سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
حدیث نمبر: 208
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة مرة اخرى ولم يذكر جعفرا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ مَرَّةً أُخْرَى وَلَمْ يَذْكُرْ جَعْفَرًا.
امام نسائی کہتے ہیں: ہم سے قتیبہ نے دوسری مرتبہ بیان کیا، اور (اس بار) انہوں نے جعفر کا ذکر نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16370) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 209
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن سليمان بن يسار، عن ام سلمة، تعني ان امراة كانت تهراق الدم على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاستفتت لها ام سلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" لتنظر عدد الليالي والايام التي كانت تحيض من الشهر قبل ان يصيبها الذي اصابها، فلتترك الصلاة قدر ذلك من الشهر، فإذا خلفت ذلك فلتغتسل، ثم لتستثفر، ثم لتصلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، تَعْنِي أَنَّ امْرَأَةً كَانَتْ تُهَرَاقُ الدَّمَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَفْتَتْ لَهَا أُمُّ سَلَمَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لِتَنْظُرْ عَدَدَ اللَّيَالِي وَالْأَيَّامِ الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ مِنَ الشَّهْرِ قَبْلَ أَنْ يُصِيبَهَا الَّذِي أَصَابَهَا، فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ قَدْرَ ذَلِكَ مِنَ الشَّهْرِ، فَإِذَا خَلَّفَتْ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ، ثُمَّ لِتَسْتَثْفِرْ، ثُمَّ لِتُصَلِّي".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت کو کثرت سے خون آتا تھا، تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے اس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتوی پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مہینہ کے ان دنوں اور راتوں کو شمار کر لے جس میں اس بیماری سے جو اسے لاحق ہوئی ہے پہلے حیض آیا کرتا تھا، پھر ہر مہینہ اسی کے برابر نماز چھوڑ دے، اور جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے، پھر لنگوٹ باندھے، پھر نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 108 (274، 275، 276، 277، 278)، سنن ابن ماجہ/فیہ 115 (623)، (تحفة الأشراف: 18158)، موطا امام مالک/الطہارة 29 (105)، مسند احمد 6/293، 320، 322، سنن الدارمی/الطہارة 84 (807)، ویاتي عند المؤلف في الحیض 3 برقم: 354، 355 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (274) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
135. بَابُ: ذِكْرِ الأَقْرَاءِ
135. باب: قرء کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Period
حدیث نمبر: 210
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا الربيع بن سليمان بن داود بن إبراهيم، قال: حدثنا إسحاق بن بكر، قال: حدثني ابي، عن يزيد بن عبد الله، عن ابي بكر بن محمد، عن عمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش التي كانت تحت عبد الرحمن بن عوف وانها استحيضت لا تطهر، فذكر شانها لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" إنها ليست بالحيضة، ولكنها ركضة من الرحم، فلتنظر قدر قرئها التي كانت تحيض لها فلتترك الصلاة، ثم تنظر ما بعد ذلك فلتغتسل عند كل صلاة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ دَاوُدَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرٍ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ الَّتِي كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأَنَّهَا اسْتُحِيضَتْ لَا تَطْهُرْ، فَذُكِرَ شَأْنُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، وَلَكِنَّهَا رَكْضَةٌ مِنَ الرَّحِمِ، فَلْتَنْظُرْ قَدْرَ قَرْئِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ لَهَا فَلْتَتْرُكِ الصَّلَاةَ، ثُمَّ تَنْظُرْ مَا بَعْدَ ذَلِكَ فَلْتَغْتَسِلْ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو جو عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے عقد میں تھیں استحاضہ ہو گیا (جس سے) وہ پاک ہی نہیں رہ پاتی تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کا معاملہ ذکر کیا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض کا خون نہیں ہے، بلکہ وہ رحم میں (شیطان کی طرف سے) ایک ایڑ ہے ۱؎ تو وہ اپنے حیض کی مقدار کو جس میں اسے حیض آتا تھا یاد رکھے، پھر اسی کے بقدر نماز چھوڑ دے، پھر اس کے بعد جو دیکھے تو ہر نماز کے وقت غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی (تحفة الأشراف: 17954)، مسند احمد 6/ 128، مسند احمد 6/ 129، ویأتي عند المؤلف في الحیض 4 رقم: 356 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی وہ رحم میں پیر سے مارتا ہے، تو کوئی رگ پھٹ جاتی ہے جس سے خون نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 211
