صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 1921
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثني عمر بن يونس ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثني سماك ابو زميل ، حدثني عبد الله بن عباس ، حدثني يعني عن عمر بن الخطاب ، قال: لما اعتزل رسول الله صلى الله عليه وسلم نساءه , قلت: يا رسول الله , إنما كنت في الغرفة تسعا وعشرين , فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الشهر يكون تسعا وعشرين" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ أَبُو زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنِي يَعْنِي عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: لَمَّا اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ , قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا كُنْتَ فِي الْغُرْفَةِ تِسْعًا وَعِشْرِينَ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ"
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں سے علیحدگی اختیار کی تو میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، آپ بالا خانے میں اُنتیس دن رہے ہیں (جبکہ آپ نے ایک مہینے کی علیحدگی اختیار کی تھی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک مہینہ اُنتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
1321.
1321. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں رمضان المبارک کے اُنتیس روزوں کی تعداد روزوں کی نسبت زیادہ تھی۔ ان جاہل اور بے عقل لوگوں کے خیال کے برخلاف جو کہتے ہیں کہ ہر رمضان کے تیس روزے مکمّل کرنا واجب ہے
حدیث نمبر: 1922
Save to word اعراب
حدثني احمد بن منيع ، حدثنا ابن ابي زائدة . ح وحدثنا علي بن مسلم ، نا ابن ابي زائدة ، اخبرني عيسى بن دينار . ح وحدثنا بندار ، نا احمد ، وعثمان بن عمر ، قالا: حدثنا عيسى بن دينار ، عن ابيه ، عن عمرو بن الحارث بن ابي ضرار ، عن ابن مسعود ، قال: " لما صمت مع النبي صلى الله عليه وسلم تسعا وعشرين اكثر مما صمت معه ثلاثين" . وقال علي بن مسلم: عمرو بن الحارث بن المصطلق. وقال بندار: عن ابن الحارث، ولم يسمهحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ ، نا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، أَخْبَرَنِي عِيسَى بْنُ دِينَارٍ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا أَحْمَدُ ، وَعُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ضِرَارٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " لَمَا صُمْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ مَعَهُ ثَلاثِينَ" . وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ: عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ بْنِ الْمُصْطَلِقِ. وَقَالَ بُنْدَارٌ: عَنِ ابْنِ الْحَارِثِ، وَلَمْ يُسَمِّهِ
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اُنتیس روزے تیس روزوں کی نسبت زیادہ مرتبہ رکھے ہیں ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
1322.
1322. چاند کی روَیت کے لئے ایک گواہ کی گواہی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 1923
Save to word اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تو اُس نے کہا کہ میں نے آج رات چاند دیکھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم گواہی دیتے ہو کہ ایک اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اُس کے بندے اور رسول ہیں۔ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے فلاں، کھڑے ہو جاؤ اور لوگوں میں اعلان کردو کہ وہ صبح روزہ رکھیں۔

تخریج الحدیث: ضعيف
حدیث نمبر: 1924
Save to word اعراب
حدثنا موسى بن عبد الرحمن المسروقي ، نا حسين بن علي الجعفي ، عن زائدة بهذا الإسناد ونحوه. وقال: امر بلالا فاذن بالناسحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَسْرُوقِيُّ ، نا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ زَائِدَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَنَحْوِهِ. وَقَالَ: أَمَرَ بِلالا فَأَذَّنَ بِالنَّاسِ
جناب زائدہ کی سند سے مذکورہ بالا کی طرح مروی ہے اور فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو حُکم دیا کہ وہ لوگوں میں اعلان کر دیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1323.
1323. اس بات کا بیان کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ”حتّیٰ کہ صبح کی سفید دھاری تمہارے لئے سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے“ سے اللہ تعالیٰ کی مراد رات کے بعد دن کی سفیدی کا ظاہر ہونا ہے۔
حدیث نمبر: Q1925
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1925
Save to word اعراب
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت «‏‏‏‏وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ» ‏‏‏‏ [ سورة البقرة: 187 ] اور تم کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ تمہارے لئے صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہو جائے اُتری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ رات کی سیاہی سے دن کی سفیدی کا نمایاں ہونا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1926
Save to word اعراب
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ میں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول سیاہ دھاگے اور سفید دھاگے سے کیا مراد ہے؟ کیا یہ دو دھاگے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تم چوڑی گُدی والے ہو۔ مجھے بتاؤ کیا تم نے کبھی دو دھاگے دیکھے ہیں؟ پھر فرمایا: نہیں، بلکہ اس سے مراد رات کی سیاہی اور دن کی سفیدی ہے ـ

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1324.
1324. اس بات کی دلیل کا بیان کہ فجر دو قسم کی ہے۔ اور دوسری فجر کے طلوع ہونے سے روزے دار کے لئے کھانا پینا اور جماع کرنا حرام ہو جاتا ہے پہلی فجر سے نہیں ہوتا اور یہ مسئلہ اسی جنس سے ہے جسے میں نے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے فرامین کی وضاحت کی ذمہ داری اپنے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سونپی ہے
حدیث نمبر: Q1927
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1927
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن علي بن محرز اصله بغدادي انتقل إلى فسطاط، نا ابو احمد الزبيري ، عن سفيان ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الفجر فجران: فاما الاول فإنه لا يحرم الطعام , ولا يحل الصلاة , واما الثاني فإنه يحرم الطعام , ويحل الصلاة" . قال ابو بكر: هذا لم يروه احد عن ابي احمد إلا ابن محرز هذاحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ مُحْرِزٍ أَصْلُهُ بَغْدَادِيٌّ انْتَقَلَ إِلَى فُسْطَاطٍ، نا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْفَجْرُ فَجْرَانِ: فَأَمَّا الأَوَّلُ فَإِنَّهُ لا يُحَرِّمُ الطَّعَامَ , وَلا يُحِلُّ الصَّلاةَ , وَأَمَّا الثَّانِي فَإِنَّهُ يُحَرِّمُ الطَّعَامَ , وَيُحِلُّ الصَّلاةَ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا لَمْ يَرْوِهِ أَحَدٌ عَنْ أَبِي أَحْمَدَ إِلا ابْنُ مُحْرِزٍ هَذَا
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر دو قسم کی ہے، پہلی فجر تو نہ کھانا کھانے کو حرام کرتی ہے اور نہ نماز فجرپڑھنے کو جائز کرتی ہے۔ جبکہ دوسری فجر کھانا حرام کرتی ہے اور نماز کو حلال کرتی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کو ابواحمد سے صرف ابن محرز ہی روایت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
1325.
1325. مذکورہ بالا فجر کی صفت یہ ہے کہ وہ چوڑائی میں ظاہر ہوتی ہے لمبائی میں نہیں
حدیث نمبر: 1928
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن كثير الدورقي ، نا المعتمر ، عن ابيه ، عن ابي عثمان ، عن عبد الله بن مسعود ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يمنعن اذان بلال احدا منكم من سحوره، فإنه ينادي او يؤذن لينتبه نائمكم، ويرجع قائمكم". قال:" وليس ان يقول يعني الصبح هكذا او قال هكذا، ولكن حتى يقول: هكذا وهكذا يعني طولا , ولكن هكذا يعني عرضا" حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الدَّوْرَقِيُّ ، نا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَمْنَعَنَّ أَذَانُ بِلالٍ أَحَدًا مِنْكُمْ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُنَادِي أَوْ يُؤَذِّنُ لِيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، وَيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ". قَالَ:" وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ يَعْنِي الصُّبْحَ هَكَذَا أَوْ قَالَ هَكَذَا، وَلَكِنْ حَتَّى يَقُولَ: هَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي طُولا , وَلَكِنْ هَكَذَا يَعْنِي عَرَضًا"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی شخص کو بلال (رضی اللہ عنہ) کی اذان اُسے سحری کرنے سے نہ روکے کیونکہ وہ اذان اس لئے دیتے ہیں تاکہ تمہارا سونے والے جاگ جائے اور نماز تہجّد کے لئے کھڑا ہونے والا (سحری کھانے کے لئے گھر) لوٹ جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح اس طرح (لمبائی میں) ظاہر نہیں ہوتی بلکہ اس طرح یعنی چوڑائی میں ظاہر ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.