سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
The Book of Praying for Rain (Al-Istisqa')
حدیث نمبر: 1515
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن خالد بن يزيد، عن سعيد بن ابي هلال، عن يزيد بن عبد الله، عن عمير مولى آبي اللحم، عن آبي اللحم، انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم عند احجار الزيت:" يستسقي وهو مقنع بكفيه يدعو".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، عَنْ آبِي اللَّحْمِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ:" يَسْتَسْقِي وَهُوَ مُقْنِعٌ بِكَفَّيْهِ يَدْعُو".
آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احجار الزیت کے پاس دیکھا کہ آپ بارش کے لیے دعا کر رہے تھے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اٹھائے دعا کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 278 (الجمعة 43) (557)، (تحفة الأشراف: 5)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 260 (1168)، مسند احمد 5/223 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: احجار الزیت مدینہ میں ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1516
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن سعيد وهو المقبري، عن شريك بن عبد الله بن ابي نمر، عن انس بن مالك، انه سمعه، يقول: بينا نحن في المسجد يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب الناس، فقام رجل، فقال: يا رسول الله، تقطعت السبل وهلكت الاموال واجدب البلاد، فادع الله ان يسقينا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه حذاء وجهه، فقال:" اللهم اسقنا"، فوالله ما نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المنبر حتى اوسعنا مطرا وامطرنا ذلك اليوم إلى الجمعة الاخرى، فقام رجل لا ادري هو الذي قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم استسق: لنا ام لا، فقال: يا رسول الله، انقطعت السبل وهلكت الاموال من كثرة الماء، فادع الله ان يمسك عنا الماء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم حوالينا ولا علينا ولكن على الجبال ومنابت الشجر"، قال: والله ما هو إلا ان تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم بذلك تمزق السحاب حتى ما نرى منه شيئا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ وَهُوَ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تَقَطَّعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَأَجْدَبَ الْبِلَادُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ حِذَاءَ وَجْهِهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا"، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِنْبَرِ حَتَّى أُوسِعْنَا مَطَرًا وَأُمْطِرْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ لَا أَدْرِي هُوَ الَّذِي قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَسْقِ: لَنَا أَمْ لَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، انْقَطَعَتِ السُّبُلُ وَهَلَكَتِ الْأَمْوَالُ مِنْ كَثْرَةِ الْمَاءِ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَ عَنَّا الْمَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا وَلَكِنْ عَلَى الْجِبَالِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ"، قَالَ: وَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ تَمَزَّقَ السَّحَابُ حَتَّى مَا نَرَى مِنْهُ شَيْئًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ جمعہ کے روز مسجد میں تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے (سفر) ٹھپ ہو گئے، جانور ہلاک ہو گئے، اور علاقے خشک سالی کا شکار ہو گئے، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے کے بالمقابل اٹھایا، پھر آپ نے دعا کی: «اللہم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب کر تو قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی منبر سے اترے بھی نہ تھے کہ زور دار بارش ہونے لگی، اور اس دن سے دوسرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی۔ چنانچہ پھر ایک آدمی کھڑا ہوا (مجھے یاد نہیں کہ یہ وہی شخص تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بارش کے لیے دعا کرنے کے لیے کہا تھا یا کوئی دوسرا شخص تھا) اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! پانی کی زیادتی کی وجہ سے راستے بند ہو گئے ہیں، اور جانور ہلاک ہو گئے ہیں، لہٰذا آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ (اب) ہم سے بارش روک لے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللہم حوالينا ولا علينا ولكن على الجبال ومنابت الشجر» اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا، ہم پر نہ برسا، اور پہاڑوں پر اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! آپ کا یہ کہنا ہی تھا کہ بادل پھٹ پھٹ کر (آسمان صاف ہو گیا) یہاں تک کہ ہمیں اس میں سے کچھ نہیں دکھائی دے رہا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1505 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
10. بَابُ: ذِكْرِ الدُّعَاءِ
