(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا عفان، قال: حدثنا وهيب، عن النعمان بن راشد، عن الزهري، عن عطاء بن يزيد، عن ابي ثعلبة الخشني، ان النبي صلى الله عليه وسلم ابصر في يده خاتما من ذهب، فجعل يقرعه بقضيب معه، فلما غفل النبي صلى الله عليه وسلم، القاه، قال:" ما ارانا إلا قد اوجعناك واغرمناك". خالفه يونس رواه , عن الزهري، عن ابي إدريس مرسلا , (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْصَرَ فِي يَدِهِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَقْرَعُهُ بِقَضِيبٍ مَعَهُ، فَلَمَّا غَفَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَلْقَاهُ، قَالَ:" مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ أَوْجَعْنَاكَ وَأَغْرَمْنَاكَ". خَالَفَهُ يُونُسُ رَوَاهُ , عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ مُرْسَلًا ,
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ ایک چھڑی سے جو آپ کے پاس تھی اس پر مارنے لگے، جب آپ کی توجہ ہٹ گئی تو انہوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی، آپ نے فرمایا: ”ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے تمہیں تکلیف دی اور تمہارا نقصان کیا“۔ یونس نے نعمان بن راشد کے خلاف اسے زہری سے انہوں نے ابوادریس سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11870، 19338)، مسند احمد (4/195)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5194-5197) (صحیح)»
ابوادریس خولانی بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پانے والے لوگوں میں سے ایک شخص نے سونے کی انگوٹھی پہنی … پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یونس کی روایت نعمان کی روایت کی نسبت سے زیادہ قرین صواب ہے۔
ابوادریس خولانی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سونے کی انگوٹھی پہنے دیکھا پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ عائذ بن عبداللہ ابو ادریس الخولانی نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے صحیح لغیرہ ہے)»
ابوادریس خولانی سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی ایک انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اس کی انگلی کو ایک لکڑی سے مارا جو آپ کے پاس تھی، یہاں تک کہ اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند بھی مرسل ہے، اس لیے کہ عائذ بن عبداللہ ابو ادریس خولانی نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے صحیح لغیرہ ہے)»
اس سند سے بھی ابن شہاب زہری سے، اسی طرح مرسلاً روایت ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مرسل روایتیں زیادہ قرین صواب ہیں۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند بھی ضعیف ہے، اس لیے کہ ابن شہاب زہری نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے، لیکن دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے یہ صحیح لغیرہ ہے)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا زيد بن الحباب، قال: حدثني عبد الله بن مسلم من اهل مرو ابو طيبة، قال: حدثنا عبد الله بن بريدة، عن ابيه ان رجلا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من حديد، فقال:" ما لي ارى عليك حلية اهل النار؟"، فطرحه، ثم جاءه وعليه خاتم من شبه، فقال:" ما لي اجد منك ريح الاصنام؟" , فطرحه، قال: يا رسول الله , من اي شيء اتخذه؟ قال:" من ورق , ولا تتمه مثقالا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُسْلِمٍ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ أَبُو طَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ:" مَا لِي أَرَى عَلَيْكَ حِلْيَةَ أَهْلِ النَّارِ؟"، فَطَرَحَهُ، ثُمَّ جَاءَهُ وَعَلَيْهِ خَاتَمٌ مِنْ شَبَهٍ، فَقَالَ:" مَا لِي أَجِدُ مِنْكَ رِيحَ الْأَصْنَامِ؟" , فَطَرَحَهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مِنْ أَيِّ شَيْءٍ أَتَّخِذُهُ؟ قَالَ:" مِنْ وَرِقٍ , وَلَا تُتِمَّهُ مِثْقَالًا".
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ لوہے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے کہ میں تمہیں جہنمیوں کا زیور پہنے دیکھ رہا ہوں؟“ یہ سن کر اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی۔ پھر پیتل کی انگوٹھی پہن کر آپ کے پاس آیا۔ آپ نے فرمایا: ”کیا وجہ ہے مجھے تم سے بتوں کی بو محسوس رہی ہے؟“ اس نے وہ انگوٹھی بھی پھینک دی اور بولا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی بناؤں؟ آپ نے فرمایا: ”چاندی کی، لیکن ایک مثقال سے کم رہے“۔
تخریج الحدیث: «الخاتم 4 (4223)، سنن الترمذی/اللباس 43 (1786)، (تحفة الأشراف: 1982)، مسند احمد (5/359) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ابو طیبہ‘‘ حافظہ کے کمزور ہیں، انہیں وہم ہو جایا کرتا تھا، لیکن پہلے ٹکڑے کے صحیح شواہد موجود ہیں)»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میں ـ «محمد رسول اللہ» نقش کیا گیا تھا۔
وضاحت: ۱؎: ایک دوسری حدیث نمبر (۵۲۰۱) کے مطابق نگینہ چاندی ہی کا تھا، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حبشی طرز کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس دو انگوٹھیاں رہی ہوں۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی ایک انگوٹھی تھی، اسے آپ دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے، اس کا نگینہ حبشی تھا۔ آپ نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (اس کے راوی ”طلحہ“ حافظہ کے کچھ کمزور ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پا کر صحیح لغیرہ ہے)»