الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
حدیث نمبر: 4653
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن الحسن , ويوسف بن سعيد , وعبد الرحمن بن خالد , واللفظ لإبراهيم , قالوا: حدثنا حجاج , قال: قال ابن جريج: اخبرني إسماعيل بن امية , عن عبد الملك بن عبيد , قال: حضرنا ابا عبيدة بن عبد الله بن مسعود , اتاه رجلان تبايعا سلعة , فقال احدهما: اخذتها بكذا وبكذا , وقال هذا: بعتها بكذا وكذا , فقال ابو عبيدة: اتي ابن مسعود في مثل هذا , فقال: حضرت رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بمثل هذا ," فامر البائع ان يستحلف , ثم يختار المبتاع , فإن شاء اخذ , وإن شاء ترك".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ , وَيُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ , وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ , وَاللَّفْظُ لإِبْرَاهِيمَ , قَالُوا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ , قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أُمَيَّةَ , عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ , قَالَ: حَضَرْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , أَتَاهُ رَجُلَانِ تَبَايَعَا سِلْعَةً , فَقَالَ أَحَدُهُمَا: أَخَذْتُهَا بِكَذَا وَبِكَذَا , وَقَالَ هَذَا: بِعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا , فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: أُتِيَ ابْنُ مَسْعُودٍ فِي مِثْلِ هَذَا , فَقَالَ: حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِمِثْلِ هَذَا ," فَأَمَرَ الْبَائِعَ أَنْ يَسْتَحْلِفَ , ثُمَّ يَخْتَارَ الْمُبْتَاعُ , فَإِنْ شَاءَ أَخَذَ , وَإِنْ شَاءَ تَرَكَ".
عبدالملک بن عبید کہتے ہیں کہ ہم ابوعبیدہ بن عبداللہ بن مسعود کے پاس حاضر ہوئے، ان کے پاس دو آدمی آئے جنہوں نے ایک سامان کی خرید و فروخت کر رکھی تھی، ان میں سے ایک نے کہا: میں نے اسے اتنے اور اتنے میں لیا ہے، دوسرے نے کہا: میں نے اسے اتنے اور اتنے میں بیچا ہے تو ابوعبیدہ نے کہا: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بھی ایسا ہی مقدمہ آیا تو انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کے پاس ایسا ہی مقدمہ آیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بائع کو قسم کھانے کا حکم دیا پھر (فرمایا: خریدار) کو اختیار ہے، چاہے تو اسے لے اور چاہے تو چھوڑ دے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9611) (صحیح) (پچھلی روایت نیز دیگر متابعات و شواہد کی بنا پر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ’’عبدالملک بن عبید‘‘ مجہول ہیں، اور ’’ابو عبیدہ‘‘ کا اپنے باپ ’’ابن مسعود رضی الله عنہ‘‘ سے سماع نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
83. بَابُ: مُبَايَعَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ
83. باب: اہل کتاب(یہود و نصاریٰ) سے خرید و فروخت کرنے کا بیان۔
Chapter: Doing Business With the People Of the Book
حدیث نمبر: 4654
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب , قال: حدثنا ابو معاوية , عن الاعمش , عن إبراهيم , عن الاسود , عن عائشة , قالت:" اشترى رسول الله صلى الله عليه وسلم من يهودي طعاما بنسيئة واعطاه درعا له رهنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْأَسْوَدِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ وَأَعْطَاهُ دِرْعًا لَهُ رَهْنًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ادھار اناج (غلہ) خریدا اور اسے اپنی ایک زرہ بطور رہن دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4613 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4655
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يوسف بن حماد , قال: حدثنا سفيان بن حبيب، عن هشام , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال:" توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ودرعه مرهونة عند يهودي بثلاثين صاعا من شعير لاهله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حَبِيبٍ، عَنْ هِشَامٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ:" تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدِرْعُهُ مَرْهُونَةٌ عِنْدَ يَهُودِيٍّ بِثَلَاثِينَ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ لِأَهْلِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس گھر والوں کی خاطر تیس صاع جَو کے بدلے رہن (گروی) رکھی ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 7 (1214)، (تحفة الأشراف: 6228)، مسند احمد (1/236، 300، 361)، سنن الدارمی/البیوع 44 (2624) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
84. بَابُ: بَيْعِ الْمُدَبَّرِ
84. باب: مدبر غلام کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling A Mudabbar.
