives, "You are allowed to go out to answer the call of nature. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 149


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ التَّبَرُّزِ فِي الْبُيُوتِ:
14. باب: گھروں میں قضائے حاجت کرنا ثابت ہے۔
(14) Chapter. To defecate in houses.
حدیث نمبر: 148
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال: حدثنا انس بن عياض، عن عبيد الله، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن واسع بن حبان، عن عبد الله بن عمر، قال،:" ارتقيت فوق ظهر بيت حفصة لبعض حاجتي، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي حاجته مستدبر القبلة مستقبل الشام".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ،:" ارْتَقَيْتُ فَوْقَ ظَهْرِ بَيْتِ حَفْصَةَ لِبَعْضِ حَاجَتِي، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ مُسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةِ مُسْتَقْبِلَ الشَّأْمِ".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے عبیداللہ بن عمر کے واسطے سے بیان کیا، وہ محمد بن یحییٰ بن حبان سے نقل کرتے ہیں، وہ واسع بن حبان سے، وہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک دن میں اپنی بہن اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ) حفصہ رضی اللہ عنہا کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: I went up to the roof of Hafsa's house for some job and I saw Allah's Apostle answering the call of nature facing Sham (Syria, Jordan, Palestine and Lebanon regarded as one country) with his back towards the Qibla. (See Hadith No. 147).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 150


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 149
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: اخبرنا يحيى، عن محمد بن يحيى بن حبان، ان عمه واسع بن حبان اخبره، ان عبد الله بن عمر اخبره، قال:" لقد ظهرت ذات يوم على ظهر بيتنا، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعدا على لبنتين مستقبل بيت المقدس".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، أَنَّ عَمَّهُ وَاسِعَ بْنَ حَبَّانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، قَالَ:" لَقَدْ ظَهَرْتُ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ".
ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا، ہمیں یحییٰ نے محمد بن یحییٰ بن حبان سے خبر دی، انہیں ان کے چچا واسع بن حبان نے بتلایا، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو اینٹوں پر (قضاء حاجت کے وقت) بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin `Umar: Once I went up the roof of our house and saw Allah's Apostle answering the call of nature while sitting over two bricks facing Baitul-Maqdis (Jerusalem). (See Hadith No. 147).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 151


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ الاِسْتِنْجَاءِ بِالْمَاءِ:
15. باب: پانی سے طہارت کرنا بہتر ہے۔
(15) Chapter. To wash the private parts with water after answering the call of nature.
حدیث نمبر: 150
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، قال: حدثنا شعبة، عن ابي معاذ واسمه عطاء بن ابي ميمونة، قال: سمعت انس بن مالك، يقول:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا خرج لحاجته اجيء انا وغلام معنا إداوة من ماء، يعني يستنجي به".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي مُعَاذٍ وَاسْمُهُ عَطَاءُ بْنُ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَتِهِ أَجِيءُ أَنَا وَغُلَامٌ مَعَنَا إِدَاوَةٌ مِنْ مَاءٍ، يَعْنِي يَسْتَنْجِي بِهِ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے ابومعاذ سے جن کا نام عطاء بن ابی میمونہ تھا نقل کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑکا اپنے ساتھ پانی کا برتن لے آتے تھے۔ مطلب یہ ہے کہ اس پانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہارت کیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: Whenever Allah's Apostle went to answer the call of nature, I along with another boy used to accompany him with a tumbler full of water. (Hisham commented, "So that he might wash his private parts with it.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 4, Number 152


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ مَنْ حُمِلَ مَعَهُ الْمَاءُ لِطُهُورِهِ:
16. باب: کسی شخص کے ہمراہ اس کی طہارت کے لیے پانی لے جانا جائز ہے۔
(16) Chapter. Getting water carried by somebody else for purification (washing one’s private parts).
حدیث نمبر: Q151
Save to word اعراب English
وقال ابو الدرداء: اليس فيكم صاحب النعلين والطهور والوساد.وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ: أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ النَّعْلَيْنِ وَالطَّهُورِ وَالْوِسَادِ.
‏‏‏‏ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم میں جوتوں والے، پاک پانی والے اور تکیہ والے صاحب نہیں ہیں؟۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.