سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھڑے ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا اجر و ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے نصف ہے۔“
785. بیٹھ کر نماز پڑھنے کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کا بیان جو اللہ تعالی نے اپنے مصطفیٰ کو عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹھ کر ادا کی گئی نماز کا اجر و ثواب کھڑے ہوکر ادا کی گئی نماز کے برابر بنایا ہے
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے عرض کی، مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بیشک بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا اجر ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے آدھا ہے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“ لیکن میں تم میں سے کسی ایک شخص کی طرح نہیں ہوں، یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ جناب بندار نے یہ نہیں کہا کہ ” ہاں“۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے پہلے اکثر نمازیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ جناب ابن رافع اور ابن صدران کے الفاظ یہ ہیں کہ ”حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں اس حال میں ادا ہوئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوتے۔
788. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب عمر زیادہ ہو گئی اور لوگوں (کی پریشانی اور فکر) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مرض کے بغیر بھی اکثر نفل نماز بیٹھ کر ادا کیا کرتے تھے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہونے کے بعد بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، پھر جب سورت کی تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور اُن آیات کی تلاوت کرتے، پھر رکوع میں چلے جاتے۔ جبکہ جناب علی بن حجر رحمه اللَّه کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجّد میں بیٹھ کر تلاوت نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی (تو بیٹھ کر تلاوت کر لیتے تھے)۔“
جناب عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو اُنہوں نے فرمایا، جب لوگوں (کی فکروں) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا تو اس کے بعد پڑھ لیتے تھے۔ جناب الدورقی کے الفاظ ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، جب لوگوں (کی پریشانیوں اور فکروں) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا اور کمزور کر دیا تو اس کے بعد (آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے۔)
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے ایک سال پہلے کے عرصے میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نفل نماز بیٹھ کر پڑھنی شروع کر دی، (جب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی سورت تلاوت کر تے تو اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ طویل ترین سورت سے بھی طویل ہوجاتی۔ جناب ابن ہشام نے ” اپنی نفل نماز میں“ کے الفاظ بیان نہیں کیے۔
سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ اور جب سورت سے تیس یا چالیس آیات کی تلاوت باقی رہ جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور اُن آیات کی تلاوت کرتے، پھر رکوع۔“
اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز میں) بیٹھ کر قرأت فرماتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر قیام کرتے (اور تلاوت کرتے) جتنی دیر میں انسان چالیس آیات کی تلاوت کر لیتا ہے۔ (پھر رکوع کرتے)
791. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کے متعلق مروی اس حدیث کا بیان جس کے بارے میں بعض علمائے کرام کا خیال ہے کہ وہ حدیث ہماری ذکر کردہ حدیث کے خلاف ہے
جناب عبداللہ بن شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کی کیفیت پوچھی تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کافی دیر تک کھڑے ہوکر نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے۔“