(موقوف) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن عامر، قال:" غسل رسول الله صلى الله عليه وسلم علي،والفضل، واسامة بن زيد، وهم ادخلوه قبره، قال: حدثنا مرحب، او ابن ابي مرحب، انهم ادخلوا معهم عبد الرحمن بن عوف، فلما فرغ علي، قال: إنما يلي الرجل اهله". (موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ:" غَسَّلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيٌّ،وَالْفَضْلُ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، وَهُمْ أَدْخَلُوهُ قَبْرَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُرَحَّبٌ، أَوِ ابْنِ أَبِي مُرَحَّبٍ، أَنَّهُمْ أَدْخَلُوا مَعَهُمْ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَلَمَّا فَرَغَ عَلِيٌّ، قَالَ: إِنَّمَا يَلِي الرَّجُلَ أَهْلُهُ".
عامر شعبی کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو علی، فضل اور اسامہ بن زید رضی اللہ عنہم نے غسل دیا، اور انہیں لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں اتارا۔ شعبی کہتے ہیں: مجھ سے مرحب یا ابومرحب نے بیان کیا ہے کہ ان لوگوں نے اپنے ساتھ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو بھی داخل کر لیا تھا، پھر علی رضی اللہ عنہ نے (دفن سے) فارغ ہونے کے بعد کہا کہ آدمی (مردے) کے قریب اس کے خاندان والے ہی ہوا کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11246) (صحیح)» (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ دونوں مرسل روایات صحیح ہیں)
Narrated Amir: Ali, Fadl and Usamah ibn Zayd washed the Messenger of Allah ﷺ and they put him in his grave. Marhab or Ibn Abu Marhab told me that they also made Abdur Rahman ibn Awf join them. When Ali became free, he said: The People of the man serve him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3203
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف إسماعيل بن أبي خالد عنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 118
ابومرحب سے روایت ہے کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں اترے تھے وہ کہتے ہیں: مجھے ایسا لگ رہا ہے گویا کہ میں ان چاروں (علی، فضل بن عباس، اسامہ، اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم) کو دیکھ رہا ہوں۔
ابواسحاق کہتے ہیں کہ حارث نے وصیت کی کہ ان کی نماز (نماز جنازہ) عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ پڑھائیں، تو انہوں نے ان کی نماز پڑھائی اور انہیں قبر میں پاؤں کی طرف سے داخل کیا اور کہا: یہ مسنون طریقہ ہے۔
Abu Ishaq said: Al-Harith left his will that Abdullah ibn Yazid should offer his funeral prayer; so he prayed over him. He then put him in the grave from the side of his legs and said: This is a Sunnah (model practice of the Prophet).
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3205
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن المنهال بن عمرو، عن زاذان، عن البراء بن عازب، قال:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الانصار، فانتهينا إلى القبر، ولم يلحد بعد، فجلس النبي صلى الله عليه وسلم مستقبل القبلة، وجلسنا معه". (مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زَاذَانَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَبْرِ، وَلَمْ يُلْحَدْ بَعْدُ، فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةِ، وَجَلَسْنَا مَعَهُ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے، قبر پر پہنچے تو ابھی قبر کی بغل کھدی ہوئی نہ تھی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی طرف منہ کر کے بیٹھے اور ہم بھی آپ کے ساتھ بیٹھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 81 (2003)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 37 (1548)، (تحفة الأشراف: 1758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/287، 295، 297، 296) ویأتی ہذا الحدیث فی السنة (4753، 4754) (صحیح)»
Narrated Al-Bara ibn Azib: We went out with the Messenger of Allah ﷺ to the funeral of a man of the Ansar, but when we reached the grave, the niche in the side had not yet been made, so the Prophet ﷺ sat down facing the qiblah, and we sat down along with him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3206
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن مشكوة المصابيح (131، 1713) الاعمش صرح بالسماع عند الحاكم (1/ 37 ح 107) والطبراني في حديث الطوال (25) وسندهما حسن
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير. ح وحدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا همام، عن قتادة، عن ابي الصديق، عن ابن عمر: ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان إذا وضع الميت في القبر، قال: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم"، هذا لفظ مسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا وَضَعَ الْمَيِّتَ فِي الْقَبْرِ، قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"، هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو قبر میں رکھتے تو: «بسم الله وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہتے تھے، یہ الفاظ مسلم بن ابراہیم کے ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6660)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 54 (1046)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 38 (1550)، مسند احمد (2/27، 40، 59، 69، 127) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Umar: When the Prophet ﷺ placed the dead in the grave, he said: In the name of Allah, and following the Sunnah of the Messenger of Allah ﷺ. This is Muslim's version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3207