10. باب: استسقاء کی دعا کا بیان۔
Chapter: The supplication
حدیث نمبر: 1517
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثني ابو هشام المغيرة بن سلمة، قال: حدثني وهيب، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" اللهم اسقنا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو هِشَامٍ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنِي وُهَيْبٌ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی: «اللہم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1666) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1518
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا المعتمر، قال: سمعت عبيد الله بن عمر وهو العمري، عن ثابت، عن انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب يوم الجمعة، فقام إليه الناس فصاحوا، فقالوا: يا نبي الله، قحطت المطر وهلكت البهائم، فادع الله ان يسقينا، قال:" اللهم اسقنا اللهم اسقنا" , قال: وايم الله ما نرى في السماء قزعة من سحاب , قال: فانشات سحابة فانتشرت، ثم إنها امطرت ونزل رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى وانصرف الناس، فلم تزل تمطر إلى يوم الجمعة الاخرى، فلما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب صاحوا إليه، فقالوا: يا نبي الله، تهدمت البيوت وتقطعت السبل، فادع الله ان يحبسها عنا، فتبسم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال:" اللهم حوالينا ولا علينا"، فتقشعت عن المدينة فجعلت تمطر حولها وما تمطر بالمدينة قطرة، فنظرت إلى المدينة وإنها لفي مثل الإكليل.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قال: سَمِعْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَهُوَ الْعُمَرِيُّ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ إِلَيْهِ النَّاسُ فَصَاحُوا، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، قَحَطَتِ الْمَطَرُ وَهَلَكَتِ الْبَهَائِمُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، قَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا اللَّهُمَّ اسْقِنَا" , قَالَ: وَايْمُ اللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ قَزَعَةً مِنْ سَحَابٍ , قَالَ: فَأَنْشَأَتْ سَحَابَةٌ فَانْتَشَرَتْ، ثُمَّ إِنَّهَا أُمْطِرَتْ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى وَانْصَرَفَ النَّاسُ، فَلَمْ تَزَلْ تَمْطُرُ إِلَى يَوْمِ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ صَاحُوا إِلَيْهِ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ وَتَقَطَّعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهَا عَنَّا، فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا"، فَتَقَشَّعَتْ عَنِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَتْ تَمْطُرُ حَوْلَهَا وَمَا تَمْطُرُ بِالْمَدِينَةِ قَطْرَةً، فَنَظَرْتُ إِلَى الْمَدِينَةِ وَإِنَّهَا لَفِي مِثْلِ الْإِكْلِيلِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے کہ کچھ لوگ آپ کی طرف اٹھ کر بڑھے، اور چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! بارش نہیں ہو رہی ہے، اور جانور ہلاک ہو رہے ہیں، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے۔ تو آپ نے دعا کی: «اللہم اسقنا اللہم اسقنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! اس وقت ہم کو آسمان میں بادل کا ایک ٹکڑا بھی نظر نہیں آ رہا تھا (مگر آپ کے دعا کرتے ہی) بدلی اٹھی، اور پھیل گئی، پھر برسنے لگی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے، اور آپ نے نماز پڑھی، اور لوگ فارغ ہو کر پلٹے تو دوسرے جمعہ تک برابر بارش ہوتی رہی۔ تو دوسرے جمعہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دینے لگے، تو لوگ پھر چلا کر کہنے لگے: اللہ کے نبی! گھر گر گئے، راستے ٹھپ ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ اب اسے ہم سے روک لے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے، اور آپ نے دعا فرمائی: «اللہم حوالينا ولا علينا» اے اللہ! ہمارے اطراف میں برسا ہم پر نہ برسا تو بادل مدینہ سے چھٹ گئے، اور اس کے اطراف میں برسنے لگے، اور مدینہ میں ایک بوند بارش کی نہیں پڑ رہی تھی۔ میں نے مدینہ کو دیکھا کہ وہ ایسا لگ رہا تھا گویا وہ تاج پہنے ہوئے ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإستسقاء 14 (1021)، صحیح مسلم/الإستسقاء 2 (897)، (تحفة الأشراف: 456) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1519
