(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثني سفيان، قال: حدثني منصور، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يدني إلي راسه وهو معتكف، فاغسله وانا حائض". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ، فَأَغْسِلُهُ وَأَنَا حَائِضٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میرے قریب کر دیتے اور آپ معتکف ہوتے، تو میں اسے دھوتی، اور میں حائضہ ہوتی۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مسجد سے نکالتے اور آپ معتکف ہوتے تو میں اسے دھوتی، اور میں حائضہ ہوتی۔
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا إسماعيل، عن ايوب، عن حفصة، قالت: كانت ام عطية لا تذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا قالت: بابي، فقلت: اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: كذا وكذا؟ قالت: نعم، بابي، قال:" لتخرج العواتق وذوات الخدور والحيض، فيشهدن الخير ودعوة المسلمين، وتعتزل الحيض المصلى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قالت: كَانَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ لَا تَذْكُرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَتْ: بِأَبِي، فَقُلْتُ: أَسَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كَذَا وَكَذَا؟ قَالَتْ: نَعَمْ، بِأَبِي، قَالَ:" لِتَخْرُجْ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ وَالْحُيَّضُ، فَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ، وَتَعْتَزِلِ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى".
حفصہ (حفصہ بنت سیرین) کہتی ہیں کہ ام عطیہ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتیں تو کہتیں: میرے والد آپ پر قربان ہوں، تو میں نے پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ایسا فرماتے سنا ہے، انہوں نے کہا: ہاں، میرے والد آپ پر قربان ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بالغ لڑکیاں، پردے والیاں، اور حائضہ عورتیں نکلیں، اور خطبہ اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں نماز پڑھنے کی جگہ سے الگ رہیں“۔
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا عبد الرحمن بن القاسم، قال: اخبرني مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن ابيه، عن عمرة، عن عائشة، انها، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: إن صفية بنت حيي قد حاضت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعلها تحبسنا، الم تكن طافت معكن بالبيت؟" قالت: بلى، قال:" فاخرجن". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، قال: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا، قالت لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ قَدْ حَاضَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّهَا تَحْبِسُنَا، أَلَمْ تَكُنْ طَافَتْ مَعَكُنَّ بِالْبَيْتِ؟" قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَاخْرُجْنَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو حیض آ گیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید وہ ہمیں روک لے گی، کیا اس نے تم لوگوں کے ساتھ طواف (افاضہ) نہیں کیا تھا؟“ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (ضرور کیا تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر تو نکلو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی طواف زیارت جو فرض ہے ادا ہو چکا ہے اب صرف طواف وداع رہ گیا ہے جس کے لیے حائضہ کا ٹھہرنا ضروری نہیں، اور اگر طواف افاضہ نہ کیا ہو تو حیض سے فارغ ہونے تک مکہ میں انتظار کرے، اور طواف افاضہ کر کے ہی کے گھر واپس ہو، کیونکہ طواف افاضہ رکن حج ہے، فدیہ سے پورا نہیں ہو گا، اور موجودہ وقت میں فلائٹوں کی پریشانی کی وجہ سے انتظار ممکن نہ ہو تو صاف ستھرا ہو کر لنگوٹ باندھ کر اور عطر لگا کر حالت حیض ہی میں طواف افاضہ کر لے اور ایک فدیہ (دم) دیدے۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کے واقعہ کے بارے میں بیان کرتے ہیں کہ جب انہیں ذوالحلیفہ میں نفاس آ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”انہیں حکم دو کہ غسل کر لیں، اور احرام باندھ لیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 215 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ حیض یا نفاس کا آ جانا احرام کے لیے مانع نہیں ہے، جس عورت کو اس قسم کا عارضہ پیش آ جائے وہ غسل کر کے احرام باندھ لے، اور طواف کے علاوہ باقی سارے ارکان ادا کرے۔
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ام کعب رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھی جو اپنی نفاس میں وفات پا گئی تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلاۃ میں ان کے بیچ میں (کمر کے پاس) کھڑے ہوئے۔
فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں (جو ان کے زیر پرورش تھیں) کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کے خون کے بارے میں جو کپڑے میں لگ جائے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رگڑ دو، اور ناخن سے مل لو، اور پانی سے دھو لو، اور اس میں نماز پڑھو“۔
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے میں حیض کا خون لگ جانے کے بارے میں پوچھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسے لکڑی سے کھرچ دو، اور پانی اور بیر کے پتے سے دھو ڈالو“۔