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن عمرة، عن عائشة، ان ام حبيبة بنت جحش كانت تستحاض سبع سنين، فسالت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ليست بالحيضة، إنما هو عرق، فامرها ان تترك الصلاة قدر اقرائها وحيضتها وتغتسل وتصلي"، فكانت تغتسل عند كل صلاة.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ سَبْعَ سِنِينَ، فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ، إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ، فَأَمَرَهَا أَنْ تَتْرُكَ الصَّلَاةَ قَدْرَ أَقْرَائِهَا وَحَيْضَتِهَا وَتَغْتَسِلَ وَتُصَلِّيَ"، فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ کا خون آتا رہا، تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ حیض کا خون نہیں ہے، یہ تو ایک رگ (کا خون) ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے حیض کے (دنوں کے) برابر نماز ترک کر دیں، پھر غسل کریں، اور نماز پڑھیں، تو وہ ہر نماز کے وقت غسل کرتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر الأرقام: 203، 207، (تحفة الأشراف: 17922) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 212
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن حماد، قال: حدثنا الليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن بكير بن عبد الله، عن المنذر بن المغيرة، عن عروة، ان فاطمة بنت ابي حبيش حدثت، انها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فشكت إليه الدم، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما ذلك عرق، فانظري إذا اتاك قرؤك فلا تصل، فإذا مر قرؤك فتطهري ثم صلي ما بين القرء إلى القرء، هذا الدليل على ان الاقراء حيض"، قال ابو عبد الرحمن: وقد روى هذا الحديث هشام بن عروة، عن عروة، ولم يذكر فيه ما ذكر المنذر.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ حَدَّثَتْ، أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَكَتْ إِلَيْهِ الدَّمَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ، فَانْظُرِي إِذَا أَتَاكِ قُرْؤُكِ فَلَا تُصَلِّ، فَإِذَا مَرَّ قُرْؤُكِ فَتَطَهَّرِي ثُمَّ صَلِّي مَا بَيْنَ الْقُرْءِ إِلَى الْقُرْءِ، هَذَا الدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْأَقْرَاءَ حَيْضٌ"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ مَا ذَكَرَ الْمُنْذِرُ.
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے خون آنے کی شکایت کی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ ایک رگ (کا خون) ہے، تو دیکھتی رہو جب حیض (کا دن) آ جائے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب تمہارے حیض (کے دن) گزر جائیں، اور تم پاک ہو جاؤ، تو پھر دونوں حیض کے درمیان نماز پڑھو ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث ہشام بن عروہ نے عروہ سے روایت کی ہے ۲؎ انہوں نے اس چیز کا ذکر نہیں کیا جس کا ذکر منذر نے کیا ہے ۳؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 201، (تحفة الأشراف: 18019) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اس حیض کے ختم ہونے سے لے کر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھو، اور جب دوسرا حیض آ جائے تو چھوڑ دو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ «قروء» سے مراد حیض ہے۔ ۲؎: مصنف نے اس جملہ کو اس بات کی دلیل کے طور پر ذکر کیا ہے کہ قرآن مجید میں «قرء» سے مراد حیض ہے، محققین علماء کی رائے ہے کہ یہ لفظ اضداد میں سے ہے، حیض اور طہر دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، خطابی کہتے ہیں کہ «قرء» دراصل اس وقت کو کہتے ہیں جس میں حیض یا طہر لوٹتا ہے، اسی وجہ سے حیض اور طہر دونوں پر اس کا اطلاق ہوتا ہے۔ ۳؎: یعنی ہشام نے عروہ کے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سماع کا ذکر نہیں کیا ہے، اس سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس حدیث میں انقطاع ہے کیونکہ ہشام نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد عروہ نے فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کے واقعہ کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا ہے، ان کی روایت سند اور متن دونوں اعتبار سے منذر بن مغیرہ کی روایت سے زیادہ صحیح ہے، لیکن بقول امام ابن القیم: عروہ نے فاطمہ سے سنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (280) ابن ماجه (620) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
