سیدنا جریر رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب غلام فرار ہو جائے تو اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی، حتیٰ کہ وہ اپنے آقاؤں کے پاس واپس آجائے۔“
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صبح کی نماز کے بعد) اپنے صحابہ کرام سے پوچھا کرتے تھے کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟ تو جس نے خواب دیکھا ہوتا وہ اللہ کی مشیت سے بیان کر دیتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر بتاتے)، ایک صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا: ”آج رات میرے پاس دو آنے والے (خواب میں) آئے اور ان دونوں نے مجھے جگایا اور مجھے کہنے لگے کہ چلیں چلیں، تو ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جب کہ ایک اور شخص اس کے سر پر بہت بڑا پتھر کیے کھڑا تھا، اچانک وہ اس پتھر کو لیکر اس کی طرف بڑھا اور اُس کے سر پر دے مارا، پتھر ٹکڑے ٹکڑے ہو کر اِدھر اُدھر لڑھک گیاـ وہ اس کے پیچھے گیا، اُسے دوبارہ پکڑا اور اُس کے واپس آنے تک اس کا سر دوبارہ پہلے کی طرح صحیح سالم ہو چکا تھا ـ پھر وہ دوبارہ اُس کے پاس آکر پہلے کی طرح مارتا ہے -“ پھر مکمّل حدیث بیان کی ـ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دونوں (فرشتوں) نے کہا کہ ہم عنقریب آپ کو حقیقیت حال بتلائیں گے۔ رہا وہ شخص جس کے پاس آپ آئے تھے اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ شخص تھا جس نے قرآن سیکھ کر بھلا دیا تھا اور غافل ہو کر فرض نماز سے سویا رہتا تھا۔“ پھر بقیہ مکمّل حدیث بیان کی۔