ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سو جانے میں کوتاہی نہیں ہے، بلکہ کوتاہی یہ ہے کہ تم جاگتے ہوئے کسی نماز میں اس قدر دیر کر دو کہ دوسری نماز کا وقت آ جائے“۔
Abu Qatadah reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: There is no remissness in sleep, it is only when one is awake that there is remissness when you delay saying the prayer till the time for the next prayer comes.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 441
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا همام، عن قتادة، عن انس بن مالك، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من نسي صلاة فليصلها إذا ذكرها، لا كفارة لها إلا ذلك". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ نَسِيَ صَلَاةً فَلْيُصَلِّهَا إِذَا ذَكَرَهَا، لَا كَفَّارَةَ لَهَا إِلَّا ذَلِكَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی نماز بھول جائے تو جب یاد آئے اسے پڑھ لے، یہی اس کا کفارہ ہے اس کے علاوہ اس کا کوئی اور کفارہ نہیں“۔
Anas bin Malik reported the Prophet ﷺ as saying: If any one forgets a prayer or oversleeps, he should observe it when he remembers it ; there is no expiation for it except that.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 442
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (597) صحيح مسلم (684)
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن يونس بن عبيد، عن الحسن، عن عمران بن حصين،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان في مسير له فناموا عن صلاة الفجر، فاستيقظوا بحر الشمس، فارتفعوا قليلا حتى استقلت الشمس ثم امر مؤذنا فاذن فصلى ركعتين قبل الفجر ثم اقام ثم صلى الفجر". (مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَنَامُوا عَنْ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَاسْتَيْقَظُوا بِحَرِّ الشَّمْسِ، فَارْتَفَعُوا قَلِيلًا حَتَّى اسْتَقَلَّتِ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَ مُؤَذِّنًا فَأَذَّنَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَقَامَ ثُمَّ صَلَّى الْفَجْرَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے کہ لوگ نماز فجر میں سوئے رہ گئے، سورج کی گرمی سے وہ بیدار ہوئے تو تھوڑی دور چلے یہاں تک کہ سورج چڑھ گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو حکم دیا، تو اس نے اذان دی تو آپ نے فجر (کی فرض نماز) سے پہلے دو رکعت سنت پڑھی، پھر (مؤذن نے) تکبیر کہی اور آپ نے فجر پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10815)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التیمم 6 (344)، صحیح مسلم/المساجد 55 (682) (کلا ھما من غیر طریق الحسن)، مسند احمد (4/431، 441، 444) (صحیح)»
Imran bin Husain said: The Messenger of Allah ﷺ was on his journey. They (the people) slept abandoning the Fajr prayer. They awoke by the heat of the sun. Then they travelled a little until the sun rose high. He (the Prophet) commanded the muadhdhin (one who called for prayer) to call for prayer. He then offered two rak'ahs of prayer (sunnah prayer) before the (obligatory) fajr prayer. Then he (the muadhdhin) announced for saying the prayer in congregation (i. e. he uttered iqamah). Then he led them in the morning prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 443
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف الحسن البصري (تقدم: 17) وھشام بن حسان (طبقات المدلسين: 110/ 3) مدلسان وعنعنا انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، آپ فجر میں سوئے رہ گئے، یہاں تک کہ سورج نکل آیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے اور فرمایا: ”اس جگہ سے کوچ کر چلو“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے اذان دی پھر لوگوں نے وضو کیا اور فجر کی دونوں سنتیں پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا، انہوں نے نماز کے لیے تکبیر کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فجر پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10703)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/91، 139) (صحیح)»
Narrated Amr ibn Umayyah ad-Damri: We were in the company of the Messenger of Allah ﷺ during one of his journeys. He overslept abandoning the morning prayer until the sun had arisen. The Messenger of Allah ﷺ awoke and said: Go away from this place. He then commanded Bilal to call for prayer. He called for prayer. They (the people) performed ablution and offered two rak'ahs of the morning prayer (sunnah prayer). He then commanded Bilal (to utter the iqamah, i. e. to summon the people to attend the prayer). He announced the prayer (i. e. uttered the iqamah) and he led them in the morning prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 444
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن الحسن، حدثنا حجاج يعني ابن محمد، حدثنا حريز. ح وحدثنا عبيد بن ابي الوزير، حدثنا مبشر يعني الحلبي، حدثنا حريز يعني ابن عثمان، حدثني يزيد بن صالح، عن ذي مخبر الحبشي وكان يخدم النبي صلى الله عليه وسلم، في هذا الخبر، قال: فتوضا يعني النبي صلى الله عليه وسلم وضوءا لم يلث منه التراب، ثم امر بلالا فاذن، ثم قام النبي صلى الله عليه وسلم فركع ركعتين غير عجل، ثم قال لبلال: اقم الصلاة. ثم صلى الفرض وهو غير عجل، قال: عن حجاج، عن يزيد بن صليح، حدثني ذو مخبر رجل من الحبشة، وقال عبيد: يزيد بن صالح. (مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ يَعْنِي الْحَلَبِيَّ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ذِي مِخْبَرٍ الْحَبَشِيِّ وَكَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وُضُوءًا لَمْ يَلْثَ مِنْهُ التُّرَابُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ غَيْرَ عَجِلٍ، ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ: أَقِمْ الصَّلَاةَ. ثُمَّ صَلَّى الْفَرْضَ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ، قَالَ: عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ، حَدَّثَنِي ذُو مِخْبَرٍ رَجُلٌ مِنْ الْحَبَشَةِ، وقَالَ عُبَيْدٌ: يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ.
