سعید بن جبیر اور عبداللہ بن مالک سے روایت ہے وہ دونوں کہتے ہیں: ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں مغرب و عشاء ایک اقامت سے پڑھیں، پھر راوی نے ابن کثیر کی حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/ الحج 47 (1288)، سنن الترمذی/ الحج 56 (888)، سنن النسائی/ الحج 207 (3033)، (تحفة الأشراف: 7052)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/280، 2/2، 3، 33، 59، 62، 79، 81) (صحیح)» (اس میں قاضی شریک بن عبداللہ ضعیف ہیں، لیکن ان کی متابعت موجود ہے، اذان اور ہر صلاة میں اقامت کے اثبات کے ساتھ جیسے تفصیل گزری)
Saeed bin Jubair and Abdullah bin Malik said “We offered the sunset and the night prayers at Al Muzdalifah along with ibn Umar with one iqamah. ” The narrator then narrated the rest of the tradition as reported by Ibn Kathir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1925
(مرفوع) حدثنا ابن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن إسماعيل، عن ابي إسحاق، عن سعيد بن جبير، قال:" افضنا مع ابن عمر، فلما بلغنا جمعا صلى بنا المغرب والعشاء بإقامة واحدة ثلاثا واثنتين، فلما انصرف، قال لنا ابن عمر: هكذا صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا المكان". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ:" أَفَضْنَا مَعَ ابْنِ عُمَرَ، فَلَمَّا بَلَغْنَا جَمْعًا صَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ بِإِقَامَةٍ وَاحِدَةٍ ثَلَاثًا وَاثْنَتَيْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ لَنَا ابْنُ عُمَرَ: هَكَذَا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَكَانِ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم (عرفات سے) ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ لوٹے، جب ہم جمع یعنی مزدلفہ پہنچے تو آپ نے ہمیں مغرب اور عشاء، تین رکعت مغرب کی اور دو رکعت عشاء کی ایک اقامت ۱؎ سے پڑھائی، جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ہم سے کہا: اسی طرح ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ پڑھائی تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (1930)، (تحفة الأشراف: 7052) (صحیح)» (’’ایک اقامت‘‘ والی روایت شاذ ہے، ہر صلاة کے لئے الگ الگ اقامت ثابت ہے)
وضاحت: ۱؎: اس کے برخلاف جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت صحیح مسلم میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو تکبیر سے دونوں نمازیں ادا کیں اور یہی راجح ہے، واللہ اعلم۔
Saeed bin Jubair said “We returned along with Ibn Umar and when we reached Al Muzdalifah he led us in the sunset and night prayers with one iqamah and three rak’ahs of the sunset prayer and two rak’ahs of the night prayer. When he finished the prayer Ibn Umar said to us The Messenger of Allah ﷺ led us in prayer in this way at this place. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1926
قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله بإقامة واحدة شاذ إلا أن يزاد لكل صلاة
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، حدثني سلمة بن كهيل، قال:" رايت سعيد بن جبير اقام بجمع فصلى المغرب ثلاثا ثم صلى العشاء ركعتين، ثم قال: شهدت ابن عمر صنع في هذا المكان مثل هذا، وقال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم صنع مثل هذا في هذا المكان". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ أَقَامَ بِجَمْعٍ فَصَلَّى الْمَغْرِبَ ثَلَاثًا ثُمَّ صَلَّى الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: شَهِدْتُ ابْنَ عُمَرَ صَنَعَ فِي هَذَا الْمَكَانِ مِثْلَ هَذَا، وَقَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ مِثْلَ هَذَا فِي هَذَا الْمَكَانِ".
