سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کتاب العلل
The Book on Ilal
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر عبد القدوس بن محمد العطار البصري، حدثنا علي بن المديني قال: سالت يحيى بن سعيد، عن محمد بن عمرو بن علقمة، قال: تريد العفو او تشدد. فقال: لا، بل اشدد قال: ليس هو ممن تريد، كان يقول: اشياخنا ابو سلمة ويحيى بن عبدالرحمن بن حاطب.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَطَّارُ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، قَالَ: تُرِيدُ الْعَفْوَ أَوْ تُشَدِّدُ. فَقَالَ: لا، بَلْ أُشَدِّدُ قَالَ: لَيْسَ هُوَ مِمَّنْ تُرِيدُ، كَانَ يَقُولُ: أَشْيَاخُنَا أَبُو سَلَمَةَ وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے محمد بن عمرو بن علقمہ کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے کہا: کیا ان کے بارے میں عفو و درگزر پر مبنی رائے چاہتے ہو یا سخت بات؟ کہا: نہیں، سخت بات چاہتا ہوں؟ جواب دیا: وہ اس معیار کے نہیں جو تمہیں مطلوب ہے وہ روایت میں کہتے تھے: ہمارے مشائخ ابوسلمہ اور یحییٰ بن عبدالرحمٰن بن حاطب ہیں۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال يحيى: سالت مالك بن انس عن محمد بن عمرو فقال: فيه نحو ما قلت.قَالَ يَحْيَى: سَأَلْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو فَقَالَ: فِيهِ نَحْوَ مَا قُلْتُ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: میں نے مالک بن انس سے محمد بن عمرو کے بارے میں سوال کیا تو میرے قول کی طرح ان کے بارے میں مالک نے عرض کیا۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال علي: قال: يحيى: ومحمد بن عمرو اعلى من سهيل بن ابي صالح، وهو عندي فوق عبدالرحمن بن حرملة.قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ: يَحْيَى: وَمُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو أَعْلَى مِنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، وَهُوَ عِنْدِي فَوْقَ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعیدالقطان کہتے ہیں: محمد بن عمرو، سہیل بن ابی صالح سے افضل ہیں، وہ میرے نزدیک عبدالرحمٰن بن حرملہ پر فوقیت رکھتے ہیں۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال علي: فقلت ليحيى: ما رايت من عبد الرحمن بن حرملة؟ قال: لو شئت ان القنه لفعلت. قلت: كان يلقن؟ قال: نعم.قَالَ عَلِيٌّ: فَقُلْتُ لِيَحْيَى: مَا رَأَيْتَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ؟ قَالَ: لَوْ شِئْتُ أَنْ أُلَقِّنَهُ لَفَعَلْتُ. قُلْتُ: كَانَ يُلَقَّنُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید بن القطان سے پوچھا: عبدالرحمٰن بن حرملہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ کہا: اگر میں ان کو تلقین کرنا چاہوں تو کر سکتا ہوں، میں نے کہا: کیا ان کو تلقین کی جاتی تھی؟ کہا: ہاں!۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال علي: ولم يرو يحيى عن شريك، ولا عن ابي بكر بن عياش، ولا عن الربيع بن صبيح، ولا عن المبارك بن فضالة.قَالَ عَلِيٌّ: وَلَمْ يَرْوِ يَحْيَى عَنْ شَرِيكٍ، وَلا عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، وَلا عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ صَبِيحٍ، وَلا عَنْ الْمُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید القطان نے تو نہ شریک سے روایت کی، نہ ابوبکر بن عیاش سے، نہ ربیع بن صبیح سے اور نہ ہی مبارک بن فضالہ سے۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال ابو عيسى: وإن كان يحيى بن سعيد القطان قد ترك الرواية عن هؤلائ؛ فلم يترك الرواية عنهم انه اتهمهم بالكذب، ولكنه تركهم لحال حفظهم. وذكر عن يحيى بن سعيد انه كان إذا راى الرجل يحدث عن حفظه مرة هكذا ومرة هكذا، لايثبت على رواية واحدة؛ تركه.