نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ انہیں ان کے والد نے ایک غلام ہبہ کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: ”کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو یہ عطیہ دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو تم اسے واپس لے لو“۔ اس حدیث کے الفاظ محمد (راوی) کے ہیں۔
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور کہا: میرے پاس ایک غلام تھا جسے میں نے اپنے (اس) بیٹے کو دے دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو غلام دیے ہیں؟“، کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو تم اسے واپس لے لو“۔
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد بشیر بن سعد اپنے بیٹے نعمان کو لے کر آئے اور آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا ایک غلام اپنے اس بیٹے کو دے دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دیا ہے؟“ کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم اسے واپس لے لو“۔
بشیر بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (اپنے بیٹے) نعمان بن بشیر کو لے کر آئے اور عرض کیا: میں نے اس بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا ہے، اگر آپ اس عطیہ کے نفاذ کو مناسب سمجھتے ہوں تو میں اسے نافذ کر دوں، آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے سبھی بیٹوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم اسے واپس لے لو“۔
(مرفوع) اخبرنا احمد بن حرب، قال: حدثنا ابو معاوية، عن هشام، عن ابيه، عن النعمان بن بشير، ان اباه" نحله نحلا فقالت له امه: اشهد النبي صلى الله عليه وسلم على ما نحلت ابني فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فكره النبي صلى الله عليه وسلم ان يشهد له". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، أَنَّ أَبَاهُ" نَحَلَهُ نُحْلًا فَقَالَتْ لَهُ أُمُّهُ: أَشْهِدِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا نَحَلْتَ ابْنِي فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَكَرِهَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَشْهَدَ لَهُ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد نے انہیں ایک عطیہ دیا، تو ان کی ماں نے ان کے والد سے کہا کہ آپ نے جو چیز میرے بیٹے کو دی ہے اس کے دینے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیجئیے، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اس کے لیے گواہ بننے کو ناپسند کیا۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن معمر، قال: حدثنا ابو عامر، قال: حدثنا شعبة، عن سعد يعني ابن إبراهيم، عن عروة، عن بشير انه نحل ابنه غلاما، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاراد ان يشهد النبي صلى الله عليه وسلم فقال:" اكل ولدك نحلته مثل ذا , قال: لا، قال: فاردده". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ بَشِيرٍ أَنَّهُ نَحَلَ ابْنَهُ غُلَامًا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ أَنْ يُشْهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَهُ مِثْلَ ذَا , قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ".
بشیر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹے کو ایک غلام بطور عطیہ دیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ آپ کو اس پر گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے ہر بیٹے کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”تو اسے لوٹا لو“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: حدثنا حبان، قال: حدثنا عبد الله، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان بشيرا اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله نحلت النعمان نحلة، قال:" اعطيت لإخوته، قال: لا، قال: فاردده. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حِبَّانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ بَشِيرًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ نِحْلَةً، قَالَ:" أَعْطَيْتَ لِإِخْوَتِهِ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْدُدْهُ.
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بشیر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے نبی! میں نے (اپنے بیٹے) نعمان کو ایک عطیہ دیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ”اس کے بھائیوں کو بھی دیا ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: ”جو دیا ہے اسے واپس لے لو“۔
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ان کے والد انہیں اٹھا کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے اور کہا: آپ گواہ رہیں میں نے اپنے مال میں سے نعمان کو فلاں اور فلاں چیزیں بطور عطیہ دی ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے تمام بیٹوں کو وہی دی ہیں جو نعمان کو دی ہیں؟“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، عن عبد الوهاب، قال: حدثنا داود، عن عامر، عن النعمان، ان اباه اتى به النبي صلى الله عليه وسلم يشهد على نحل نحله إياه، فقال:" اكل ولدك نحلت مثل ما نحلته، قال: لا، قال: فلا اشهد على شيء اليس يسرك ان يكونوا إليك في البر سواء , قال: بلى، قال: فلا إذا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنِ النُّعْمَانِ، أَنَّ أَبَاهُ أَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشْهِدُ عَلَى نُحْلٍ نَحَلَهُ إِيَّاهُ، فَقَالَ:" أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ مَا نَحَلْتَهُ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَلَا أَشْهَدُ عَلَى شَيْءٍ أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا إِلَيْكَ فِي الْبِرِّ سَوَاءً , قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَلَا إِذًا".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں ساتھ لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس ارادہ سے آئے کہ انہوں نے انہیں خاص طور پر عطیہ دیا ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا دیں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تم نے اپنے سبھی لڑکوں کو ویسا ہی دیا ہے جیسا تم نے اسے دیا ہے؟“، انہوں نے کہا: نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں (اس طرح کی) کسی چیز پر گواہ نہیں بنتا۔ کیا یہ بات تمہیں اچھی نہیں لگتی کہ وہ سب تمہارے ساتھ اچھے سلوک میں یکساں اور برابر ہوں“، انہوں نے کہا: کیوں نہیں، آپ نے فرمایا: ”تب تو یہ نہیں ہو سکتا“۔
(مرفوع) اخبرنا موسى بن عبد الرحمن، قال: حدثنا ابو اسامة، قال: حدثنا ابو حيان، عن الشعبي، قال: حدثني النعمان بن بشير الانصاري، ان امه ابنة رواحة سالت اباه بعض الموهبة من ماله لابنها فالتوى بها سنة ثم بدا له فوهبها له، فقالت: لا ارضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله إن ام هذا ابنة رواحة قاتلتني على الذي وهبت له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا بشير الك ولد سوى هذا؟" قال: نعم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افكلهم وهبت لهم مثل الذي وهبت لابنك هذا" قال: لا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فلا تشهدني إذا فإني لا اشهد على جور". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ، أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ، فَقَالَتْ: لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا؟" قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا" قَالَ: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ".
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ان کی ماں رواحہ کی بیٹی نے ان کے باپ سے مال میں سے بعض چیزیں ہبہ کرنے کا مطالبہ کیا تو وہ انہیں سال بھر ٹالتے رہے، پھر ان کے جی میں کچھ آیا تو اس (بیٹے) کو وہ عطیہ دے دیا۔ ان کی ماں نے کہا: میں اتنے سے مطمئن اور خوش نہیں ہوں جب تک کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پر گواہ نہیں بنا دیتے تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اس بچے کو جو عطیہ دیا ہے تو اس لڑکے کی ماں، رواحہ کی بیٹی، اس پر مجھ سے جھگڑتی ہے (کہ میں اس پر آپ کو گواہ کیوں نہیں بناتا؟) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بشیر! اس لڑکے کے علاوہ بھی تمہارا اور کوئی لڑکا ہے؟“، کہا: ہاں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے سبھی لڑکوں کو ایسا ہی عطیہ دیا ہے جیسا تم نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے“، انہوں نے کہا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تو تم مجھے گواہ نہ بناؤ، کیونکہ میں ظلم و زیادتی کا گواہ نہیں بن سکتا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3709 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