سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book of Salah
22. بَابُ: فَرْضِ الْقِبْلَةِ
22. باب: قبلہ کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: Prescribing The Qiblah
حدیث نمبر: 489
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن البراء، قال:" صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا او سبعة عشر شهرا شك سفيان، وصرف إلى القبلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قال:" صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا شَكَّ سُفْيَانُ، وَصُرِفَ إِلَى الْقِبْلَةِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سولہ یا سترہ مہینہ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، یہ شک سفیان کی طرف سے ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ (خانہ کعبہ) کی طرف پھیر دئیے گئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر البقرة 18 (4492)، صحیح مسلم/المساجد 2 (525)، (تحفة الأشراف: 1849)، مسند احمد 4/ 288 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 490
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن زكريا بن ابي زائدة، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة" فصلى نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا، ثم إنه وجه إلى الكعبة". فمر رجل قد كان صلى مع النبي صلى الله عليه وسلم على قوم من الانصار، فقال: اشهد ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد وجه إلى الكعبة، فانحرفوا إلى الكعبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قال: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ" فَصَلَّى نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، ثُمَّ إِنَّهُ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ". فَمَرَّ رَجُلٌ قَدْ كَانَ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وُجِّهَ إِلَى الْكَعْبَةِ، فَانْحَرَفُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
براء بن عازب رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ آئے تو آپ نے سولہ مہینہ تک بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے، تو ایک آدمی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ چکا تھا، انصار کے کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا تو اس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی طرف پھیر دئیے گئے ہیں، (لوگوں نے یہ سنا) تو وہ بھی قبلہ کی طرف پھر گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 1835)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 30 (40)، الصلاة 31 (399)، تفسیر البقرة 12 (4486)، أخبار الآحاد 1 (7252)، صحیح مسلم/المساجد 2 (525)، سنن الترمذی/الصلاة 255 (340)، تفسیر البقرة (2962)، سنن ابن ماجہ/إقامة 56 (1010)، مسند احمد 4/283، ویأتي عند المؤلف في القبلة 1 (برقم: 743) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے خبر واحد جو ظنی ہے سے قرآن سے ثابت حکم قطعی کا منسوخ ہونا ثابت ہو رہا ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ نسخ کے علم سے پہلے منسوخ کے مطابق جو عمل کیا گیا ہو وہ صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
23. بَابُ: الْحَالِ الَّتِي يَجُوزُ فِيهَا اسْتِقْبَالُ غَيْرِ الْقِبْلَةِ
23. باب: قبلہ کے علاوہ کی طرف رخ کرنے کی صورت کا بیان۔
Chapter: Situations In Which It Is Permitted Not To Face The Qiblah
حدیث نمبر: 491
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد زغبة، واحمد بن عمرو بن السرح، والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يسبح على الراحلة قبل اي وجه تتوجه ويوتر عليها، غير انه لا يصلي عليها المكتوبة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ زُغْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُسَبِّحُ عَلَى الرَّاحِلَةِ قِبَلَ أَيِّ وَجْهٍ تَتَوَجَّهُ وَيُوتِرُ عَلَيْهَا، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يُصَلِّي عَلَيْهَا الْمَكْتُوبَةَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھتے تھے، وہ چاہے جس طرف متوجہ ہو جاتی، نیز آپ اس پر وتر (بھی) پڑھتے تھے، البتہ فرض نماز اس پر نہیں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوتر 6 (1000)، تقصیر الصلاة 9 (1097) تعلیقاً 12 (1105)، صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، سنن ابی داود/الصلاة 277 (1224)، (تحفة الأشراف: 6978)، مسند احمد 2/132 ویأتي عند المؤلف برقم: 745 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 492
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي ومحمد بن المثنى، عن يحيى، عن عبد الملك، قال: حدثنا سعيد بن جبير، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على دابته وهو مقبل من مكة إلى المدينة، وفيه انزلت فاينما تولوا فثم وجه الله سورة البقرة آية 115".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى دَابَّتِهِ وَهُوَ مُقْبِلٌ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، وَفِيهِ أُنْزِلَتْ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ سورة البقرة آية 115".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر (نفل) نماز پڑھ رہے تھے، اور آپ مکہ سے مدینہ آ رہے تھے، اسی سلسلہ میں یہ آیت کریمہ: «فأينما تولوا فثم وجه اللہ» تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کا منہ ہے (البقرہ: ۱۱۵) نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صلاة المسافرین 4 (700)، سنن الترمذی/تفسیر البقرة (2958)، (تحفة الأشراف: 7057)، مسند احمد 2/20، 41 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 493
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي على راحلته في السفر حيثما توجهت به". قال مالك: قال عبد الله بن دينار: وكان ابن عمر يفعل ذلك.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ فِي السَّفَرِ حَيْثُمَا تَوَجَّهَتْ بِهِ". قَالَ مَالِكٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جس طرف بھی وہ متوجہ ہوتی، مالک کہتے ہیں کہ عبداللہ بن دینار نے کہا: اور ابن عمر رضی اللہ عنہم بھی ایسا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 4 (700)، موطا امام مالک/سفر 7 (26)، (تحفة الأشراف: 7238)، مسند احمد 2/13 (66)، ویأتي عند المؤل برقم: 744 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
24. بَابُ: اسْتِبَانَةِ الْخَطَإِ بَعْدَ الاِجْتِهَادِ
24. باب: اجتہاد قبلہ متعین کرنے کے بعد اس کی غلطی واضح ہو جانے کا بیان۔
Chapter: Finding Out That One Was Wrong After Doing His Utmost (To Determine The Direction)
حدیث نمبر: 494
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: بينما الناس بقباء في صلاة الصبح، جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" قد انزل عليه الليلة، وقد امر ان يستقبل الكعبة". فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قال: بَيْنَمَا النَّاسُ بِقُبَاءَ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ، جَاءَهُمْ آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ، وَقَدْ أُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ". فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَتْ وُجُوهُهُمْ إِلَى الشَّامِ فَاسْتَدَارُوا إِلَى الْكَعْبَةِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات (وحی) نازل کی گئی ہے، اور آپ کو حکم ملا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کریں، لہٰذا تم لوگ بھی اسی کی طرف رخ کر لو، (اس وقت) ان کے چہرے شام (بیت المقدس) کی طرف تھے، تو وہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (403)، تفسیر البقرة 14 (4488)، 16 (4490)، 17 (4491)، 19 (4493)، 20 (4494)، خبر الآحاد 1 (7251)، صحیح مسلم/المساجد 2 (526)، موطا امام مالک/قبلة 4 (6)، (تحفة الأشراف: 7228)، مسند احمد 2/113، ویأتي عند المؤلف برقم: 746 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس طرح پھر جانے سے لوگ آگے ہو جائیں گے، اور امام لوگوں کے پیچھے ہو جائے گا، إلا یہ کہ یہ کہا جائے کہ پہلے امام مسجد کے پچھلے حصہ میں چلا گیا ہو گا پھر لوگ اپنی جگہ پر گھوم گئے ہوں گے، اس طرح پہلے جو اگلی صف تھی اب وہ پچھلی ہو گئی ہو گی، اور حدیث کا مستفاد یہ ہے کہ جس کو حالت نماز میں صحیح قبلہ کے بارے میں علم ہو جائے وہ بھی اسی طرح قبلہ رخ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    1    2    3    4    5    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.