صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں جائیز افعال کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 906
Save to word اعراب
ناه محمد بن يحيى ، حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا همام ، غير انه ليس في حديث عفان، ثم ادخل يديه في ثوبهناهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، غَيْرَ أَنَّهُ لَيْسَ فِي حَدِيثِ عَفَّانَ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي ثَوْبِهِ
امام صاحب اپنے استاد جناب محمد بن یحییٰ کی سند سے روایت بیان کرتے ہیں مکر عفان کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اپنے کپڑے میں داخل کرلیے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
580. (347) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النُّعَاسَ فِي الصَّلَاةِ لَا يُفْسِدُ الصَّلَاةَ وَلَا يَقْطَعُهَا
580. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نماز میں اونگھ آنا نماز کو فاسد نہیں کرتا اور نہ نماز ٹوٹتی ہے
حدیث نمبر: 907
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، انا عيسى يعني ابن يونس ، ح وحدثنا عبد الجبار بن العلاء ، نا سفيان ، ح وحدثنا ابن كريب ، نا ابو اسامة ، ح وحدثنا بشر بن هلال ، نا عبد الوارث ، عن ايوب ، كلهم عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نعس احدكم في صلاته، فليرقد حتى يذهب عنه النوم ؛ فإن احدكم إذا صلى وهو ناعس لعله يريد ان يستغفر فيسب نفسه" هذا لفظ حديث عيسى. قال ابو بكر: وفي الخبر دلالة على ان النعاس لا يقطع الصلاة، إذ لو كان النعاس يقطع الصلاة لما كان، لقوله صلى الله عليه وسلم: فإنه لا يدري لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه معنى، وقد اعلم بهذا القول انه إنما امرنا الانصراف من الصلاة خوف سب النفس عند إرادة الدعاء لها، لا انه في غير صلاة إذا نعسنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أنا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، نَا سُفْيَانُ ، ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ كُرَيْبٍ ، نَا أَبُو أُسَامَةَ ، ح وَحَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلالٍ ، نَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ أَيُّوبَ ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي صَلاتِهِ، فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ ؛ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ لَعَلَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ فَيَسُبَّ نَفْسَهُ" هَذَا لَفْظُ حَدِيثِ عِيسَى. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَفِي الْخَبَرِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ النُّعَاسَ لا يَقْطَعُ الصَّلاةَ، إِذْ لَوْ كَانَ النُّعَاسُ يَقْطَعُ الصَّلاةَ لَمَا كَانَ، لِقَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَإِنَّهُ لا يَدْرِي لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ مَعْنًى، وَقَدْ أَعْلَمَ بِهَذَا الْقَوْلِ أَنَّهُ إِنَّمَا أَمَرَنَا الانْصِرَافَ مِنَ الصَّلاةِ خَوْفَ سَبِّ النَّفْسِ عِنْدَ إِرَادَةِ الدُّعَاءِ لَهَا، لا أَنَّهُ فِي غَيْرِ صَلاةٍ إِذَا نَعَسَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں اونگھنے لگے تو اسے (نماز ختم کر کے) سو جانا چاہیے حتیٰ کہ اس کی نیند ختم ہو جاۓ کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھتے ہوئے نماز پڑھتا ہے تو شاید وہ استغفار کرنا چاہتا ہو مگر (اونگھ کی وجہ سے) اپنے آپ کو بددعا دے بیٹھے۔ یہ عیسیٰ کی حدیث کے الفاظ ہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں دلیل ہے کہ اونگھ سے نماز نہیں ٹوٹتی کیونکہ اگر اونگھ سے نماز ٹوٹ جاتی تو پھرنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا کوئی معنی نہیں بنتا کہ وہ نہیں جانتا شاید کہ وہ دعا و استغفار کرنا چاہتا ہو (مگر اونگھ کی وجہ سے) اپنے لئے بددعا کر بیٹھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز چھوڑ دینے کا حُکم اس خدشے کی وجہ سے دیا ہے کہ کہیں نمازی دعا کی بجاۓ اپنے لئے بددعا نہ کر بیٹھے۔ یہ مطلب نہیں کہ جب اسے اونگھ آجاۓ تو وہ نماز میں نہیں رہتا (اس کی نماز ٹوٹ جاتی ہے۔)

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

Previous    2    3    4    5    6    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.