(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: انبانا ايوب، عن عمرو، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إذا لم يجد إزارا، فليلبس السراويل، وإذا لم يجد النعلين، فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِذَا لَمْ يَجِدْ إِزَارًا، فَلْيَلْبَسْ السَّرَاوِيلَ، وَإِذَا لَمْ يَجِدِ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے سنا: ”جب کسی کو تہبند نہ ملے تو پائجامہ پہن لے، اور جب جوتیاں نہ پائے تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2672 (صحیح) (حدیث میں ’’ولیقطعہما‘‘ ’’ان چمڑے کے موزوں کو کاٹ دے‘‘ کا لفظ شاذ ہے)»
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا لم يجد المحرم النعلين، فليلبس الخفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمُحْرِمُ النَّعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”جب محرم جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے“۔
(مرفوع) اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله بن المبارك، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، ان رجلا قام فقال: يا رسول الله ماذا تامرنا ان نلبس من الثياب في الإحرام؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تلبسوا القمص، ولا السراويلات، ولا الخفاف، إلا ان يكون رجل له نعلان، فليلبس الخفين اسفل من الكعبين، ولا يلبس شيئا من الثياب مسه الزعفران، ولا الورس، ولا تنتقب المراة الحرام، ولا تلبس القفازين". (مرفوع) أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا قَامَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْإِحْرَامِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَجُلٌ لَهُ نَعْلَانِ، فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا يَلْبَسْ شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، وَلَا الْوَرْسُ، وَلَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! احرام میں آپ ہمیں کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ پائجامے، نہ موزے، البتہ اگر کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ ایسے موزے پہن لے جو ٹخنوں سے نیچے سے ہوں اور کوئی ایسا کپڑا نہ پہنے جس میں زعفران یا ورس لگا ہو، اور محرمہ عورت نہ نقاب پہنے، اور نہ دستانے“۔
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن عبد الله بن عمر، عن اخته حفصة، قالت: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله ما شان الناس حلوا ولم تحل من عمرتك؟ قال:" إني لبدت راسي، وقلدت هديي، فلا احل حتى احل من الحج". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أُخْتِهِ حَفْصَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا وَلَمْ تَحِلَّ مِنْ عُمْرَتِكَ؟ قَالَ:" إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي، فَلَا أُحِلُّ حَتَّى أُحِلَّ مِنَ الْحَجِّ".
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا بات ہے لوگوں نے احرام کھول دیا ہے اور آپ نے اپنے عمرہ کا احرام نہیں کھولا؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے اپنے سر کی تلبید ۱؎، اور اپنے ہدی کی تقلید ۲؎ کر رکھی ہے، تو میں احرام نہیں کھولوں گا جب تک کہ حج سے فارغ نہ ہو جاؤں“۔
وضاحت: ۱؎: تلبید: بالوں کو گوند وغیرہ سے جما لینے کو کہتے ہیں تاکہ وہ بکھریں نہیں اور گرد و غبار سے محفوظ رہیں۔ ۲؎: قربانی کے جانور کے گلے میں قلادہ یا اور کوئی چیز لٹکانے کو تقلید کہتے ہیں تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہو جائے کہ یہ ہدی کا جانور ہے اس کا فائدہ یہ تھا کہ عرب ایسے جانور کو لوٹتے نہیں تھے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا حماد، عن عمرو، عن سالم، عن عائشة، قالت:" طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم عند إحرامه حين اراد ان يحرم وعند إحلاله قبل ان يحل بيدي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ إِحْرَامِهِ حِينَ أَرَادَ أَنْ يُحْرِمَ وَعِنْدَ إِحْلَالِهِ قَبْلَ أَنْ يُحِلَّ بِيَدَيَّ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احرام باندھنے کے وقت جس وقت آپ نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا اور احرام کھولنے کے وقت اس سے پہلے کہ آپ احرام کھولیں اپنے دونوں ہاتھوں سے خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے اس سے پہلے کہ آپ احرام باندھیں، اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے اس سے پہلے کہ آپ طواف کریں خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے اس سے پہلے کہ آپ احرام باندھیں اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے جس وقت آپ نے احرام کھولا خوشبو لگائی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کے لیے خوشبو لگائی جس وقت آپ نے احرام باندھا، اور آپ کے احرام کھولنے کے لیے خوشبو لگائی اس کے بعد کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، اور اس سے پہلے کہ آپ بیت اللہ کا طواف کریں۔
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے احرام کھولنے کے لیے خوشبو لگائی، اور آپ کے احرام باندھنے کے لیے خوشبو لگائی جو تمہاری اس خوشبو کے مشابہ نہیں تھی، یعنی یہ خوشبو دیرپا نہ تھی۔