عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں ایک آدمی کے پاس سے گزرے، وہ دھوپ میں کھڑا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کیا ہے“؟ لوگوں نے کہا: اس نے نذر مانی ہے کہ وہ روزہ رکھے گا، اور رات تک سایہ میں نہیں رہے گا، اور نہ بولے گا، اور برابر کھڑا رہے گا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چاہیئے کہ بولے، سایہ میں آ جائے، بیٹھ جائے اور اپنا روزہ پورا کرے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس شخص نے بری اور اچھی دونوں کو ملا کر نذر کی تھی جیسے روزہ جس کا رکھنا ایک اچھا اور ثواب کا کام ہے، لیکن کسی سے بات نہ کرنا یہ لغو اور بے کار چیز ہے، بلکہ گناہ ہے،تو آپ ﷺ نے بری باتوں کو ختم کر دیا، اور اچھی بات کے پورا کرنے کا حکم دیا۔
It was narrated from Ibn Abbas that the :
Messenger of Allah (ﷺ) passed by a man in Makkah who was standing in the sun. He said: "What is this?" They said: "He vowed to fast and not to seek shade until night comes, and not to speak, and to remain standing." He said: "Let him speak and seek shade and let him sit down, but let him complete his fast."Another chain from Ibn 'Abbas, from the Prophet (ﷺ), with similar wording. expiation for breaking an oath."