حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبدالرزاق، اخبرنا معمر، عن ايوب، عن محمد بن سيرين قال: كنت اسمع الحديث من عشرة؛ اللفظ مختلف والمعنى واحد.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ: كُنْتُ أَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْ عَشَرَةٍ؛ اللَّفْظُ مُخْتَلِفٌ وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں: حدیث کو میں دس مختلف سیاق سے سنتا تھا اور سب کا معنی ایک ہوتا تھا۔
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا محمد بن عبدالله الانصاري، عن ابن عون قال: كان إبراهيم النخعي، والحسن، والشعبي ياتون بالحديث على المعاني.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ: كَانَ إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ، وَالْحَسَنُ، وَالشَّعْبِيُّ يَأْتُونَ بِالْحَدِيثِ عَلَى الْمَعَانِي.
ابن عون کہتے ہیں: ابراہیم نخعی، حسن بصری اور شعبی بالمعنی حدیث روایت کرتے تھے۔
وكان القاسم بن محمد، ومحمد بن سيرين، ورجائ بن حيوة يعيدون الحديث على حروفه.وَكَانَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ، وَرَجَائُ بْنُ حَيْوَةَ يُعِيدُونَ الْحَدِيثَ عَلَى حُرُوفِهِ.
اور قاسم بن محمد، محمد بن سیرین اور رجاء بن حیوہ حدیث کو اس کے اپنے الفاظ میں بیان کرتے تھے۔
حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا حفص بن غياث، عن عاصم الاحول، قال: قلت لابي عثمان النهدي: إنك تحدثنا بالحديث، ثم تحدثنا به على غير ما حدثتنا؟! قال: عليك بالسماع الاول.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، قَالَ: قُلْتُ لأَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ: إِنَّكَ تُحَدِّثُنَا بِالْحَدِيثِ، ثُمَّ تُحَدِّثُنَا بِهِ عَلَى غَيْرِ مَا حَدَّثْتَنَا؟! قَالَ: عَلَيْكَ بِالسَّمَاعِ الأَوَّلِ.
عاصم الأحول کہتے ہیں: میں نے ابوعثمان نہدی سے کہا کہ آپ ہم سے ایک بار حدیث بیان کرتے ہیں، پھر دوبارہ اس کی روایت کرتے ہیں تو وہ پہلے سے مختلف ہوتی ہے؟ عرض کیا: جو پہلی بار سنا ہے اس کو لے لو۔
حدثنا الجارود، قال: حدثنا وكيع، عن الربيع بن صبيح، عن الحسن قال: إذا اصبت المعنى اجزاك.حَدَّثَنَا الجارودُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيْعٌ، عن الرَّبيعِ بن صَبيحٍ، عن الحسنِ قال: إذا أصبتَ المعنى أجزأكَ.
حسن بصری کہتے ہیں: معنی اگر ٹھیک روایت کر دو تو یہ تمہارے لیے کافی ہے۔
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن سيف -هو ابن سليمان- قال: سمعت مجاهدا يقول: انقص من الحديث إن شئت، ولا تزد فيه.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سَيْفٍ -هُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ- قَال: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: أَنْقِصْ مِنْ الْحَدِيثِ إِنْ شِئْتَ، وَلا تَزِدْ فِيهِ.
سیف بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد کو کہتے سنا: اگر چاہو تو حدیث بیان کرنے میں کمی کر دو، لیکن اس میں زیادتی نہ کرو۔ (یعنی اپنی طرف سے اضافہ نہ کرو، مختصر روایت کرو، یا بعض فقرآت روایت کرو)۔
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، اخبرنا زيد بن حباب، عن رجل قال: خرج إلينا سفيان الثوري فقال: إن قلت لكم: إني احدثكم كما سمعت فلا تصدقوني، إنما هو المعنى.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ، عَنْ رَجُلٍ قَالَ: خَرَجَ إِلَيْنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فَقَالَ: إِنْ قُلْتُ لَكُمْ: إِنِّي أُحَدِّثُكُمْ كَمَا سَمِعْتُ فَلا تُصَدِّقُونِي، إِنَّمَا هُوَ الْمَعْنَى.
سفیان ثوری کہتے ہیں: اگر میں یہ کہوں کہ میں تم سے بعینہ ویسے ہی روایت کرتا ہوں جیسے میں نے سنا ہے، تو میری تصدیق نہ کرو، یہ روایت بالمعنی ہے۔
اخبرنا الحسين بن حريث، قال: سمعت وكيعا يقول: إن لم يكن المعنى واسعا فقد هلك الناس.أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَال: سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: إِنْ لَمْ يَكُنْ الْمَعْنَى وَاسِعًا فَقَدْ هَلَكَ النَّاسُ.
وکیع کہتے ہیں: اگر بالمعنی روایت کی گنجائش نہ ہو تو لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔
قال ابو عيسى: وإنما تفاضل اهل العلم بالحفظ والإتقان والتثبت عند السماع مع انه لم يسلم من الخطإ والغلط كبير احد من الائمة مع حفظهم.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنَّمَا تَفَاضَلَ أَهْلُ الْعِلْمِ بِالْحِفْظِ وَالإِتْقَانِ وَالتَّثَبُّتِ عِنْدَ السَّمَاعِ مَعَ أَنَّهُ لَمْ يَسْلَمْ مِنْ الْخَطَإِ وَالْغَلَطِ كَبِيرُ أَحَدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ مَعَ حِفْظِهِمْ.
ترمذی کہتے ہیں: اہل علم حفظ و اتقان اور سماع حدیث کی تحقیق و تحری میں متفاوت ہیں، قوت حفظ کے باوجود بڑے سے بڑا کوئی امام وہم و خطا اور غلطی سے بچا نہیں ہے۔
حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا جرير، عن عمارة بن القعقاع قال: قال لي إبراهيم النخعي: إذا حدثتني؛ فحدثني عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير؛ فإنه حدثني مرة بحديث، ثم سالته بعد ذلك بسنين فما اخرم منه حرفا.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ قَالَ: قَالَ لِي إِبْرَاهِيمُ النَّخَعِيُّ: إِذَا حَدَّثْتَنِي؛ فَحَدِّثْنِي عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ؛ فَإِنَّهُ حَدَّثَنِي مَرَّةً بِحَدِيثٍ، ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ بِسِنِينَ فَمَا أَخْرَمَ مِنْهُ حَرْفًا.
عمارہ بن قعقاع کہتے ہیں کہ مجھ سے ابراہیم نخعی نے کہا: جب آپ مجھ سے حدیث بیان کریں تو ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے بیان کریں، ابوزرعہ نے ایک بار مجھ سے ایک حدیث بیان کی پھر کئی سال کے بعد میں نے اس کے بارے میں پوچھا تو ایک حرف بھی نہیں چھوڑا۔