سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
حدیث نمبر: 2810
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد العزيز وهو الدراوردي، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن، عن الحارث بن بلال، عن ابيه، قال: قلت: يا رسول الله: افسخ الحج لنا خاصة ام للناس عامة؟ قال:" بل لنا خاصة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَفَسْخُ الْحَجِّ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً؟ قَالَ:" بَلْ لَنَا خَاصَّةً".
بلال رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج کو عمرہ میں تبدیل کر دینا صرف ہمارے ساتھ خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ ہم لوگوں کے لیے خاص ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج25 (1808)، سنن ابن ماجہ/الحج42 (2984)، (تحفة الأشراف: 2027)، مسند احمد (3/469)، سنن الدارمی/المناسک 37 (1897) (ضعیف منکر) (اس کے راوی ’’حارث‘‘ لین الحدیث ہیں، نیز یہ حدیث دیگر صحیح حدیثوں کے مخالف ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی حج کو عمرہ کے ذریعہ فسخ کرنا خاص ہے، نہ کہ تمتع کیونکہ اس کا حکم عام ہے جیسا کہ اوپر کی روایت میں گزرا اور جو لوگ فسخ کو بھی عام کہتے ہیں وہ اس روایت کا جواب یہ دیتے ہیں کہ یہ روایت قابل استدلال نہیں ہے، کیونکہ اس میں ایک راوی حارث ہیں جو ضعیف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2811
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا عمرو بن يزيد، عن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن الاعمش , وعياش العامري، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، في متعة الحج، قال:" كانت لنا رخصة".
(موقوف) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ , وَعَيَّاشٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ، قَالَ:" كَانَتْ لَنَا رُخْصَةً".
ابوذر رضی الله عنہ سے حج کے متعہ کے سلسلہ میں روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے لیے رخصت تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 23 (1224)، سنن ابن ماجہ/الحج 42 (2985)، (تحفة الأشراف: 11995) (صحیح) (سند کے اعتبار سے یہ روایت صحیح ہے، مگر یہ ابو ذر رضی الله عنہ کی اپنی غلط فہمی ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف مخالف للأحاديث المتقدمة

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2812
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن المثنى، ومحمد بن بشار , قالا: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت عبد الوارث بن ابي حنيفة، قال: سمعت إبراهيم التيمي يحدث، عن ابيه، عن ابي ذر، قال في متعة الحج:" ليست لكم ولستم منها في شيء، إنما كانت رخصة لنا اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الْوَارِثِ بْنَ أَبِي حَنِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ فِي مُتْعَةِ الْحَجِّ:" لَيْسَتْ لَكُمْ وَلَسْتُمْ مِنْهَا فِي شَيْءٍ، إِنَّمَا كَانَتْ رُخْصَةً لَنَا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوذر رضی الله عنہ حج کے متعہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ تمہارے لیے نہیں ہے، اور نہ تمہارا اس سے کوئی واسطہ ہے، یہ رخصت صرف ہم اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2811 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2813
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا بشر بن خالد، قال: انبانا غندر، عن شعبة، عن سليمان، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال:" كانت المتعة رخصة لنا".
(موقوف) أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" كَانَتِ الْمُتْعَةُ رُخْصَةً لَنَا".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ متعہ کی رخصت ہمارے لیے خاص تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2811 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2814
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا مفضل بن مهلهل، عن بيان، عن عبد الرحمن بن ابي الشعثاء، قال: كنت مع إبراهيم النخعي، وإبراهيم التيمي، فقلت: لقد هممت ان اجمع العام الحج والعمرة، فقال إبراهيم: لو كان ابوك لم يهم بذلك، قال: وقال إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن ابي ذر، قال:" إنما كانت المتعة لنا خاصة".
(موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُفَضَّلُ بْنُ مُهَلْهَلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَإِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، فَقُلْتُ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَجْمَعَ الْعَامَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ، فَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: لَوْ كَانَ أَبُوكَ لَمْ يَهُمَّ بِذَلِكَ، قَالَ: وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ:" إِنَّمَا كَانَتِ الْمُتْعَةُ لَنَا خَاصَّةً".