سلمہ بن کہیل کہتے ہیں میں نے سعید بن جبیر کو دیکھا انہوں نے مزدلفہ میں اقامت کہی پھر مغرب تین رکعت پڑھی اور عشاء دو رکعت، پھر آپ نے کہا: میں نے دیکھا کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اس مقام پر اسی طرح کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس مقام پر اسی طرح کرتے دیکھا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم (1930)، (تحفة الأشراف: 7052) (صحیح)» (اس میں بھی ایک اقامت شاذ ہے)
Salamah bin Kuhail said “I saw Saeed bin Jubair he called the iqamah at Al Muzdalifah and offered three ra’kahs of the sunset prayer and two ra’kahs of the night prayer. He then said “I attended Ibn Umar. ” He did like this in this place and he (Ibn Umar) said “I attended the Messenger of Allah ﷺ”. He did in a similar way in this place.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1927
قال الشيخ الألباني: صحيح م وفيه الشذوذ المذكور في الذي قبله
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا اشعث بن سليم، عن ابيه، قال:" اقبلت مع ابن عمر من عرفات إلى المزدلفة فلم يكن يفتر من التكبير والتهليل حتى اتينا المزدلفة، فاذن واقام، او امر إنسانا فاذن واقام، فصلى بنا المغرب ثلاث ركعات، ثم التفت إلينا، فقال: الصلاة، فصلى بنا العشاء ركعتين، ثم دعا بعشائه، قال: واخبرني علاج بن عمرو بمثل حديث ابي، عن ابن عمر، قال: فقيل لابن عمر في ذلك: فقال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هكذا". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" أَقْبَلْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى الْمُزْدَلِفَةِ فَلَمْ يَكُنْ يَفْتُرُ مِنَ التَّكْبِيرِ وَالتَّهْلِيلِ حَتَّى أَتَيْنَا الْمُزْدَلِفَةَ، فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، أَوْ أَمَرَ إِنْسَانًا فَأَذَّنَ وَأَقَامَ، فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: الصَّلَاةُ، فَصَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عِلَاجُ بْنُ عَمْرٍو بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِي، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: فَقِيلَ لِابْنِ عُمَرَ فِي ذَلِكَ: فَقَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَكَذَا".
سلیم بن اسود ابوالشعثاء محاربی کہتے ہیں کہ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات سے مزدلفہ آیا وہ تکبیر و تہلیل سے تھکتے نہ تھے، جب ہم مزدلفہ آ گئے تو انہوں نے اذان کہی اور اقامت، یا ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ اذان اور اقامت کہے، پھر ہمیں مغرب تین رکعت پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور کہا: عشاء پڑھ لو چنانچہ ہمیں عشاء دو رکعت پڑھائی پھر کھانا منگوایا۔ اشعث کہتے ہیں: اور مجھے علاج بن عمرو نے میرے والد کی حدیث کے مثل حدیث کی خبر دی ہے جو انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں: ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لوگوں نے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی طرح نماز پڑھی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7091) (صحیح)» (اس میں دونوں نمازیں کے لئے اذان ثابت و محفوظ ہے، (1928) کی حدیث میں اذان کا انکار ہے، جو شاذ و ضعیف ہے جیسا کہ گزرا، نیز اس روایت میں دوسری اقامت کی جگہ «الصلاة» کا لفظ ہے جو شاذ ہے، محفوظ دوسری مرتبہ اقامت کا لفظ ہے)
Ashath bin Sulaim reported on the authority of his father “I proceeded along with Ibn Umar from ‘Arafah towards Al Muzdalifah. ” He was not tiring of uttering “Allaah is most great” and “There is no god but Allaah”, till we came to Al Muzdalifah. He uttered the adhan and the iqamah or ordered some person who called the adhan and the iqamah. He then led us the three rak’ahs of the sunset prayers and turned to us and said (Another) prayer. Thereafter he led us in the two rak’ahs of the night prayer. Then he called for his dinner. He (Ashath) said ‘Ilaj bin Amr reported a tradition like that of my father on the authority of Ibn Umar. Ibn Umar was asked about it. He said “I prayed along with the Messenger of Allah ﷺ in a similar manner. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1928
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ وقت پر ہی نماز پڑھتے دیکھا سوائے مزدلفہ کے، مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کو جمع کیا اور دوسرے دن فجر وقت معمول سے کچھ پہلے پڑھی ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: ترجمہ سے اس حدیث کا صحیح معنی واضح ہو گیا، بعض لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ” اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ غلس کے بعد اسفار میں نماز پڑھتے تھے صرف اس دن غلس میں پڑھی“، لیکن دیگر صحیح روایات کی روشنی میں اس حدیث کا صحیح مطلب یہ ہے کہ: غلس ہی میں فوراً پڑھ لی، عام حالات کی طرح تھوڑا انتظار نہیں کیا۔
