امام مالک نے نافع سے، انھوں نے زید بن عبد اللہ سے، انھوں نے عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن ابوبکرصدیق سے، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "جو شخص چاندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو انسان چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ بس اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ غٹاغٹ ڈالتا ہے۔“
قتیبہ اور محمد بن رمح نے ہمیں لیث بن سعد سے یہی حدیث بیان کی۔یہی حدیث مجھے علی بن حجر سعدی نے بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے ایوب سے حدیث بیان کی، اور ہمیں ابن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بشر نے حدیث سنا ئی۔محمد بن مثنیٰ نے کہا: ہمیں یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، ابو بکر بن ابی شیبہ اور ولید بن شجاع نے کہا: ہمیں علی بن مسہر نے عبید اللہ سے حدیث بیان کی محمد بن ابی بکر مقدمی نے کہا: ہمیں فضیل بن سلیمان نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مو سیٰ بن عقبہ نے حدیث سنا ئی۔شیبان بن فروخ نے کہا: ہمیں جریر بن حازم نے عبدالرحمٰن سراج سے ان سب (لیث بن سعد ایوب محمد بن بشر یحییٰ بن سعید عبید اللہ موسیٰ بن عقبہ اور عبد الرحمٰن سراج) نے نافع سے امام مالک بن انس کی حدیث کے مانند اور نافع سے (اوپر) انھی کی سند کے ساتھ روایت بیان کی اور عبید اللہ سے علی بن مسہر کی روایت میں اضافہ کیا: "بلا شبہ جو شخص چاندی یا سونے کے برتن میں کھا تا یا پیتا ہے۔"ان میں سے اور کسی کی حدیث میں کھانے اور سونے (کےبرتن) کا ذکر نہیں۔صرف ابن مسہرکی حدیث میں ہے۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے اساتذہ کی سات سندوں سے بیان کرتے ہیں، علی بن مسہر کی روایت میں یہ اضافہ ہے ”جو شخص چاندی اور سونے کے برتن میں کھاتا یا پیتا ہے۔“ ابن مسہر کے سوا کسی کی روایت میں کھانے اور سونے کا ذکر نہیں ہے۔
عثمان بن مرہ نے کہا: ہمیں عبد اللہ بن عبد الرحمٰن نے اپنی خالہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " جو شخص سونے یا چا ندی کے برتن میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھر رہا ہے۔
حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سونے یا چاندی کے برتن میں پیتا ہے، وہ بس اپنے پیٹ میں غٹاغٹ جہنم کی آگ بھرتا ہے۔“
Chapter: The Prohibition Of Using Vessels Of Gold And Silver For Men And Women, And Gold Rings And Silk For Men, But They Are Permissible For Women. Permissibility Of Silken Borders On Garments For Men, But It Should Not Be More Than Four Fingers Wide
ابو خیثمہ) زہیر نے کہا: ہمیں اشعث نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے معاویہ بن سوید بن مقرن نے حدیث بیان کی، کہا: میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو ان کو یہ کہتے ہو ئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سات چیزوں کا حکم دیا ہے اورسات چیزوں سے روکا میریض کی عیادت کرنے جنازے کے ساتھ شریک ہو نے چھنیک کا جواب دینے (اپنی) قسم یا قسم دینے والے (کی قسم پو ری کرنے مظلوم کی مددکرنے دعوت قبول کرنے انگوٹھی پہننے سے چاندی کے برتن میں (کھا نے) پینے ارغوانی (سرخ) گدوں سے (اگر وہ ریشم کے ہوں) مصر کے علاقے قس کے بنے ہوئے کپڑوں (جو ریشم کے ہو تے تھے۔) اور (کسی بھی قسم کے) ریشم استبرق اور دیباج کو پہننے سے روکا (استبراق ریشم کا مو ٹا کپڑا تھا اور دیباج باریک۔)
معاویہ بن سوید بن مقرن بیان کرتے ہیں، میں حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں یہ کہتے سنا، ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا اور سات چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے ہمیں بیمار پرسی، جنازہ کے ساتھ جانے، چھینکنے والے کو دعا دینے، قسم پوری کرنے یا قسم دینے والے کی بات پوری کرنے، مظلوم کی مدد کرنے، دعوت قبول کرنے اور سلام کو عام کرنے کا حکم دیا اور ہمیں انگوٹھیوں یا سونے کی انگوٹھی پہننے، چاندی کے برتن میں پینے، ریشمی گدوں پر بیٹھنے، قسی، ریشم، استبرق اور دیباج پہننے سے منع فرمایا۔
ابو عوانہ نے ہمیں اشعث بن سلیم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث سنا ئی، سوائے "اپنی قسم یا قسم دینے والے (کی قسم) "کے الفاظ کے، انھوں نے حدیث میں یہ فقرہ نہیں کہا: اور اس کے بجا ئے گمشدہ چیز کا اعلا ن کرنے کا ذکر کیا۔
امام صاحب ایک اور استاد سے اشعث بن سلیم ہی کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں قسم کو پورا کرنے یا قسم دینے والے کی تصدیق کرنے کا ذکر نہیں ہے اور اسکی جگہ گم شدہ چیز کے اعلان کا ذکر ہے۔
