صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے کے ابواب کا مجموعہ
784. (551) بَابُ تَقْصِيرِ أَجْرِ صَلَاةِ الْقَاعِدِ عَنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ فِي التَّطَوُّعِ
784. نفل نماز بیٹھ کر ادا کرنے والے کا اجر و ثواب کھڑے ہوکر پڑھنے والے سے کم ہوجانے کا بیان
حدیث نمبر: 1236
Save to word اعراب
نا محمد بن العلاء بن كريب ، نا ابو خالد ، اخبرنا الحسين بن المكتب ، عن عبد الله بن بريدة ، عن عمران بن حصين ، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صلاة الرجل قاعدا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " صلاة القائم افضل وصلاة القاعد على النصف من صلاة القائم" نَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاءِ بْنِ كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو خَالِدٍ ، أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْمُكْتِبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلاةِ الرَّجُلِ قَاعِدًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلاةُ الْقَائِمِ أَفْضَلُ وَصَلاةُ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاةِ الْقَائِمِ"
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آدمی کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھڑے ہو کر نماز پڑھنا افضل ہے اور بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا اجر و ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے نصف ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
785. (552) بَابُ ذِكْرِ مَا كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَصَّ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ الْمُصْطَفَى فِي الصَّلَاةِ قَاعِدًا فَجَعَلَ صَلَاتَهُ قَاعِدًا كَالصَّلَاةِ قَائِمًا فِي الْأَجْرِ
785. بیٹھ کر نماز پڑھنے کے سلسلے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس خصوصیت کا بیان جو اللہ تعالی نے اپنے مصطفیٰ کو عطا کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹھ کر ادا کی گئی نماز کا اجر و ثواب کھڑے ہوکر ادا کی گئی نماز کے برابر بنایا ہے
حدیث نمبر: 1237
Save to word اعراب
حدثنا يوسف بن موسى ، حدثنا جرير ، عن منصور ، ح وحدثنا ابو موسى ، نا يحيى بن سعيد ، حدثنا سفيان ، حدثني منصور ، ح وحدثنا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، عن سفيان ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ابي يحيى ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي جالسا، قلت: حدثت انك، تقول:" إن صلاة الجالس على النصف من صلاة القائم، قال: اجل، ولكني لست كاحد منكم"، هذا لفظ حديث ابي موسى، لم يقل بندار: قال:" اجل"حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي جَالِسًا، قُلْتُ: حُدِّثْتُ أَنَّكَ، تَقُولُ:" إِنَّ صَلاةَ الْجَالِسِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاةَ الْقَائِمِ، قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ"، هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَبِي مُوسَى، لَمْ يَقُلْ بُنْدَارٌ: قَالَ:" أَجَلْ"
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو میں نے عرض کی، مجھے بتایا گیا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: بیشک بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کا اجر ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے سے آدھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں لیکن میں تم میں سے کسی ایک شخص کی طرح نہیں ہوں، یہ ابوموسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ جناب بندار نے یہ نہیں کہا کہ ہاں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
786. (553) بَابُ التَّرَبُّعِ فِي الصَّلَاةِ إِذَا صَلَّى الْمَرْءُ جَالِسًا
786. نماز میں چار زانو بیٹھنے کا بیان جبکہ نمازی بیٹھ کر نماز پڑھے
حدیث نمبر: 1238
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چوکڑی مار کر بیٹھ کر نماز پڑھتے دیکھا ہے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
787. (554) بَابُ إِبَاحَةِ صَلَاةِ التَّطَوُّعِ جَالِسًا وَإِنْ لَمْ يَكُنْ بِالْمَرْءِ عِلَّةٌ مِنْ مَرَضٍ لَا يَقْدِرُ عَلَى الصَّلَاةِ قَائِمًا
787. بیٹھ کر نفل نماز پڑھنا جائز ہے، اگرچہ نمازی کو کوئی ایسی بیماری یا تکلیف بھی نہ ہو جس کے باعث وہ کھڑے ہوکر نماز نہ پڑھ سکتا ہو
حدیث نمبر: 1239
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن رافع ، نا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، ح وحدثنا محمد ابن سنان القزاز ، ومحمد بن صدران ، قالا: حدثنا ابو عاصم ، عن ابن جريج ، اخبرني عثمان بن ابي سليمان ، ان ابا سلمة بن عبد الرحمن ، اخبره، ان عائشة اخبرته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " لم يمت حتى كان من اكثر صلاته جالسا" . وقال ابن رافع، وابن صدران: حتى كان كثير من صلاته وهو جالسحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ ابْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ صُدْرَانَ ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمْ يَمُتْ حَتَّى كَانَ مِنْ أَكْثَرِ صَلاتِهِ جَالِسًا" . وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، وَابْنُ صُدْرَانَ: حَتَّى كَانَ كَثِيرٌ مِنْ صَلاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے پہلے اکثر نمازیں بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ جناب ابن رافع اور ابن صدران کے الفاظ یہ ہیں کہ حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر نمازیں اس حال میں ادا ہوئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوتے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
788. (555) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا كَانَ يُكْثِرُ مِنَ التَّطَوُّعِ جَالِسًا وَإِنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ مَرَضٌ بَعْدَمَا أَسَنَّ وَحَطَمَهُ النَّاسُ
788. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جب عمر زیادہ ہو گئی اور لوگوں (کی پریشانی اور فکر) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مرض کے بغیر بھی اکثر نفل نماز بیٹھ کر ادا کیا کرتے تھے
حدیث نمبر: 1240
Save to word اعراب
