عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور آپ محرم تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ انکاح 30 (5115)، صحیح مسلم/انکاح 5 (1410)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 39 (1844)، سنن الترمذی/ الحج 24 (844)، سنن ابن ماجہ/النکاح45 (1965)، (تحفة الأشراف: 5376)، مسند احمد 1/221، 228، 245، 266، 270، 283، 285، 286، 324، 330، 333، 336، 337، 346، 351، 354، 360، 361 سنن الدارمی/المناسک21 (1863)، ویأتی عند المؤلف فیما یأتی برقم: 3274 (صحیح) (ابن عباس کا وہم ہے کہ میمونہ سے شادی حالت احرام میں ہوئی، صحیح اور ثابت یہی ہے کہ احرام سے باہر یہ شادی ہوئی، اسی لیے علماء نے ابن عباس سے ثابت ان احادیث کو شاذ کہا ہے)»
وضاحت: ۱؎: سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ اس سلسلہ میں ابن عباس کو وہم ہوا ہے کیونکہ ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا کا خود بیان ہے کہ رسول اللہ نے مجھ سے شادی کی تو ہم دونوں حلال تھے، نیز ان دونوں کا نکاح کرانے والے ابورافع رضی الله عنہ کا بیان بھی ابن عباس رضی الله عنہما کے برعکس ہے، دراصل ابن عباس رضی الله عنہما نے مکہ نہ جا کر صرف ہدی کا جانور بھیج دینے کو بھی احرام سمجھا، حالانکہ یہ احرام نہیں ہوتا، اور یہ نکاح اسی حالت میں ہوا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعار کر کے ہدی بھیج دی اور حج سے رہ گئے، اور بقولِ عائشہ رضی الله عنہا آپ نے اپنے اوپر احرام کی کوئی بات لاگو نہیں کی، (دیکھئیے سنن ابوداؤد حدیث رقم ۱۸۴۲) ایک قول یہ بھی ہے کہ آپ نے حالت احرام میں نکاح سے ممانعت ”حجۃ الوداع“ میں کی تھی، اور میمونہ رضی الله عنہا سے نکاح اس حرمت سے پہلے کیا تھا۔ واللہ اعلم
عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ اپنا نکاح کرے، نہ شادی کا پیغام بھیجے اور نہ ہی کسی دوسرے کا نکاح کرائے“۔
عثمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا: ”محرم اپنا نکاح کرے یا کسی دوسرے کا نکاح کرائے، یا کسی کو شادی کا پیغام بھیجے“۔
نبیہ بن وہب کہتے ہیں کہ عمر بن عبیداللہ بن معمر نے ابان بن عثمان کے پاس کسی کو یہ سوال کرنے کے لیے بھیجا کہ کیا محرم نکاح کر سکتا ہے؟ تو ابان نے کہا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”محرم نہ نکاح کرے، اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے“۔