(مرفوع) اخبرنا عبد الرحمن بن محمد بن سلام، قال: حدثنا ابو داود، قال: حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن هانئ بن عبد الله بن الشخير، عن رجل من بلحريش، عن ابيه، قال: كنا نسافر ما شاء الله فاتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يطعم، فقال:" هلم فاطعم"، فقلت: إني صائم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احدثكم عن الصيام، إن الله وضع عن المسافر الصوم وشطر الصلاة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَّامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَلْحَرِيشٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا نُسَافِرُ مَا شَاءَ اللَّهُ فَأَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَطْعَمُ، فَقَالَ:" هَلُمَّ فَاطْعَمْ"، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُحَدِّثُكُمْ عَنِ الصِّيَامِ، إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاةِ".
ہانی بن عبداللہ بن شخیر بلحریش کے ایک شخص سے اور وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جب تک اللہ تعالیٰ کو منظور رہا ہم سفر کرتے رہے، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”آؤ کھانا کھاؤ“، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں روزے کے متعلق بتاتا ہوں: اللہ تعالیٰ نے مسافر سے روزے کی چھوٹ دی ہے، اور آدھی نماز کی بھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ میں مسافر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کھانا کھا رہے تھے اور میں روزے سے تھا، آپ نے فرمایا: آؤ (کھانا کھا لو) میں نے کہا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: کیا تمہیں وہ چیز معلوم ہے جس کی اللہ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، میں نے کہا: کس چیز کی اللہ تعالیٰ نے مسافر کو چھوٹ دی ہے؟، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”روزے اور آدھی نماز کی“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2281 (صحیح) (متابعات سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’ھانی‘‘ لین الحدیث ہیں)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عبيد الله، قال: انبانا إسرائيل، عن موسى هو ابن ابي عائشة، عن غيلان، قال: خرجت مع ابي قلابة في سفر فقرب طعاما، فقلت: إني صائم، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج في سفر فقرب طعاما , فقال لرجل:" ادن فاطعم" , قال: إني صائم , قال:" إن الله وضع عن المسافر نصف الصلاة والصيام في السفر فادن فاطعم" , فدنوت فطعمت. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُوسَى هُوَ ابْنُ أَبِي عَائِشَةَ، عَنْ غَيْلَانَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ أَبِي قِلَابَةَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ فِي سَفَرٍ فَقَرَّبَ طَعَامًا , فَقَالَ لِرَجُلٍ:" ادْنُ فَاطْعَمْ" , قَالَ: إِنِّي صَائِمٌ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ نِصْفَ الصَّلَاةِ وَالصِّيَامَ فِي السَّفَرِ فَادْنُ فَاطْعَمْ" , فَدَنَوْتُ فَطَعِمْتُ.
غیلان کہتے ہیں: میں ابوقلابہ کے ساتھ ایک سفر میں نکلا (کھانے کے وقت) انہوں نے کھانا میرے آگے بڑھایا تو میں نے کہا: میں تو روزے سے ہوں، اس پر انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں نکلے، آپ نے کھانا آگے بڑھاتے ہوئے ایک شخص سے کہا: ”قریب آ جاؤ کھانا کھاؤ“، اس نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ـ: ”اللہ تعالیٰ نے مسافر کے لیے آدھی نماز کی اور سفر میں روزے کی چھوٹ دی ہے“۔ تو اب آؤ کھاؤ، تو میں قریب ہو گیا، اور کھانے لگا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2276 (صحیح) (سند میں ضعف ارسال کی وجہ سے ہے، اس لیے کہ ابو قلابہ نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، متابعات سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو معاوية، قال: حدثنا عاصم الاحول، عن مورق العجلي، عن انس بن مالك، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في السفر، فمنا الصائم ومنا المفطر، فنزلنا في يوم حار واتخذنا ظلالا فسقط الصوام، وقام المفطرون فسقوا الركاب , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ذهب المفطرون اليوم بالاجر". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ، فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ، فَنَزَلْنَا فِي يَوْمٍ حَارٍّ وَاتَّخَذْنَا ظِلَالًا فَسَقَطَ الصُّوَّامُ، وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَسَقَوْا الرِّكَابَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالْأَجْرِ".
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے، ہم میں سے کچھ لوگ روزہ رکھے ہوئے تھے اور کچھ لوگ بغیر روزے کے تھے، ہم نے ایک گرم دن میں پڑاؤ کیا، اور ہم (چھولداریاں اور خیمے لگا لگا کر) سایہ کرنے لگے، تو روزہ دار (سخت گرمی کی تاب نہ لا کر) گر گر پڑے، اور روزہ نہ رہنے والے اٹھے، اور انہوں نے سواریوں کو پانی پلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج غیر روزہ دار ثواب مار لے گئے“۔
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: کہا جاتا ہے سفر میں روزہ رکھنا ایسا ہے جیسے حضر میں افطار کرنا۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 11 (1666) مرفوعا (ضعیف) (ابوسلمہ کا اپنے والد ”عبدالرحمن بن عوف‘‘ سے سماع نہیں ہے (لیکن حمید کا سماع ہے، ان کی روایت آگے آ رہی ہے، اور ابن ماجہ کی روایت جو مرفوعاً ہے اس میں یہی انقطاع ہے، نیز اس میں ایک ضعیف راوی بھی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف موقوف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1666) أبو سلمة لم يسمع من أبيه كما قال يحيي بن معين (المراسيل لإبن أبى حاتم: ص 255 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کہتے ہیں: سفر میں روزہ رکھنے والا ایسا ہی ہے جیسے حضر میں روزہ نہ رکھنے والا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (دیکھئے پچھلی روایت پر کلام)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابن ماجه (1666) أبو سلمة لم يسمع من أبيه كما قال يحيي بن معين (المراسيل لإبن أبى حاتم: ص 255 وسنده صحيح) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح حضر میں افطار کرنا گناہ ہے اس طرح سفر میں روزہ رکھنا بھی باعث گناہ ہے، مگر یہ صحابی کا قول ہے جو حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے مخالف ہے (یعنی مسافر کو چھوٹ ہے چاہے رکھے، چاہے نہ رکھے اور قضاء کرے)۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، الزهري عنعن. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 338
(مرفوع) اخبرنا محمد بن حاتم، قال: انبانا سويد، قال: اخبرنا عبد الله، عن شعبة، عن الحكم، عن مقسم، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خرج في رمضان، فصام حتى اتى قديدا، ثم اتي بقدح من لبن فشرب وافطر هو واصحابه". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى قُدَيْدًا، ثُمَّ أُتِيَ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ وَأَفْطَرَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے مہینے میں سفر پر نکلے، تو آپ روزے سے رہے۔ یہاں تک کہ آپ قدید پہنچے، تو آپ کے سامنے دودھ کا ایک پیالہ لایا گیا، تو آپ نے پیا، اور آپ نے اور آپ کے صحابہ نے روزہ توڑ دیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6479)، مسند احمد 1/244، 341، 344، 350 (صحیح) (آنے والی احادیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
وضاحت: ۱؎: ”قدید“ مدینہ سے سات منزل کی دوری پر ”عسفان“ کے قریب ایک گاؤں ہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں روزہ رکھا، (اور چلے) یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے روزہ توڑ دیا، اور مکہ پہنچنے تک بغیر روزہ کے رہے۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر میں روزہ رکھا یہاں تک کہ آپ قدید آئے، پھر آپ نے دودھ کا ایک پیالہ منگایا اور (اسے) پیا، اور آپ نے اور آپ کے اصحاب نے روزہ توڑ دیا۔