حدیث نمبر: 213
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: اخبرنا عبدة، ووكيع، وابو معاوية، قالوا: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: جاءت فاطمة بنت ابي حبيش إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: إني امراة استحاض فلا اطهر، افادع الصلاة؟ قال:" لا، إنما ذلك عرق وليس بالحيضة، فإذا اقبلت الحيضة فدعي الصلاة، وإذا ادبرت فاغسلي عنك الدم وصلي".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، وَوَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:" لَا، إِنَّمَا ذَلِكَ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِالْحَيْضَةِ، فَإِذَا أَقْبَلَتِ الْحَيْضَةُ فَدَعِي الصَّلَاةَ، وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِي عَنْكِ الدَّمَ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور عرض کیا کہ میں ایک ایسی عورت ہوں جسے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے، تو میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، کیا نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ تو رگ (کا خون) ہے حیض کا خون نہیں، تو جب حیض کا خون آئے تو نماز چھوڑ دو، اور جب بند ہو جائے تو اپنے (جسم اور کپڑے سے) خون دھو لو، اور (غسل کر کے) نماز پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 63 (228)، الحیض 8 (306)، 19 (320)، 24 (325)، صحیح مسلم/الحیض 14 (333)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فیہ 93 (125)، سنن ابن ماجہ/فیہ 115 (621)، (تحفة الأشراف: 17070، 17196، 17259)، موطا امام مالک/فیہ 29 (104)، ویأتي عند المؤلف برقم: 359 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
136. بَابُ: ذِكْرِ اغْتِسَالِ الْمُسْتَحَاضَةِ
136. باب: مستحاضہ کے غسل کا بیان۔
Chapter: Mention Of How A Woman Suffering From Istihadah Should Perform Ghusl
حدیث نمبر: 214
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال شعبة: عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، ان امراة مستحاضة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم قيل لها:" انه عرق عاند، فامرت ان تؤخر الظهر وتعجل العصر وتغتسل لهما غسلا واحدا، وتؤخر المغرب وتعجل العشاء وتغتسل لهما غسلا واحدا، وتغتسل لصلاة الصبح غسلا واحدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قال شُعْبَةُ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ امْرَأَةً مُسْتَحَاضَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهَا:" أَنَّهُ عِرْقٌ عَانِدٌ، فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا، وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا وَاحِدًا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مستحاضہ عورت سے کہا گیا کہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے جو رکتا نہیں، چنانچہ اسے حکم دیا گیا کہ وہ ظہر دیر سے پڑھے اور عصر جلدی پڑھ لے، اور دونوں نمازوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب دیر سے پڑھے اور عشاء جلدی پڑھے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 112 (294)، مسند احمد 6/172، سنن الدارمی/الطہارة 84 (803)، (تحفة الأشراف: 17495)، ویاتي عند المؤلف برقم: 360 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
137. بَابُ: الاِغْتِسَالِ مِنَ النِّفَاسِ
137. باب: نفاس سے غسل کرنے کا بیان۔
Chapter: Performing Ghusl From Nifas (Postnatal Bleeding)
حدیث نمبر: 215
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن قدامة، قال: حدثنا جرير، عن يحيى بن سعيد، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله في حديث اسماء بنت عميس حين نفست بذي الحليفة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لابي بكر:" مرها ان تغتسل وتهل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قال: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ فِي حَدِيثِ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ حِينَ نُفِسَتْ بِذِي الْحُلَيْفَةِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" مُرْهَا أَنْ تَغْتَسِلَ وَتُهِلَّ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا والی حدیث میں روایت ہے کہ جس وقت انہیں ذوالحلیفہ میں نفاس آیا ۱؎، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اسے حکم دو کہ وہ غسل کر لے، اور احرام باندھ لے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 16 (1210)، سنن ابن ماجہ/فیہ 12 (2913)، (تحفة الأشراف: 2600)، سنن الدارمی/المناسک 11/1846، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 392، 2762، 2763 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: نفاس اس خون کو کہتے ہیں جو بچہ جننے کے بعد عورت کو آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
