(مرفوع) اخبرنا الحسن بن محمد، عن عفان، قال: حدثنا همام، قال: حدثنا قتادة، عن عبد الله بن شقيق، عن ابن عمر، ان رجلا من اهل البادية سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل قال:" مثنى مثنى، والوتر ركعة من آخر الليل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَفَّانَ، قال: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قال: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ قَالَ:" مَثْنَى مَثْنَى، وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ دیہات والوں میں سے ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز کے بارے میں پوچھا: تو آپ نے فرمایا: ”دو دو رکعت ہے، اور وتر رات کے آخری حصہ میں ایک رکعت ہے“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، پھر جب تم ختم کرنے کا ارادہ کرو تو ایک رکعت اور پڑھ لو، یہ جو تم نے پڑھی ہے سب کو (طاق) کر دے گی“۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا خالد بن زياد، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى والوتر ركعة واحدة". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَالْوِتْرُ رَكْعَةٌ وَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے، اور وتر ایک رکعت ہے“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن نافع , وعبد الله بن دينار , عن عبد الله بن عمر، ان رجلا سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خشي احدكم الصبح صلى ركعة واحدة توتر له ما قد صلى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى، فَإِذَا خَشِيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ صَلَّى رَكْعَةً وَاحِدَةً تُوتِرُ لَهُ مَا قَدْ صَلَّى".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کی نماز (تہجد) کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعت ہے، اور تم میں سے کسی کو جب صبح ہو جانے کا خدشہ ہو تو وہ ایک رکعت اور پڑھ لے یہ جو اس نے پڑھی ہے سب کو وتر (طاق) کر دے گی“۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”رات کی نماز (تہجد) دو دو رکعت ہے، تو جب تمہیں صبح ہو جانے کا ڈر ہو تو ایک رکعت پڑھ کر اسے وتر کر لو“۔
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن منصور، قال: انبانا عبد الرحمن، قال: حدثنا مالك، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يصلي من الليل إحدى عشرة ركعة يوتر منها بواحدة , ثم يضطجع على شقه الايمن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ , ثُمَّ يَضْطَجِعُ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعت پڑھتے تھے، ان میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی، پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، انه اخبره، انه سال عائشة ام المؤمنين كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ قالت:" ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزيد في رمضان ولا غيره على إحدى عشرة ركعة يصلي اربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي اربعا فلا تسال عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا" قالت عائشة: فقلت: يا رسول الله , اتنام قبل ان توتر؟ قال:" يا عائشة , إن عيني تنام ولا ينام قلبي". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ قَالَتْ:" مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا" قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ , إِنَّ عَيْنِي تَنَامُ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي".
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کیسی ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں اور غیر رمضان میں کسی میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے، آپ چار رکعت پڑھتے تو ان کا حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو ۱؎، پھر چار رکعت پڑھتے تو تم ان کا (بھی) حسن اور ان کی طوالت نہ پوچھو، پھر تین رکعت پڑھتے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سوتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، لیکن میرا دل نہیں سوتا“۲؎۔
وضاحت: ۱؎: یہاں نہی مقصود نہیں بلکہ مقصود نماز کی تعریف کرنا ہے۔ ۲؎: یعنی میرا دل اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ رہتا ہے، اس وجہ سے سونے سے مجھے کوئی ضرر نہیں پہنچتا، میرا وضو اس سے نہیں ٹوٹتا، واضح رہے کہ یہ بات آپ کی خصوصیات میں سے تھی۔