صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نماز وتر کے مسائل کا بیان
The Book of Witr.
5. بَابُ الْوِتْرِ عَلَى الدَّابَّةِ:
5. باب: نماز وتر سواری پر پڑھنے کا بیان۔
(5) Chapter. To offer the Witr prayer while riding on an animal.
حدیث نمبر: 999
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن ابي بكر بن عمر بن عبد الرحمن بن عبد الله بن عمر بن الخطاب، عن سعيد بن يسار، انه قال: كنت اسير مع عبد الله بن عمر بطريق مكة، فقال سعيد:" فلما خشيت الصبح نزلت فاوترت، ثم لحقته، فقال عبد الله بن عمر: اين كنت؟ فقلت: خشيت الصبح فنزلت فاوترت، فقال عبد الله: اليس لك في رسول الله صلى الله عليه وسلم إسوة حسنة؟ فقلت: بلى والله، قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يوتر على البعير".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ أَسِيرُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَقَالَ سَعِيدٌ:" فَلَمَّا خَشِيتُ الصُّبْحَ نَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، ثُمَّ لَحِقْتُهُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَيْنَ كُنْتَ؟ فَقُلْتُ: خَشِيتُ الصُّبْحَ فَنَزَلْتُ فَأَوْتَرْتُ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَيْسَ لَكَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟ فَقُلْتُ: بَلَى وَاللَّهِ، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُوتِرُ عَلَى الْبَعِيرِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے امام مالک نے بیان کیا، انہوں نے ابوبکر بن عمر بن عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عمر بن خطاب سے بیان کیا اور ان کو سعید بن یسار نے بتلایا کہ میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کے راستے میں تھا۔ سعید نے کہا کہ جب راستے میں مجھے طلوع فجر کا خطرہ ہوا تو سواری سے اتر کر میں نے وتر پڑھ لیا اور پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جا ملا۔ آپ نے پوچھا کہ کہاں رک گئے تھے؟ میں نے کہا کہ اب صبح کا وقت ہونے ہی والا تھا اس لیے میں سواری سے اتر کر وتر پڑھنے لگا۔ اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ کیا تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل اچھا نمونہ نہیں ہے۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں بیشک ہے۔ آپ نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو اونٹ ہی پر وتر پڑھ لیا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin Yasar: I was going to Mecca in the company of `Abdullah bin `Umar and when I apprehended the approaching dawn, I dismounted and offered the witr prayer and then joined him. `Abdullah bin `Umar said, "Where have you been?" I replied, "I apprehended the approaching dawn so I dismounted and prayed the witr prayer." `Abdullah said, "Isn't it sufficient for you to follow the good example of Allah's Apostle?" I replied, "Yes, by Allah." He said, "Allah's Apostle used to pray witr on the back of the camel (while on a journey)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 113


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
6. بَابُ الْوِتْرِ فِي السَّفَرِ:
6. باب: نماز وتر سفر میں بھی پڑھنا۔
(6) Chapter. Offering prayers of Witr while on a journey.
حدیث نمبر: 1000
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا جويرية بن اسماء، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي في السفر على راحلته حيث توجهت به يومئ إيماء صلاة الليل إلا الفرائض ويوتر على راحلته".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي السَّفَرِ عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ تَوَجَّهَتْ بِهِ يُومِئُ إِيمَاءً صَلَاةَ اللَّيْلِ إِلَّا الْفَرَائِضَ وَيُوتِرُ عَلَى رَاحِلَتِهِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں اپنی سواری ہی پر رات کی نماز اشاروں سے پڑھ لیتے تھے خواہ سواری کا رخ کسی طرف ہو جاتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشاروں سے پڑھتے رہتے مگر فرائض اس طرح نہیں پڑھتے تھے اور وتر اپنی اونٹنی پر پڑھ لیتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Umar: The Prophet used to offer (Nawafil) prayers on his Rahila (mount) facing its direction by signals, but not the compulsory prayer. He also used to pray witr on his (mount) Rahila.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 114


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ الْقُنُوتِ قَبْلَ الرُّكُوعِ وَبَعْدَهُ:
7. باب: (وتر اور ہر نماز میں) قنوت رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد پڑھ سکتے ہیں۔
(7) Chapter. To recite Qunut (invocation) before and after bowing.
حدیث نمبر: 1001
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، قال:" سئل انس، اقنت النبي صلى الله عليه وسلم في الصبح؟ قال: نعم، فقيل له: اوقنت قبل الركوع؟ قال: بعد الركوع يسيرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ:" سُئِلَ أَنَسُ، أَقَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصُّبْحِ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَقِيلَ لَهُ: أَوَقَنَتَ قَبْلَ الرُّكُوعِ؟ قَالَ: بَعْدَ الرُّكُوعِ يَسِيرًا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے ان سے محمد بن سیرین نے، انہوں نے کہا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا ہے؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے؟ تو آپ نے فرمایا کہ رکوع کے بعد تھوڑے دنوں تک۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Muhammad bin Seereen: Anas was asked, "Did the Prophet recite Qunut in the Fajr prayer?" Anas replied in the affirmative. He was further asked, "Did he recite Qunut before bowing?" Anas replied, "He recited Qunut after bowing for some time (for one month)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 115


