سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: سنتوں کا بیان
Model Behavior of the Prophet (Kitab Al-Sunnah)
حدیث نمبر: 4766
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن قتادة، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، نحوه، قال: سيماهم التحليق والتسبيد، فإذا رايتموهم فانيموهم , قال ابو داود: التسبيد استئصال الشعر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ، قَالَ: سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ وَالتَّسْبِيدُ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَأَنِيمُوهُمْ , قال أَبُو دَاوُد: التَّسْبِيدُ اسْتِئْصَالُ الشَّعْرِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا، البتہ اس میں یہ ہے کہ آپ نے فرمایا: ان کی علامت سر منڈانا اور بالوں کو جڑ سے ختم کرنا ہے، لہٰذا جب تم انہیں دیکھو تو انہیں قتل کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «تسبید»: بال کو جڑ سے ختم کرنے کو کہتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/المقدمة 12 (175)، (تحفة الأشراف: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Anas through a different chain of narrators in a similar manner. This version adds; Their sign is shaving the head and eliminating the hair. If you see them, kill them. Abu Dawud said: Tasmid means uprooting the hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4748


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن ماجه (175)
قتادة مدلس وعنعن
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 166
حدیث نمبر: 4767
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، حدثنا الاعمش، عن خيثمة، عن سويد بن غفلة، قال: قال علي رضي الله عنه: إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، فلان اخر من السماء احب إلي من ان اكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإنما الحرب خدعة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ياتي في آخر الزمان قوم حدثاء الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من قول خير البرية، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، فاينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن قتلهم اجر لمن قتلهم يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ خَيْثَمَةَ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللهُ عَنه: إِذَا حَدَّثْتُكُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، فَلَأَنْ أَخِرَّ مِنَ السَّمَاءِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَكْذِبَ عَلَيْهِ، وَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ، فَإِنَّمَا الْحَرْبُ خَدْعَةٌ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَأْتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ حُدَثَاءُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ قَوْلِ خَيْرِ الْبَرِيَّةِ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَا يُجَاوِزُ إِيمَانُهُمْ حَنَاجِرَهُمْ، فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ، فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ لِمَنْ قَتَلَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث تم سے بیان کروں تو آسمان سے میرا گر جانا مجھے اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں آپ پر جھوٹ بولوں، اور جب میں تم سے اس کے متعلق کوئی بات کروں جو ہمارے اور تمہارے درمیان ہے تو جنگ چالاکی و فریب دہی ہوتی ہی ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: آخری زمانے میں کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو کم عمر اور کم عقل ہوں گے، جو تمام مخلوقات میں بہتر شخص کی طرح باتیں کریں گے، وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، ان کا ایمان ان کی گردنوں سے نیچے نہ اترے گا، لہٰذا جہاں کہیں تم ان سے ملو تم انہیں قتل کر دو، اس لیے کہ ان کا قتل کرنا، قیامت کے روز اس شخص کے لیے اجر و ثواب کا باعث ہو گا جو انہیں قتل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 25 (3611)، وفضائل القرآن 36 (5057)، والمرتدین 6 (6930)، صحیح مسلم/الزکاة 48 (1066)، سنن النسائی/المحاربة 22 (4107)، (تحفة الأشراف: 10121)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/81، 113، 131) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ali said: When I mention a tradition to you from the Messenger of Allah ﷺ, it is dearer to me that I fall from the heaven than I lie on him. But when I talk to you about matters between me and you, then war is a deception. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Towards the end of the time there will be people who are young in age and from Islam as an arrow goes through the animal aimed at, and their faith will not pass their throats. Wherever you meet them kill them, for their killing will bring a reward for him who kills them on the day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4749


