صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں نا پسندیدہ افعال کے ابواب کا مجموعہ جن سے نمازی کو منع کیا گیا ہے
حدیث نمبر: 941
Save to word اعراب
سیدنا جریر رضی اﷲ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب غلام فرار ہو جائے تو اس کی کوئی نماز قبول نہیں ہوتی، حتیٰ کہ وہ اپنے آقاؤں کے پاس واپس آجائے۔

تخریج الحدیث:
608. (375) بَابُ التَّغْلِيظِ فِي النَّوْمِ عِنْدَ الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ
608. فرض نماز کے وقت سوئے رہنے پر سخت وعید کا بیان
حدیث نمبر: 942
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن ابي عدي ، وعبد الوهاب يعني ابن عبد المجيد ، ومحمد يعني ابن جعفر ، عن عوف بن ابي جميلة ، عن ابي رجاء ، قال: حدثنا سمرة بن جندب ، ح وحدثنا بندار نحوه من كتاب يحيى بن سعيد، قال: حدثنا يحيى ، وقراه علينا من كتابنا، قال: حدثنا عوف ، حدثنا ابو رجاء العطاردي ، عن سمرة بن جندب ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول لاصحابه:" هل راى احد منكم رؤيا فيقص عليه من شاء الله ان يقص"، وإنه قال لنا ذات غداة:" إنه اتاني الليلة آتيان، وإنهما ابتعثاني، فقالا لي: انطلق، انطلق، فاتينا على رجل مضطجع وإذا آخر قائم على راسه بصخرة، وإذا هو يهوي بالصخرة فيبلغ راسه، فيدهده الحجر هاهنا، فيتبعه، فياخذه، فيما يرجع إليه حتى يصبح راسه كما كان، ثم يعود عليه، فيفعل به كما فعل المرة الاولى"، فذكر الحديث بطوله، وقال: قالا:" اما إنا سنخبرك، اما الرجل الذي اتيت عليه يثلغ راسه ؛ فإنه رجل ياخذ القرآن فيرفضه وينام عن الصلاة المكتوبة" وذكر الحديث بطولهنَا بُنْدَارٌ ، نَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، وَعَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِي ابْنَ عَبْدَ الْمَجِيدِ ، وَمُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ أَبِي جَمِيلَةَ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ ، ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ نَحْوَهُ مِنْ كِتَابِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَقَرَأَهُ عَلَيْنَا مِنْ كِتَابِنَا، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ لأَصْحَابِهِ:" هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمْ رُؤْيَا فَيَقُصُّ عَلَيْهِ مَنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُصَّ"، وَإِنَّهُ قَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاةٍ:" إِنَّهُ أَتَانِي اللَّيْلَةَ آتِيَانِ، وَإِنَّهُمَا ابْتَعَثَانِي، فَقَالا لِي: انْطَلِقْ، انْطَلِقْ، فَأَتَيْنَا عَلَى رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَى رَأْسِهِ بِصَخْرَةٍ، وَإِذَا هُوَ يَهْوِي بِالصَّخْرَةِ فَيَبْلُغُ رَأْسَهُ، فَيُدَهْدِهُ الْحَجَرَ هَاهُنَا، فَيَتْبَعُهُ، فَيَأْخُذُهُ، فِيمَا يَرْجِعُ إِلَيْهِ حَتَّى يُصْبِحَ رَأْسُهُ كَمَا كَانَ، ثُمَّ يَعُودُ عَلَيْهِ، فَيَفْعَلُ بِهِ كَمَا فَعَلَ الْمَرَّةَ الأُولَى"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالَ: قَالا:" أَمَا إِنَّا سَنُخْبِرُكَ، أَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي أَتَيْتَ عَلَيْهِ يُثْلَغُ رَأْسُهُ ؛ فَإِنَّهُ رَجُلٌ يَأْخُذُ الْقُرْآنَ فَيَرْفُضُهُ وَيَنَامُ عَنِ الصَّلاةِ الْمَكْتُوبَةِ" وَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صبح کی نماز کے بعد) اپنے صحابہ کرام سے پوچھا کرتے تھے کہ تم میں سے کسی نے خواب دیکھا ہے؟ تو جس نے خواب دیکھا ہوتا وہ اللہ کی مشیت سے بیان کر دیتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تعبیر بتاتے)، ایک صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بتایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے (خواب میں) آئے اور ان دونوں نے مجھے جگایا اور مجھے کہنے لگے کہ چلیں چلیں، تو ہم ایک لیٹے ہوئے شخص کے پاس آئے جب کہ ایک اور شخص اس کے سر پر بہت بڑا پتھر کیے کھڑا تھا، اچانک وہ اس پتھر کو لیکر اس کی طرف بڑھا اور اُس کے سر پر دے مارا، پتھر ٹکڑے ٹکڑے ہو کر اِدھر اُدھر لڑھک گیاـ وہ اس کے پیچھے گیا، اُسے دوبارہ پکڑا اور اُس کے واپس آنے تک اس کا سر دوبارہ پہلے کی طرح صحیح سالم ہو چکا تھا ـ پھر وہ دوبارہ اُس کے پاس آکر پہلے کی طرح مارتا ہے - پھر مکمّل حدیث بیان کی ـ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں (فرشتوں) نے کہا کہ ہم عنقریب آپ کو حقیقیت حال بتلائیں گے۔ رہا وہ شخص جس کے پاس آپ آئے تھے اس کا سر کچلا جا رہا تھا تو وہ شخص تھا جس نے قرآن سیکھ کر بھلا دیا تھا اور غافل ہو کر فرض نماز سے سویا رہتا تھا۔ پھر بقیہ مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث:

Previous    1    2    3    4    5    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.