عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تم میں سے کوئی اپنی ذات میں شیطان کے لیے حصہ مقرر نہ کرے، وہ یہ سمجھے کہ اس پر اللہ کا یہ حق ہے کہ نماز کے بعد وہ صرف اپنے دائیں جانب سے پھرے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اکثر بائیں جانب سے مڑتے تھے ۱؎۔
It was narrated that Aswad said:
“ ‘Abdullah (bin Mas’ud) said: ‘None of you should apportion within himself a part (of his prayer) thinking that it is a right of Allah upon him that he must only turn to his right to leave after finishing the prayer. I saw the Messenger of Allah (ﷺ) and most of the time he turned to his left.’”
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز سے فراغت کے بعد (کبھی) دائیں اور (کبھی) بائیں جانب سے مڑتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8695، ومصباح الزجاجة: 339)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/174، 190، 215، 248) (حسن صحیح)» (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة)
It was narrated from ‘Amr bin Shu’aib, from his father, that his grandfather said:
“I saw the Prophet (ﷺ) departing to his right and to his left when he finished the prayer.”
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو عورتیں آپ کے سلام پھیرتے ہی کھڑی ہو جاتیں، اور آپ کھڑے ہونے سے پہلے اپنی جگہ پر تھوڑی دیر ٹھہرے رہتے تھے ۱؎۔
It was narrated that Umm Salamah said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) said the Salam, the women would stand up when he finished his Taslim, and he would stay where he was for a little while before standing up. (i.e. to depart).”
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا سامنے رکھ دیا جائے، اور نماز بھی شروع ہو رہی ہو تو پہلے کھانا کھاؤ“۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (ﷺ) said:
“If food is served and the Iqamah for prayer is given, then start with the food.”
(مرفوع) حدثنا ازهر بن مروان ، حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضع العشاء واقيمت الصلاة فابدءوا بالعشاء"، قال: فتعشى ابن عمر ليلة وهو يسمع الإقامة. (مرفوع) حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وُضِعَ الْعَشَاءُ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ فَابْدَءُوا بِالْعَشَاءِ"، قَالَ: فَتَعَشَّى ابْنُ عُمَرَ لَيْلَةً وَهُوَ يَسْمَعُ الْإِقَامَةَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز بھی تیار ہو تو پہلے کھانا کھا لو“۔ نافع نے کہا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک رات کا کھانا کھایا، اور وہ اقامت سن رہے تھے۔
It was narrated from Nafi’ that Ibn ‘Umar said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘If food is served and the Iqamah for prayer is given, then start with the food.” He said: "Ibn 'Umar ate dinner one night while he could hear the Iqamah."
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا سامنے ہو اور نماز بھی تیار ہو تو پہلے کھانا کھاؤ“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16940، 17264)، وحدیث علی بن محمد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 16 (558)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 42 (671)، سنن الدارمی/الصلاة 58 (1317) (صحیح)»
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن خالد الحذاء ، عن ابي المليح ، قال: خرجت في ليلة مطيرة، فلما رجعت استفتحت، فقال ابي : من هذا؟، قال: ابو المليح، قال:" لقد رايتنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الحديبية، واصابتنا سماء لم تبل اسافل نعالنا، فنادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم صلوا في رحالكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي الْمَلِيحِ ، قَالَ: خَرَجْتُ فِي لَيْلَةٍ مَطِيرَةٍ، فَلَمَّا رَجَعْتُ اسْتَفْتَحْتُ، فَقَالَ أَبِي : مَنْ هَذَا؟، قَالَ: أَبُو الْمَلِيحِ، قَالَ:" لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ، وَأَصَابَتْنَا سَمَاءٌ لَمْ تَبُلَّ أَسَافِلَ نِعَالِنَا، فَنَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ".