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3611) صحيح مسلم (1066)
حدیث نمبر: 4768
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن سلمة بن كهيل، قال: اخبرني زيد بن وهب الجهني، انه كان في الجيش الذين كانوا مع علي عليه السلام الذين ساروا إلى الخوارج، فقال علي:" ايها الناس، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: يخرج قوم من امتي يقرءون القرآن، ليست قراءتكم إلى قراءتهم شيئا، ولا صلاتكم إلى صلاتهم شيئا، ولا صيامكم إلى صيامهم شيئا، يقرءون القرآن يحسبون انه لهم، وهو عليهم، لا تجاوز صلاتهم تراقيهم، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، لو يعلم الجيش الذين يصيبونهم ما قضي لهم على لسان نبيهم صلى الله عليه وسلم لنكلوا عن العمل، وآية ذلك ان فيهم رجلا له عضد، وليست له ذراع على عضده، مثل حلمتي الثدي عليه شعرات بيض، افتذهبون إلى معاوية واهل الشام، وتتركون هؤلاء يخلفونكم في ذراريكم واموالكم؟ والله إني لارجو ان يكونوا هؤلاء القوم، فإنهم قد سفكوا الدم الحرام، واغاروا في سرح الناس، فسيروا على اسم الله"، قال سلمة بن كهيل: فنزلني زيد بن وهب منزلا منزلا، حتى مر بنا على قنطرة، قال: فلما التقينا وعلى الخوارج عبد الله بن وهب الراسبي، فقال لهم: القوا الرماح وسلوا السيوف من جفونها، فإني اخاف ان يناشدوكم كما ناشدوكم يوم حروراء، قال: فوحشوا برماحهم واستلوا السيوف وشجرهم الناس برماحهم، قال: وقتلوا بعضهم على بعضهم، قال: وما اصيب من الناس يومئذ إلا رجلان، فقال علي: التمسوا فيهم المخدج، فلم يجدوا، قال: فقام علي رضي الله عنه بنفسه، حتى اتى ناسا قد قتل بعضهم على بعض، فقال: اخرجوهم، فوجدوه مما يلي الارض فكبر، وقال: صدق الله وبلغ رسوله، فقام إليه عبيدة السلماني، فقال: يا امير المؤمنين، والله الذي لا إله إلا هو لقد سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إي والله الذي لا إله إلا هو حتى استحلفه ثلاثا، وهو يحلف , قال ابو داود: قال مالك: ذل للعلم ان يجيب العالم كل من ساله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ الْجُهَنِيُّ، أَنَّهُ كَانَ فِي الْجَيْشِ الَّذِينَ كَانُوا مَعَ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام الَّذِينَ سَارُوا إِلَى الْخَوَارِجِ، فَقَالَ عَلِيٌّ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: يَخْرُج قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِي يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَيْسَتْ قِرَاءَتُكُمْ إِلَى قِرَاءَتِهِمْ شَيْئًا، وَلَا صَلَاتُكُمْ إِلَى صَلَاتِهِمْ شَيْئًا، وَلَا صِيَامُكُمْ إِلَى صِيَامِهِمْ شَيْئًا، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ يَحْسِبُونَ أَنَّهُ لَهُمْ، وَهُوَ عَلَيْهِمْ، لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُهُمْ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، لَوْ يَعْلَمُ الْجَيْشُ الَّذِينَ يُصِيبُونَهُمْ مَا قُضِيَ لَهُمْ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَكَلُوا عَنِ الْعَمَلِ، وَآيَةُ ذَلِكَ أَنَّ فِيهِمْ رَجُلًا لَهُ عَضُدٌ، وَلَيْسَتْ لَهُ ذِرَاعٌ عَلَى عَضُدِهِ، مِثْلُ حَلَمَتي الثَّدْيِ عَلَيْهِ شَعَرَاتٌ بِيضٌ، أَفَتَذْهَبُونَ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَأَهْلِ الشَّامِ، وَتَتْرُكُونَ هَؤُلَاءِ يَخْلُفُونَكُمْ فِي ذَرَارِيِّكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ؟ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونُوا هَؤُلَاءِ الْقَوْمَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ سَفَكُوا الدَّمَ الْحَرَامَ، وَأَغَارُوا فِي سَرْحِ النَّاسِ، فَسِيرُوا عَلَى اسْمِ اللَّهِ"، قَالَ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ: فَنَزَّلَنِي زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ مَنْزِلًا مَنْزِلًا، حَتَّى مَرَّ بِنَا عَلَى قَنْطَرَةٍ، قَالَ: فَلَمَّا الْتَقَيْنَا وَعَلَى الْخَوَارِجِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ الرَّاسِبِيُّ، فَقَالَ لَهُمْ: أَلْقُوا الرِّمَاحَ وَسُلُّوا السُّيُوفَ مِنْ جُفُونِهَا، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يُنَاشِدُوكُمْ كَمَا نَاشَدُوكُمْ يَوْمَ حَرُورَاءَ، قَالَ: فَوَحَّشُوا بِرِمَاحِهِمْ وَاسْتَلُّوا السُّيُوفَ وَشَجَرَهُمُ النَّاسُ بِرِمَاحِهِمْ، قَالَ: وَقَتَلُوا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضِهِمْ، قَالَ: وَمَا أُصِيبَ مِنَ النَّاسِ يَوْمَئِذٍ إِلَّا رَجُلَانِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: الْتَمِسُوا فِيهِمُ الْمُخْدَجَ، فَلَمْ يَجِدُوا، قَالَ: فَقَامَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِنَفْسِهِ، حَتَّى أَتَى نَاسًا قَدْ قُتِلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، فَقَالَ: أَخْرِجُوهُمْ، فَوَجَدُوهُ مِمَّا يَلِي الْأَرْضَ فَكَبَّرَ، وَقَالَ: صَدَقَ اللَّهُ وَبَلَّغَ رَسُولُهُ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبِيدَةُ السَّلْمَانِيُّ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِي وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ حَتَّى اسْتَحْلَفَهُ ثَلَاثًا، وَهُوَ يَحْلِفُ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: قَالَ مَالِكٌ: ذُلٌّ لِلِعْلِمْ أَنْ يُجِيبَ الْعَالِمُ كَلَّ مَنْ سَأَلَهُ.
زید بن وہب جہنی بیان کرتے ہیں کہ وہ اس فوج میں شامل تھے جو علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھی، اور جو خوارج کی طرف گئی تھی، علی نے کہا: اے لوگو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: میری امت میں کچھ لوگ ایسے نکلیں گے کہ وہ قرآن پڑھیں گے، تمہارا پڑھنا ان کے پڑھنے کے مقابلے کچھ نہ ہو گا، نہ تمہاری نماز ان کی نماز کے مقابلے کچھ ہو گی، اور نہ ہی تمہارا روزہ ان کے روزے کے مقابلے کچھ ہو گا، وہ قرآن پڑھیں گے، اور سمجھیں گے کہ وہ ان کے لیے (ثواب) ہے حالانکہ وہ ان پر (عذاب) ہو گا، ان کی صلاۃ ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گی، وہ اسلام سے نکل جائیں گے، جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، اگر ان لوگوں کو جو انہیں قتل کریں گے، یہ معلوم ہو جائے کہ ان کے لیے ان کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی کس چیز کا فیصلہ کیا گیا ہے، تو وہ ضرور اسی عمل پر بھروسہ کر لیں گے (اور دوسرے نیک اعمال چھوڑ بیٹھیں گے) ان کی نشانی یہ ہے کہ ان میں ایک ایسا آدمی ہو گا جس کے بازو ہو گا، لیکن ہاتھ نہ ہو گا، اس کے بازو پر پستان کی گھنڈی کی طرح ایک گھنڈی ہو گی، اس کے اوپر کچھ سفید بال ہوں گے تو کیا تم لوگ معاویہ اور اہل شام سے لڑنے جاؤ گے، اور انہیں اپنی اولاد اور اسباب پر چھوڑ دو گے (کہ وہ ان پر قبضہ کریں اور انہیں برباد کریں) اللہ کی قسم مجھے امید ہے کہ یہی وہ لوگ ہیں (جن کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے) اس لیے کہ انہوں نے ناحق خون بہایا ہے، لوگوں کی چراگاہوں پر شب خون مارا ہے، چلو اللہ کے نام پر۔ سلمہ بن کہیل کہتے ہیں: پھر زید بن وہب نے مجھے ایک ایک مقام بتایا (جہاں سے ہو کر وہ خارجیوں سے لڑنے گئے تھے) یہاں تک کہ وہ ہمیں لے کر ایک پل سے گزرے۔ وہ کہتے ہیں: جب ہماری مڈبھیڑ ہوئی تو خارجیوں کا سردار عبداللہ بن وہب راسبی تھا اس نے ان سے کہا: نیزے پھینک دو اور تلواروں کو میان سے کھینچ لو، مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ تم سے اسی طرح صلح کا مطالبہ نہ کریں جس طرح انہوں نے تم سے حروراء کے دن کیا تھا، چنانچہ انہوں نے اپنے نیز ے پھینک دئیے، تلواریں کھینچ لیں، لوگوں (مسلمانوں) نے انہیں اپنے نیزوں سے روکا اور انہوں نے انہیں ایک پر ایک کر کے قتل کیا اور (مسلمانوں میں سے) اس دن صرف دو آدمی شہید ہوئے، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: ان میں «مخدج» یعنی لنجے کو تلاش کرو، لیکن وہ نہ پا سکے، تو آپ خود اٹھے اور ان لوگوں کے پاس آئے جو ایک پر ایک کر کے مارے گئے تھے، آپ نے کہا: انہیں نکالو، تو انہوں نے اسے دیکھا کہ وہ سب سے نیچے زمین پر پڑا ہے، آپ نے نعرہ تکبیر بلند کیا اور بولے: اللہ نے سچ فرمایا اور اس کے رسول نے ساری باتیں پہنچا دیں۔ پھر عبیدہ سلمانی آپ کی طرف اٹھ کر آئے کہنے لگے: اے امیر المؤمنین! قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ وہ بولے: ہاں، اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، یہاں تک کہ انہوں نے انہیں تین بار قسم دلائی اور وہ (تینوں بار) قسم کھاتے رہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الزکاة 48 (1066)، (تحفة الأشراف: 10100)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/90) (صحیح)» ‏‏‏‏

