ایسے افعال کے ابواب کا مجموعہ کے محرم کے لئے، جنہیں کرنے کے جواز میں علماء کا اختلاف ہے ¤ جبکہ سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے جواز اور اباحت پر دلالت کرتی ہے
سیدنا عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے نزدیک عظیم ترین دن قربانی کا پہلا اور دوسرا دن ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانچ یا چھ قربانی کے اونٹ آئے تو وہ آپ کے قریب قریب آنے لگے کہ آپ پہلے اسے ذبح کریں۔ پھر جب ذبح ہونے کے بعد ان کے پہلو زمین پر گرگئے (اور ٹھنڈے ہوگئے) تو آپ نے کوئی بات آہستہ سے کی جسے میں سمجھ نہ سکا تو میں نے آپ سے قریب ایک شخص سے پوچھا (کہ آپ نے کیا فرمایا ہے) تو اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جوشخص گوشت لینا چاہے وہ اس میں سے کاٹ لے۔“
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے تم نے فرمایا: ”صرف دو دانتا جانور قربان کیا کرو، سوائے اس کے کہ تمھیں دو دانتا جانور نہ ملے تو پھر بھیڑ کا ایک سالہ بچّہ قربان کرلو۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا کہ میں آپ کے قربانی کے جانوروں کا انتظام سنبھال لوں اور ان کے چمڑے، جھولیں اور ان کا گوشت سب کچھ صدقہ کردوں۔
سیدنا علی بن ابي طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں اپنی قربانی کے اونٹوں کی ذمہ داری سنبھالنے کا حُکم دیا اور اُنھیں حُکم دیا کہ وہ قربانی کے اونٹوں کا سارا گوشت ان کے چمڑے اور جھولیں مساکین میں تقسیم کردیں اور قصائی کی اُجرت میں ان میں سے کوئی چیز نہ دیں۔ جناب ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے حسن بن مسلم سے پوچھا، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن لوگوں کے نام بتائے تھے جنہیں یہ چیزیں دینی تھیں؟ اُنھوں نے کہا کہ نہیں۔
2065. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کل کا اطلاق بعض پر بھی ہوتا ہے اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی قربانی کے اونٹوں کا سارا گوشت تقسیم کرنے کا حُکم دیا، اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ اس گوشت کے علاوہ تقسیم کردیں جو آپ نے ہر اونٹ سے کچھ گوشت لیکر پکانے کا حُکم دیا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس کا شوربہ پیا تھا اور گوشت نوش فرمایا تھا
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حُکم دیا کہ ہر اونٹ کے گوشت سے ایک ٹکڑا ہنڈیا میں ڈال کر پکایا جائے، پھر آپ نے وہ گوشت کھایا اور اس کا شوربہ پیا۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حُکم دیا کہ میں آپ کی قربانی کے اونٹوں کی ذمہ داری سنہال لوں اور آپ نے مجھے حُکم دیا کہ میں قصاب کو ان اونٹوں میں سے کوئی چیز اُس کی اُجرت کے طور پر نہ دوں۔
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم إنما زجر عن إعطاء الجازر من لحوم هديه على جزارتها شيئا لا ان يتصدق من لحومها على الجازر، لو كان الجازر مسكينا.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا زَجَرَ عَنْ إِعْطَاءِ الْجَازِرِ مِنْ لُحُومِ هَدْيِهِ عَلَى جِزَارَتِهَا شَيْئًا لَا أَنْ يَتَصَدَّقَ مِنْ لُحُومِهَا عَلَى الْجَازِرِ، لَوْ كَانَ الْجَازِرُ مِسْكِينًا.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاب کو اس کی اجرت میں قربانی کا گوشت دینے سے منع کیا ہے لیکن اگر قصاب مسکین وغریب ہو تو اس کو بطور صدقہ گوشت دینا منع نہیں ہے
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنی قربانی کے اونٹوں کے انتظام و انصرام کی ذمہ داری سونپی اور انھیں حُکم دیا کہ وہ قصاب کو اس کی مزدوری میں گوشت نہ دیں۔ جناب وکیع کی روایت میں ہے کہ اس کی مزدوری میں اونٹ میں سے کچھ نہ دیا جائے۔