صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1472.
1472. نفلی روزے رکھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: Q2141
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2141
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن محمد ، وابو قلابة عبد الملك بن محمد ، حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن طلحة بن يحيى ، عن عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحب طعامنا، فجاء يوما، فقال: " هل عندكم من ذلك الطعام؟". فقلت: لا. فقال:" إني صائم" حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو قِلابَةَ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ طَعَامَنَا، فَجَاءَ يَوْمًا، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ مِنْ ذَلِكِ الطَّعَامِ؟". فَقُلْتُ: لا. فَقَالَ:" إِنِّي صَائِمٌ"
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کھانے کو پسند فرماتے تھے۔ پس ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کھانے سے کچھ ہے؟ تو میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پھر) میں روزے سے ہوں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 2142
Save to word اعراب
قال ابو بكر: قد ذكرنا اخبار النبي صلى الله عليه وسلم في صيام عاشوراء وامره بالصوم من لم يجمع صيامه من الليل في ابواب صوم عاشوراءقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ ذَكَرْنَا أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صِيَامِ عَاشُورَاءَ وَأَمْرِهِ بِالصَّوْمِ مَنْ لَمْ يَجْمَعْ صِيَامَهُ مِنَ اللَّيْلِ فِي أَبْوَابِ صَوْمِ عَاشُورَاءَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہم نے عاشوراء کے روزے کے ابواب میں عاشوراء کے روزے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کردی ہیں۔ جن میں آپ کا یہ حُکم بھی ہے کہ جس شخص نے رات کو نیت نہیں بھی کی وہ بھی عاشوراء کا روزہ رکھے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1473.
1473. دن کا کچھ حصّہ گزرنے کے بعد نفلی روزے کھولنے کے جواز کا بیان، اگرچہ گزرے ہوئے دن میں آدمی کی نیت روزے کی ہو۔
حدیث نمبر: 2143
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن حكيم ، حدثنا محمد بن سعيد ، حدثنا طلحة بن يحيى ، قال: قال حدثتني عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين. ح وحدثنا جعفر بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن طلحة بن يحيى ، عن عمته عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ام المؤمنين، قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم ذات يوم، فقال: " هل عندكم شيء؟"، قلنا: لا. قال:" فإني إذا صائم". قالت: ثم جاء يوما آخر، فقلنا: يا رسول الله اهدي لنا حيس، فخبانا لك، فقال:" ادنيه، فقد اصبحت صائما"، فاكل . هذا حديث وكيعحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ. ح وَحَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمَّتِهِ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَقَالَ: " هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ؟"، قُلْنَا: لا. قَالَ:" فَإِنِّي إِذًا صَائِمٌ". قَالَتْ: ثُمَّ جَاءَ يَوْمًا آخَرَ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُهْدِيَ لَنَا حَيْسٌ، فَخَبَّأْنَا لَكَ، فَقَالَ:" أَدْنِيهِ، فَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا"، فَأَكَلَ . هَذَا حَدِيثُ وَكِيعٍ
عائشہ بنت طلحہ، اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا: ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟ ہم نے جواب دیا کہ جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر میں روزے سے ہوں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر ایک دن آپ تشریف لائے تو ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، ہمیں حیس کا تحفہ دیا گیا ہے اور ہم نے آپ کے لئے سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لے آؤ میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھالیا۔ یہ جناب وکیع کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1474.
1474. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نفلی روزہ رکھنے کے بعد، اس دن کے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھولنا جائز ہے، ان علماء کے مذہب کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ اس پر اس روزے کی قضا ادا کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: Q2144
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2144
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، عن جعفر بن عون . ح وحدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جعفر بن عون العمري ، حدثنا ابو عميس ، عن عون بن ابي جحيفة ، عن ابيه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم آخى بين سلمان، وابي الدرداء، فجاء سلمان يزور ابا الدرداء، فوجد ام الدرداء متبذلة، فقال لها: ما شانك؟ فقالت: إن اخاك ليست له حاجة في الدنيا. زاد يوسف: يصوم النهار ويقوم الليل، قالا: فلما جاء ابو الدرداء، فرحب به، وقرب إليه طعاما، فقال له: كل. فقال: اولست اطعم؟ فقال: ما انا بآكل حتى تاكل. فاكل معه وبات عنده. فلما كان من آخر الليل ذهب ابو الدرداء يقوم، فحبسه سلمان، فلما كان عند الفجر، قال: قم الآن. فقاما فصليا، فقال له سلمان:" إن لربك عليك حقا، ولنفسك عليك حقا، ولاهلك ولضيفك عليك حقا، فاعط كل ذي حق حقه". فاما النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال:" صدق سلمان الفارسي" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ الْعُمَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آخَى بَيْنَ سَلْمَانَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، فَجَاءَ سَلْمَانُ يَزُورُ أَبَا الدَّرْدَاءِ، فَوَجَدَ أُمَّ الدَّرْدَاءِ مُتَبَذِّلَةً، فَقَالَ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ فَقَالَتْ: إِنَّ أَخَاكَ لَيْسَتْ لَهُ حَاجَةٌ فِي الدُّنْيَا. زَادَ يُوسُفُ: يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ، قَالا: فَلَمَّا جَاءَ أَبُو الدَّرْدَاءِ، فَرَحَّبَ بِهِ، وَقَرَّبَ إِلَيْهِ طَعَامًا، فَقَالَ لَهُ: كُلْ. فَقَالَ: أَوَلَسْتُ أَطْعَمُ؟ فَقَالَ: مَا أَنَا بِآكِلٍ حَتَّى تَأْكُلَ. فَأَكَلَ مَعَهُ وَبَاتَ عِنْدَهُ. فَلَمَّا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ ذَهَبَ أَبُو الدَّرْدَاءِ يَقُومُ، فَحَبَسَهُ سَلْمَانُ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْفَجْرِ، قَالَ: قُمِ الآنَ. فَقَامَا فَصَلَّيَا، فَقَالَ لَهُ سَلْمَانُ:" إِنَّ لِرَبِّكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلِنَفْسِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَلأَهْلِكَ وَلِضَيْفِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ". فَأَمَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذُكِرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" صَدَقَ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ"