Salamah bin kuhail said: Zaid bin Wahb al-Juhani told that he was in the army which proceeded to (fight with) the Khawarij in the company of Ali. All then said: O people! I heard the Messenger of Allah ﷺ say: there will appear from among my community people who recite the Quran, and your recitation has no comparison with their recitation, and your prayer has no comparison with their prayer, and your fasts have no comparison with their fasts. They will recite the Quran thinking that it is beneficial for them, while it is harmful for them. Their prayer will not pass their collar-bones. They will swerve from Islam as an arrow goes through the animal shot at. If the army that is approaching them knows what (reward) has been decided for them at the tongue of their prophet ﷺ, they would leave (other good) activities. The sign of that is that among them there will be a man who has an upper arm, but not hand; on his upper arm there will be something like the nipple of a female breast, having white hair thereon. Will you go to Mu;awiyah and the people of Syria, and leave them behind among your children and property? I swear by Allah, I hope these are the same people, for they shed the blood unlawfully, and attacked the cattle of the people so go on in the name of Allah. Salamah bin kuhail said: Zaid bin Wahb then informed me of all the halting places one by one, (saying): Until we passed a bridge. When we fought with each other, Abdullah bin Wahb al-Rasibi, who was the leader of the Khawarij, said to them: Throw away the lances and pull out the swards from their sheaths, for I am afraid they will adjure you as they had adjured on the day of Harura. So they threw away their lances and pulled out their swords, and the people pierced them with their lances. They were killed (lying one on the other). On that day only two persons of the partisans (of Ali) were afflicted. Ali said: search for the man with the crippled hand. but they could not find it. Then ‘All got up himself and went to the people who had been killed and were lying on one another. He said: Take them out. They found him just near the ground. So he shouted: Allah is Most Great! He said: Allah spoke the truth, and His Messenger has conveyed. Ubaidat al-Salmani stood up to him, saying: Commander of the Faithful! Have you heard it from the Messenger of Allah ﷺ? He said: Yes, by him, there is no god but He. He put to swear thrice and he swore.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4750


