اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کھانے کو پسند فرماتے تھے۔ پس ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا: ” کیا تمہارے پاس اس کھانے سے کچھ ہے؟“ تو میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(پھر) میں روزے سے ہوں۔“
قال ابو بكر: قد ذكرنا اخبار النبي صلى الله عليه وسلم في صيام عاشوراء وامره بالصوم من لم يجمع صيامه من الليل في ابواب صوم عاشوراءقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ ذَكَرْنَا أَخْبَارَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صِيَامِ عَاشُورَاءَ وَأَمْرِهِ بِالصَّوْمِ مَنْ لَمْ يَجْمَعْ صِيَامَهُ مِنَ اللَّيْلِ فِي أَبْوَابِ صَوْمِ عَاشُورَاءَ
امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہم نے عاشوراء کے روزے کے ابواب میں عاشوراء کے روزے کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کردی ہیں۔ جن میں آپ کا یہ حُکم بھی ہے کہ جس شخص نے رات کو نیت نہیں بھی کی وہ بھی عاشوراء کا روزہ رکھے۔
عائشہ بنت طلحہ، اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا: ”ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر تشریف لائے تو پوچھا: ”کیا تمہارے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے؟“ ہم نے جواب دیا کہ جی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر میں روزے سے ہوں۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ پھر ایک دن آپ تشریف لائے تو ہم نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، ہمیں حیس کا تحفہ دیا گیا ہے اور ہم نے آپ کے لئے سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لے آؤ میں نے روزے کی حالت میں صبح کی تھی۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھالیا۔ یہ جناب وکیع کی روایت ہے۔
1474. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نفلی روزہ رکھنے کے بعد، اس دن کے روزے کی نیت کرنے کے بعد کھولنا جائز ہے، ان علماء کے مذہب کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ اس پر اس روزے کی قضا ادا کرنا واجب ہے
سیدنا اب جحیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمان اور ابودرداء رضی اللہ عنہما کے درمیان اخوت کا رشتہ قائم کیا تھا تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ، سیدنا ابودردا ء رضی اللہ عنہ کی ملاقات کے لئے آئے تو ُانہوں نے سیدنا ام الدرداء رضی اللہ عنہ کو میلے کچیلے کپڑے پہنے ہوئے دیکھا تو انہوں نے اُس سے پو چھا: ”تمہیں کیا ہوا ہے (اس قدر بد حال کیوں ہو؟) اُس نے جواب دیا کہ تمہارے بھائی کو دنیا سے کچھ غرض نہیں ہے (اس لئے مجھے بھی بننے سنورنے کی ضرورت نہیں) جناب یوسف کی روایت میں یہ اضافہ ہیں کہ وہ دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو نفل پڑھتا رہتا ہے۔ پھر جب سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ گھر آئے تو اُنہوں نے سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کو خوش آمدید کہا اور اُنہیں کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھایئے۔ تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا، کیا آپ نہیں کھائیں گے اور میں کھالوں؟ میں اُس وقت تک نہیں کھاوَں گا جب تک آپ نہیں کھائیں گے۔ تو اُنہوں نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانا کھایا اور اِن ہی کے ہاں رات بسر کی۔ پھر جب رات کا آخری پہر ہوا تو سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ نماز پڑھنے کے لئے اُٹھنے لگے تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے انہیں روک دیا۔ پھر جب فجر کا وقت قریب ہوا تو فرمایا کہ اب ُاٹھو، چنانچہ وہ دونوں اُٹھے اور نماز تہجّد ادا کی تو سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے اُن سے کہا کہ بیشک تم پر تمہارے رب کا حق ہے، اور تمہاری جان کا بھی حق ہے اور تمہارے گھر والوں اور تمہارے مہمان کا بھی حق ہے، تو ہر حق والے کو اُس کا حق ادا کرو۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے آگاہ کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان فارسی (رضی اللہ عنہ) نے بالکل سچ فرمایا ہے۔“
1476. دنوں کے ذکر کے ابواب کا مجموعہ اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ایک چیز سے منع فرما دیتے ہیں جبکہ دوسری چیز کو جائز قرار دئیے بغیر اس سے خاموشی اختیار کرتے ہیں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میرے پاس چند پسندیدہ لوگوں نے گواہی دی، ان میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل ہیں، اور میرے نزدیک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ پسندیدہ ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں ہے۔ اور آپ نے دو دن، عیدالفطراور عید الاضحیٰ کے روزے رکھنے سے منع فرمایا ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ روایت سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی ہے۔
جناب مسعود بن حکم اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں گویا کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید خچر پر سوار انصار کی گھاٹی میں دیکھ رہی ہوں، اور وہ کہہ رہے ہیں کہ ”اے لوگو، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”صورت حال یہ ہے کہ یہ روزے رکھنے کے دن نہیں ہیں، بلاشبہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں۔“