حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، حدثنا حجاج، وابن ابي ليلى، عن عطائ بن ابي رباح قال: كنا إذا خرجنا من عند جابر بن عبدالله تذاكرنا حديثه، وكان ابوالزبير احفظنا للحديث.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، وَابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ قَالَ: كُنَّا إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللَّهِ تَذَاكَرْنَا حَدِيثَهُ، وَكَانَ أَبُوالزُّبَيْرِ أَحْفَظَنَا لِلْحَدِيثِ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں: ہم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس سے نکل کر آپ کی احادیث کا مذاکرہ کیا، تو ابوالزبیر ان احادیث کے سب سے زیادہ حافظ تھے۔
حدثنا محمد بن يحيى بن ابي عمر المكي، حدثنا سفيان بن عيينة، قال: قال ابوالزبير: كان عطائ يقدمني إلى جابر بن عبد الله احفظ لهم الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُوالزُّبَيْرِ: كَانَ عَطَائٌ يُقَدِّمُنِي إِلَى جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَحْفَظُ لَهُمْ الْحَدِيثَ.
ابوالزبیر کہتے ہیں کہ عطاء بن ابی رباح مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے آگے کرتے تھے، تاکہ میں ان کے لیے حدیث یاد کر لوں۔
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان قال: سمعت ايوب السختياني يقول: حدثني ابوالزبير، وابو الزبير، وابوالزبير، قال سفيان بيده يقبضها. قال ابو عيسى: إنما يعني بذلك الإتقان والحفظ.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَال: سَمِعْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُوالزُّبَيْرِ، وَأَبُو الزُّبَيْرِ، وَأَبُوالزُّبَيْرِ، قَالَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ يَقْبِضُهَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: إِنَّمَا يَعْنِي بِذَلِكَ الإِتْقَانَ وَالْحِفْظَ.
ایوب سختیانی کہتے ہیں: ہم سے ابوالزبیر نے حدیث بیان کی، اور ابوالزبیر اور ابوالزبیر، اور ابوالزبیر سفیان ثوری اپنا ہاتھ پکڑ کر یہ کہہ رہے تھے۔ ترمذی کہتے ہیں: سفیان بن عیینہ اس کلام سے یہ بتانا چاہتے ہیں کہ حفظ حدیث اور روایت حدیث میں ابوالزبیر قوی اور پختہ ہیں۔
ويروى عن عبدالله بن المبارك قال: كان سفيان الثوري يقول: كان عبدالملك بن ابي سليمان ميزانا في العلم.وَيُرْوَى عَنْ عَبْدِاللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ: كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يَقُولُ: كَانَ عَبْدُالْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُليْمَانَ مِيزَانًا فِي الْعِلْمِ.
عبداللہ بن المبارک سے روایت ہے کہ سفیان ثوری کہتے تھے: عبدالملک بن ابی سلیمان علم کی میزان ہیں۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله قال: سالت يحيى بن سعيد، عن حكيم بن جبير فقال: تركه شعبة من اجل الحديث الذي رواه في الصدقة يعني حديث عبدالله بن مسعود عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"من سال الناس وله ما يغنيه كان يوم القيامة خموشا في وجهه، قيل: يا رسول الله! وما يغنيه؟ قال:"خمسون درهما او قيمتها من الذهب".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ فَقَالَ: تَرَكَهُ شُعْبَةُ مِنْ أَجْلِ الْحَدِيثِ الَّذِي رَوَاهُ فِي الصَّدَقَةِ يَعْنِي حَدِيثَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:"مَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ كَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُمُوشًا فِي وَجْهِهِ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ:"خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ".
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے حکیم بن جبیر کے بارے میں سوال کیا تو کہا: صدقہ والی حدیث کی روایت کی وجہ سے شعبہ نے ان سے روایت ترک کر دی، یعنی ابن مسعود کی حدیث کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”جس نے سوال کیا اور اس کے پاس موجود مال اس کو دوسروں سے بے نیاز کر دینے والا ہے، تو وہ قیامت کے دن ایسے ہو گا کہ اس کے چہرہ پر خراش ہو گی، کہا گیا: اللہ کے رسول! اسے کون سی چیز دوسروں سے بے نیاز کرے گی؟ فرمایا: پچاس درہم (چاندی کے) یا اس قیمت کا سونا۔“
قال علي: قال يحيى: وقد حدث عن حكيم بن جبير سفيان الثوري، وزائدة.قَالَ عَلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى: وَقَدْ حَدَّثَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَزَائِدَةُ.
علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: سفیان ثوری اور زائدہ نے حکیم بن جبیر سے روایت کی ہے۔
حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا يحيى بن آدم، عن سفيان الثوري، عن حكيم بن جبير بحديث الصدقة.حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ بِحَدِيثِ الصَّدَقَةِ.
ترمذی کہتے ہیں: ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ان سے یحییٰ بن آدم نے، یحییٰ نے سفیان ثوری سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ حکیم بن جبیر نے صدقہ والی حدیث روایت کی۔
قال يحيى بن آدم: قال عبدالله بن عثمان صاحب شعبة لسفيان الثوري: لو غير حكيم حدث بهذا؟ فقال له سفيان: وما لحكيم لا يحدث عنه شعبة؟ قال: نعم، فقال سفيان الثوري: سمعت زبيدا يحدث بهذا عن محمد بن عبدالرحمن بن يزيد.قَالَ يَحْيَى بْنُ آدَمَ: قَالَ عَبْدُاللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ صَاحِبُ شُعْبَةَ لِسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ: لَوْ غَيْرُ حَكِيمٍ حَدَّثَ بِهَذَا؟ فَقَالَ لَهُ سُفْيَانُ: وَمَا لِحَكِيمٍ لا يُحَدِّثُ عَنْهُ شُعْبَةُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: سَمِعْتُ زُبَيْدًا يُحَدِّثُ بِهَذَا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ.
یحیی بن آدم کہتے ہیں: شعبہ کے شاگرد عبداللہ بن عثمان نے سفیان ثوری سے کہا: اگر صدقہ والی حدیث حکیم بن جبیر کے علاوہ کسی اور نے روایت کی ہوتی تو کیا حکم ہوتا؟۔ سفیان ثوری نے جواب دیا: حکیم کو کیا ہو گیا کہ شعبہ نے ان سے روایت نہیں کی؟ عبداللہ بن عثمان نے کہا: ہاں! (ایسے ہی ہے، شعبہ نے حکیم سے روایت نہیں کی) تو سفیان ثوری نے کہا: میں نے زبید کو یہ حدیث محمد بن عبدالرحمٰن بن یزید سے روایت کرتے ہوئے سنا ہے۔
قال ابو عيسى: وما ذكرنا في هذا الكتاب"حديث حسن"؛ فإنما اردنا به حسن إسناده عندنا.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَا ذَكَرْنَا فِي هَذَا الْكِتَابِ"حَدِيثٌ حَسَنٌ"؛ فَإِنَّمَا أَرَدْنَا بِهِ حُسْنَ إِسْنَادِهِ عِنْدَنَا.
امام ترمذی کہتے ہیں: ہم نے اس کتاب میں جس حدیث کو ”حسن“ کہا ہے اس سے ہماری مراد اس کی سند کا ”حسن“ ہونا ہے۔