وسمعت ابا موسى محمد بن المثنى يقول: سمعت يحيى بن سعيد القطان، يقول:"حدثنا" و"اخبرنا" واحد.وسَمِعْت أَبَا مُوسَى مُحَمَّدَ بْنَ الْمُثَنَّى يَقُولُ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، يَقُولُ:"حَدَّثَنَا" وَ"أَخْبَرَنَا" وَاحِد.
یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: «حدثنا» اور «أخبرنا» دونوں ہم معنی لفظ ہیں۔
قال ابو عيسى: كنا عند ابي مصعب المديني فقرئ عليه بعض حديثه فقلت له: كيف نقول؟ فقال: قل: حدثنا ابو مصعب.قَالَ أَبُو عِيسَى: كُنَّا عِنْدَ أَبِي مُصْعَبٍ الْمَدِينِيِّ فَقُرِئَ عَلَيْهِ بَعْضُ حَدِيثِهِ فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ نَقُولُ؟ فَقَالَ: قُلْ: حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ.
ترمذی کہتے ہیں: ہم ابو مصعب کے پاس تھے، ان پر ان کی بعض احادیث کو پڑھا گیا تو میں نے ان سے کہا: ہم حدیث روایت کرتے وقت کون سا صیغہ استعمال کریں؟ کہا: کہو: «حدثنا ابو مصعب» یعنی ہم سے ابومصعب نے حدیث بیان کی۔
قال ابو عيسى: وقد اجاز بعض اهل العلم الإجازة إذا اجاز العالم لاحد ان يروي عنه شيئا من حديثه فله ان يروي عنه.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ أَجَازَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الإِجَازَةَ إِذَا أَجَازَ الْعَالِمُ لأَحَدٍ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِهِ فَلَهُ أَنْ يَرْوِيَ عَنْهُ.
امام ترمذی کہتے ہیں: بعض اہل علم نے اجازئہ حدیث کو جائز کہا ہے، جب عالم حدیث کسی کو اپنی کسی حدیث کی روایت کی اجازت دے تو اس (مستجیز) کے لیے جائز ہے کہ وہ مجیز (یعنی اجازئہ حدیث دینے والے شیخ) سے روایت کرے۔
حدثنا محمد بن إسماعيل الواسطي، حدثنا محمد بن الحسن الواسطي، عن عوف الاعرابي، قال: قال رجل للحسن: عندي بعض حديثك ارويه عنك؟ قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْوَاسِطِيُّ، عَنْ عَوْفٍ الأَعْرَابِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْحَسَنِ: عِنْدِي بَعْضُ حَدِيثِكَ أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
محمد بن اسماعیل واسطی نے ہم سے بیان کیا ان سے محمد بن الحسن واسطی نے بیان کیا وہ عوف اعرابی سے روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حسن بصری سے کہا: میرے پاس آپ کی بعض احادیث ہیں، کیا میں انہیں آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں۔
قال ابو عيسى: ومحمد بن الحسن إنما يعرف بمحبوب بن الحسن، وقد حدث عنه غير واحد من الائمة.قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ إِنَّمَا يُعْرَفُ بِمَحْبُوبِ بْنِ الْحَسَنِ، وَقَدْ حَدَّثَ عَنْهُ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الأَئِمَّةِ.
ترمذی کہتے ہیں: محمد بن الحسن ”محبوب بن الحسن“ کے نام سے معروف ہیں، ان سے کئی ائمہ نے روایت کی ہے۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، عن يحيى بن سعيد، قال: جاء ابن جريج إلى هشام بن عروة بكتاب، فقال: هذا حديثك ارويه عنك؟ فقال: نعم.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَ ابْنُ جُرَيْجٍ إِلَى هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِكِتَابٍ، فَقَالَ: هَذَا حَدِيثُكَ أَرْوِيهِ عَنْكَ؟ فَقَالَ: نَعَمْ.
یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: ابن جریج، ہشام بن عروہ کے پاس ایک کتاب لے کر آئے اور ان سے کہا یہ آپ کی احادیث ہیں، کیا میں انہیں آپ سے روایت کروں؟ کہا: ہاں۔
وقال علي: سالت يحيى بن سعيد عن حديث ابن جريج عن عطائ الخراساني؟ فقال: ضعيف؛ فقلت: إنه يقول:"اخبرني"! فقال: لا شيئ، إنما هو كتاب دفعه إليه.وَقَالَ عَلِيٌّ: سَأَلْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ عَنْ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ الْخُرَاسَانِيِّ؟ فَقَالَ: ضَعِيفٌ؛ فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ:"أَخْبَرَنِي"! فَقَالَ: لا شَيْئَ، إِنَّمَا هُوَ كِتَابٌ دَفَعَهُ إِلَيْهِ.
علی بن المدینی کہتے ہیں: میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے ابن جریج کی عطا خراسانی سے روایت کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: ضعیف ہے، میں نے کہا: وہ «أخبرنی» کہتے ہیں، کہا: بیکار بات ہے، یہ صرف کتاب ہے جو عطا نے ابن جریج کو دے دی تھی۔