حدثنا محمد بن إسماعيل، حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا ابن مهدي قال: سمعت سفيان يقول: شعبة امير المؤمنين في الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ قَال: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ: شُعْبَةُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْحَدِيثِ.
عبدالرحمٰن بن مہدی کہتے ہیں کہ میں نے سفیان ثوری کو کہتے سنا: شعبہ حدیث میں امیر المؤمنین ہیں۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبدالله، قال: سمعت يحيى بن سعيد يقول: ليس احد احب إلي من شعبة، ولا يعدله احد عندي، وإذا خالفه سفيان اخذت بقول سفيان.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِاللَّهِ، قَال: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ شُعْبَةَ، وَلا يَعْدِلُهُ أَحَدٌ عِنْدِي، وَإِذَا خَالَفَهُ سُفْيَانُ أَخَذْتُ بِقَوْلِ سُفْيَانَ.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان کو کہتے سنا: مجھے شعبہ سے زیادہ کوئی پسند نہیں ہے، میرے نزدیک ان کا ہم پلہ کوئی نہیں، جب ان کی مخالفت سفیان ثوری کرتے ہیں، تو میں سفیان ثوری کے قول کو قبول کرتا ہوں۔
قال علي: قلت ليحيى: ايهما كان احفظ للاحاديث الطوال سفيان او شعبة قال: كان شعبة؟ امر فيها.قَالَ عَلِيٌّ: قُلْتُ لِيَحْيَى: أَيُّهُمَا كَانَ أَحْفَظَ لِلأَحَادِيثِ الطِّوَالِ سُفْيَانُ أَوْ شُعْبَةُ قَالَ: كَانَ شُعْبَةُ؟ أَمَرَّ فِيهَا.
علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید القطان سے کہا: لمبی احادیث کو سفیان ثوری زیادہ یاد رکھتے ہیں، یا شعبہ؟ کہا: شعبہ زیادہ یاد رکھتے تھے۔
قال يحيى: وكان شعبة اعلم بالرجال فلان عن فلان، وكان سفيان صاحب ابواب.قَالَ يَحْيَى: وَكَانَ شُعْبَةُ أَعْلَمَ بِالرِّجَالِ فُلانٌ عَنْ فُلانٍ، وَكَانَ سُفْيَانُ صَاحِبَ أَبْوَابٍ.
یحیی القطان کہتے ہیں: شعبہ رواۃ حدیث یعنی کون راوی کس سے روایت کرتا ہے کے سب سے بڑے ماہر عالم تھے، اور سفیان ثوری فقہی ابواب کے ماہر تھے۔
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث، قال سمعت وكيعا يقول: قال شعبة: سفيان احفظ مني، ما حدثني سفيان عن شيخ بشيئ فسالته إلا وجدته كما حدثني.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَال سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ: قَالَ شُعْبَةُ: سُفْيَانُ أَحْفَظُ مِنِّي، مَا حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْ شَيْخٍ بِشَيْئٍ فَسَأَلْتُهُ إِلا وَجَدْتُهُ كَمَا حَدَّثَنِي.
وکیع کہتے ہیں کہ میں نے شعبہ کو کہتے سنا: سفیان ثوری مجھ سے زیادہ حدیث کے حافظ ہیں، سفیان ثوری نے ہم سے جب بھی کسی شیخ کی حدیث روایت کی تو میں نے ان سے اس کے بارے میں سوال کیا، تو پایا کہ وہ ویسے ہی تھی جیسے مجھ سے بیان کیا تھا۔
سمعت إسحاق بن موسى الانصاري، قال: سمعت معن بن عيسى القزاز يقول: كان مالك بن انس يشدد في حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم في اليائ والتائ ونحوهما.سَمِعْت إِسْحَاقَ بْنَ مُوسَى الأَنْصَارِيَّ، قَال: سَمِعْتُ مَعْنَ بْنَ عِيسَى الْقَزَّازَ يَقُولُ: كَانَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ يُشَدِّدُ فِي حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْيَائِ وَالتَّائِ وَنَحْوِهِمَا.
معن بن عیسیٰ القزاز کہتے ہیں: مالک بن انس حدیث رسول کی روایت میں سختی کرتے تھے، ی، ت وغیرہ الفاظ تک میں۔
حدثنا ابو موسى، حدثني إبراهيم بن عبدالله بن قريم الانصاري قاضي المدينة، قال: مر مالك بن انس على ابي حازم وهو جالس؛ فجازه فقيل له: لم لم تجلس؟ فقال: إني لم اجد موضعا اجلس فيه، وكرهت ان آخذ حديث رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا قائم.حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ قُرَيْمٍ الأَنْصَارِيُّ قَاضِي الْمَدِينَةِ، قَالَ: مَرَّ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَلَى أَبِي حَازِمٍ وَهُوَ جَالِسٌ؛ فَجَازَهُ فَقِيلَ لَهُ: لِمَ لَمْ تَجْلِسْ؟ فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَجِدْ مَوْضِعًا أَجْلِسُ فِيهِ، وَكَرِهْتُ أَنْ آخُذَ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَائِمٌ.
قاضی مدینہ ابراہیم بن عبداللہ بن قریم انصاری کہتے ہیں: امام مالک کا گزر ابوحازم پر ہوا تو وہ بیٹھے تھے، آگے گزر گئے، تو ان سے کہا گیا کہ آپ کیوں نہیں بیٹھے؟ کہا: مجھے بیٹھنے کی کوئی جگہ نہیں ملی تو میں نے یہ بات ناپسندیدہ سمجھی کہ حدیث رسول کھڑے کھڑے سنوں۔
حدثنا ابو بكر، عن علي بن عبد الله، قال: قال يحيى بن سعيد:"مالك، عن سعيد بن المسيب" احب إلي من"سفيان الثوري، عن إبراهيم النخعي".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ:"مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ" أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ"سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ".
یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: ”بسند مالک عن سعید بن المسیب“ روایت کردہ حدیث مجھے ”سفیان ثوری عن ابراہیم نخعی“ سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
قال يحيى: ما في القوم احد اصح حديثا من مالك بن انس، كان مالك إماما في الحديث.قَالَ يَحْيَى: مَا فِي الْقَوْمِ أَحَدٌ أَصَحُّ حَدِيثًا مِنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، كَانَ مَالِكٌ إِمَامًا فِي الْحَدِيثِ.
یحیی بن سعید القطان کہتے ہیں: جماعت محدثین میں مالک سے زیادہ صحیح حدیث والا کوئی نہیں، مالک امام حدیث تھے۔