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل بن جعفر، قال: حدثنا شريك بن عبد الله، عن انس بن مالك، ان رجلا دخل المسجد ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب، فاستقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم قائما، وقال: يا رسول الله، هلكت الاموال وانقطعت السبل، فادع الله ان يغيثنا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، ثم قال:" اللهم اغثنا اللهم اغثنا"، قال انس: ولا والله ما نرى في السماء من سحابة ولا قزعة وما بيننا وبين سلع من بيت ولا دار فطلعت سحابة مثل الترس، فلما توسطت السماء انتشرت وامطرت، قال انس: ولا والله ما راينا الشمس سبتا، قال: ثم دخل رجل من ذلك الباب في الجمعة المقبلة ورسول الله صلى الله عليه وسلم قائم يخطب فاستقبله قائما، فقال: يا رسول الله صلى الله وسلم عليك، هلكت الاموال وانقطعت السبل، فادع الله ان يمسكها عنا، فرفع رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه، فقال:" اللهم حوالينا ولا علينا اللهم على الآكام والظراب وبطون الاودية ومنابت الشجر" قال: فاقلعت وخرجنا نمشي في الشمس , قال شريك: سالت انسا اهو الرجل الاول؟ قال: لا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ، فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا، وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ أَغِثْنَا اللَّهُمَّ أَغِثْنَا"، قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابَةٍ وَلَا قَزَعَةٍ وَمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلَا دَارٍ فَطَلَعَتْ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ، فَلَمَّا تَوَسَّطَتِ السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ وَأَمْطَرَتْ، قَالَ أَنَسٌ: وَلَا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْتًا، قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكَ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ وَسَلَّمَ عَلَيْكَ، هَلَكَتِ الْأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُمْسِكَهَا عَنَّا، فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا اللَّهُمَّ عَلَى الْآكَامِ وَالظِّرَابِ وَبُطُونِ الْأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ" قَالَ: فَأَقْلَعَتْ وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ , قَالَ شَرِيكٌ: سَأَلْتُ أَنَسًا أَهُوَ الرَّجُلُ الْأَوَّلُ؟ قَالَ: لَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی مسجد میں داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رخ کر کے کھڑا ہو گیا، اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! مال (جانور) ہلاک ہو گئے، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہمیں سیراب کرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے، اور دعا کی: «اللہم أغثنا اللہم أغثنا» اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، اے اللہ ہمیں سیراب فرما۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم کو آسمان میں کہیں بادل یا بادل کا کوئی ٹکڑا دکھائی نہیں دے رہا تھا، اور ہمارے اور سلع پہاڑی کے بیچ کسی گھر یا مکان کی آڑ نہ تھی، اتنے میں ڈھال کے مانند بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا، پھر جب وہ آسمان کے درمیان میں پہنچا تو پھیل گیا، اور برسنے لگا۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی! ہم نے ایک ہفتہ تک سورج نہیں دیکھا۔ پھر اگلے جمعہ میں اسی دروازے سے ایک آدمی داخل ہوا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے خطبہ دے رہے تھے، تو وہ آپ کی طرف چہرہ کر کے کھڑا ہو گیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اللہ کا سلام و صلاۃ (درود و رحمت) ہو آپ پر! مال ہلاک ہو گئے (جانور مر گئے)، اور راستے بند ہو گئے، آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئیے کہ وہ ہم سے اسے روک لے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، اور دعا کی: «اللہم حوالينا ولا علينا اللہم على الآكام والظراب وبطون الأودية ومنابت الشجر» اے اللہ! ہمارے اردگرد برسا، ہم پر نہ برسا، اے اللہ! ٹیلوں، چوٹیوں، گھاٹیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر برسا یہ کہنا تھا کہ بادل چھٹ گئے، اور ہم نکل کر دھوپ میں چل رہے تھے۔ شریک بن عبداللہ بن ابی نمر کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا یہ وہی پہلا شخص تھا، تو انہوں نے کہا: نہیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1505 (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں جزم ہے، اور اس سے پہلے ایک روایت گزر چکی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے کہا «لا أدری ہو الذی قال لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسق لنا أم لا» دونوں میں اس طرح تطبیق دی گئی ہے کہ شاید انہیں بھول جانے کے بعد یاد آیا ہو، یا یاد رہا ہو پھر بھول گئے ہوں یا «لا» یہاں «لا أدری» کے معنی میں ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
11. بَابُ: الصَّلاَةِ بَعْدَ الدُّعَاءِ
11. باب: استسقاء میں دعا مانگنے کے بعد نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Prayer after the supplication
حدیث نمبر: 1520
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) قال الحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع، عن ابن وهب، عن ابن ابي ذئب ويونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عباد بن تميم، انه سمع عمه وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما يستسقي فحول إلى الناس ظهره يدعو الله ويستقبل القبلة وحول رداءه , ثم صلى ركعتين" , قال ابن ابي ذئب في الحديث: وقرا فيهما.