ذی مخبر حبشی رضی اللہ عنہ (خادم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے اس واقعے میں روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (اتنے پانی سے) وضو کیا کہ مٹی اس سے بھیگ نہیں سکی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا انہوں نے اذان دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے دو رکعتیں ادا کیں، پھر بلال رضی اللہ عنہ سے کہا: ”نماز کے لیے تکبیر کہو“ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض نماز کو ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ادا کیا۔ حجاج کی روایت میں «عن يزيد بن صليح حدثني ذو مخبر رجل من الحبشة» ہے اور عبید کی روایت میں «يزيد بن صليح» کے بجائے «يزيد بن صالح.» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3548)، وقد أخرجہ: (4/90) (صحیح)»
وضاحت: ثابت ہوا کہ قضاء نماز بھی انسان کو سکون، اطمینان، اور اعتدال سے ادا کرنی چاہیے۔
Dhu Mikhbar al-Habashi, who used to serve the Prophet ﷺ, reported a version of the previous tradition. The Prophet ﷺ performed ablution in such a way that there is no mud on the earth. He then commanded Bilal (to call for prayer). He called for prayer. The Prophet ﷺ stood and offered two rak'ahs of prayer unhurriedly. This is narrated by Hajjaj on the authority of Yazid bin Sulaih from Dhu Mikhbar from a person of al-Habashah (Ethiopia). Ubaid (a narrator) said: Yazid bin Salih (instead of Yazid bin Sulaih).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 445
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف يزيد بن صالح: مجھول الحال لا يعتبر به ولم يثبت توثيقه عن أبي داود انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
اس سند سے بھی ذی مخبر سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے انہوں نے بغیر جلد بازی کے ٹھہر ٹھہر کر اذان دی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3548) (شاذ)» (ولید بن مسلم مدلس ہیں اور دیگر رواة کی مخالفت کرتے ہوے اذان کی بابت بھی «وھو غیر عجل» بڑھا دیا ہے)
This tradition has also been transmitted through another chain of narrators by Dhu Mikhbar, the nephew of the Negus. This version adds: "He (Bilal) called for prayer unhurriedly. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 446
قال الشيخ الألباني: شاذ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف انظر الحديث السابق: 445 انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن جامع بن شداد، سمعت عبد الرحمن بن ابي علقمة، سمعت عبد الله بن مسعود، قال: اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من يكلؤنا، فقال بلال: انا، فناموا حتى طلعت الشمس، فاستيقظ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: افعلوا كما كنتم تفعلون، قال: ففعلنا، قال: فكذلك فافعلوا لمن نام او نسي". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَلْقَمَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ يَكْلَؤُنَا، فَقَالَ بِلَالٌ: أَنَا، فَنَامُوا حَتَّى طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: افْعَلُوا كَمَا كُنْتُمْ تَفْعَلُونَ، قَالَ: فَفَعَلْنَا، قَالَ: فَكَذَلِكَ فَافْعَلُوا لِمَنْ نَامَ أَوْ نَسِيَ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم صلح حدیبیہ کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آئے، آپ نے فرمایا: ”رات میں ہماری نگرانی کون کرے گا؟“، بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، پھر لوگ سوئے رہے یہاں تک کہ جب سورج نکل آیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ویسے ہی کرو جیسے کیا کرتے تھے“۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ ہم لوگوں نے ویسے ہی کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی سو جائے یا (نماز پڑھنی) بھول جائے تو وہ اسی طرح کرے“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المواقیت 54 (625)، (تحفة الأشراف: 9371)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 391، 464) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ جس طرح وقت پر ادا کی جانے والی نماز میں کیا جاتا ہے اسی طرح اس کی قضا نماز میں کرے، پس فجر کی قضا نماز میں بھی قرات جہری ہو گی۔
Narrated Abdullah ibn Masud: We proceeded with the Messenger of Allah ﷺ on the occasion of al-Hudaybiyyah. The Messenger of Allah ﷺ said: Who will keep watch for us? Bilal said: I (shall do). The overslept till the sun arose. The Prophet ﷺ awoke and said: Do as you used to do (i. e. offer prayer as usual). Then we did accordingly. He said: Anyone who oversleeps or forgets (prayer) should do similarly.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 447
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے مسجدوں کے بلند کرنے کا حکم نہیں دیا گیا ہے“۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تم مسجدیں اسی طرح سجاؤ گے جس طرح یہود و نصاریٰ سجاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6554)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المساجد والجماعات 2 (740) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: I was not commanded to build high mosques. Ibn Abbas said: You will certainly adorn them as the Jews and Christians did.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 448
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سفيان الثوري عنعن (تقدم: 130) وقول ابن عباس علقه البخاري في صحيحه (2/ 539 قبل ح 446) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ لوگ مسجدوں پر فخر و مباہات نہ کرنے لگیں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/المساجد 2 (690)، سنن ابن ماجہ/المساجد 2 (739)، (تحفة الأشراف: 951)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/134، 175، 230) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”مساجد میں فخر“ یعنی مساجد کے بارے میں لوگ ایک دوسرے پر فخریہ باتیں کریں گے مثلاً ہماری مسجد بڑی ہے، اونچی ہے، خوبصورت ہے وغیرہ اور یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ مساجد میں بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرنے کی بجائے فخریہ قسم کی باتیں کیا کریں گے، مسجد کی اصل زینت اور آرائش یہ ہے کہ وہاں پنچ وقتہ اذان و اقامت اور سنت کے مطابق نماز اپنے وقت پر ہو۔
Narrated Uthman ibn Abul As: The Prophet ﷺ commanded him to build a mosque at Taif where the idols were placed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 450
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (743) محمد بن عبداﷲ بن عياض: مجهول الحال،لم يوثقه غير ابن حبان وقال الذھبي: لا يعرف (ميزان الإعتدال 3/ 602 ت 7767) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 29