سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کتاب العلل
The Book on Ilal
حدیث نمبر: Q3964
Save to word اعراب
حدثنا ابو حفص عمرو بن علي، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، حدثنا المغيرة بن ابي قرة السدوسي، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه يقول: قال رجل: يا رسول الله! اعقلها، واتوكل او اطلقها واتوكل؟ قال:"اعقلها وتوكل".حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا الْمُغْيرَةُ بْنُ أَبِي قُرَّةَ السَّدُوسِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَعْقِلُهَا، وَأَتَوَكَّلُ أَوْ أُطْلِقُهَا وَأَتَوَكَّلُ؟ قَالَ:"اعْقِلْهَا وَتَوَكَّلْ".
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: ہم سے ابوحفص عمرو بن علی الفلاس نے بیان کیا وہ کہتے ہیں: ہم سے یحییٰ بن سعید القطان نے بیان کیا، یحییٰ القطان کہتے ہیں کہ ہم مغیرہ بن ابی قرہ سدوسی نے بیان کیا، مغیرہ کہتے ہیں: میں نے انس مالک کو کہتے سنا کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! اونٹنی باندھ لوں اور اللہ پر توکل کروں، یا اونٹنی چھوڑ دوں؟ آپ نے فرمایا: اونٹنی باندھ لو، پھر اللہ پر توکل کرو۔‏‏‏‏
حدیث نمبر: Q3964
Save to word اعراب
قال عمرو بن علي: قال يحيى بن سعيد: هذا عندي حديث منكر.قَالَ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: هَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
‏‏‏‏ فلاس کہتے ہیں: یحییٰ بن سعیدالقطان کہتے ہیں کہ میرے نزدیک یہ حدیث منکر ہے۔
حدیث نمبر: Q3964
Save to word اعراب
قال ابو عيسى: وهذا حديث غريب من هذا الوجه، لا نعرفه من حديث انس بن مالك إلا من هذا الوجه. وقد روي عن عمرو بن امية الضمري، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، لا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ إِلا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس طریق سے غریب ہے، ہمیں انس کی حدیث سے صرف اسی طریق کا علم ہے، اس طرح کی حدیث عمرو بن امیہ الضمری سے مرفوعاً مروی ہے۔
حدیث نمبر: Q3964
Save to word اعراب
وقد وضعنا هذا الكتاب على الاختصار لما رجونا فيه من المنفعة، نسال الله النفع بما فيه، وان يجعله لنا حجة برحمته، وان لايجعله علينا وبالا برحمته آمين.وَقَدْ وَضَعْنَا هَذَا الْكِتَابَ عَلَى الاخْتِصَارِ لِمَا رَجَوْنَا فِيهِ مِنْ الْمَنْفَعَةِ، نسأل اللهَ النفعَ بِمَا فِيهِ، وَأَنْ يَجْعَلَهُ لنَا حُجةً برحمتِهِ، وَأَنْ لايَجْعَلَهُ عَلَيْنَا وَبَالا بِرَحْمَتِهِ آمِينَ.
‏‏‏‏ ترمذی کہتے ہیں: ہم نے یہ کتاب سنن الترمذی مختصراً فائدہ کی امید سے مرتب کی ہے اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس سے نفع ہو، اس کو ہمارے لیے اپنی رحمت سے نفع بخش بنائے اور اپنی ہی رحمت سے اس کو ہمارے حق میں وبال جان نہ بنائے، آمین۔
حدیث نمبر: Q3964
Save to word اعراب
‏‏‏‏ (۱) سنن الترمذی (۱۸۷) ( «وَلا سَفَرٍ» کا لفظ علل کے بعض نسخوں میں ہے، لیکن صحیحین اور ترمذی میں اس کے بغیر ہے)۔
(۲) سنن الترمذی (۱۴۴۴)۔
(۳) دونوں حدیثیں صحیح ہیں، امام ترمذی کا مقصد دونوں حدیثوں کی علت بیان کرنے سے یہ ہے کہ انہوں نے وہ دلائل ذکر کر دیے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ دونوں منسوخ ہیں۔

Previous    16    17    18    19    20    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.