حدثنا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، عن هشام بن عروة ، ح وحدثنا علي بن حجر السعدي ، اخبرنا جرير ، ح وحدثنا يوسف بن موسى ، نا جرير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: كان النبي صلى الله عليه وسلم " يصلي وهو جالس بعدما دخل في السن، فإذا بقي من السورة ثلاثون او اربعون آية قام فقراها، ثم ركع" غير ان غير ان عليا ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " لا يقرا في شيء من صلاة الليل جالسا حتى إذا دخل في السن" حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي وَهُوَ جَالِسٌ بَعْدَمَا دَخَلَ فِي السِّنِّ، فَإِذَا بَقِيَ مِنَ السُّورَةِ ثَلاثُونَ أَوْ أَرْبَعُونَ آيَةً قَامَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ رَكَعَ" غَيْرَ أَنَّ غَيْرَ أَنَّ عَلِيًّا ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لا يُقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا حَتَّى إِذَا دَخَلَ فِي السِّنِّ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے ہونے کے بعد بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے، پھر جب سورت کی تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور اُن آیات کی تلاوت کرتے، پھر رکوع میں چلے جاتے۔ جبکہ جناب علی بن حجر رحمه اللَّه کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجّد میں بیٹھ کر تلاوت نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہوگئی (تو بیٹھ کر تلاوت کر لیتے تھے)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 1241
Save to word اعراب
حدثنا بندار ، نا يحيى ، حدثنا كهمس ، ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا ابن علية ، عن الجريري ، كلاهما عن عبد الله بن شقيق ، قال: قلت لعائشة اكان رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي قاعدا؟ قالت: بعدما حطمه الناس" . وقال الدورقي: قالت: نعم، بعدما حطمه الناسحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ ، كِلاهُمَا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي قَاعِدًا؟ قَالَتْ: بَعْدَمَا حَطَمَهُ النَّاسُ" . وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: قَالَتْ: نَعَمْ، بَعْدَمَا حَطَمَهُ النَّاسُ
جناب عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو اُنہوں نے فرمایا، جب لوگوں (کی فکروں) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا تو اس کے بعد پڑھ لیتے تھے۔ جناب الدورقی کے الفاظ ہیں کہ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، جب لوگوں (کی پریشانیوں اور فکروں) نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا اور کمزور کر دیا تو اس کے بعد (آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے۔)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
789. (556) بَابُ التَّرَتُّلِ فِي الْقِرَاءَةِ إِذَا صَلَّى الْمَرْءُ جَالِسًا
789. جب آدمی بیٹھ کر نماز پڑھے، تو تلاوت ٹھہر ٹھہر کر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 1242
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، ان مالكا حدثه، عن ابن شهاب ، ح وحدثنا عبد الله بن هاشم ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك ، عن الزهري ، عن السائب بن يزيد ، عن المطلب بن ابي وداعة ، عن حفصة ، قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي في سبحته جالسا، حتى إذا كان قبل موته بعام، فكان يصلي في سبحته جالسا، فيقرا السورة فيرتلها، حتى تكون اطول من اطول منها" . لم يقل ابن هاشم: في سبحتهحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَنَّ مَالِكًا حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ ، عَنْ حَفْصَةَ ، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا، حَتَّى إِذَا كَانَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي فِي سُبْحَتِهِ جَالِسًا، فَيَقْرَأُ السُّورَةَ فَيُرَتِّلُهَا، حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا" . لَمْ يَقُلِ ابْنُ هَاشِمٍ: فِي سُبْحَتِهِ
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا، حتیٰ کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات سے ایک سال پہلے کے عرصے میں تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نفل نماز بیٹھ کر پڑھنی شروع کر دی، (جب) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی سورت تلاوت کر تے تو اسے خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ طویل ترین سورت سے بھی طویل ہوجاتی۔ جناب ابن ہشام نے اپنی نفل نماز میں کے الفاظ بیان نہیں کیے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
790. (557) بَابُ إِبَاحَةِ الْجُلُوسِ لِبَعْضِ الْقِرَاءَةِ وَالْقِيَامِ لِبَعْضٍ فِي الرَّكْعَةِ الْوَاحِدَةِ
790. ایک ہی رکعت میں کچھ قرأت بیٹھ کر اور کچھ کھڑے ہو کر کرنا جائز ہے
حدیث نمبر: 1243
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ اور جب سورت سے تیس یا چالیس آیات کی تلاوت باقی رہ جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور اُن آیات کی تلاوت کرتے، پھر رکوع۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
حدیث نمبر: 1244
Save to word اعراب
اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نفل نماز میں) بیٹھ کر قرأت فرماتے، اور جب رکوع کرنے کا ارادہ فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر قیام کرتے (اور تلاوت کرتے) جتنی دیر میں انسان چالیس آیات کی تلاوت کر لیتا ہے۔ (پھر رکوع کرتے)

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
791. (558) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صِفَةِ صَلَاتِهِ جَالِسًا حَسِبَ بَعْضُ الْعُلَمَاءِ أَنَّهُ خِلَافُ هَذَا الْخَبَرِ الَّذِي ذَكَرْنَاهُ
791. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھ کر نماز پڑھنے کی کیفیت کے متعلق مروی اس حدیث کا بیان جس کے بارے میں بعض علمائے کرام کا خیال ہے کہ وہ حدیث ہماری ذکر کردہ حدیث کے خلاف ہے
حدیث نمبر: 1245
Save to word اعراب
جناب عبداللہ بن شقیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کی کیفیت پوچھی تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کافی دیر تک کھڑے ہوکر نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھ کر بھی نماز پڑھتے تھے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہوکر کرتے کرتے، اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم قراءت بیٹھ کر کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.