عبدالرحمٰن بن ابی الشعثاء کہتے ہیں کہ میں ابراہیم نخعی اور ابراہیم تیمی کے ساتھ تھا، تو میں نے کہا: میں نے اس سال حج اور عمرہ دونوں کو ایک ساتھ کرنے کا ارادہ کیا ہے۔ اس پر ابراہیم نے کہا: اگر تمہارے والد ہوتے تو ایسا ارادہ نہ کرتے، وہ کہتے ہیں: ابراہیم تیمی نے اپنے باپ کے واسطہ سے روایت بیان کی، اور انہوں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: متعہ ہمارے لیے خاص تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2811 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2815
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الاعلى بن واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابو اسامة، عن وهيب بن خالد، قال: حدثنا عبد الله بن طاوس، عن ابيه، عن ابن عباس، قال: كانوا يرون ان العمرة في اشهر الحج من افجر الفجور في الارض، ويجعلون المحرم صفر، ويقولون إذا برا الدبر، وعفا الوبر، وانسلخ صفر، او قال: دخل صفر، فقد حلت العمرة لمن اعتمر، فقدم النبي صلى الله عليه وسلم واصحابه صبيحة رابعة مهلين بالحج، فامرهم ان يجعلوها عمرة، فتعاظم ذلك عندهم، فقالوا: يا رسول الله اي الحل؟ قال:" الحل كله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرَ، وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الْوَبَرْ، وَانْسَلَخَ صَفَرْ، أَوْ قَالَ: دَخَلَ صَفَرْ، فَقَدْ حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ، فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ؟ قَالَ:" الْحِلُّ كُلُّهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ (زمانہ جاہلیت میں) لوگ حج کے مہینوں میں عمرہ کر لینے کو زمین میں ایک بہت بڑا گناہ تصور کرتے تھے، اور محرم (کے مہینے) کو صفر کا (مہینہ) بنا لیتے تھے، اور کہتے تھے: جب اونٹ کی پیٹھ کا زخم اچھا ہو جائے، اور اس کے بال بڑھ جائیں اور صفر کا مہینہ گزر جائے یا کہا صفر کا مہینہ آ جائے تو عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ حلال ہو گیا چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب ذی الحجہ کی چار تاریخ کی صبح کو (مکہ میں) حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ اسے عمرہ بنا لیں، تو انہیں یہ بات بڑی گراں لگی ۱؎، چنانچہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون کون سی چیزیں حلال ہوں گی؟ تو آپ نے فرمایا: احرام سے جتنی بھی چیزیں حرام ہوئی تھیں وہ ساری چیزیں حلال ہو جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج34 (1564)، مناقب الأنصار26 (3832)، صحیح مسلم/الحج31 (1240)، (تحفة الأشراف: 5714)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج80 (1987)، مسند احمد (1/252)، سنن الدارمی/المناسک 38 (1198) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ بات ان کے عقیدے کے خلاف تھی، وہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنے کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2816
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن مسلم وهو القري , قال: سمعت ابن عباس يقول:" اهل رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعمرة، واهل اصحابه بالحج، وامر من لم يكن معه الهدي ان يحل، وكان فيمن لم يكن معه الهدي طلحة بن عبيد الله، ورجل آخر، فاحلا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُسْلِمٍ وَهُوَ الْقُرِّيُّ , قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ، وَأَهَلَّ أَصْحَابُهُ بِالْحَجِّ، وَأَمَرَ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَحِلَّ، وَكَانَ فِيمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ الْهَدْيُ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَجُلٌ آخَرُ، فَأَحَلَّا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کا احرام باندھا اور آپ کے اصحاب نے حج کا، اور آپ نے جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے انہیں حکم دیا کہ وہ احرام کھول کر حلال ہو جائیں، تو جن کے ساتھ ہدی کے جانور نہیں تھے ان میں طلحہ بن عبیداللہ اور ایک اور شخص تھے، یہ دونوں احرام کھول کر حلال ہو گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج30 (1239)، سنن ابی داود/الحج24 (1804)، (تحفة الأشراف: 6462)، مسند احمد (1/240) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2817
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" هذه عمرة استمتعناها، فمن لم يكن عنده هدي، فليحل الحل كله، فقد دخلت العمرة في الحج".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَاهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ، فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، تو جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پورے طور پر حلال ہو جائے، کیونکہ عمرہ حج میں شامل ہو گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج31 (1214)، سنن ابی داود/الحج23 (1790)، (تحفة الأشراف: 6387)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج89 (932)، مسند احمد (1/236، 341)، سنن الدارمی/المناسک 38 (1898) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