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1066)
حدیث نمبر: 4769
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن جميل بن مرة، قال: حدثنا ابو الوضيء، قال: قال علي: اطلبوا المخدج، فذكر الحديث، فاستخرجوه من تحت القتلى في طين، قال ابو الوضيء: فكاني انظر إليه حبشي عليه قريطق له إحدى يدين مثل ثدي المراة، عليها شعيرات مثل شعيرات التي تكون على ذنب اليربوع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ جَمِيلِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَضِيءِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: اطْلُبُوا الْمُخْدَجَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَاسْتَخْرَجُوهُ مِنْ تَحْتِ الْقَتْلَى فِي طِينٍ، قَالَ أَبُو الْوَضِيءِ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حَبَشِيٌّ عَلَيْهِ قُرَيْطِقٌ لَهُ إِحْدَى يَدَيْنِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَيْهَا شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ شُعَيْرَاتِ الَّتِي تَكُونُ عَلَى ذَنَبِ الْيَرْبُوعِ.
ابوالوضی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «مخدج» (لنجے) کو تلاش کرو، پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: لوگوں نے اسے مٹی میں پڑے ہوئے مقتولین کے نیچے سے ڈھونڈ نکالا، گویا میں اس کی طرف دیکھ رہا ہوں، وہ ایک حبشی ہے چھوٹا سا کرتا پہنے ہوئے ہے، اس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہے، جس پر ایسے چھوٹے چھوٹے بال ہیں، جیسے جنگلی چوہے کی دم پر ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10158)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/139، 140، 141) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

