(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، عن شعبة، عن منصور، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى مكة، فصام حتى اتى عسفان، فدعا بقدح فشرب قال شعبة في رمضان، فكان ابن عباس , يقول: من شاء صام , ومن شاء افطر. (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ، فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ قَالَ شُعْبَةُ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے لیے نکلے، آپ روزہ رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔ شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: سفر میں جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 10 (1661) مختصراً، (تحفة الأشراف: 6425)، مسند احمد 1/340 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عسفان کے پاس ہی قدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال:" سافر رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان، فصام حتى بلغ عسفان، ثم دعا بإناء فشرب نهارا يراه الناس، ثم افطر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا يَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، اور آپ روزہ رکھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ عسفان پہنچے تو آپ نے ایک برتن منگایا، تو دن ہی میں پی لیا، لوگ اسے دیکھ رہے تھے، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے۔
عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھتے تھے اور نہیں بھی رکھتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (اس کے راوی عوام ضعیف ہیں، لیکن اگلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: اپنی آسانی دیکھ کر جیسا مناسب سمجھے کرے، اللہ نے نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔
(مرفوع) اخبرني هلال بن العلاء، قال: حدثنا حسين، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا ابو إسحاق، قال: اخبرني مجاهد،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صام في شهر رمضان , وافطر في السفر". (مرفوع) أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاهِدٌ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , وَأَفْطَرَ فِي السَّفَرِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں روزے رکھے، اور سفر میں بغیر روزے کے رہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ تابعی مجاہد نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن متابعت کی بنا پر صحیح ہے)»
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”چاہو تو روزہ رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 17 (1121)، سنن ابی داود/الصوم 42 (2402)، مسند احمد 3/494، سنن الدارمی/الصوم 15 (1714)، وانظر الأرقام التالیة إلی2307، وأیضاً رقم 2308-2310 (صحیح) (مؤلف کی اس سند میں ’’سلیمان‘‘ اور ’’حمزہ‘‘ رضی الله عنہ کے درمیان انقطاع ہے، لیکن حدیث رقم2304 کی سند متصل ہے، نیز اس کی دیگر سند میں بھی متصل ہیں)»
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ حمزہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آگے اوپر والی حدیث کے مثل ہے اور یہ حدیث مرسل ۲؎ ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر رقم 2296 (مرسل)»
وضاحت: ۱؎: مرسل سے مراد منقطع ہے کیونکہ سلیمان بن یسار اور حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کے درمیان ابو مرواح کا واسطہ چھوٹا ہوا ہے جیسا کہ حدیث نمبر ۲۳۰۴ (جو آگے آ رہی ہے) کی سند سے واضح ہے (واللہ اعلم)۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو رکھو اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم روزہ رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو اسلمی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں سفر میں اپنے اندر روزہ رکھنے کی طاقت پاتا ہوں (تو کیا میں روزہ رکھوں؟) آپ نے فرمایا: ”اگر چاہو تو رکھو، اور چاہو تو نہ رکھو“۔
حمزہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: ”اگر رکھنا چاہو تو رکھو، اور اگر نہ رکھنا چاہو تو نہ رکھو“۔