138. بَابُ: الْفَرْقِ بَيْنَ دَمِ الْحَيْضِ وَالاِسْتِحَاضَةِ
138. باب: حیض اور استحاضہ کے خون میں فرق کا بیان۔
Chapter: The Difference Between Menstrual Blood And Non-Menstrual Bleeding
حدیث نمبر: 216
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن محمد وهو ابن عمرو بن علقمة بن وقاص، عن ابن شهاب، عن عروة بن الزبير، عن فاطمة بنت ابي حبيش، انها كانت تستحاض، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كان دم الحيض فإنه دم اسود يعرف فامسكي عن الصلاة، فإذا كان الآخر فتوضئي فإنما هو عرق".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ مُحَمَّدٍ وَهُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ وَقَّاصٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ أَبِي حُبَيْشٍ، أَنَّهَا كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَ دَمُ الْحَيْضِ فَإِنَّهُ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، فَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي فَإِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ".
فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہیں استحاضہ آتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جب حیض کا خون ہو تو نماز سے رک جاؤ کیونکہ وہ سیاہ خون ہوتا ہے، پہچان لیا جاتا ہے، اور جب دوسرا ہو تو وضو کر لو، کیونکہ وہ ایک رگ (کا خون) ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 110 (286)، (تحفة الأشراف: 16626)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 217، 362 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (286) ابن شهاب الزهري مدلس وعنعن. والحديث السابق (201) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322
حدیث نمبر: 217
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا ابن ابي عدي هذا من كتابه، اخبرنا محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي من حفظه، قال: حدثنا محمد بن عمرو، عن ابن شهاب، عن عروة، عن عائشة، ان فاطمة بنت ابي حبيش كانت تستحاض، فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن دم الحيض دم اسود يعرف فإذا كان ذلك فامسكي عن الصلاة، وإذا كان الآخر فتوضئي وصلي"، قال ابو عبد الرحمن: قد روى هذا الحديث غير واحد، لم يذكر احد منهم ما ذكره ابن ابي عدي، والله تعالى اعلم.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ هَذَا مِنْ كِتَابِهِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ مِنْ حِفْظِهِ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ كَانَتْ تُسْتَحَاضُ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ دَمَ الْحَيْضِ دَمٌ أَسْوَدُ يُعْرَفُ فَإِذَا كَانَ ذَلِكَ فَأَمْسِكِي عَنِ الصَّلَاةِ، وَإِذَا كَانَ الْآخَرُ فَتَوَضَّئِي وَصَلِّي"، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ، لَمْ يَذْكُرْ أَحَدٌ مِنْهُمْ مَا ذَكَرَهُ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت ابوحبیش رضی اللہ عنہا کو استحاضہ آتا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: حیض کا خون سیاہ ہوتا ہے اور پہچان لیا جاتا ہے، تو جب یہ خون ہو تو نماز سے رک جاؤ، اور جب دوسرا ہو تو وضو کر کے نماز پڑھو۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں کہ اس حدیث کو کئی راویوں نے روایت کیا ہے، لیکن جو چیز ابن ابوعدی نے ذکر کی ہے اس کو کسی نے ذکر نہیں کیا، واللہ تعالیٰ اعلم، (یعنی «دم الحیض دم أسود» کا ذکر کسی اور نے اس سند سے نہیں کیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 16626)، وأعادہ برقم: 363 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (286) ابن شهاب الزهري مدلس وعنعن. والحديث السابق (201) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 322

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.