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1002
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، قال: حدثنا عبد الواحد بن زياد، قال: حدثنا عاصم، قال:" سالت انس بن مالك عن القنوت، فقال: قد كان القنوت، قلت: قبل الركوع او بعده؟، قال: قبله، قال: فإن فلانا اخبرني عنك انك قلت بعد الركوع، فقال: كذب، إنما" قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد الركوع شهرا اراه، كان بعث قوما يقال لهم: القراء زهاء سبعين رجلا إلى قوم من المشركين دون اولئك، وكان بينهم وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد، فقنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا يدعو عليهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ:" سَأَلْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ عَنِ الْقُنُوتِ، فَقَالَ: قَدْ كَانَ الْقُنُوتُ، قُلْتُ: قَبْلَ الرُّكُوعِ أَوْ بَعْدَهُ؟، قَالَ: قَبْلَهُ، قَالَ: فَإِنَّ فُلَانًا أَخْبَرَنِي عَنْكَ أَنَّكَ قُلْتَ بَعْدَ الرُّكُوعِ، فَقَالَ: كَذَبَ، إِنَّمَا" قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا أُرَاهُ، كَانَ بَعَثَ قَوْمًا يُقَالُ لَهُمْ: الْقُرَّاءُ زُهَاءَ سَبْعِينَ رَجُلًا إِلَى قَوْمٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ دُونَ أُولَئِكَ، وَكَانَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، فَقَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَيْهِمْ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عاصم بن سلیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے قنوت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ دعائے قنوت (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) پڑھی جاتی تھی۔ میں نے پوچھا کہ رکوع سے پہلے یا اس کے بعد؟ آپ نے فرمایا کہ رکوع سے پہلے۔ عاصم نے کہا کہ آپ ہی کے حوالے سے فلاں شخص نے خبر دی ہے کہ آپ نے رکوع کے بعد فرمایا تھا۔ اس کا جواب انس نے یہ دیا کہ انہوں نے غلط سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد صرف ایک مہینہ دعائے قنوت پڑھی تھی۔ ہوا یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ میں سے ستر قاریوں کے قریب مشرکوں کی ایک قوم (بنی عامر) کی طرف سے ان کو تعلیم دینے کے لیے بھیجے تھے، یہ لوگ ان کے سوا تھے جن پر آپ نے بددعا کی تھی۔ ان میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان عہد تھا، لیکن انہوں نے عہد شکنی کی (اور قاریوں کو مار ڈالا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینہ تک (رکوع کے بعد) قنوت پڑھتے رہے ان پر بددعا کرتے رہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Asim: I asked Anas bin Malik about the Qunut. Anas replied, "Definitely it was (recited)". I asked, "Before bowing or after it?" Anas replied, "Before bowing." I added, "So and so has told me that you had informed him that it had been after bowing." Anas said, "He told an untruth (i.e. "was mistaken," according to the Hijazi dialect). Allah's Apostle recited Qunut after bowing for a period of one month." Anas added, "The Prophet sent about seventy men (who knew the Qur'an by heart) towards the pagans (of Najd) who were less than they in number and there was a peace treaty between them and Allah's Apostles (but the Pagans broke the treaty and killed the seventy men). So Allah's Apostle recited Qunut for a period of one month asking Allah to punish them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 116


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1003
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) اخبرنا احمد بن يونس، قال: حدثنا زائدة، عن التيمي، عن ابي مجلز، عن انس، قال:" قنت النبي صلى الله عليه وسلم شهرا يدعو على رعل، وذكوان".(مرفوع) أخبرنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" قَنَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهْرًا يَدْعُو عَلَى رِعْلٍ، وَذَكْوَانَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زائدہ نے بیان کیا، ان سے تیمی نے، ان سے ابومجلز نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینہ تک دعا قنوت پڑھی اور اس میں قبائل رعل و ذکوان پر بددعا کی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas bin Malik: The Prophet recited Qunut for one month (in the Fajr prayer) asking Allah to punish the tribes of Ral and Dhakwan.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 117


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 1004
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد، قال: حدثنا إسماعيل، قال: حدثنا خالد، عن ابي قلابة، عن انس، قال:" كان القنوت في المغرب والفجر".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" كَانَ الْقُنُوتُ فِي الْمَغْرِبِ وَالْفَجْرِ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، کہا کہ ہمیں خالد حذاء نے خبر دی، انہیں ابوقلابہ نے، انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں قنوت مغرب اور فجر میں پڑھی جاتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Anas: The Qunut used to be recited in the Maghrib and the Fajr prayers.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 16, Number 118


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.