Ibn Masud said “ I never saw the Messenger of Allah ﷺ observe a prayer out of its proper time except (two prayers) at Al Muzdalifah. He combined the sunset and night prayers at Al Muzdalifah and he offered the dawn prayer that day before its proper time.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1929
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1682) صحيح مسلم (1289)
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(مزدلفہ میں) جب آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو آپ قزح میں کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”یہ قزح ہے اور یہ موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، اور مزدلفہ پورا موقف (ٹھہرنے کی جگہ) ہے، میں نے یہاں نحر کیا ہے اور منیٰ پورا نحر کرنے کی جگہ ہے لہٰذا تم اپنے اپنے ٹھکانوں میں نحر کر لو“۔
Narrated Ali ibn Abu Talib: When the morning came, the Prophet ﷺ stood at the mountain Quzah and said: This is Quzah, and this is a place of stationing, and the whole of al-Muzdalifah is a place of stationing. I sacrificed the animals here, and the whole of Mina is a place of sacrifice. So sacrifice in your dwellings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1930
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (885) ابن ماجه (3010) سفيان الثوري عنعن وانظر الحديث السابق: 1922 انوار الصحيفه، صفحه نمبر 75
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حفص بن غياث، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" وقفت ها هنا بعرفة و عرفة كلها موقف، ووقفت ها هنا بجمع و جمع كلها موقف، ونحرت ها هنا و منى كلها منحر، فانحروا في رحالكم". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَقَفْتُ هَا هُنَا بِعَرَفَةَ وَ عَرَفَةُ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَوَقَفْتُ هَا هُنَا بِجَمْعٍ وَ جَمْعٌ كُلُّهَا مَوْقِفٌ، وَنَحَرْتُ هَا هُنَا وَ مِنًى كُلُّهَا مَنْحَرٌ، فَانْحَرُوا فِي رِحَالِكُمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عرفات میں اس جگہ ٹھہرا ہوں لیکن عرفات پورا جائے وقوف ہے، میں مزدلفہ میں یہاں ٹھہرا ہوں لیکن مزدلفہ پورا جائے وقوف ہے، میں نے یہاں پر نحر کیا اور منیٰ پورا جائے نحر ہے لہٰذا تم اپنے ٹھکانوں میں نحر کرو“۔
Jabir reported the Prophet ﷺ as saying “I halted here in ‘Arafah and the whole of ‘Arafah is a place of halting. I halted here in Al Muzdalifah and the whole of Al Muzdalifah is a place of halting. I sacrificed the animals here and the whole of Mina is a place of sacrifice. So sacrifice in your dwellings.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1931
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورا عرفات جائے وقوف ہے پورا منیٰ جائے نحر ہے اور پورا مزدلفہ جائے وقوف ہے مکہ کے تمام راستے چلنے کی جگہیں ہیں اور ہر جگہ نحر درست ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ المناسک 73 (3048)، (تحفة الأشراف: 2397)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/326) (حسن صحیح)»
Jabir bin Abdallah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying “The whole of ‘Arafah is a place of halting, the whole of Mina is a place of sacrifice, the whole of Al Muzdalifah is a place of halting and all the passes of Makkah are a thoroughfare and a place of sacrifice.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1932
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (2596) أخرجه ابن ماجه (3048 وسنده حسن)
(مرفوع) حدثنا ابن كثير، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: قال عمر بن الخطاب: كان اهل الجاهلية لا يفيضون حتى يروا الشمس على ثبير، فخالفهم النبي صلى الله عليه وسلم فدفع قبل طلوع الشمس". (مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ لَا يُفِيضُونَ حَتَّى يَرَوْا الشَّمْسَ عَلَى ثَبِيرٍ، فَخَالَفَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے جب تک کہ سورج کو ثبیر ۱؎ پر نہ دیکھ لیتے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور سورج نکلنے سے پہلے ہی (مزدلفہ سے) چل پڑے۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: The Arabs in the pre-Islamic period did not return from al-Muzdalifah till they saw sunlight at the mountain Thabir. The Prophet ﷺ opposed them and returned before the sunrise.
USC-MSA web (English) Reference: Book 10 , Number 1933
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں بھی ان لوگوں میں سے تھا جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے لوگوں میں سے کمزور جان کر مزدلفہ کی رات کو پہلے بھیج دیا تھا ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں اور بچوں کو مزدلفہ سے رات ہی میں منیٰ روانہ کر دینا جائز ہے، تا کہ وہ بھیڑ بھاڑ سے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں، لیکن سورج نکلنے سے پہلے کنکریاں نہ ماریں، جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے۔