(مرفوع) قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَيُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ وَيَسْتَقْبِلُ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ" , قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ فِي الْحَدِيثِ: وَقَرَأَ فِيهِمَا.
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کی غرض سے نکلے، تو آپ نے لوگوں کی جانب اپنی پیٹھ پھیری، اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر اللہ سے دعا کی، اور اپنی چادر الٹی، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ ابن ابی ذئب کہتے ہیں: حدیث میں یہ بھی ہے: «وقرأ فيهما» اور ان دونوں میں قرأت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1506 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
12. بَابُ: كَمْ صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ
12. باب: استسقاء کی نماز میں کتنی رکعتیں ہیں؟
Chapter: How many (rak'ahs) are there in the prayer for rain (Salat Al-Istisqa')?
حدیث نمبر: 1521
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن يحيى، عن ابي بكر بن محمد، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم" خرج يستسقي فصلى ركعتين واستقبل القبلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ يَسْتَسْقِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرنے نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اور قبلہ کی طرف منہ کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1506 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
13. بَابُ: كَيْفَ صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ
13. باب: نماز استسقاء کس طرح پڑھی جائے؟
Chapter: How is the prayer for rain performed?
حدیث نمبر: 1522
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمود بن غيلان، قال: حدثنا وكيع، قال: حدثنا سفيان، عن هشام بن إسحاق بن عبد الله بن كنانة، عن ابيه، قال: ارسلني امير من الامراء إلى ابن عباس اساله عن الاستسقاء، فقال ابن عباس: ما منعه ان يسالني؟ خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم متواضعا متبذلا متخشعا متضرعا، فصلى ركعتين كما يصلي في العيدين ولم يخطب خطبتكم هذه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنَ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنِ الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي؟ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَضَرِّعًا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدَيْنِ وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ".
اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ امراء میں سے ایک امیر نے مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس بھیجا کہ میں ان سے استسقاء کے بارے میں پوچھوں، تو ابن عباس رضی اللہ عنہم نے کہا: وہ مجھ سے خود کیوں نہیں پوچھتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عاجزی و انکساری کے ساتھ پھٹے پرانے کپڑوں میں گریہ وزاری کرتے ہوئے نکلے، پھر آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، اسی طرح جیسی آپ عیدین میں پڑھتے تھے، اور آپ نے تمہارے اس خطبہ کی طرح خطبہ نہیں دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1507 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یہاں نفی قید کی ہے، مقید کی نہیں جیسا کہ اس پر وہ احادیث دلالت کرتی ہیں جن میں خطبہ کی تصریح ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
14. بَابُ: الْجَهْرِ بِالْقِرَاءَةِ فِي صَلاَةِ الاِسْتِسْقَاءِ
14. باب: استسقاء کی نماز میں بلند آواز سے قرأت کرنے کا بیان۔
Chapter: Reciting Qur'an loudly for the prayer for rain
حدیث نمبر: 1523
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن رافع، قال: حدثنا يحيى بن آدم، قال: حدثنا سفيان، عن ابن ابي ذئب، عن الزهري، عن عباد بن تميم، عن عمه، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" خرج فاستسقى فصلى ركعتين جهر فيهما بالقراءة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَرَجَ فَاسْتَسْقَى فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ فِيهِمَا بِالْقِرَاءَةِ".
عباد بن تمیم کے چچا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقاء کے لیے نکلے، تو آپ نے دو رکعت نماز پڑھی، ان میں آپ نے بلند آواز سے قرآت کی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1506 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
15. بَابُ: الْقَوْلِ عِنْدَ الْمَطَرِ
15. باب: بارش کے وقت کی دعا کا بیان۔
Chapter: What to say when it rains
حدیث نمبر: 1524
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن مسعر، عن المقدام بن شريح، عن ابيه، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان:" إذا امطر، قال: اللهم اجعله صيبا نافعا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مِسْعَرٍ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ:" إِذَا أُمْطِرَ، قَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ صَيِّبًا نَافِعًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بارش ہوتی تو کہتے: «‏اللہم اجعله صيبا نافعا» اے اللہ! خوب برسا اور اسے فائدہ مند بنا۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 113 (5099) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الدعاء 21 (3889) مطولاً، (تحفة الأشراف: 16146)، مسند احمد 6/41، 90، 119، 137، 138، 166، 190، 222 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.