حدیث نمبر: 4656
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة , قال: حدثنا الليث , عن ابي الزبير , عن جابر , قال: اعتق رجل من بني عذرة عبدا له عن دبر فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" الك مال غيره؟"، قال: لا , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يشتريه مني؟" , فاشتراه نعيم بن عبد الله العدوي بثمان مائة درهم , فجاء بها رسول الله صلى الله عليه وسلم , فدفعها إليه ثم قال:" ابدا بنفسك فتصدق عليها , فإن فضل شيء فلاهلك , فإن فضل من اهلك شيء فلذي قرابتك , فإن فضل من ذي قرابتك شيء فهكذا , وهكذا وهكذا , يقول بين يديك , وعن يمينك , وعن شمالك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: أَعْتَقَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي عُذْرَةَ عَبْدًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" أَلَكَ مَالٌ غَيْرُهُ؟"، قَالَ: لَا , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ مِنِّي؟" , فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيُّ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ , فَجَاءَ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ ثُمَّ قَالَ:" ابْدَأْ بِنَفْسِكَ فَتَصَدَّقْ عَلَيْهَا , فَإِنْ فَضَلَ شَيْءٌ فَلِأَهْلِكَ , فَإِنْ فَضَلَ مِنْ أَهْلِكَ شَيْءٌ فَلِذِي قَرَابَتِكَ , فَإِنْ فَضَلَ مِنْ ذِي قَرَابَتِكَ شَيْءٌ فَهَكَذَا , وَهَكَذَا وَهَكَذَا , يَقُولُ بَيْنَ يَدَيْكَ , وَعَنْ يَمِينِكَ , وَعَنْ شِمَالِكَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بنی عذرہ کے ایک شخص نے اپنا ایک غلام بطور مدبر آزاد (یعنی مرنے کے بعد آزاد ہونے کی شرط پر) کر دیا، یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی، تو آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کے علاوہ کوئی مال ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: اس غلام کو مجھ سے کون خریدے گا؟ چنانچہ اسے نعیم بن عبداللہ عدوی رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خرید لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (دراہم) کو لے کر آئے اور اسے ادا کر دیا، پھر فرمایا: اپنی ذات سے شروع کرو اور اس پر صدقہ کرو، پھر کچھ بچ جائے تو وہ تمہارے گھر والوں کا ہے، تمہارے گھر والوں سے بچ جائے تو تمہارے رشتے داروں کے لیے ہے اور اگر تمہارے رشتے داروں سے بھی بچ جائے تو اس طرح اور اس طرح، اپنے سامنے، اپنے دائیں اور بائیں اشارہ کرتے ہوئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2547 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مدبر»: وہ غلام ہے جس کا مالک اس سے کہے کہ تم میرے مرنے کے بعد آزاد ہو۔ اگر «مدبّر» کرنے والا مالک محتاج ہو جائے تو اس «مدبّر» غلام کو بیچا جا سکتا ہے، جیسا کہ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، دیگر روایات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ آدمی محتاج تھا اور اس پر قرض تھا، امام بخاری اور مؤلف نیز دیگر علماء مطلق طور پر «مدبّر» کے بیچنے کو جائز مانتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4657
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا زياد بن ايوب , قال: حدثنا إسماعيل , قال: حدثنا ايوب , عن ابي الزبير , عن جابر:" ان رجلا من الانصار , يقال له: ابو مذكور , اعتق غلاما له عن دبر يقال له: يعقوب , لم يكن له مال غيره , فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" من يشتريه؟" , فاشتراه نعيم بن عبد الله بثمان مائة درهم فدفعها إليه , وقال:" إذا كان احدكم فقيرا فليبدا بنفسه , فإن كان فضلا فعلى عياله , فإن كان فضلا فعلى قرابته , او على ذي رحمه , فإن كان فضلا فههنا , وههنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ , يُقَالُ لَهُ: أَبُو مَذْكُورٍ , أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ عَنْ دُبُرٍ يُقَالُ لَهُ: يَعْقُوبُ , لَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ , فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ؟" , فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ , وَقَالَ:" إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَعَلَى عِيَالِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَعَلَى قَرَابَتِهِ , أَوْ عَلَى ذِي رَحِمِهِ , فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَهَهُنَا , وَهَهُنَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابومذکور نامی انصاری نے ایک یعقوب نامی غلام کو مدبر کے طور پر آزاد کیا، اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہ تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: اسے کون خریدے گا؟ اسے نعیم ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے آٹھ سو درہم میں خریدا، آپ نے اس (انصاری) کو وہ (درہم) دے کر فرمایا: تم میں جب کوئی محتاج ہو تو پہلے اپنی ذات سے شروع کرے، پھر اگر بچے تو اپنے گھر والوں پر، پھر اگر بچے تو اپنے رشتے داروں پر، اور اگر پھر بھی بچ رہے تو ادھر ادھر (یعنی دوسرے فقراء پر خرچ کرے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 13 (997)، سنن ابی داود/العتق 9 (3957)، (تحفة الأشراف: 2667)، مسند احمد (3/301، 369) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4658
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان , قال: حدثنا وكيع , قال: حدثنا سفيان , وابن ابي خالد , عن سلمة بن كهيل , عن عطاء , عن جابر:" ان النبي صلى الله عليه وسلم باع المدبر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ , قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , وَابْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ جَابِرٍ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَاعَ الْمُدَبَّرَ".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدبر (غلام) کو بیچ دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 110 (2230)، سنن ابی داود/العتق 9 (3955)، سنن ابن ماجہ/العتق 1 (الأحکام 94) (2512)، (تحفة الأشراف: 2416)، مسند احمد (3/301، 370، 390)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5420 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
85. بَابُ: بَيْعِ الْمُكَاتِبِ
85. باب: مکاتب غلام کو بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling A Mukatib
حدیث نمبر: 4659
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا الليث , عن ابن شهاب , عن عروة , عن عائشة اخبرته، ان بريرة جاءت عائشة تستعينها في كتابتها شيئا، فقالت لها عائشة: ارجعي إلى اهلك , فإن احبوا ان اقضي عنك كتابتك ويكون ولاؤك لي فعلت , فذكرت ذلك بريرة لاهلها فابوا، وقالوا: إن شاءت ان تحتسب عليك فلتفعل ويكون لنا ولاؤك , فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ابتاعي واعتقي , فإن الولاء لمن اعتق" , ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بال اقوام يشترطون شروطا ليست في كتاب الله , فمن اشترط شيئا ليس في كتاب الله , فليس له , وإن اشترط مائة شرط , وشرط الله احق واوثق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ عَائِشَةَ تَسْتَعِينُهَا فِي كِتَابَتِهَا شَيْئًا، فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ , فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا، وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ابْتَاعِي وَأَعْتِقِي , فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ" , ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ , فَمَنِ اشْتَرَطَ شَيْئًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ , فَلَيْسَ لَهُ , وَإِنِ اشْتَرَطَ مِائَةَ شَرْطٍ , وَشَرْطُ اللَّهِ أَحَقُّ وَأَوْثَقُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہا عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں، اپنی کتابت کے سلسلے میں ان کی مدد چاہتی تھیں، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: تم اپنے گھر والوں (مالکوں) کے پاس لوٹ جاؤ، اب اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری مکاتبت (کی رقم) ادا کر دوں اور تمہارا ولاء (حق وراثت) میرے لیے ہو گا تو میں ادا کر دوں گی، بریرہ رضی اللہ عنہا نے اس کا تذکرہ اپنے گھر والوں سے کیا تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہتی ہیں تو کریں البتہ تمہارا ولاء (ترکہ) ہمارے لیے ہو گا، عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: انہیں خرید لو ۲؎ اور آزاد کر دو۔ ولاء (وراثت) تو اسی کا ہے جس نے آزاد کیا، پھر آپ نے فرمایا: کیا حال ہے ان لوگوں کا جو ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہیں ہیں، لہٰذا اگر کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہ ہو، تو وہ پوری نہ ہو گی گرچہ سو شرطیں لگائی گئی ہوں، اللہ کی شرط قبول کرنے اور اعتماد کرنے کے لائق ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 67 (2155)، المکاتب 2 (2561)، الشروط3(2717)، صحیح مسلم/العتق 2 (1504)، سنن ابی داود/العتق 2 (3929)، سنن الترمذی/الوصایا 7 (2124)، (تحفة الأشراف: 16580)، موطا امام مالک/العتق 10 (17)، مسند احمد (6/81) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «مکاتب»: وہ غلام ہے جس کا مالک اس سے کہے کہ اگر تم اتنی اتنی رقم اتنی مدت میں، یا جب بھی کما کر ادا کر دے تو تم آزاد ہو۔ ۲؎: بریرہ رضی اللہ عنہا نے چونکہ ابھی تک «مکاتبت» (معاہدہ آزادی) کی کوئی قسط ادا نہیں کی تھی، اس لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کل رقم ادا کر کے انہیں خرید لیا، یہی باب سے مناسبت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
86. بَابُ: الْمُكَاتَبِ يُبَاعُ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ مِنْ كِتَابَتِهِ شَيْئًا
86. باب: مکاتب نے اگر بدل کتابت میں سے کچھ نہ ادا کیا ہو تو اسے بیچا جا سکتا ہے۔
Chapter: If A Mukatib Is Sold Before He Pays Off His Contract Of Manumission
حدیث نمبر: 4660
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يونس بن عبد الاعلى , قال: انبانا ابن وهب , قال: اخبرني رجال من اهل العلم منهم يونس , والليث , ان ابن شهاب اخبرهم , عن عروة , عن عائشة , انها قالت: جاءت بريرة إلي، فقالت: يا عائشة , إني كاتبت اهلي على تسع اواق في كل عام اوقية , فاعينيني ولم تكن قضت من كتابتها شيئا , فقالت لها عائشة , ونفست فيها: ارجعي إلى اهلك فإن احبوا ان اعطيهم ذلك جميعا ويكون ولاؤك لي فعلت , فذهبت بريرة إلى اهلها فعرضت ذلك عليهم فابوا , وقالوا: إن شاءت ان تحتسب عليك فلتفعل , ويكون ذلك لنا , فذكرت ذلك عائشة لرسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال:" لا يمنعك ذلك منها ابتاعي , واعتقي , فإن الولاء لمن اعتق" , ففعلت , وقام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس , فحمد الله تعالى , ثم قال:" اما بعد , فما بال الناس يشترطون شروطا ليست في كتاب الله من , اشترط شرطا ليس في كتاب الله فهو باطل , وإن كان مائة شرط , قضاء الله احق وشرط الله اوثق , وإنما الولاء لمن اعتق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْهُمْ يُونُسُ , وَاللَّيْثُ , أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُمْ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ إِلَيَّ، فَقَالَتْ: يَا عَائِشَةُ , إِنِّي كَاتَبْتُ أَهْلِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ أُوقِيَّةٌ , فَأَعِينِينِي وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا , فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ , وَنَفِسَتْ فِيهَا: ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أُعْطِيَهُمْ ذَلِكَ جَمِيعًا وَيَكُونَ وَلَاؤُكِ لِي فَعَلْتُ , فَذَهَبَتْ بَرِيرَةُ إِلَى أَهْلِهَا فَعَرَضَتْ ذَلِكَ عَلَيْهِمْ فَأَبَوْا , وَقَالُوا: إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ فَلْتَفْعَلْ , وَيَكُونَ ذَلِكِ لَنَا , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ:" لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ مِنْهَا ابْتَاعِي , وَأَعْتِقِي , فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ" , فَفَعَلَتْ , وَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ , فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى , ثُمَّ قَالَ:" أَمَّا بَعْدُ , فَمَا بَالُ النَّاسِ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنْ , اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ , وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ , قَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ , وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میرے پاس بریرہ رضی اللہ عنہا نے آ کر کہا: عائشہ! میں نے نو اوقیہ کے بدلے اپنے گھر والوں (مالکوں) سے مکاتبت کر لی ہے کہ ہر سال ایک اوقیہ دوں گی تو آپ میری مدد کریں۔ (اس وقت) انہوں نے اپنی کتابت میں سے کچھ بھی ادا نہ کیا تھا۔ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا اور ان میں دلچسپی لے رہی تھیں: جاؤ اپنے لوگوں (مالکوں) کے پاس اگر وہ پسند کریں کہ میں انہیں یہ رقم ادا کر دوں اور تمہارا ولاء (حق وراثت) میرے لیے ہو گا تو میں ایسا کروں، بریرہ رضی اللہ عنہا اپنے لوگوں (مالکوں) کے پاس گئیں اور ان کے سامنے یہ بات پیش کی، تو انہوں نے انکار کیا اور کہا: اگر وہ تمہارے ساتھ بھلائی کرنا چاہتی ہیں تو کریں لیکن وہ ولاء (ترکہ) ہمارا ہو گا، اس کا ذکر عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا: یہ چیز تمہیں ان سے مانع نہ رکھے، خریدو اور آزاد کر دو، ولاء (ترکہ) تو اسی کا ہے جس نے آزاد کیا، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور حمد و ثنا کے بعد فرمایا: امابعد، لوگوں کا کیا حال ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہیں ہوتیں، جو ایسی شرط لگائے گا جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں نہیں ہے تو وہ باطل ہے گرچہ وہ سو شرطیں ہوں، اللہ تعالیٰ کا فیصلہ زیادہ قابل قبول اور اللہ تعالیٰ کی شرط زیادہ لائق بھروسہ ہے، ولاء (حق وراثت) اسی کا ہے جس نے آزاد کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
87. بَابُ: بَيْعِ الْوَلاَءِ
87. باب: ولاء (حق وراثت) کے بیچنے کا بیان۔
Chapter: Selling Loyalty (Al-Wala)
حدیث نمبر: 4661
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود , قال: حدثنا خالد , قال: حدثنا عبيد الله , عن عبد الله بن دينار , عن عبد الله رضي الله عنه , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الولاء , وعن هبته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ , قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ , وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء (وراثت) کو بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/العتق 3 (1506)، (تحفة الأشراف: 7223)، موطا امام مالک/العتق 10 (20)، مسند احمد (2/9، 79، 107)، سنن الدارمی/البیوع 36 (2614) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اگر کسی نے غلام کو آزاد کیا تو اس غلام کے مرنے پر اگر اس کے عصبہ وارث نہ ہوں، تو آزاد کرنے والا عصبہ ہو گا، اور عصبہ والا ترکے کا حقدار ہو گا اسی کو ولاء کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4662
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد , قال: حدثنا مالك , عن عبد الله بن دينار , عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن بيع الولاء , وعن هبته".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ بَيْعِ الْوَلَاءِ , وَعَنْ هِبَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ولاء (حق وراثت) بیچنے اور اسے ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 7150)، سنن الدارمی/الفرائض 53 (3200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    17    18    19    20    21    22    23    24    25    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.