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَإِنْ كَانَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ قَدْ تَرَكَ الرِّوَايَةَ عَنْ هَؤُلائِ؛ فَلَمْ يَتْرُكْ الرِّوَايَةَ عَنْهُمْ أَنَّهُ اتَّهَمَهُمْ بِالْكَذِبِ، وَلَكِنَّهُ تَرَكَهُمْ لِحَالِ حِفْظِهِمْ. وذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ كَانَ إِذَا رَأَى الرَّجُلَ يُحَدِّثُ عَنْ حِفْظِهِ مَرَّةً هَكَذَا وَمَرَّةً هَكَذَا، لايَثْبُتُ عَلَى رِوَايَةٍ وَاحِدَةٍ؛ تَرَكَهُ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید القطان نے گرچہ ان لوگوں سے حدیث کی روایت ترک کر دی تھی، لیکن ان کو کذب کے اتہام کی وجہ سے نہیں چھوڑا تھا، انہیں صرف ان کے حافظہ کی کمزوری کی وجہ سے چھوڑا تھا۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
وقد حدث عن هؤلائ الذين تركهم يحيى بن سعيد القطان: عبد الله بن المبارك، ووكيع بن الجراح، وعبدالرحمن بن مهدي وغيرهم من الائمة.وَقَدْ حَدَّثَ عَنْ هَؤُلائِ الَّذِينَ تَرَكَهُمْ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَوَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ، وَعَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَغَيْرُهُمْ مِنْ الأَئِمَّةِ.
‏‏‏‏ یحیی بن سعید القطان سے مروی ہے کہ وہ جب کسی راوی کو ایک مرتبہ اپنے حافظہ سے روایت کرتے دیکھتے، اور دوسری مرتبہ اپنی کتاب سے اور دونوں حالتوں میں وہ ایک روایت پر ثابت قدم نہیں رہتا تو اس کو ترک کر دیتے تھے۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
قال ابو عيسى: وهكذا تكلم بعض اهل الحديث في سهيل بن ابي صالح، ومحمد بن إسحاق، وحماد بن سلمة، ومحمد بن عجلان، واشباه هؤلائ من الائمة إنما تكلموا فيهم من قبل حفظهم في بعض ما رووا، وقد حدث عنهم الائمة.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَكَذَا تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، وَحَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَجْلانَ، وَأَشْبَاهِ هَؤُلائِ مِنْ الأَئِمَّةِ إِنَّمَا تَكَلَّمُوا فِيهِمْ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِمْ فِي بَعْضِ مَا رَوَوْا، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُمْ الأَئِمَّةُ.
‏‏‏‏ اور جن رواۃ کو یحییٰ القطان نے ترک کر دیا تھا ان سے عبداللہ بن المبارک، وکیع بن جراح، عبدالرحمٰن بن مہدی وغیرہ ائمہ حدیث نے روایت کی ہے ۱؎۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني، اخبرنا علي بن المديني، قال: قال لنا سفيان بن عيينة: كنا نعد سهيل بن ابي صالح ثبتا في الحديث.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، قَالَ: قَالَ لنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: كُنَّا نَعُدُّ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ ثَبْتًا فِي الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: ایسے ہی بعض اہل حدیث نے سہیل بن ابی صالح، محمد بن اسحاق، حماد بن سلمہ، محمد بن عجلان اور اس درجہ کے ائمہ حدیث پر کلام کیا ہے، ان پر کلام کا سبب ان کی بعض احادیث کی روایت میں ضعف ہے جب کہ دوسرے ائمہ نے ان سے روایت کی ہے۔
حدیث نمبر: Q3959
Save to word اعراب
حدثنا ابن ابي عمر قال: قال سفيان بن عيينة: كان محمد بن عجلان ثقة مامونا في الحديث.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ: قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ: كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلانَ ثِقَةً مَأْمُونًا فِي الْحَدِيثِ.
‏‏‏‏ علی بن المدینی سے روایت ہے کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا: ہم سہیل بن ابی صالح کو حدیث میں ثقہ شمار کرتے تھے۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.