(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، قال: اخبرنا خالد، عن داود، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يوم بدر من فعل كذا وكذا فله من النفل كذا وكذا، قال: فتقدم الفتيان ولزم المشيخة الرايات فلم يبرحوها، فلما فتح الله عليهم قال المشيخة: كنا ردءا لكم لو انهزمتم لفئتم إلينا، فلا تذهبوا بالمغنم ونبقى، فابى الفتيان وقالوا: جعله رسول الله صلى الله عليه وسلم لنا فانزل الله يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول إلى قوله كما اخرجك ربك من بيتك بالحق وإن فريقا من المؤمنين لكارهون سورة الانفال آية 1 ـ 5 يقول فكان ذلك خيرا لهم فكذلك ايضا فاطيعوني فإني اعلم بعاقبة هذا منكم. (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَوْمَ بَدْرٍ مَنْ فَعَلَ كَذَا وَكَذَا فَلَهُ مِنَ النَّفَلِ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَتَقَدَّمَ الْفِتْيَانُ وَلَزِمَ الْمَشْيَخَةُ الرَّايَاتِ فَلَمْ يَبْرَحُوهَا، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَالَ الْمَشْيَخَةُ: كُنَّا رِدْءًا لَكُمْ لَوِ انْهَزَمْتُمْ لَفِئْتُمْ إِلَيْنَا، فَلَا تَذْهَبُوا بِالْمَغْنَمِ وَنَبْقَى، فَأَبَى الْفِتْيَانُ وَقَالُوا: جَعَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ إِلَى قَوْلِهِ كَمَا أَخْرَجَكَ رَبُّكَ مِنْ بَيْتِكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّ فَرِيقًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَكَارِهُونَ سورة الأنفال آية 1 ـ 5 يَقُولُ فَكَانَ ذَلِكَ خَيْرًا لَهُمْ فَكَذَلِكَ أَيْضًا فَأَطِيعُونِي فَإِنِّي أَعْلَمُ بِعَاقِبَةِ هَذَا مِنْكُمْ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن فرمایا: ”جس نے ایسا ایسا کیا اس کو بطور انعام اتنا اتنا ملے گا“، جوان لوگ آگے بڑھے اور بوڑھے جھنڈوں سے چمٹے رہے اس سے ہٹے نہیں، جب اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی تو بوڑھوں نے کہا: ہم تمہارے مددگار اور پشت پناہ تھے اگر تم کو شکست ہوتی تو تم ہماری ہی طرف پلٹتے، تو یہ نہیں ہو سکتا کہ یہ غنیمت کا مال تم ہی اڑا لو، اور ہم یوں ہی رہ جائیں، جوانوں نے اسے تسلیم نہیں کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ہم کو دیا ہے، تب اللہ نے یہ آیت کریمہ «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله»”یہ لوگ آپ سے غنیمتوں کا حکم دریافت کرتے ہیں آپ فرما دیجئیے کہ یہ غنیمتیں اللہ کی ہیں اور رسول کی سو تم اللہ سے ڈرو اور اپنے باہمی تعلقات کی اصلاح کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم ایمان والے ہو، بس ایمان والے تو ایسے ہوتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ کا ذکر آتا ہے تو ان کے قلوب ڈر جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ لوگ اپنے رب پر توکل کرتے ہیں جو کہ نماز کی پابندی کرتے ہیں اور ہم نے ان کو جو کچھ دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں سچے ایمان والے یہ لوگ ہیں ان کے لیے بڑے درجے ہیں ان کے رب کے پاس اور مغفرت اور عزت کی روزی ہے جیسا کہ آپ کے رب نے آپ کے گھر سے حق کے ساتھ آپ کو روانہ کیا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس کو گراں سمجھتی تھی“(سورۃ الانفال: ۱-۵) سے «كما أخرجك ربك من بيتك بالحق وإن فريقا من المؤمنين لكارهون» تک نازل فرمائی، پھر ان کے لیے یہی بہتر ہوا، اسی طرح تم سب میری اطاعت کرو، کیونکہ میں اس کے انجام کار کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ said on the day of Badr: He who does such-and-such, will have such-and such. The young men came forward and the old men remained standing near the banners, and they did not move from there. When Allah bestowed victory on them, the old men said: We were support for you. If you had been defeated, you would have returned to us. Do not take this booty alone and we remain (deprived of it). The young men refused (to give), and said: The Messenger of Allah ﷺ has given it to us. Then Allah sent down: "They ask thee concerning (things taken as) spoils of war, Say: (Such) spoils are at the disposal of Allah and the Messenger. . . . . . Just as they Lord ordered thee out of thy house in truth, even though a party among the believers disliked it. " This proved good for them. Similarly obey me. I know the consequence of this better than you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2731