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (1707) وللحديث شاھد عند الحاكم (1/366 وسنده صحيح)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن سفيان، حدثني ابو إسحاق، عن ناجية بن كعب، عن علي عليه السلام، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم:" إن عمك الشيخ الضال قد مات، قال: اذهب فوار اباك، ثم لا تحدثن شيئا حتى تاتيني، فذهبت فواريته، وجئته، فامرني، فاغتسلت ودعا لي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاق، عَنْ نَاجِيَةَ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ عَمَّكَ الشَّيْخَ الضَّالَّ قَدْ مَاتَ، قَالَ: اذْهَبْ فَوَارِ أَبَاكَ، ثُمَّ لَا تُحْدِثَنَّ شَيْئًا حَتَّى تَأْتِيَنِي، فَذَهَبْتُ فَوَارَيْتُهُ، وَجِئْتُهُ، فَأَمَرَنِي، فَاغْتَسَلْتُ وَدَعَا لِي".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ کا بوڑھا گمراہ چچا مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ اور اپنے باپ کو گاڑ کر آؤ، اور میرے پاس واپس آنے تک بیچ میں اور کچھ نہ کرنا“، تو میں گیا، اور انہیں مٹی میں دفنا کر آپ کے پاس آ گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غسل کرنے کا حکم دیا تو میں نے غسل کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 84 (2008)، (تحفة الأشراف: 10287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/97، 131) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Abu Talib: I said to the Prophet ﷺ: Your old and astray uncle has died. He said: Go and bury your father, and then do not do anything until you come to me. So I went, buried him and came to him. He ordered me (to take a bath), so I took a bath, and he prayed for me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3208
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: حسن أبو إسحاق صرح بالسماع عند النسائي (190 وسنده حسن، 2008)
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي، ان سليمان بن المغيرة حدثهم، عن حميد يعني ابن هلال، عن هشام بن عامر، قال: جاءت الانصار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، فقالوا:" اصابنا قرح، وجهد، فكيف تامرنا؟، قال: احفروا، واوسعوا، واجعلوا الرجلين والثلاثة في القبر، قيل: فايهم يقدم؟، قال: اكثرهم قرآنا، قال: اصيب ابي يومئذ عامر بين اثنين، او قال: واحد". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَهُمْ، عَنْ حُمَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: جَاءَتِ الْأَنْصَارُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالُوا:" أَصَابَنَا قَرْحٌ، وَجَهْدٌ، فَكَيْفَ تَأْمُرُنَا؟، قَالَ: احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَاجْعَلُوا الرَّجُلَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي الْقَبْرِ، قِيلَ: فَأَيُّهُمْ يُقَدَّمُ؟، قَالَ: أَكْثَرُهُمْ قُرْآنًا، قَالَ: أُصِيبَ أَبِي يَوْمَئِذٍ عَامِرٌ بَيْنَ اثْنَيْنِ، أَوْ قَالَ: وَاحِدٌ".
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو“، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: ”جسے قرآن زیادہ یاد ہو“۔ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔
Narrated Hisham ibn Amir: The Ansar came to the Messenger of Allah ﷺ on the day of Uhud and said: We have been afflicted with wound and fatigue. What do you command us? He said: Dig graves, make them wide, bury two or three in a single grave. He was asked: Which of them should be put first? He replied: The one who knew the Quran most. He (Hisham) said: My father Amir died on the day and was buried with two or one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3209
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (1703) أخرجه الترمذي (1713 وسنده صحيح) ورواه ابن ماجه (1560 وسنده صحيح) حميد بن ھلال صرح بالسماع عند أحمد (1/20)
The tradition mentioned above has also been transmitted by Humaid bin Hilal with a different chain of transmitters and to the same effect. This version adds: "And deepen (the graves). "
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3210
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3215)
ابوہیاج حیان بن حصین اسدی کہتے ہیں مجھے علی رضی اللہ عنہ نے بھیجا اور کہا کہ میں تمہیں اس کام پر بھیجتا ہوں جس پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، وہ یہ کہ میں کسی اونچی قبر کو برابر کئے بغیر نہ چھوڑوں، اور کسی مجسمے کو ڈھائے بغیر نہ رہوں ۱؎۔
Narrated Abu Hayyaj al-Asadi: Ali said to me: I am sending you on the same mission as the Messenger of Allah ﷺ sent me that I should not leave a high grave without leveling it and an image without obliterating it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 20 , Number 3212