سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
Chapters on Shares of Inheritance
16. بَابُ: قِسْمَةِ الْمَوَارِيثِ
16. باب: میراث (ترکہ) کی تقسیم کا بیان۔
Chapter: Division of inheritance
حدیث نمبر: 2749
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا عبد الله بن لهيعة ، عن عقيل ، انه سمع نافعا يخبر، عن عبد الله بن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ما كان من ميراث قسم في الجاهلية فهو على قسمة الجاهلية، وما كان من ميراث ادركه الإسلام فهو على قسمة الإسلام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ نَافِعًا يُخْبِرُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا كَانَ مِنْ مِيرَاثٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى قِسْمَةِ الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَا كَانَ مِنْ مِيرَاثٍ أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ فَهُوَ عَلَى قِسْمَةِ الْإِسْلَامِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میراث زمانہ جاہلیت میں تقسیم ہو چکی، وہ بدستور اس تقسیم پر رہے گی، اور جو میراث زمانہ اسلام آنے تک تقسیم نہیں ہوئی اسے اسلامی دستور کے مطابق تقسیم کیا جائے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8232، ومصباح الزجاجة: 972) (صحیح) (سند میں ابن لہیعہ ضعیف الحفظ راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1717، تراجع الألبانی: رقم: 486)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے کیسا عمدہ مسئلہ حل ہوا کہ ہر قانون کا عمل اس کے نفاذ کے بعد سے جو مقدمات پیدا ہوں ان پر ہوتا ہے اور جن مقدمات کے فیصلے قانون کے نفاذ سے پہلے ہو چکے ہوں ان میں اس قانون کے نفاذ سے کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
17. بَابُ: إِذَا اسْتَهَلَّ الْمَوْلُودُ وَرِثَ
17. باب: پیدا ہوتے ہی رونے والے بچہ کے وارث ہونے کا بیان۔
Chapter: If a newborn cries, he is an heir
حدیث نمبر: 2750
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الربيع بن بدر ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا استهل الصبي صلي عليه وورث".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ بَدْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا اسْتَهَلَّ الصَّبِيُّ صُلِّيَ عَلَيْهِ وَوَرِثَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ پیدائش کے وقت رو دے تو اس پر نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور وہ وارث بھی ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2708)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 43 (1032)، سنن الدارمی/الفرائض 47 (3168)، وقد مضی برقم: (1508) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
انظر الحديث السابق (1508)
الربيع بن بدر: متروك
وتابعه سفيان الثوري و عنعن
وتابعهما إسماعيل بن مسلم المكي: ضعيف
وأبو الزبير عنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 478
حدیث نمبر: 2751
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا سليمان بن بلال ، حدثني يحيى بن سعيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن جابر بن عبد الله ، والمسور بن مخرمة ، قالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يرث الصبي حتى يستهل صارخا"، قال: واستهلاله ان يبكي ويصيح او يعطس.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، وَالْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، قَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرِثُ الصَّبِيُّ حَتَّى يَسْتَهِلَّ صَارِخًا"، قَالَ: وَاسْتِهْلَالُهُ أَنْ يَبْكِيَ وَيَصِيحَ أَوْ يَعْطِسَ.
جابر بن عبداللہ اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ولادت کے وقت) بچہ وارث نہیں ہو گا جب تک کہ وہ زور سے استہلال نہ کرے ۱؎۔ راوی کہتے ہیں: بچے کے استہلال کا مطلب یہ ہے کہ وہ روئے یا چیخے یا چھینکے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2257، (الف) 1266 (الف) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 584)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غرض کوئی کام ایسا کرے جس سے اس کی زندگی ثابت ہو تو وہ وارث ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
18. بَابُ: الرَّجُلِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ
18. باب: نو مسلم کا وارث وہ ہے جس کے ہاتھ پر اس نے اسلام قبول کیا ہے۔
Chapter: A man who becomes Muslim at the hands of another
حدیث نمبر: 2752
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن عبد العزيز بن عمر ، عن عبد الله بن موهب ، قال: سمعت تميما الداري ، يقول: قلت: يا رسول الله ما السنة في الرجل من اهل الكتاب يسلم على يدي الرجل، قال:" هو اولى الناس بمحياه ومماته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ تَمِيمًا الدَّارِيَّ ، يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السُّنَّةُ فِي الرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ يُسْلِمُ عَلَى يَدَيِ الرَّجُلِ، قَالَ:" هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ".
عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ میں نے تمیم داری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اہل کتاب کا کوئی آدمی اگر کسی کے ہاتھ پر مسلمان ہوتا ہے تو اس میں شرعی حکم کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زندگی اور موت دونوں حالتوں میں وہ اس کا زیادہ قریبی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الفرائض 13 (2918)، سنن الترمذی/الفرائض20 (2112)، (تحفة الأشراف: 2052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/104، 103)، سنن الدارمی/الفرائض 34 (3076) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ظاہر حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اگر نو مسلم کا کوئی وارث نہ تو اس کی میراث کا حق دار وہ شخص ہے جس نے اس کو مسلمان کیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

Previous    1    2    3    4    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.