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، قال: اخبرنا داود بن ابي هند، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال يوم بدر:" من قتل قتيلا فله كذا وكذا، ومن اسر اسيرا فله كذا وكذا"، ثم ساق نحوه وحديث خالد اتم. (مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ كَذَا وَكَذَا، وَمَنْ أَسَرَ أَسِيرًا فَلَهُ كَذَا وَكَذَا"، ثُمَّ سَاقَ نَحْوَهُ وَحَدِيثُ خَالِدٍ أَتَمُّ.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے دن فرمایا: ”جو شخص کسی کافر کو مارے تو اس کے لیے اتنا اور اتنا (انعام) ہے، اور جو کسی کافر کو قید کرے اس کے لیے اتنا اور اتنا (انعام) ہے“، پھر آگے اسی حدیث کی طرح بیان کیا، اور خالد کی (یعنی: پچھلی حدیث) زیادہ کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 6081) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ said on the day of Badr: He who kills a man will get such-and-such, and he who captivates a man will get such-and-such. The narrator then transmitted the rest of the tradition in a similar manner. The tradition of Khalid is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2732
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3737)
اس سند بھی سے داود سے یہی حدیث اسی طریق سے مروی ہے اس میں ہے: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برابر برابر تقسیم کیا“، اور خالد کی حدیث (نمبر ۲۷۳۷) کامل ہے۔
The tradition mentioned above has been transmitted by Dawud with a different chain of narrators. He said “The Messenger of Allah ﷺ apportioned it (spoils of war) equally. The tradition of Khalid is more perfect.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2733
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (3737)
(مرفوع) حدثنا هناد بن السري، عن ابي بكر، عن عاصم، عن مصعب بن سعد، عن ابيه، قال: جئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر بسيف فقلت: يا رسول الله إن الله قد شفى صدري اليوم من العدو فهب لي هذا السيف، قال:" إن هذا السيف ليس لي ولا لك، فذهبت وانا اقول يعطاه اليوم من لم يبل بلائي فبينا انا إذ جاءني الرسول فقال: اجب فظننت انه نزل في شيء بكلامي فجئت، فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: إنك سالتني هذا السيف وليس هو لي ولا لك وإن الله قد جعله لي فهو لك، ثم قرا: يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1 إلى آخر الآية، قال ابو داود: قراءة ابن مسعود يسالونك النفل. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِسَيْفٍ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ شَفَى صَدْرِي الْيَوْمَ مِنَ الْعَدُوِّ فَهَبْ لِي هَذَا السَّيْفَ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا السَّيْفَ لَيْسَ لِي وَلَا لَكَ، فَذَهَبْتُ وَأَنَا أَقُولُ يُعْطَاهُ الْيَوْمَ مَنْ لَمْ يُبْلِ بَلَائِي فَبَيْنَا أَنَا إِذْ جَاءَنِي الرَّسُولُ فَقَالَ: أَجِبْ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ نَزَلَ فِيَّ شَيْءٌ بِكَلَامِي فَجِئْتُ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ سَأَلْتَنِي هَذَا السَّيْفَ وَلَيْسَ هُوَ لِي وَلَا لَكَ وَإِنَّ اللَّهَ قَدْ جَعَلَهُ لِي فَهُوَ لَكَ، ثُمَّ قَرَأَ: يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قِرَاءَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ يَسْأَلُونَكَ النَّفْلَ.
سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ بدر کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک تلوار لے کر آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! آج اللہ نے میرے سینے کو دشمنوں سے شفاء دی، لہٰذا آپ مجھے یہ تلوار دے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری“ یہ سن کر میں چلا اور کہتا جاتا تھا: یہ تلوار آج ایسے شخص کو ملے گی جس نے مجھ جیسا کارنامہ انجام نہیں دیا ہے، اسی دوران مجھے قاصد بلانے کے لیے آیا، اور کہا چلو، میں نے سوچا شاید میرے اس بات کے کہنے کی وجہ سے میرے سلسلے میں کچھ وحی نازل ہوئی ہے، چنانچہ میں آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”تم نے یہ تلوار مانگی جب کہ یہ تلوار نہ تو میری ہے نہ تمہاری، اب اسے اللہ نے مجھے عطا کر دیا ہے، لہٰذا (اب) یہ تمہاری ہے“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ پوری پڑھی «يسألونك عن الأنفال قل الأنفال لله والرسول» ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت «يسألونك عن النفل» ہے۔
Musab bin Saad reported on the authority of his father (Saad bin Abi Waqqas) “I brought a sword to the Prophet ﷺ on the day of the Badr and I said (to him) Messenger of Allah ﷺ, Allaah has healed up my breast from the enemy today, so give me this sword. He said “This sword is neither mine nor yours. I then went away saying “today this will be given to a man who has not been put to trial like me. Meanwhile a messenger and came to me and said “Respond, I thought something was revealed about me owing to my speech. I came and the Prophet ﷺ said to me “You asked me for this sword, but this was neither mine nor yours. Now Allaah has given it to me, hence it is yours. He then recited “they ask thee concerning (things taken as) spoils of war. Say “ (Such) spoils are at the disposal of Allaah and the Messenger. Abu Dawud said “According to the reading of the Quran of Ibn Masud the verse goes. They ask thee concerning (things taken as ) spoils of war.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2734
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجد کی جانب ایک لشکر میں بھیجا اور اس لشکر کا ایک دستہ دشمن سے مقابلہ کے لیے بھیجا گیا، پھر لشکر کے لوگوں کو بارہ بارہ اونٹ ملے اور دستہ کے لوگوں کو ایک ایک اونٹ بطور انعام زیادہ ملا تو ان کے حصہ میں تیرہ تیرہ اونٹ آئے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ sent us along with an army towards Najd, and he sent a detachment of that army (to face the enemy). The whole army got twelve camels per head as their portion, but he gave the detachment one additional camel (apart from the division made to the army). Thus they got thirteen camels each (as a reward).
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2735
ولید بن مسلم کہتے ہیں: میں نے ابن مبارک سے یہی حدیث بیان کی، میں نے کہا اور اسی طرح ہم سے ابن ابی فروہ نے نافع کے واسطہ سے بیان کیا ہے تو ابن مبارک نے کہا: جن کا نام تم نے لیا ہے وہ مالک کے برابر نہیں ہو سکتے اسی طرح یا اس جیسی بات انہوں نے کہی، اس سے وہ امام مالک بن انس کو مراد لے رہے تھے۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7679) (صحیح)»
Al Walid bin Muslim said “I narrated this tradition (mentioned above) to Ibn Al Mubarak and said “And similarly it has been narrated by Ibn Abi Farwah to us on the authority of Nafi (as narrated by Shuaib). He (Ibn Al Mubarak) said “Those whom you have named cannot be equal to Malik i. e, Malik bin Anas.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2736
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث السابق (2741)
(مرفوع) حدثنا هناد، قال: حدثنا عبدة يعني ابن سليمان الكلابي، عن محمد بن إسحاق، عن نافع، عن ابن عمر، قال: بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم سرية إلى نجد، فخرجت معها فاصبنا نعما كثيرا فنفلنا اميرنا بعيرا بعيرا لكل إنسان، ثم قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فقسم بيننا غنيمتنا، فاصاب كل رجل منا اثني عشر بعيرا بعد الخمس وما حاسبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بالذي اعطانا صاحبنا ولا عاب عليه بعد ما صنع، فكان لكل رجل منا ثلاثة عشر بعيرا بنفله. (مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ الْكِلَابِيَّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً إِلَى نَجْدٍ، فَخَرَجْتُ مَعَهَا فَأَصَبْنَا نَعَمًا كَثِيرًا فَنَفَّلَنَا أَمِيرُنَا بَعِيرًا بَعِيرًا لِكُلِّ إِنْسَانٍ، ثُمَّ قَدِمْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَسَمَ بَيْنَنَا غَنِيمَتَنَا، فَأَصَابَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا بَعْدَ الْخُمُسِ وَمَا حَاسَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي أَعْطَانَا صَاحِبُنَا وَلَا عَابَ عَلَيْهِ بَعْدَ مَا صَنَعَ، فَكَانَ لِكُلِّ رَجُلٍ مِنَّا ثَلَاثَةَ عَشَرَ بَعِيرًا بِنَفْلِهِ.
