حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، قال: سالت ابن عمر عن نبيذ الجر، فقال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فاتيت ابن عباس ، فقلت: الا تسمع ما يقول ابن عمر ؟، قال: وما يقول؟ قلت: قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقال: " صدق ابن عمر حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقلت: واي شيء نبيذ الجر؟، فقال: كل شيء يصنع من المدر ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَر َ؟، قَالَ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقَالَ: " صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقُلْتُ: وَأَيُّ شَيْءٍ نَبِيذُ الْجَرِّ؟، فَقَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ ".
یعلیٰ بن حکیم نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے گھڑوں کی نبیذ کے متعلق سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کوحرام قرار دیا ہے۔میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور کہا: کہا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کیا فرماتے ہیں؟انھوں نےکہا: وہ کیا کہتے ہیں؟میں نے کہا: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں نبیذ بنانے کو حرام کر دیا ہے۔تو انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام کردیا ہے۔میں نے پوچھا: گھڑوں کی نبیذسے کیا مراد ہے؟انھوں نے کہا: ہر وہ برتن جو مٹی سے بنایا جائے۔ (اس میں بنائی گئی نبیذ)
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مٹکے کے نبیذ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے (گھڑے) کے نبیذ کو حرام قرار دیا، تو میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، کیا آپ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی بات نہیں سن رہے؟ انہوں نے پوچھا، وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا، وہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا، وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام ٹھہرایا ہے، میں نے پوچھا، گھڑے کا نبیذ کیا چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جو شئی (برتن) مٹی سے بنایا جائے، وہ جَرْ ہے۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس في بعض مغازيه، قال ابن عمر: فاقبلت نحوه، فانصرف قبل ان ابلغه فسالت ماذا قال؟، قالوا: " نهى ان ينتبذ في الدباء والمزفت ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَأَقْبَلْتُ نَحْوَهُ، فَانْصَرَفَ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَهُ فَسَأَلْتُ مَاذَا قَالَ؟، قَالُوا: " نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کے دوران میں لوگوں کو خطبہ دیا۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشادسننے کے لئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا، لیکن آپ میرے پہنچنے سے پہلے (وہاں سے) تشریف لے گئے۔میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟لوگوں نے مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغن زفت لگے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں لوگوں کو خطاب فرمایا تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اس سے پہلے کہ میں آپ تک پہنچوں تو میں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا ”آپ نے تونبہ اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔“
لیث بن سعد، ایوب، عبیداللہ، یحییٰ بن سعید، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ان سب نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مالک کی حدیث کے مانند روایت کی، مالک اور اسامہ کے سوا ان میں سے کسی نے"ایک غزوے کے دوران میں"کے الفاظ نہیں کہے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی مذکورہ بالا امام مالک والی حدیث بیان کرتے ہیں، لیکن مالک اور اسامہ کے سوا کسی نے بعض غزوات کا تذکرہ نہیں کیا (کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں فرمایا)
وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، قال: قلت لابن عمر " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر، قال: فقال: قد زعموا ذاك، قلت: انهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قد زعموا ذاك ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، قَالَ: فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، قُلْتُ: أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ ".
ثابت سے روایت ہے، کہا: میں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایا تھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے یہی کہا ہے، میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (قسم کے گھڑوں کی نبیذ) سے منع فرمایاتھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے یہی کہا ہے۔
ثابت بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا، لوگوں کا خیال یہی ہے، میں نے پوچھا، کیا اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، لوگوں کا یہی خیال ہے۔
سلیمان تیمی نے طاوس سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہا: ہاں۔پھر طاوس نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس طرح سناہے۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے کہا، کیا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، ہاں، پھر طاؤس نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ان سے خود سنا ہے۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابن طاوس نے اپنے والد سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہاہاں۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے اور تونبے میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں۔
وہیب نے عبداللہ بن طاوس سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے اور تونبے سے منع فرمایا۔
ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے طاوس کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص نے آکر ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں، کدو کے برتن اور زفت ملے ہوئے برتن میں بنی ہوئی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے فرمایا: ہاں۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، تونبے اور لاکھی برتن کے نبیذ سے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، ہاں۔
شعبہ نے محارب بن دثار سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور روغن زفت ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔اور (محارب بن دثار نے) کہا: میں نے یہ (حدیث) ان سے ایک سے زیادہ بار سنی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑے، تونبے، لاکھی برتن سے منع فرمایا، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے کئی بار سنا۔
شیبانی نے محارب بن دثار سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ (شیبانی نے) کہا: اور میرا گمان ہے (محارب نے) کھوکھلی لکڑی کا بھی ذکر کیا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے خیال میں نقیر (چٹھو) کا بھی ذکر کرتے ہیں۔