سیدنا اب جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمان اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کیا تھا تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ، سیدنا ابودردا ء رضی اللہ عنہ کی ملاقات کے لئے آئے تو ُانہوں نے سیدنا ام الدرداء رضی اللہ عنہ کو میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اُس سے پو چھا: تمہیں کیا ہوا ہے (اس قدر بد حال کیوں ہو؟) اُس نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی کو دنیا سے کچھ غرض نہیں ہے (اس لئے مجھے بھی بننے سنورنے کی ضرورت نہیں) جناب یوسف کی روایت میں یہ اضافہ ہیں کہ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو نفل پڑھتا رہتا ہے۔ پھر جب سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ گھر آئے تو اُنہوں نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو خوش آمدید کہا اور اُنہیں کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھایئے۔ تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ نہیں کھائیں گے اور میں کھالوں؟ میں اُس وقت تک نہیں کھاوَں گا جب تک آپ نہیں کھائیں گے۔ تو اُنہوں نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانا کھایا اور اِن ہی کے ہاں رات بسر کی۔ پھر جب رات کا آخری پہر ہوا تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کے لئے اُٹھنے لگے تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے انہیں روک دیا۔ پھر جب فجر کا وقت قریب ہوا تو فرمایا کہ اب ُاٹھو، چنانچہ وہ دونوں اُٹھے اور نماز تہجّد ادا کی تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ بیشک تم پر تمہارے رب کا حق ہے، اور تمہاری جان کا بھی حق ہے اور تمہارے گھر والوں اور تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تو ہر حق والے کو اُس کا حق ادا کرو۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلمان فارسی (رضی اللہ عنہ) نے بالکل سچ فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1475.
1475. موسم سرما کے روزوں کو ٹھنڈی غنیمت سے تشبیہ دینا اور بات کی دلیل کا بیان کہ مشبہ کو مشبہ بہ سے جزوی تشبیہ ہوتی ہے، کلی تشبیہ نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 2145
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن نمير بن عريب العبسي ، عن مالك بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الغنيمة الباردة الصوم في الشتاء" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ نُمَيْرِ بْنِ عَرِيبٍ الْعَبْسِيِّ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ الصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ"
سیدنا عامر بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھنڈی غنیمت سردیوں کے روزے ہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف لارساله
1476.
1476. دنوں کے ذکر کے ابواب کا مجموعہ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک چیز سے منع فرما دیتے ہیں جبکہ دوسری چیز کو جائز قرار دئیے بغیر اس سے خاموشی اختیار کرتے ہیں
حدیث نمبر: Q2146
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2146
Save to word اعراب
حدثنا عبد الوارث بن عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثني ابي ، حدثنا هشام ، حدثنا قتادة ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، قال: شهد عندي رجال مرضيون، فيهم عمر، وارضاهم عندي عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا صلاة بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس، ولا صلاة بعد صلاة العصر حتى تغرب الشمس"، ونهى عن صوم يومين: يوم الفطر، ويوم النحر . حدثنا عبد الوارث ، حدثنا ابي ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، عن ابي العالية ، عن ابن عباس ، عن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثلهحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: شَهِدَ عِنْدِي رِجَالٌ مَرْضِيُّونَ، فِيهِمْ عُمَرُ، وَأَرْضَاهُمْ عِنْدِي عُمَرُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا صَلاةَ بَعْدَ صَلاةِ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلا صَلاةَ بَعْدَ صَلاةِ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ"، وَنَهَى عَنْ صَوْمِ يَوْمَيْنِ: يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ النَّحْرِ . حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس چند پسندیدہ لوگوں نے گواہی دی، ان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، اور میرے نزدیک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔ اور آپ نے دو دن، عیدالفطراور عید الاضحیٰ کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ روایت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1477.
1477. صریح ممانت کے بغیر ایام تشریق میں روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2147
Save to word اعراب
حدثنا الفضل بن يعقوب الجزري ، ومحمد بن يحيى القطعي ، قالا: حدثنا عبد الاعلى ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن حكم بن حكيم بن عباد بن حنيف ، عن مسعود بن الحكم ، عن امه انها حدثته، قالت: كاني انظر إلى علي على بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم البيضاء في شعب الانصار، وهو يقول: ايها الناس، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إنها ليست ايام صوم، إنها ايام اكل وشرب" حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ ، قَالا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ حَكَمِ بْنِ حَكِيمِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ حُنَيْفٍ ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ ، عَنْ أُمَّهِ أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَلِيٍّ عَلَى بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْضَاءِ فِي شِعْبِ الأَنْصَارِ، وَهُوَ يَقُولُ: أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّهَا لَيْسَتْ أَيَّامَ صَوْمٍ، إِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ"
جناب مسعود بن حکم اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں گویا کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید خچر پر سوار انصار کی گھاٹی میں دیکھ رہی ہوں، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ اے لوگو، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: صورت حال یہ ہے کہ یہ روزے رکھنے کے دن نہیں ہیں، بلاشبہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح

Previous    5    6    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.