علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی معنی کی حدیث روایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے اس میں «خریف» کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے منصور نے حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے جیسے شعبہ نے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 2 (1442)، (تحفة الأشراف: 10211)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 2 (969)، مسند احمد (1/81، 120) (صحیح)»
The tradition mentioned above has also been transmitted by Ali from the Prophet ﷺ through a different chain of narrators to the same effect. This version does not mention the word "garden" (khartf). Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Mansur from al-Hakkam as narrated by Shubah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3093
قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (1442) سليمان الأعمش و الحكم بن عتيبة لم يصرحا بالسماع وروي ابن حبان (الموارد: 710) عن علي رضي اللّٰه عنه قال: سمعت رسول اللّٰه ﷺ يقول: ((ما من امرئ مسلم يعود مسلمًا إلا ابتعث اللّٰه سبعين ألف ملك يصلون عليه في أي ساعات النھار حتي يمسي و في أي ساعات الليل حتي يصبح)) وسنده حسن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 115
ابوجعفر عبداللہ بن نافع سے روایت ہے، راوی کہتے ہیں اور نافع حسن بن علی کے غلام تھے وہ کہتے ہیں: ابوموسیٰ حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے آئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: راوی نے اس کے بعد شعبہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث بواسطہ علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضعیف طریق سے مروی ہے۔
Narrated Abu Jafar Abdullah bin Nafi, the slave of al-Hasan bin Ali: Abu Musa paid a sick visit to al-Hasan bin Ali. Abu Dawud said: He narrated the tradition to the same effect as narrated by Shubah. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Ali from the Prophet ﷺ without any sound manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3094
قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحكم عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 115
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔
Narrated Aishah: When Saad bin Muadh suffered affliction on the day of Trench (i. e. the battle of Trench) a man shot an arrow in the vein of his hand. The Messenger of Allah ﷺ pitched a tent for him the mosque so that he might visit him from near.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3095
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (463) صحيح مسلم (1769)
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم کسی زمین کے بارے میں سنو کہ وہاں طاعون ۱؎ پھیلا ہوا ہے تو تم وہاں نہ جاؤ ۲؎، اور جس سر زمین میں وہ پھیل جائے اور تم وہاں ہو تو طاعون سے بچنے کے خیال سے وہاں سے بھاگ کر (کہیں اور) نہ جاؤ ۳؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 30 (5729)، والحیل 13 (6973)، صحیح مسلم/السلام 32 (2219)، (تحفة الأشراف: 9721)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجامع 7 (22)، مسند احمد (1/192، 193، 194) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: طاعون ایک وبائی بیماری ہے (جلد میں پھوڑے کی طرح خطرناک ورم ہو کر انسان مر جاتا ہے)، اکثر بغل میں یا پیٹھ میں نکلتا ہے۔ ۲؎: کیونکہ طاعون زدہ علاقہ یا بستی میں جانا اپنے آپ کو موت کے سپرد کرنا اور ہلاکت میں ڈالنا ہے، جبکہ اللہ رب العزت کا فرمان ہے: «ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة»(سورۃ البقرۃ: ۱۹۵)”اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو“، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ”دشمن سے مدبھیڑ کی تمنا نہ کرو“ اور اس میں طاعون بھی داخل ہے۔ ۳؎: طاعون زدہ زمین سے نہ نکلنے کا مقصد یہ ہے کہ پورا پورا توکل اللہ رب العزت پر ثابت ہو جائے، اور اللہ تعالی کے قضاء و قدر کو پورے طور سے تسلیم کر لیا جائے، کیونکہ وہاں سے بھاگنا اللہ کی تقدیر سے بھاگنا ہے، یا یہ کہ اگر وہ اس سر زمین سے نکل جائے اور جہاں وہ پناہ لے وہاں کے لوگوں کو طاعون آ پکڑے، پھر یہ لوگوں کی نظر میں طعن و تشنیع کا نشانہ بنے، حالانکہ اللہ رب العزت نے ان لوگوں کے حق میں بھی اس بیماری کا فیصلہ کر چکا ہوتا ہے، اس بناء پر اس شہر سے یا جگہ سے نکلنے سے منع کیا گیا ہے۔
Narrated Abdullah bin Abbas: That Abdur-Rahman bin Awf said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: When you hear that it is breaking out in a certain territory, do not go there. It it breaks out in the territory you are in, do not go out flying away from it. By it he referred to plague.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3097
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5729) صحيح مسلم (2219)
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، حدثنا مكي بن إبراهيم، حدثنا الجعيد، عن عائشة بنت سعد، ان اباها، قال: اشتكيت بمكة، فجاءني النبي صلى الله عليه وسلم يعودني، ووضع يده على جبهتي، ثم مسح صدري وبطني، ثم قال:" اللهم اشف سعدا، واتمم له هجرته". (مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا الْجُعَيْدُ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدٍ، أَنَّ أَبَاهَا، قَالَ: اشْتَكَيْتُ بِمَكَّةَ، فَجَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِي، ثُمَّ مَسَحَ صَدْرِي وَبَطْنِي، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْفِ سَعْدًا، وَأَتْمِمْ لَهُ هِجْرَتَهُ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا میں مکے میں بیمار ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے اور اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پیشانی پر رکھا پھر میرے سینے اور پیٹ پر ہاتھ پھیرا پھر دعا کی: «اللهم اشف سعدا وأتمم له هجرته»”اے اللہ! سعد کو شفاء دے اور ان کی ہجرت کو مکمل فرما ۱؎“۔
Narrated Aishah daughter of Saad: That her father said: I had a complaint at Makkah. The Messenger of Allah ﷺ came to pay a sick-visit to me. He put his hand on my forehead, wiped my chest and belly, and then said: O Allah! heal up Saad and complete his immigration.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3098
(مرفوع) حدثنا ابن كثير، قال: حدثنا سفيان، عن منصور، عن ابي وائل، عن ابي موسى الاشعري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اطعموا الجائع، وعودوا المريض، وفكوا العاني". قال سفيان: والعاني: الاسير. (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ، وَفُكُّوا الْعَانِيَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَالْعَانِي: الْأَسِيرُ.