علی مسہر اور جریر دونوں نے شیبانی سے انھوں نے اشعث بن ابی شعثاء سے اسی سندکے ساتھ زہیر کی حدیث کے مانند روایت کی اور بغیر شک کے قسم دینے والے (کی قسم) پو ری کرنے کے الفاظ کہے اور حدیث میں مزید بیان کیا: " اور چاندی (کے برتن) میں پینے سے (منع کیا) کیونکہ جو شخص دنیا میں اس میں پیے گا۔ وہ آخرت میں اس میں نہیں پیے گا۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سند سے زہیر کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں اور اس میں بغیر شک کے قسم پوری کرنے کا ذکر کرتے ہیں اور حدیث میں یہ اضافہ کرتے ہیں، ”چاندی کے برتن میں پانی پینے سے، کیونکہ جو اس میں دنیا میں پیے گا، آخرت میں نہیں پی سکے گا۔“
ابن ادریس نے کہا: ہمیں ابو اسحٰق شیبانی اور لیث بن ابی سلیم نے اشعث بن ابی شعثاء سے ان سب کی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور جریر اور ابن مسہر کے اضافے کا ذکر نہیں کیا۔
امام صاحب یہی روایت ابوکریب سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں جریر اور ابن مسہر والا اضافہ نہیں ہے۔
شعبہ نے اشعث بن سلیم سے ان سب کی سند کے ساتھ ان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی، سوائے ان کے روایت کردہ الفا ظ: "سلام عام کرنے "کے بجا ئے کہا: " اور سلام کا جواب دینے "اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سونے کی انگوٹھی یا سونے کے کڑے سے منع فرما یا۔
اور یہی روایت پانچ اور اساتذہ کی چار سندوں سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں اسلام عام کرنے کی جگہ سلام کا جواب دینا بیان کیا ہے، اور کہا ہے: آپ نے ہمیں سونے کی انگوٹھی یا سونے کے چھلہ سے منع فرمایا۔ اور امام صاحب پانچ اور اساتذہ کی چار سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
حدثنا سعيد بن عمرو بن سهل بن إسحاق بن محمد بن الاشعث بن قيس ، قال: حدثنا سفيان بن عيينة ، سمعته يذكره، عن ابي فروة ، انه سمع عبد الله بن عكيم ، قال: كنا مع حذيفة بالمدائن، فاستسقى حذيفة ، فجاءه دهقان بشراب في إناء من فضة، فرماه به، وقال: إني اخبركم اني قد امرته ان لا يسقيني فيه، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تشربوا في إناء الذهب والفضة، ولا تلبسوا الديباج والحرير، فإنه لهم في الدنيا وهو لكم في الآخرة يوم القيامة ".حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَهْلِ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، سَمِعْتُهُ يَذْكُرُهُ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُكَيْمٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ بِالْمَدَائِنِ، فَاسْتَسْقَى حُذَيْفَةُ ، فَجَاءَهُ دِهْقَانٌ بِشَرَابٍ فِي إِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ، فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي أُخْبِرُكُمْ أَنِّي قَدْ أَمَرْتُهُ أَنْ لَا يَسْقِيَنِي فِيهِ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَشْرَبُوا فِي إِنَاءِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَا تَلْبَسُوا الدِّيبَاجَ وَالْحَرِيرَ، فَإِنَّهُ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَهُوَ لَكُمْ فِي الْآخِرَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
سعید بن عمرو بن سہل بن اسحٰق بن محمد بن اشعث بن قیس نے کہا: ہمیں سفیان بن عیینہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے انھیں ابو فروہ سے ذکر کرتے ہو ئے سنا کہ انھوں نے عبد اللہ بن عکیم رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: ہم (ایران کے سابقہ دارالحکومت) مدائن میں حضرت خذیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے پانی ما نگا تو ایک زمیندار چاندی کے برتن میں مشروب لے آیا، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اس (مشروب) کے سمیت وہ برتن پھینک دیا اور کہا: میں تم لوگوں کو بتا رہا ہوں کہ میں پہلے اس سے کہہ چکا ہو ں کہ وہ مجھے اس (چاندی کے برتن) میں نہ پلا ئے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا ہے۔"سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج اور حریرنہ پہنو کیونکہ یہ چیز یں دنیا میں ان (کا فروں) کے لیے ہیں اور آخرت میں قیامت کے دن تمھا رے لیےہیں۔"
عبداللہ بن عکیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مدائن میں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پانی مانگا تو ان کے پاس زمیندار چاندی کے برتن میں پانی لایا تو انہوں نے وہ برتن اسے دے مارا اور کہا: میں تمہیں آگاہ کرتا ہوں کہ میں اسے کہہ چکا ہوں، مجھے اس برتن میں پانی نہ پلانا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سونے اور چاندی کے برتن میں نہ پیو اور دیباج و حریر نہ پہنو، کیونکہ یہ چیزیں، ان کے لیے (کافروں کے لیے) دنیا میں ہے اور تمہارے لیے قیامت کے دن آخرت میں ہیں۔“