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سریہ ۱؎ نجد کی جانب بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا، ہمیں بہت سے اونٹ ملے، تو ہمارے دستہ کے سردار نے ایک ایک اونٹ ہم میں سے ہر شخص کو بطور انعام دیا، پھر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے ہمارے غنیمت کے مال کو ہم میں تقسیم کیا، تو ہر ایک کو ہم میں سے خمس کے بعد بارہ بارہ اونٹ ملے، اور وہ اونٹ جو ہمارے سردار نے دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حساب میں شمار نہ کیا، اور نہ ہی آپ نے اس سردار کے عمل پر طعن کیا، تو ہم میں سے ہر ایک کو اس کے نفل سمیت تیرہ تیرہ اونٹ ملے۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ sent a detachment to Najd. I went out along with them, and got abundant riches. Our commander gave each of us a camel as a reward. We then came upon the Messenger of Allah ﷺ and he divided the spoils of war among us. Each of us received twelve camels after taking a fifth of it. The Messenger of Allah ﷺ did not take account of our companion (i. e. the commander of the army), nor did he blame him for what he had done. Thus each man of us had received thirteen camels with the reward he gave.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2737
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح انظر الحديث الآتي (2744)
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک سریہ بھیجا جس میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، ان لوگوں کو غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے، ان میں سے ہر ایک کے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ انہیں بطور نفل (انعام) دئیے گئے۔ ابن موہب کی روایت میں یہ اضافہ ہے: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس تقسیم کو بدلا نہیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الخمس 15 (3134)، صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8293، 8357)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/62، 112، 156)، موطا امام مالک/ الجہاد 6 (15)، دی السیر 4 (2524) (صحیح)»
Nafi reported on the authority of Abd Allaah bin Umar “The Messenger of Allah ﷺ sent a detachment towards Najd. Abd Allaah bin Umar also accompanied it. They gained a large number of Camels as a booty. Their portion was twelve Camels each and they were rewarded (in addition) one Camel each. The version of Ibn Mawhab added “The Messenger of Allah ﷺ did not change it”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2738
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3134) صحيح مسلم (1749)
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني نافع، عن عبد الله، قال: بعثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية فبلغت سهماننا اثني عشر بعيرا، ونفلنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعيرا بعيرا، قال ابو داود: رواه برد بن سنان، عن نافع مثل حديث عبيد الله، ورواه ايوب، عن نافع مثله إلا انه قال: ونفلنا بعيرا بعيرا، لم يذكر النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَبَلَغَتْ سُهْمَانُنَا اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنَفَّلَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعِيرًا بَعِيرًا، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ بُرْدُ بْنُ سِنَانٍ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَرَوَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: وَنُفِّلْنَا بَعِيرًا بَعِيرًا، لَمْ يَذْكُرِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، تو ہمارے حصہ میں بارہ بارہ اونٹ آئے، اور ایک ایک اونٹ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے برد بن سنان نے نافع سے عبیداللہ کی حدیث کے ہم مثل روایت کیا ہے اور اسے ایوب نے بھی نافع سے اسی کے مثل روایت کیا، مگر اس میں یہ ہے کہ ہمیں ایک ایک اونٹ بطور نفل دئیے گئے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الجہاد 12 (1749)، (تحفة الأشراف: 8175)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55) (صحیح)»
Abd Allaah (bin Umar) said “The Messenger of Allah ﷺ sent us along with a detachment. The share of each was twelve Camels. The Messenger of Allah ﷺ gave each one of us a Camel as a reward. Abu Dawud said “Burd bin Sinan narrated a similar tradition from Nafi as narrated by Ubaid Allaah. Ayyub also narrated from Nafi a similar tradition, but his version goes “We were rewarded one Camel each. He did not mention the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2739
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن سریوں کو بھیجتے انہیں عام لشکر کی تقسیم کے علاوہ بطور نفل خاص طور سے کچھ دیتے تھے اور خمس ان تمام میں واجب ہوتا ۱؎۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Messenger of Allah ﷺ used to give to some of the detachments he sent out (something extra) for themselves in particular apart from the division made to the whole army. The fifth is necessary in all that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2740
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3135) صحيح مسلم (1750)