قال ابو عيسى: والحديث إذا كان مرسلا؛ فإنه لا يصح عند اكثر اهل الحديث، قد ضعفه غير واحد منهم.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْحَدِيثُ إِذَا كَانَ مُرْسَلا؛ فَإِنَّهُ لا يَصِحُّ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْحَدِيثِ، قَدْ ضَعَّفَهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْهُمْ.
ترمذی کہتے ہیں: جب حدیث مرسل ہو تو وہ اہل حدیث کی اکثریت کے نزدیک صحیح نہیں ہے، کئی ائمہ حدیث نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا بقية بن الوليد، عن عتبة بن ابي حكيم قال: سمع الزهري إسحاق بن عبد الله بن ابي فروة يقول:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" فقال الزهري: قاتلك الله يا ابن ابي فروة! تجيئنا باحاديث ليست لها خطم ولا ازمة.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ قَالَ: سَمِعَ الزُّهْرِيُّ إِسْحَاقَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي فَرْوَةَ يَقُولُ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَالَ الزُّهْرِيُّ: قَاتَلَكَ اللَّهُ يَا ابْنَ أَبِي فَرْوَةَ! تَجِيئُنَا بِأَحَادِيثَ لَيْسَتْ لَهَا خُطُمٌ وَلا أَزِمَّةٌ.
عتبہ بن ابی حکیم کہتے ہیں: زہری نے اسحاق بن عبداللہ بن ابی فروہ کو «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے سنا تو کہا: اے ابن فروہ! اللہ تم سے جنگ کرے، تم ایسی حدیث ہمارے پاس لے کر آئے ہو جس کی نکیل ہے نہ لگام (جس کا نہ سر نہ پیر)۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: قال يحيى بن سعيد: مرسلات مجاهد احب إلي من مرسلات عطائ بن ابي رباح بكثير، كان عطائ ياخذ عن كل ضرب.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ بِكَثِيرٍ، كَانَ عَطَائٌ يَأْخُذُ عَنْ كُلِّ ضَرْبٍ.
علی بن المدینی سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید القطان کہتے ہیں: میرے نزدیک مجاہد کی مراسیل ؛ عطاء بن ابی رباح کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں، عطا سب سے روایت کرتے تھے۔
قال علي: قال يحيى: مرسلات سعيد بن جبير احب إلي من مرسلات عطائ.قَالَ عِلِيٌّ: قَالَ يَحْيَى: مُرْسَلاتُ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُرْسَلاتِ عَطَائٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میرے نزدیک سعید بن جبیر کی مراسیل عطاء کی مراسیل سے زیادہ پسندیدہ ہیں۔
قلت ليحيى: مرسلات مجاهد احب إليك ام مرسلات طاوس؟ قال: ما اقربهما.قُلْتُ لِيَحْيَى: مُرْسَلاتُ مُجَاهِدٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ أَمْ مُرْسَلاتُ طَاوُسٍ؟ قَالَ: مَا أَقْرَبَهُمَا.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: مجاہد کی مراسیل آپ کے نزدیک زیادہ اچھی ہیں یا طاؤس کی؟ کہا: دونوں قریب قریب ہیں۔
قال علي: وسمعت يحيى بن سعيد يقول: مرسلات ابي إسحاق عندي شبه لا شيئ، والاعمش، والتيمي، ويحيى بن ابي كثير، ومرسلات ابن عيينة شبه الريح، ثم قال: إي والله! وسفيان بن سعيد.قَالَ عَلِيٌّ: وَسَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: مُرْسَلاتُ أَبِي إِسْحَاقَ عِنْدِي شِبْهُ لا شَيْئَ، وَالأَعْمَشُ، وَالتَّيْمِيُّ، وَيَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، وَمُرْسَلاتُ ابْنِ عُيَيْنَةَ شِبْهُ الرِّيحِ، ثُمَّ قَالَ: إِي وَاللَّهِ! وَسُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: ابواسحاق سبیعی کی مراسیل میرے نزدیک تقریباً کچھ بھی نہیں ہیں، ایسے ہی اعمش، تیمی، یحییٰ بن ابی کثیر، اور ابن عیینہ کی مراسیل سب ہوا کی مانند ہیں، پھر کہا: ہاں، اللہ کی قسم! اور سفیان بن سعید ثوری کی مراسیل بھی۔
قلت ليحيى: فمرسلات مالك؟ قال: هي احب إلي، ثم قال يحيى: ليس في القوم احد اصح حديثا من مالك.قُلْتُ لِيَحْيَى: فَمُرْسَلاتُ مَالِكٍ؟ قَالَ: هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ، ثُمَّ قَالَ يَحْيَى: لَيْسَ فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِكٍ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے پوچھا: آپ مالک کی مراسیل کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کہا: یہ مجھے زیادہ پسند ہیں، پھر یحییٰ بن سعیدالقطان نے کہا: رواۃ حدیث میں مالک سے زیادہ کسی کی حدیث صحیح نہیں ہے۔
حدثنا سوار بن عبد الله العنبري، قال: سمعت يحيى بن سعيد القطان يقول: ما قال الحسن في حديثه:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" إلا وجدنا له اصلا إلا حديثا او حديثين.حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِيُّ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ يَقُولُ: مَا قَالَ الْحَسَنُ فِي حَدِيثِهِ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِلا وَجَدْنَا لَهُ أَصْلا إِلا حَدِيثًا أَوْ حَدِيثَيْنِ.
سوار بن عبداللہ عنبری کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ القطان کو کہتے سنا: حسن بصری اپنی روایت میں جب «قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم » کہتے ہیں تو ایک یا دو حدیث کے علاوہ مجھے ان کی ساری احادیث کی اصل مل گئی۔
قال ابو عيسى: ومن ضعف المرسل؛ فإنه ضعفه من قبل ان هؤلائ الائمة قد حدثوا عن الثقات وغير الثقات؛ فإذا روى احدهم حديثا، وارسله؛ لعله اخذه عن غير ثقة. قد تكلم الحسن البصري في معبد الجهني، ثم روى عنه.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَنْ ضَعَّفَ الْمُرْسَلَ؛ فَإِنَّهُ ضَعَّفَهُ مِنْ قِبَلِ أَنَّ هَؤُلائِ الأَئِمَّةَ قَدْ حَدَّثُوا عَنْ الثِّقَاتِ وَغَيْرِ الثِّقَاتِ؛ فَإِذَا رَوَى أَحَدُهُمْ حَدِيثًا، وَأَرْسَلَهُ؛ لَعَلَّهُ أَخَذَهُ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ. قَدْ تَكَلَّمَ الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ فِي مَعْبَدٍ الْجُهَنِيِّ، ثُمَّ رَوَى عَنْهُ.
ترمذی کہتے ہیں: اور مرسل کو ضعیف کہنے والوں کی دلیل یہ ہے کہ ان ائمہ نے ثقہ اور غیر ثقہ ہر طرح کے رواۃ سے روایت کی ہے، تو جب ایک راوی نے نے کوئی حدیث روایت کی اور اس کو مرسل بیان کیا تو ہو سکتا ہے کہ اس نے غیر ثقہ راوی سے اس کی روایت کی ہو چنانچہ حسن بصری نے معبد جہنی پر جرح کی پھر اس سے روایت کی۔
مرحوم بن عبدالعزیز العطار کے والد اور چچا کہتے ہیں کہ ہم نے حسن بصری کو کہتے سنا: تم معبد جہنی سے بچو، کیونکہ وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا سے۔