Ali said: search for the man with crippled hand. he then mentioned the rest of the tradition. This version has: They took him out from beneath the slain in the dust. Abu al-wadi said: As if I am looking at an ABYSSINIAN WITH A SHIRT ON HIM. HE HAD ONE OF HIS HANDS LIKE THE NIPPLE OF THE FEMALE BREAST, HAVING HAIR ON IT LIKE THE HAIR ON THE TAIL OF THE JERBOA.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4751


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 4770
Save to word مکررات اعراب English
(مقطوع) حدثنا بشر بن خالد، قال: حدثنا شبابة بن سوار، عن نعيم بن حكيم، عن ابي مريم، قال:" إن كان ذلك المخدج لمعنا يومئذ في المسجد نجالسه بالليل والنهار وكان فقيرا ورايته مع المساكين يشهد طعام علي رضي الله عنه مع الناس، وقد كسوته برنسا لي"، قال ابو مريم: وكان المخدج يسمى نافعا ذا الثدية، وكان في يده مثل ثدي المراة، على راسه حلمة مثل حلمة الثدي، عليه شعيرات مثل سبالة السنور , قال ابو داود: وهو عند الناس اسمه حرقوس.
(مقطوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ:" إِنْ كَانَ ذَلِكَ الْمُخْدَجُ لَمَعَنَا يَوْمَئِذٍ فِي الْمَسْجِدِ نُجَالِسُهُ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَكَانَ فَقِيرًا وَرَأَيْتُهُ مَعَ الْمَسَاكِينِ يَشْهَدُ طَعَامَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مَعَ النَّاسِ، وَقَدْ كَسَوْتُهُ بُرْنُسًا لِي"، قَالَ أَبُو مَرْيَمَ: وَكَانَ الْمُخْدَجُ يُسَمَّى نَافِعًا ذَا الثُّدْيَةِ، وَكَانَ فِي يَدِهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ، عَلَى رَأْسِهِ حَلَمَةٌ مِثْلُ حَلَمَةِ الثَّدْيِ، عَلَيْهِ شُعَيْرَاتٌ مِثْلُ سِبَالَةِ السَّنَّوْرِ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهُوَ عِنْدَ النَّاسِ اسْمُهُ حَرْقُوسُ.
ابومریم کہتے ہیں کہ یہ «مخدج» (لنجا) مسجد میں اس دن ہمارے ساتھ تھا ہم اس کے ساتھ رات دن بیٹھا کرتے تھے، وہ فقیر تھا، میں نے اسے دیکھا کہ وہ مسکینوں کے ساتھ آ کر علی رضی اللہ عنہ کے کھانے پر لوگوں کے ساتھ شریک ہوتا تھا اور میں نے اسے اپنا ایک کپڑا دیا تھا۔ ابومریم کہتے ہیں: لوگ «مخدج» (لنجے) کو «نافعا ذا الثدية» (پستان والا) کا نام دیتے تھے، اس کے ہاتھ میں عورت کے پستان کی طرح گوشت ابھرا ہوا تھا، اس کے سرے پر ایک گھنڈی تھی جیسے پستان میں ہوتی ہے اس پر بلی کی مونچھوں کی طرح چھوٹے چھوٹے بال تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: لوگوں کے نزدیک اس کا نام حرقوس تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10333) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی نُعیم حافظہ کے کمزور راوی ہیں)