78. بَابُ: مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنَ الصَّيْدِ
78. باب: محرم کے لیے جائز شکار کا بیان۔
Chapter: What Game The Muhrim Is Permitted To Eat
حدیث نمبر: 2818
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي النضر، عن نافع مولى ابي قتادة، عن ابي قتادة، انه كان مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا كان ببعض طريق مكة تخلف مع اصحاب له محرمين وهو غير محرم، وراى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه، ثم سال اصحابه ان يناولوه سوطه، فابوا، فسالهم رمحه، فابوا، فاخذه، ثم شد على الحمار، فقتله فاكل منه بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، وابى بعضهم، فادركوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسالوه عن ذلك، فقال:" إنما هي طعمة اطعمكموها الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِبَعْضِ طَرِيقِ مَكَّةَ تَخَلَّفَ مَعَ أَصْحَابٍ لَهُ مُحْرِمِينَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، وَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا فَاسْتَوَى عَلَى فَرَسِهِ، ثُمَّ سَأَلَ أَصْحَابَهُ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ، فَأَبَوْا، فَسَأَلَهُمْ رُمْحَهُ، فَأَبَوْا، فَأَخَذَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَى الْحِمَارِ، فَقَتَلَهُ فَأَكَلَ مِنْهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَى بَعْضُهُمْ، فَأَدْرَكُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِنَّمَا هِيَ طُعْمَةٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
ابوقتادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ (حج کے موقع پر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے یہاں تک کہ وہ مکہ کے راستہ میں احرام باندھے ہوئے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے، اور وہ خود محرم نہیں تھے (وہاں) انہوں نے ایک نیل گائے دیکھی، تو وہ اپنے گھوڑے پر جم کر بیٹھ گئے، پھر انہوں نے اپنے ساتھیوں سے درخواست کی وہ انہیں ان کا کوڑا دے دیں، تو ان لوگوں نے انکار کیا تو انہوں نے خود ہی لے لیا، پھر تیزی سے اس پر جھپٹے، اور اسے مار گرایا، تو اس میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض اصحاب نے کھایا، اور بعض نے کھانے سے انکار کیا۔ پھر ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پا لیا تو آپ سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ایسی غذا ہے جسے اللہ عزوجل نے تمہیں کھلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 4 (1823)، الہبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، الأطعمة 19 (5406، 5407)، الذبائح 10 (5491)، 11 (5492)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196)، سنن ابی داود/المناسک؟؟ (1852)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، (تحفة الأشراف: 12131)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج93 (3093)، موطا امام مالک/الحج24 (76)، مسند احمد (5/296، 301، 306)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 2819
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا ابن جريج، قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن معاذ بن عبد الرحمن التيمي، عن ابيه، قال: كنا مع طلحة بن عبيد الله ونحن محرمون، فاهدي له طير وهو راقد، فاكل بعضنا، وتورع بعضنا، فاستيقظ طلحة فوفق من اكله، وقال:" اكلناه مع رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ، فَأُهْدِيَ لَهُ طَيْرٌ وَهُوَ رَاقِدٌ، فَأَكَلَ بَعْضُنَا، وَتَوَرَّعَ بَعْضُنَا، فَاسْتَيْقَظَ طَلْحَةُ فَوَفَّقَ مَنْ أَكَلَهُ، وَقَالَ:" أَكَلْنَاهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ہم طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے اور ہم احرام باندھے ہوئے تھے، تو انہیں (شکار کی ہوئی) ایک چڑیا ہدیہ کی گئی اور وہ سوئے ہوئے تھے تو ہم میں سے بعض نے کھایا اور بعض نے احتیاط برتی تو جب طلحہ رضی اللہ عنہ جاگے، تو انہوں نے کھانے والوں کی موافقت کی، اور کہا کہ ہم نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھایا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج8 (1197)، (تحفة الأشراف: 5002)، مسند احمد (1/161، 162)، سنن الدارمی/المناسک22 (1871) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.