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بھوکے کو کھانا کھلاؤ، مریض کی عیادت کرو اور (مسلمان) قیدی کو (کافروں کی) قید سے آزاد کراؤ“۔ سفیان کہتے ہیں: «العاني» سے مرا «داسیر»(قیدی) ہے۔
Narrated Abu Musa Al-Ashari: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Feed the hungry, sick the sick and free the captive. Sufyan said: al-'ani means captive.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3099
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کی عیادت کرے جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ آیا ہو اور اس کے پاس سات مرتبہ یہ دعا پڑھے: «أسأل الله العظيم رب العرش العظيم»”میں عظمت والے اللہ جو عرش عظیم کا مالک ہے سے دعا کرتا ہوں کہ وہ تم کو شفاء دے“ تو اللہ اسے اس مرض سے شفاء دے گا“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطب 32 (2083)، (تحفة الأشراف: 5628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/239، 243) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: If anyone visits a sick whose time (of death) has not come, and says with him seven times: I ask Allah, the Mighty, the Lord of the mighty Throne, to cure you, Allah will cure him from that disease.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3100
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1553) أخرجه الترمذي (2083 وسنده حسن) أبو خالد الدالاني وثقه الجمھور وھو صرح بالسماع عند الترمذي وتابعه عبد ربه بن سعيد عند النسائي في الكبريٰ (10815) وغيره
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی بیمار کے پاس عیادت کے لیے جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ کہے: «اللهم اشف عبدك ينكأ لك عدوا أو يمشي لك إلى جنازة» اے اللہ! اپنے بندے کو شفاء دے تاکہ تیری راہ میں دشمن سے قتال و خوں ریزی کرے یا تیری خوشی کی خاطر جنازے کے ساتھ جائے“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن سرح نے اپنی روایت میں «إلى جنازة» کے بجائے «إلى صلاة» کہا ہے یعنی نماز جنازہ پڑھنے جائے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8860)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/172) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Prophet ﷺ said: When a man comes to visit a sick person, he should say: O Allah, cure Thy servant, who may then wreak havoc on an enemy for your sake, or walk at a funeral for your sake. Abu Dawud said: Ibn As-Sarh (one of the narrators) said: "Ilas-salat (To the Salat)".
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3101
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1556) عبد الله بن وهب المصري صرح بالسماع عند ابن حبان (715)
(مرفوع) حدثنا بشر بن هلال، حدثنا عبد الوارث، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس بن مالك، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يدعون احدكم بالموت لضر نزل به، ولكن ليقل: اللهم احيني ما كانت الحياة خيرا لي، وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي". (مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْعُوَنَّ أَحَدُكُمْ بِالْمَوْتِ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ، وَلَكِنْ لِيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی کسی پریشانی سے دوچار ہو جانے کی وجہ سے (گھبرا کر) موت کی دعا ہرگز نہ کرے لیکن اگر کہے تو یہ کہے: «اللهم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! تو مجھ کو زندہ رکھ جب تک کہ زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور مجھے موت دیدے جب مر جانا ہی میرے حق میں بہتر ہو“۔
Narrated Anas: The Messenger of Allah ﷺ as saying: No one of you should wish for death for any calamity that befalls him, but he should say: O Allah! cause me to live so long as my life is better for me ; and cause me to die where death is better for me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3102
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6351) صحيح مسلم (2680) أخرجه ابن ماجه (4265 وسنده صحيح)