(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد المقرئ، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا عاصم بن كليب، عن ابيه، عن وائل بن حجر، قال:" اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فرايته يرفع يديه إذا افتتح الصلاة حتى يحاذي منكبيه وإذا اراد ان يركع وإذا جلس في الركعتين اضجع اليسرى ونصب اليمنى ووضع يده اليمنى على فخذه اليمنى ونصب اصبعه للدعاء ووضع يده اليسرى على فخذه اليسرى" قال، ثم اتيتهم من قابل فرايتهم يرفعون ايديهم في البرانس. (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِئُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ، قال:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُهُ يَرْفَعُ يَدَيْهِ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ حَتَّى يُحَاذِيَ مَنْكِبَيْهِ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا جَلَسَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ أَضْجَعَ الْيُسْرَى وَنَصَبَ الْيُمْنَى وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَنَصَبَ أُصْبُعَهُ لِلدُّعَاءِ وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُسْرَى" قَالَ، ثُمَّ أَتَيْتُهُمْ مِنْ قَابِلٍ فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو دیکھا کہ جب آپ نماز شروع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے یہاں تک کہ اپنے دونوں کندھوں کے بالمقابل کر لیتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو بھی ایسے ہی اٹھاتے، اور جب دو رکعت پڑھ کر بیٹھتے تو بائیں پیر کو بچھا دیتے، اور دائیں کو کھڑا رکھتے، اور اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے، اور (شہادت کی) انگلی دعا کے لیے کھڑی رکھتے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے۔ وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر میں آئندہ سال ان لوگوں کے پاس آیا، تو میں نے لوگوں کو جبوں کے اندر اپنے ہاتھ اٹھاتے ہوئے دیکھا۔
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، عن عبد الله بن عمر انه راى رجلا يحرك الحصى بيده وهو في الصلاة فلما انصرف قال له: عبد الله لا تحرك الحصى وانت في الصلاة فإن ذلك من الشيطان ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال: وكيف كان يصنع قال:" فوضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه التي تلي الإبهام في القبلة ورمى ببصره إليها او نحوها ثم قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُعَاوِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُحَرِّكُ الْحَصَى بِيَدِهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لَهُ: عَبْدُ اللَّهِ لَا تُحَرِّكِ الْحَصَى وَأَنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَإِنَّ ذَلِكَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَلَكِنِ اصْنَعْ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ قَالَ: وَكَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ قَالَ:" فَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى وَأَشَارَ بِأُصْبُعِهِ الَّتِي تَلِي الْإِبْهَامَ فِي الْقِبْلَةِ وَرَمَى بِبَصَرِهِ إِلَيْهَا أَوْ نَحْوِهَا ثُمَّ قَالَ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے اس سے کہا: جب تم نماز میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا «لا الٰہ» پر اٹھانے اور «الا اللہ» پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دوسری یا چوتھی رکعت میں بیٹھتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھتے پھر اپنی (شہادت کی) انگلی سے اشارہ کرتے۔
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي، عن الاشجعي، عن سفيان، عن ابي إسحاق، عن الاسود، عن عبد الله، قال:" علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نقول إذا جلسنا في الركعتين التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، عَنِ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَقُولَ إِذَا جَلَسْنَا فِي الرَّكْعَتَيْنِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دوسری رکعت میں بیٹھیں تو «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”تمام بزرگیاں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، تمام دعائیں اور صلاتیں اور تمام پاک چیزیں بھی، اے نبی! آپ پر سلامتی ہو، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ کہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 99 (289)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9181)، مسند احمد 1/413، 423، ویأتي عند المؤلف برقم: 1167 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال: كنا لا ندري ما نقول في كل ركعتين غير ان نسبح ونكبر ونحمد ربنا وإن محمدا صلى الله عليه وسلم علم فواتح الخير وخواتمه فقال:" إذا قعدتم في كل ركعتين فقولوا التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله وليتخير احدكم من الدعاء اعجبه إليه فليدع الله عز وجل". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قال: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ غَيْرَ أَنْ نُسَبِّحَ وَنُكَبِّرَ وَنَحْمَدَ رَبَّنَا وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَ فَوَاتِحَ الْخَيْرِ وَخَوَاتِمَهُ فَقَالَ:" إِذَا قَعَدْتُمْ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ فَقُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَلْيَتَخَيَّرْ أَحَدُكُمْ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَلْيَدْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ ہر دو رکعت (کے بعد قعدہ) میں کیا کہیں، سوائے اس کے کہ ہم اپنے رب کی پاکی بیان کریں، اور اس کی بڑائی اور حمد و ثنا کریں، حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر کے فواتح اور خواتم سکھا دئیے ہیں (یعنی وہ ساری باتیں سکھا دی ہیں جن میں خیر و بھلائی ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ہر دو رکعت کے بعد بیٹھو تو کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اسے جو دعا بھی اچھی لگے اختیار کرے، اور اللہ عزوجل سے دعا کرے۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبثر، عن الاعمش، عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص، عن عبد الله، قال:" علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم التشهد في الصلاة والتشهد في الحاجة فاما التشهد في الصلاة التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله إلى آخر التشهد". (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ فَأَمَّا التَّشَهُّدُ فِي الصَّلَاةِ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ إِلَى آخِرِ التَّشَهُّدِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ کا تشہد اور حاجت کا تشہد دونوں سکھایا، رہا صلاۃ کا تشہد تو وہ «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ہے۔
یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ میں نے سفیان (سفیان ثوری) کو یہی تشہد فرض اور نفل دونوں میں پڑھتے سنا، اور وہ کہتے تھے کہ ہم سے اسحاق نے بیان کیا انہوں نے ابو احوص سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، نیز اسے ہم سے منصور اور حماد نے بیان کیا اور ان دونوں نے ابووائل سے روایت کیا اور انہوں نے عبداللہ ابن مسعود سے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
تخریج الحدیث: «حدیث أبو إسحاق عن أبي الأحوص، عن عبداللہ تقدم تخریجہ، أنظر حدیث رقم: 1164، ولکن حدیث منصور وحماد عن أبي وائل عن عبداللہ أخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات 17 (6328)، صحیح مسلم/الصلاة 16 (402)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899م1)، (تحفة الأشراف: 9242، 9296)، مسند احمد 1/413، 439، 440، 464، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1170، 1171، 1278 (صحیح)»
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو بن الحارث، ان زيد بن ابي انيسة الجزري حدثه، ان ابا إسحاق حدثه، عن الاسود، وعلقمة، عن عبد الله بن مسعود، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لا نعلم شيئا فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قولوا في كل جلسة التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله". (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَبِي أُنَيْسَةَ الْجَزَرِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَا إِسْحَاقَ حَدَّثَهُ، عَنِ الْأَسْوَدِ، وَعَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَعْلَمُ شَيْئًا فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُولُوا فِي كُلِّ جَلْسَةٍ التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم کچھ نہیں جانتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تم ہر جلسہ میں «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہو۔
(مرفوع) اخبرني محمد بن جبلة الرافقي، قال: حدثنا العلاء بن هلال، قال: حدثنا عبيد الله وهو ابن عمرو، عن زيد بن ابي انيسة، عن حماد، عن إبراهيم، عن علقمة بن قيس، عن عبد الله، قال: كنا لا ندري ما نقول إذا صلينا فعلمنا نبي الله صلى الله عليه وسلم جوامع الكلم فقال لنا:" قولوا التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله" قال: عبيد الله، قال: زيد عن حماد، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: لقد رايت ابن مسعود يعلمنا هؤلاء الكلمات كما يعلمنا القرآن. (مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَبَلَةَ الرَّافِقِيُّ، قال: حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ هِلَالٍ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كُنَّا لَا نَدْرِي مَا نَقُولُ إِذَا صَلَّيْنَا فَعَلَّمَنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَوَامِعَ الْكَلِمِ فَقَالَ لَنَا:" قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ" قَالَ: عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: زَيْدٌ عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يُعَلِّمُنَا هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ كَمَا يُعَلِّمُنَا الْقُرْآنَ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ جب ہم صلاۃ پڑھیں تو کیا کہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جامع کلمات سکھائے، آپ نے ہم سے فرمایا: کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ہمیں یہ کلمات اسی طرح سکھاتے تھے جیسے وہ ہمیں قرآن سکھاتے تھے۔
(مرفوع) اخبرني عبد الرحمن بن خالد الرقي، قال: حدثنا حارث بن عطية وكان من زهاد الناس، عن هشام، عن حماد، عن إبراهيم، عن علقمة، عن ابن مسعود، قال: كنا إذا صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نقول السلام على الله السلام على جبريل السلام على ميكائيل فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقولوا السلام على الله فإن الله هو السلام ولكن قولوا التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له واشهد ان محمدا عبده ورسوله". (مرفوع) أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ الرَّقِّيُّ، قال: حَدَّثَنَا حَارِثُ بْنُ عَطِيَّةَ وَكَانَ مِنْ زُهَّادِ النَّاسِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ حَمَّادٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قال: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَقُولُ السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ السَّلَامُ عَلَى مِيكَائِيلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُولُوا السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ وَلَكِنْ قُولُوا التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے: «السلام على اللہ السلام على جبريل السلام على ميكائيل» تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «السلام على اللہ» نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سراپا سلام ہے بلکہ یوں کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