Abu Maryam said: This man with the crippled hand was on that day with us in the mosque. We would sit with him by day and by night, and he was a poor man. I saw him attending the meals of Ali (Allah be pleased with him) which he took with the people, and I clothed him with a cloak of mine. Abu Maryam said: The man with the crippled hand was called Nafi Dhu al-Thadyah (Nafi, man of nipple). He had in his hand something like a female breast with a nipple at it ends like the nipple of the female breast. If had some hair on it like the whiskers of cat. Abu Dawud said: Hw was known among the people by the name of Harqus.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4752


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أبو مريم الثقفي ثقة ونعيم بن حكيم حسن الحديث علي الراجح
---. باب فِي قِتَالِ اللُّصُوصِ
---. باب: چوروں سے مقابلہ کرنے کا بیان۔
Chapter:.
حدیث نمبر: 4771
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني عبد الله بن حسن، قال: حدثني عمي إبراهيم بن محمد بن طلحة، عن عبد الله بن عمرو، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من اريد ماله بغير حق فقاتل فقتل، فهو شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَسَنٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ أُرِيدَ مَالُهُ بِغَيْرِ حَقٍّ فَقَاتَلَ فَقُتِلَ، فَهُوَ شَهِيدٌ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا مال لینے کا ناحق ارادہ کیا جائے اور وہ (اپنے مال کے بچانے کے لیے) لڑے اور مارا جائے تو وہ شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 22 (1420)، سنن النسائی/المحاربة 18 (4093)، سنن ابن ماجہ/الحدود 21 (2580)، (تحفة الأشراف: 8603)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المظالم 33 (2480)، صحیح مسلم/الایمان 62 (225)، مسند احمد (2 /163، 193، 194، 205، 206، 210، 215، 217، 221، 224) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: If the property of anyone is designed to be taken away without any right and he fights and is killed, he is a martyr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4753


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
أخرجه النسائي (4093 وسنده صحيح) والترمذي (1419، 1420 وسندھما صحيح)
حدیث نمبر: 4772
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا ابو داود الطيالسي، وسليمان بن داود يعني ابا ايوب الهاشمي، عن إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن ابي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر، عن طلحة بن عبد الله بن عوف، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: من قتل دون ماله فهو شهيد، ومن قتل دون اهله، او دون دمه، او دون دينه، فهو شهيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ يَعْنِي أَبَا أَيُّوبَ الْهَاشِمِيَّ، عَنْ إبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرْ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ، وَمَنْ قُتِلَ دُونَ أَهْلِهِ، أَوْ دُونَ دَمِهِ، أَوْ دُونَ دِينِهِ، فَهُوَ شَهِيدٌ".
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے وہ شہید ہے اور جو اپنے بال بچوں کو بچانے یا اپنی جان بچانے یا اپنے دین کو بچانے میں مارا جائے وہ بھی شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 22 (1421)، سنن النسائی/المحاربة 18 (4095، 4096، 4099)، سنن ابن ماجہ/الحدود 21 (2580)، (تحفة الأشراف: 4456)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/187، 188، 189،190) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Saeed ibn Zayd: The Prophet ﷺ said: He who is killed while protecting his property is a martyr, and he who is killed while defending his family, or his blood, or his religion is a martyr.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4754


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3529)
أخرجه النسائي (4099، 4100 وسندھما صحيح) ورواه الترمذي (1421 وسنده صحيح)

Previous    14    15    16    17    18    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.