ابوملیح کہتے ہیں کہ میں بارش والی رات میں (گھر سے) نکلا، جب واپس آیا تو میں نے دروازہ کھلوایا، میرے والد (اسامہ بن عمیر ھذلی رضی اللہ عنہ) نے اندر سے پوچھا: کون؟ میں نے جواب دیا: ابوالملیح، انہوں نے کہا: ہم نے دیکھا کہ ہم حدیبیہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، اور بارش ہونے لگی اور ہمارے جوتوں کے تلے بھی نہ بھیگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا: «صلوا في رحالكم»”اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو“۱؎۔
It was narrated that Abu Malih said:
“I went out on a rainy night (for congregational prayer), and when I came back I asked for the door to be opened. My father said: ‘Who is this?’ I said: ‘Abu Malih.’ He said: ‘We were with the Messenger of Allah (ﷺ) at Hudaybiyah and it rained a little, such that the soles of our sandals did not get wet. The announcer of the Messenger of Allah (ﷺ) called out: ‘Perform your prayer at your camps.’”
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بارش والی رات ہوتی یا ہوا والی ٹھنڈی رات ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منادی اعلان کرتا: «صلوا في رحالكم»”اپنے اپنے ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو“۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said:
“On rainy nights or on cold windy nights, the Messenger of Allah (ﷺ) would summon his announcer to call out: ‘Perform your prayer at your camps.’”
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، ان ابن عباس " امر المؤذن ان يؤذن يوم الجمعة وذلك يوم مطير، فقال: الله اكبر، الله اكبر، اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، ثم قال: ناد في الناس فليصلوا في بيوتهم، فقال له الناس: ما هذا الذي صنعت؟ قال: قد فعل هذا من هو خير مني، تامرني ان اخرج الناس من بيوتهم فياتوني يدوسون الطين إلى ركبهم". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ " أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ أَنْ يُؤَذِّنَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَذَلِكَ يَوْمٌ مَطِيرٌ، فَقَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: نَادِ فِي النَّاسِ فَلْيُصَلُّوا فِي بُيُوتِهِمْ، فَقَالَ لَهُ النَّاسُ: مَا هَذَا الَّذِي صَنَعْتَ؟ قَالَ: قَدْ فَعَلَ هَذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، تَأْمُرُنِي أَنْ أُخْرِجَ النَّاسَ مِنْ بُيُوتِهِمْ فَيَأْتُونِي يَدُوسُونَ الطِّينَ إِلَى رُكَبِهِمْ".
عبداللہ بن حارث بن نوفل سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مؤذن کو جمعہ کے دن اذان دینے کا حکم دیا، اور یہ بارش کا دن تھا، تو مؤذن نے کہا: «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله»، پھر عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: «حي على الصلاة، حي على الفلاح» کی جگہ لوگوں میں اعلان کر دو کہ وہ اپنے گھروں میں نماز ادا کر لیں، لوگوں نے یہ سنا تو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہنے لگے آپ نے یہ کیا کیا؟ انہوں نے کہا: یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے، جو مجھ سے افضل تھی، اور تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں لوگوں کو ان کے گھروں سے نکالوں کہ وہ میرے پاس جمعہ کے لیے اپنے گھٹنوں تک کیچڑ سے لت پت آئیں۔
It was narrated from ‘Abdullah bin Harith bin Nawfal that Ibn ‘Abbas commanded the Mu’adh-dhin to call the Adhan one Friday, which was a rainy day. He said:
“Allahu Akbar, Allahu Akbar, Ashhadu an la ilaha illallah, Ashhadu anna Muhammadan Rasulullah (Allah is the Most Great, Allah is Most Great, I bear witness that none has the right to be worshipped but Allah, I bear witness that Muhammad is the Messenger of Allah).” Then he (Ibn ‘Abbas) said: “Proclaim to the people that they should pray in their houses.” The people said to him: “What is this that you have done?” He said: “One who is better than me did that. Are you telling me that I should bring the people out of their houses and make them come to me wading through the mud up to their knees?”